باب 70
ایک پیدائشی اندھا دیکھنے لگا
-
یسوع مسیح نے ایک پیدائشی اندھے کو شفا دی
سبت کا دن تھا اور یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ یروشلیم میں کہیں جا رہے تھے۔ راستے میں اُنہوں نے ایک فقیر کو دیکھا جو پیدائش سے اندھا تھا۔ شاگردوں نے یسوع سے پوچھا: ”ربّی، یہ آدمی اندھا کیوں پیدا ہوا؟ کیا اِس نے گُناہ کِیا تھا یا اِس کے ماں باپ نے؟“—یوحنا 9:2۔
شاگرد یہ نہیں مانتے تھے کہ اِنسان پچھلے جنم میں کیے گُناہوں کی سزا بھگتتے ہیں۔ لیکن وہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا ایک شخص اپنی ماں کے رحم میں گُناہ کر سکتا ہے؟ یسوع نے جواب دیا: ”نہ تو اِس آدمی نے گُناہ کِیا تھا اور نہ ہی اِس کے ماں باپ نے بلکہ اِس کے ذریعے تو خدا کے کاموں کو ظاہر ہونا ہے۔“ (یوحنا 9:3) لہٰذا یہ آدمی اِس لیے اندھا نہیں تھا کیونکہ اُس نے یا اُس کے والدین نے کوئی گُناہ کِیا تھا۔ اِنسان آدم کے گُناہ کی وجہ سے پیدائشی طور پر گُناہگار ہیں اور اِس لیے اُن میں طرح طرح کے عیب ہوتے ہیں، جیسے کہ اندھاپن۔ لیکن اِس آدمی کی وجہ سے یسوع مسیح کو ایک بار پھر خدا کے کاموں کو ظاہر کرنے کا موقع ملا۔
یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ اُن کے لیے خدا کے کام کرنا کتنا اہم ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”جب تک دن ہے، ہمیں اُس کے کام کرنے ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ رات آ رہی ہے جس میں کوئی شخص کام نہیں کر سکتا۔ لیکن جب تک مَیں دُنیا میں ہوں، مَیں دُنیا کی روشنی ہوں۔“ (یوحنا 9:4، 5) وہ وقت جلد آنے والا تھا جب یسوع کو موت کے گھاٹ اُتار دیا جانا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ قبر کی تاریکی میں وہ کچھ نہیں کر سکیں گے۔ اِس لیے جب تک وہ زندہ تھے، وہ دُنیا کو روشن کرنا چاہتے تھے۔
پھر یسوع مسیح نے اُس آدمی کو شفا دینے کے لیے زمین پر تھوکا، مٹی کا لیپ بنا کر اُس کی آنکھوں پر لگایا اور کہا: ”جائیں، سِلُوام کے تالاب میں اپنا مُنہ دھو لیں۔“ (یوحنا 9:7) اُس آدمی نے جا کر ایسا ہی کِیا اور زندگی میں پہلی بار اُسے دِکھائی دینے لگا۔ ذرا سوچیں کہ اُسے کتنی خوشی ہوئی ہوگی!
جب اُس آدمی کے جاننے والوں اور اُن لوگوں نے اُسے دیکھا جن کو پتہ تھا کہ وہ اندھا ہے تو وہ حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”کیا یہ وہ آدمی نہیں جو بیٹھ کر بھیک مانگا کرتا تھا؟“ کچھ نے کہا: ”ہاں، یہ وہی ہے“ جبکہ بعض نے کہا: ”نہیں، اِس کی شکل اُس سے ملتی ہے۔“ لیکن اُس آدمی نے اِصرار کِیا کہ ”مَیں وہی ہوں۔“—یوحنا 9:8، 9۔
اِس پر لوگوں نے اُس سے پوچھا: ”تو پھر تمہاری آنکھیں کیسے ٹھیک ہوئیں؟“ اُس نے جواب دیا: ”جس آدمی کا نام یسوع ہے، اُس نے مٹی کا لیپ بنا کر میری آنکھوں پر لگایا اور کہا کہ جا کر سِلُوام میں اپنا مُنہ دھو لو۔ مَیں نے جا کر مُنہ دھویا اور مجھے دِکھائی دینے لگا۔“ پھر لوگوں نے پوچھا: ”وہ آدمی کہاں ہے؟“ اُس نے کہا: ”مجھے نہیں پتہ۔“—یوحنا 9:10-12۔
پھر لوگ اُس آدمی کو فریسیوں کے پاس لے گئے۔ فریسی بھی جاننا چاہتے تھے کہ اُسے شفا کیسے ملی تھی؟ اُس نے اُنہیں بتایا: ”اُس آدمی نے میری آنکھوں پر لیپ لگایا اور مَیں نے مُنہ دھویا اور ٹھیک ہو گیا۔“ بجائے یہ کہ فریسی اِس آدمی کی شفایابی پر خوش ہوتے، اُنہوں نے یسوع پر اِلزام لگایا کہ ”وہ خدا کی طرف سے نہیں آیا کیونکہ وہ سبت کے دن کو نہیں مناتا۔“ البتہ کچھ اَور فریسیوں نے کہا: یوحنا 9:15، 16) لہٰذا اُن میں اِختلاف پیدا ہو گیا۔
”ایک گُناہگار بھلا ایسے معجزے کیسے کر سکتا ہے؟“ (اِس اِختلاف کو دُور کرنے کے لیے فریسیوں نے اُس آدمی سے پوچھا: ”اُس نے تمہاری آنکھوں کو ٹھیک کِیا ہے تو تمہارا اُس کے بارے میں کیا خیال ہے؟“ اُس آدمی کو کوئی شک نہیں تھا کہ یسوع کون ہیں اِس لیے اُس نے کہا: ”وہ ایک نبی ہیں۔“—یوحنا 9:17۔
لیکن فریسیوں نے اُس کی بات پر یقین نہیں کِیا۔ شاید اُنہیں لگا کہ اِس آدمی اور یسوع نے لوگوں کو بےوقوف بنانے کے لیے مل کر سازش کی ہے۔ لہٰذا اُنہوں نے طے کِیا کہ معاملے کو حل کرنے کے لیے اُس فقیر کے والدین کو بلایا جائے اور اُن سے پوچھا جائے کہ کیا وہ واقعی پیدائشی اندھا تھا؟