مواد فوراً دِکھائیں

نوجوانوں کا سوال

مَیں ورزش کرنے کی خواہش کیسے پیدا کر سکتا ہوں؟‏

مَیں ورزش کرنے کی خواہش کیسے پیدا کر سکتا ہوں؟‏

 مجھے ورزش کیوں کرنی چاہیے؟‏

 کچھ ملکوں میں نوجوان ورزش کرنے میں پہلے سے کم وقت صرف کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اُن کی صحت خراب ہونے کے خطرے میں ہے۔ لہٰذا پاک کلام کی یہ بات واقعی موزوں ہے کہ ”‏ورزش کا .‏.‏.‏ فائدہ ہے۔“‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 4:‏8‏، فٹ‌نوٹ)‏ ذرا ورزش سے حاصل ہونے والے کچھ فائدوں پر غور کریں۔‏

  •   ورزش کرنے سے آپ کا موڈ اچھا ہو سکتا ہے۔‏ ورزش کرنے سے ہمارے دماغ سے کچھ ایسے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ہم ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں اور ہمارا موڈ زیادہ خوش‌گوار ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ تو کہتے ہیں کہ ورزش ڈپریشن کو دُور کرنے کی قدرتی دوا ہے۔‏

     ‏”‏اگر مَیں اپنے دن کی شروعات دوڑ لگانے سے کرتی ہوں تو میرا پورا دن بڑا خوش‌گوار گزرتا ہے اور مَیں بہت سارے کام کر پاتی ہوں۔‏ دوڑنے سے میرے موڈ پر بڑا اچھا اثر پڑتا ہے۔“‏—‏رجینا۔‏

  •   ورزش کرنے سے آپ اچھے دِکھ سکتے ہیں۔‏ مناسب حد تک ورزش کرنے سے ہمارا جسم مضبوط اور فٹ ہو جاتا ہے اور ہمارا اِعتماد بڑھتا ہے۔‏

     ‏”‏جب مَیں دس پُل اپس کر لیتی ہوں تو مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏ ایک سال پہلے تو مَیں ایک پُل اپ بھی نہیں کر پاتی تھی۔‏ سب سے اچھا تو یہ احساس ہے کہ مَیں اپنے جسم کا خیال رکھ رہی ہوں۔“‏—‏اولیویا۔‏

  •   ورزش کرنے سے آپ کی زندگی لمبی ہو سکتی ہے۔‏ ورزش کرنے سے خون کی گردش اور سانس کے نظام میں بہتری آتی ہے۔ اِس کے علاوہ یہ ہمیں دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے جو کہ آج‌کل مردوں اور عورتوں کے مرنے کی ایک عام وجہ ہے۔‏

     ‏”‏جب ہم ورزش کرنے کا ایک اچھا معمول بناتے ہیں اور اِس پر قائم رہتے ہیں تو ہم اپنے خالق پر یہ ظاہر کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم اُس کے دیے ہوئے جسم کی قدر کرتے ہیں۔“‏—‏جیسیکا۔‏

 خلاصہ:‏ ورزش کرنے سے آپ کو نہ صرف آگے چل کر بلکہ ابھی بھی بہت سے فائدے ہوں گے۔ تانیا نامی ایک نوجوان لڑکی کہتی ہے:‏ ”‏واک کرنے یا دوڑ لگانے کے بعد آپ کبھی یہ نہیں کہیں گے کہ کاش مَیں نے یہ نہ کِیا ہوتا۔ جب بھی مَیں اپنے سارے بہانے ایک طرف رکھ کر ورزش کرتی ہوں تو مجھے کبھی پچھتاوا نہیں ہوتا۔“‏

اگر ایک گاڑی کی دیکھ‌بھال نہ کی جائے تو وہ چلنا بند کر دے گی۔ایسا ہی کچھ ہمارے جسم کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اگر ہم ورزش نہیں کریں گے۔‏

 کیا چیز مجھے ورزش کرنے سے روک رہی ہے؟‏

 یہ چیزیں رُکاوٹ کا باعث ہو سکتی ہیں:‏

  •   ورزش کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔‏ ”‏نوجوانوں کو لگتا ہے کہ اُنہیں کچھ نہیں ہوگا۔ اُن کے لیے یہ تصور کرنا ہی مشکل ہے کہ کبھی اُن کی صحت خراب ہو سکتی ہے۔ اُنہیں لگتا ہے کہ بوڑھے لوگوں کو ہی صحت کے مسائل ہوتے ہیں۔“‏—‏صوفیا۔‏

  •   وقت نہیں ہے۔‏ ”‏مَیں بہت مصروف ہوتی ہوں۔ مَیں تو کھانا کھانے اور نیند پوری کرنے کے لیے ہی مشکل سے وقت نکال پاتی ہوں۔ ورزش کے لیے وقت نکالنا تو دُور کی بات ہے۔“‏—‏کلیریسا۔‏

  •   جم کی ممبرشپ نہیں ہے۔‏ ”‏خود کو فٹ رکھنے کے لیے خرچہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ جم جانے کے لیے فیس بھرنی پڑتی ہے۔“‏—‏جینا۔‏

 ذرا سوچیں:‏

 کیا چیز آپ کو ورزش کرنے سے روک رہی ہے؟ بِلاشُبہ اُس رُکاوٹ پر قابو پانے کے لیے آپ کو محنت کرنی پڑے گی لیکن یہ محنت اُن فائدوں کے آگے کچھ بھی نہیں جو اِس سے حاصل ہوں گے۔‏

 آپ کو ورزش کرنے کی ترغیب کیسے مل سکتی ہے؟‏

 اِن مشوروں پر غور کریں:‏

  •   اپنی صحت کا خیال رکھنے کی ذمے‌داری خود اُٹھائیں۔—‏گلتیوں 6:‏5‏۔‏

  •   بہانے نہ بنائیں۔ (‏واعظ 11:‏4‏)‏ مثال کے طور پر ورزش کرنے کے لیے آپ کو جم میں داخلہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ بس کسی ایسے کام یا کھیل کے بارے میں سوچیں جو آپ کو پسند ہے اور پھر اُسے اپنے معمول میں شامل کر لیں۔‏

  •   دوسروں سے پوچھیں کہ وہ ورزش کرنے کے لیے کیا کرتے ہیں۔—‏امثال 20:‏18‏۔‏

  •   ایک شیڈول بنائیں۔ اپنے لیے ایسی منزلیں ٹھہرائیں جن تک آپ پہنچنا چاہتے ہیں اور پھر لکھ لیں کہ آپ کس حد تک کامیاب رہے ہیں۔—‏امثال 21:‏5‏۔‏

  •   کسی ایسے شخص کو ڈھونڈیں جس کے ساتھ آپ مل کر ورزش کر سکیں۔ وہ شخص آپ کا حوصلہ بڑھائے گا اور آپ کی مدد کرے گا کہ آپ اپنے معمول پر قائم رہ سکیں۔—‏واعظ 4:‏9، 10‏۔‏

  •   اِس بات کی توقع رکھیں کہ کبھی کبھار آپ اپنے کسی منصوبے کو پورا کرنے میں ناکام ہو جائیں گے۔ ایسی صورت میں ہمت نہ ہاریں۔—‏امثال 24:‏10‏۔‏

 ورزش کو اِس کے مقام پر رکھیں

 پاک کلام میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ”‏معلوم کرتے رہیں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔“‏ (‏فِلپّیوں 1:‏10‏)‏ اِس لیے ورزش کو اِس کے مقام پر رکھیں۔ جن لوگوں پر ورزش کرنے کا جنون سوار ہوتا ہے، اکثر وہ خودپسند ہوتے ہیں۔ ذرا جولیا کی بات پر غور کریں جو کہتی ہے:‏ ”‏مَیں تو کبھی بھی کسی ایسے لڑکے کے لیے کشش محسوس نہ کروں جس نے مسل تو بڑے بنائے ہوں لیکن اُس میں عقل چٹکی بھر بھی نہ ہو۔“‏

 ایسے مشوروں سے خبردار رہیں جو آپ کے لیے نقصان‌دہ ثابت ہو سکتے ہیں جیسے کہ یہ مشورہ :‏ ”‏اگر ورزش کرتے ہوئے آپ کو لگے کہ آپ کی جان نکلنے والی ہے تو دس پُل اپ اَور کریں۔“‏ ایسا مشورہ نہ صرف آپ کی صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے بلکہ آپ کا دھیان زیادہ اہم باتوں سے بھی ہٹا سکتا ہے۔

 اِس کے علاوہ یاد رکھیں کہ ورزش کرنے کے لیے جن چیزوں سے ترغیب مل سکتی ہے، وہی بے‌حوصلہ بھی کر سکتی ہیں۔ ایک نوجوان لڑکی جس کا نام ویرا ہے، کہتی ہے:‏ ”‏بہت سی لڑکیاں ایسے لوگوں کی تصویریں جمع کر لیتی ہیں جن کی طرح وہ دِکھنا چاہتی ہیں۔ وہ تب تب اِن تصویروں کو دیکھتی ہیں جب اُن کا ورزش کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ لیکن اِن لوگوں سے ترغیب پانے کی بجائے وہ اِن سے اپنا موازنہ کرنے لگتی ہیں جس پر اُن کا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ اچھا ہوگا کہ ہم اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ورزش کریں نہ کہ صرف اچھا دِکھنے کے لیے۔“‏