نوجوانوں کا سوال
اگر مجھ سے گھر کا کوئی اصول ٹوٹ جائے تو مَیں کیا کروں؟
تقریباً ہر گھر میں اصول ہوتے ہیں جیسے کہ یہ اصول کہ آپ کتنے بجے تک گھر واپس آئیں گے، فون وغیرہ کو کتنی دیر تک اِستعمال کریں گے اور دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آئیں گے۔
اگر آپ سے گھر کا کوئی اصول ٹوٹ جائے تو؟ جو ہوا آپ اُسے تو نہیں بدل سکتے لیکن آپ صورتحال کو بگڑنے سے ضرور روک سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔
یہ نہ کریں
اگر آپ کے امی ابو کو نہیں پتہ کہ آپ نے کوئی اصول توڑا ہے تو معاملے کو چھپانے کی کوشش نہ کریں۔
اگر آپ کے امی ابو کو پتہ ہے کہ آپ نے کوئی اصول توڑا ہے تو بہانے بنانے یا کسی اَور پر اِلزام ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔
اگر آپ معاملے کو چھپانے کی کوشش کریں گے، بہانے بنائیں گے یا دوسروں پر اِلزام ڈالیں گے تو آپ کے والدین یہ سمجھیں گے کہ آپ میں ابھی بھی بچپنا ہے اور آپ کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔
”جھوٹ بولنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ سچائی کبھی نہ کبھی سامنے ہی آ جاتی ہے اور تب آپ کی زیادہ شامت آتی ہے۔ لیکن اگر آپ پہلے ہی سچ بتا دیتے ہیں تو شاید آپ کی بچت ہو جائے۔“—ڈائینا۔
بہتر حل
اپنی غلطی کو تسلیم کریں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”جو اپنے گُناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا۔“ (امثال 28:13) آپ کے والدین آپ سے یہ توقع نہیں کرتے کہ آپ سے کوئی غلطی نہ ہو۔ لیکن وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ آپ اُنہیں سب کچھ سچ سچ بتائیں۔
”جب آپ اپنے امی ابو سے سچ بولتے ہیں تو آپ کو معافی ملنے کا چانس زیادہ ہوتا ہے۔ سچ بولنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ پر اُن کا بھروسا مضبوط ہوتا ہے۔“—اولیویا۔
معافی مانگیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”خاکساری کی پیٹی باندھیں۔“ (1-پطرس 5:5، فٹنوٹ) ایک خاکسار شخص ہی اپنی غلطی کی معافی مانگتا ہے اور بہانے پیش نہیں کرتا۔
”جن لوگوں کو اپنی غلطیوں پر بہانے پیش کرنے کی عادت پڑ جاتی ہے، اُن کا ضمیر مر جاتا ہے۔ اور پھر جب وہ کوئی غلط کام کرتے ہیں تو اُن کا ضمیر اُنہیں ٹوکتا نہیں۔“—ہیدر۔
نتائج کا سامنا کریں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”تربیت کی بات سنو۔“ (امثال 8:33) شکایت کرنے کی بجائے اُن پابندیوں کو قبول کریں جو آپ کے والدین آپ پر لگاتے ہیں۔
”آپ اپنی سزا کے بارے میں جتنی زیادہ شکایت کریں گے، صورتحال اُتنی زیادہ مشکل ہو جائے گی۔ اِس لیے پابندیوں کو قبول کریں اور اُن چیزوں کے بارے میں نہ سوچیں جو اب آپ نہیں کر سکتے۔“—جیسن۔
اپنے والدین کا بھروسا پھر سے جیتنے کی کوشش کریں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”اُس پُرانی شخصیت کو اُتار دیں جو آپ کے پچھلے چالچلن کے مطابق ڈھلی ہوئی ہے۔“ (اِفسیوں 4:22) اپنے رویے اور کاموں سے یہ ظاہر کرتے رہیں کہ آپ ایک ذمےدار شخص ہیں۔
”جب آپ کے امی ابو دیکھتے ہیں کہ آپ مسلسل اچھے فیصلے کر رہے ہیں اور بار بار ایک ہی غلطی نہیں دُہرا رہے تو وہ آپ پر پھر سے بھروسا کرنے لگتے ہیں۔“—کیرن۔
تجویز: یہ ثابت کرنے کے لیے کہ آپ پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے شاید آپ کو ایک قدم آگے جانا پڑے۔ مثال کے طور پر اگر آپ گھر سے باہر ہیں اور آپ لیٹ نہیں بھی ہونے والے تو اپنے امی ابو کو راستے میں ہی فون کر کے بتا دیں کہ آپ اِتنی دیر میں گھر پہنچنے والے ہیں۔ اِس طرح اُنہیں پتہ چلے گا کہ آپ پھر سے اُن کا بھروسا جیتنا چاہتے ہیں۔