باب نمبر 9
کیا دُنیا کا خاتمہ قریب ہے؟
1. ہم مستقبل کے بارے میں کیسے جان سکتے ہیں؟
کیا آپ نے کبھی خبریں سنتے ہوئے یہ سوچا ہے کہ ”دُنیا کے حالات کتنے خراب ہیں“؟ دُنیا میں بہت زیادہ تکلیفیں ہیں اور ہر طرف ظلموتشدد پھیلا ہوا ہے۔ اِس لیے کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ اِس دُنیا کا خاتمہ بہت نزدیک ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟ کیا ہم کسی طرح مستقبل کے بارے میں جان سکتے ہیں؟ جی ہاں۔ اِنسان تو یہ نہیں بتا سکتے کہ مستقبل میں کیا ہوگا لیکن یہوواہ خدا بتا سکتا ہے۔ اُس نے اپنے کلام میں بتایا ہے کہ زمین اور اِنسانوں کا مستقبل کیسا ہوگا۔—یسعیاہ 46:9، 10؛ یعقوب 4:14۔
2، 3. (الف) یسوع مسیح کے شاگرد کیا جاننا چاہتے تھے؟ (ب) یسوع مسیح نے اُنہیں کیا جواب دیا؟
2 جب ہم پاک کلام میں دُنیا کے خاتمے کے بارے میں پڑھتے ہیں تو اِس سے مُراد زمین کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ بُرائی کا خاتمہ ہے۔ یسوع مسیح نے کہا کہ خدا کی بادشاہت زمین پر حکمرانی کرے گی۔ (لُوقا 4:43) اُن کے شاگرد یہ جاننا چاہتے تھے کہ خدا کی بادشاہت کب آئے گی۔ اِس لیے اُنہوں نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”یہ باتیں کب ہوں گی اور آپ کی موجودگی اور دُنیا کے آخری زمانے کی نشانی کیا ہوگی؟“ (متی 24:3) یسوع مسیح نے اُنہیں یہ تو نہیں بتایا کہ دُنیا کا خاتمہ کس تاریخ پر ہوگا لیکن اُنہوں نے یہ ضرور بتایا کہ دُنیا کے خاتمے سے پہلے کیا ہوگا۔ یسوع مسیح نے اِس سلسلے میں جو باتیں بتائیں، وہ آجکل پوری ہو رہی ہیں۔
3 اِس باب میں ہم دیکھیں گے کہ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ بہت جلد اِس دُنیا کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ لیکن اِس سے پہلے آئیں، ایک جنگ کے بارے میں پڑھیں جو آسمان پر ہوئی۔ اِس طرح ہم یہ سمجھ پائیں گے کہ دُنیا کے حالات اِتنے خراب کیوں ہیں۔
آسمان پر جنگ
4، 5. (الف) یسوع مسیح کے بادشاہ بنتے ہی آسمان پر کیا ہوا؟ (ب) مکاشفہ 12:12 کے مطابق جب شیطان کو زمین پر پھینکا گیا تو اِس کا کیا اثر ہوا؟
4 باب نمبر 8 میں ہم نے سیکھا کہ یسوع مسیح 1914ء میں آسمان پر بادشاہ بنے۔ (دانیایل 7:13، 14) مکاشفہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اُس وقت کیا ہوا۔ اِس میں لکھا ہے: ”آسمان پر جنگ چھڑ گئی۔ میکائیل [یعنی یسوع] اور اُن کے فرشتوں نے اژدہے [یعنی شیطان] سے جنگ کی اور اژدہے اور اُس کے فرشتوں نے اُن سے جنگ کی۔“ * شیطان اور اُس کے فرشتے یہ جنگ ہار گئے۔ اِس کے بعد اُنہیں زمین پر پھینک دیا گیا۔ ذرا تصور کریں کہ اُس وقت آسمان پر فرشتے کتنے خوش ہوئے ہوں گے! لیکن زمین پر اِس واقعے کا کیا اثر ہوا؟ پاک کلام کے مطابق اِنسانوں کے لیے ایک مشکل دَور شروع ہو گیا۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان بہت غصے میں ہے ”کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے پاس تھوڑا ہی وقت ہے۔“—مکاشفہ 12:7، 9، 12۔
5 شیطان زمین کے حالات کو خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ وہ بہت طیش میں ہے کیونکہ بہت جلد خدا اُس کے خلاف کارروائی کرے گا۔ آئیں، دیکھیں کہ یسوع مسیح نے آخری زمانے کے بارے میں کیا بتایا تھا۔—کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 24 کو دیکھیں۔
آخری زمانہ
6، 7. ہمارے زمانے میں جنگوں اور قحط کا اِنسانوں پر کیا اثر ہوا ہے؟
6 جنگ۔ یسوع مسیح نے کہا: ”قومیں ایک دوسرے پر چڑھائی کریں گی اور سلطنتیں ایک دوسرے کے خلاف اُٹھیں گی۔“ (متی 24:7) جتنے لوگ ہمارے دَور میں جنگوں میں مرے ہیں اُتنے تاریخ کے کسی اَور دَور میں نہیں مرے۔ دُنیا میں ہونے والے واقعات پر تحقیق کرنے والے ایک اِدارے (ورلڈواچ اِنسٹیٹیوٹ) کے مطابق 1914ء سے جنگوں میں 10 کروڑ سے زیادہ لوگ مرے ہیں۔ پہلی صدی عیسوی سے اُنیسویں صدی عیسوی تک یعنی 1900 سال میں جتنے لوگ جنگوں میں مرے ہیں، اُس سے تین گُنا زیادہ لوگ بیسویں صدی عیسوی میں یعنی صرف 100 سال میں مرے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ جنگوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو کتنی تکلیف سے گزرنا پڑا ہے۔
7 قحط۔ یسوع مسیح نے کہا: ”جگہ جگہ قحط پڑیں گے۔“ (متی 24:7) آجکل پہلے سے کہیں زیادہ خوراک پیدا کی جاتی ہے۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ بھوکے پیٹ سوتے ہیں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُن کے پاس کھانا خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے یا فصل اُگانے کے لیے زمین نہیں ہوتی۔ پوری دُنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ ایسے ہیں جو روزانہ ایک ڈالر [تقریباً 100 روپے] سے بھی کم کماتے ہیں۔ عالمی اِدارۂصحت کے مطابق ہر سال لاکھوں بچے مرتے ہیں اور اِس کی بنیادی وجہ خوراک کی کمی ہوتی ہے۔
8، 9. زلزلوں اور بیماریوں کے بارے میں یسوع مسیح کی پیشگوئیاں کیسے سچ ثابت ہو رہی ہیں؟
8 زلزلے۔ یسوع مسیح نے پیشگوئی کی کہ لُوقا 21:11) ہر سال بہت سے شدید زلزلے آتے ہیں۔ سن 1900ء کے بعد سے 20 لاکھ سے زیادہ لوگ زلزلوں کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آجکل زلزلوں کا پہلے سے پتہ لگایا جا سکتا ہے لیکن پھر بھی بہت سے لوگ اِن کی وجہ سے مرتے ہیں۔
”بڑے بڑے زلزلے آئیں گے۔“ (9 بیماریاں۔ یسوع مسیح نے پیشگوئی کی کہ ”وبائیں پھیلیں گی۔“ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیلیں گی اور اِن کی وجہ سے بہت سے لوگ ہلاک ہوں گے۔ (لُوقا 21:11) اگرچہ ڈاکٹروں نے کئی بیماریوں کا علاج دریافت کر لیا ہے لیکن پھر بھی ایسی بیماریاں ہیں جن کا کوئی علاج نہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ٹیبی، ملیریے اور ہیضے جیسی بیماریوں سے ہر سال لاکھوں لوگ مرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ڈاکٹروں نے 30 نئی بیماریاں بھی دریافت کی ہیں جن میں سے کچھ لاعلاج ہیں۔
آخری زمانے کے لوگ
10. دوسرا تیمُتھیُس 3:1-5 میں درج پیشگوئی ہمارے زمانے میں کیسے پوری ہو رہی ہے؟
10 پاک کلام میں 2-تیمُتھیُس 3:1-5 میں بتایا گیا ہے کہ ”آخری زمانے میں مشکل وقت آئے گا۔“ اِن آیتوں میں پولُس رسول نے وضاحت کی کہ آخری زمانے میں لوگ کس طرح کے ہوں گے:
-
خودغرض
-
پیسے سے پیار کرنے والے
-
ماں باپ کے نافرمان
-
بےوفا
-
خاندانی محبت سے خالی
-
بےضبط
-
ظالم اور وحشی
-
خدا کی بجائے موج مستی سے پیار کرنے والے
-
دِکھنے میں تو خداپرست لیکن طرزِزندگی خدا کے حکموں کے خلاف
11. زبور 92:7 کے مطابق بُرے لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟
11 کیا آپ کے علاقے میں بھی زیادہتر لوگ ایسے ہیں؟ دُنیا بھر میں بہت سے لوگ ایسے ہیں۔ لیکن خدا بہت جلد اِن لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔ خدا نے اپنے کلام میں کہا ہے: ”جب شریر گھاس کی طرح اُگتے ہیں اور سب بدکردار پھولتے پھلتے ہیں تو یہ اِسی لئے ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوں۔“—زبور 92:7۔
آخری زمانے میں خوشخبری
12، 13. یہوواہ خدا نے آخری زمانے میں ہمیں کون سی باتیں سکھائی ہیں؟
12 پاک کلام میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ آخری زمانے میں دُنیا میں دُکھ تکلیف اور مصیبتوں کی بھرمار ہوگی۔ مگر اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آخری زمانے میں کچھ اچھے کام بھی ہوں گے۔
13 پاک کلام کے بارے میں لوگوں کے علم میں اِضافہ ہوگا۔ دانیایل نبی نے آخری زمانے کے بارے میں لکھا کہ اُس وقت ”علم میں اِضافہ ہوتا جائے گا۔“ (دانیایل 12:4، اُردو جیو ورشن) خدا اپنے بندوں کو اِس قابل بنائے گا کہ وہ اُس کے کلام کو پہلے سے زیادہ اچھی طرح سمجھ سکیں۔ خدا خاص طور پر 1914ء سے ایسا کر رہا ہے۔ مثال کے طور پر اُس نے ہمیں سکھایا ہے کہ اُس کے نام کی اہمیت کیا ہے؛ اُس نے زمین کو کس مقصد سے بنایا ہے؛ اُس نے فدیے کا بندوبست کیسے کِیا؛ مرنے کے بعد اِنسانوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور مُردے کیسے زندہ ہوں گے۔ ہم نے سیکھا ہے کہ صرف خدا کی بادشاہت ہی ہمارے مسئلوں کو حل کر سکتی ہے۔ ہم نے یہ بھی سیکھا ہے کہ ہم خوش کیسے رہ سکتے ہیں اور خدا کی مرضی کے مطابق زندگی کیسے گزار سکتے ہیں۔ لیکن کیا خدا کے بندے وہ باتیں دوسروں کو بھی بتاتے ہیں جو وہ سیکھتے ہیں؟ پاک کلام کی ایک اَور پیشگوئی میں اِس سوال کا جواب دیا گیا ہے۔—کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 21 اور 25 کو دیکھیں۔
14. بادشاہت کی خوشخبری کہاں سنائی جا رہی ہے اور کون لوگ اِسے سنا رہے ہیں؟
14 پوری دُنیا میں خوشخبری سنائی جائے گی۔ یسوع مسیح نے آخری زمانے کے بارے میں کہا: ”بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کی جائے گی۔“ (متی 24:3، 14) بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی 230 سے زیادہ ملکوں میں اور 700 سے زیادہ زبانوں میں کی جا رہی ہے۔ پوری دُنیا میں مختلف قوموں اور قبیلوں سے تعلق رکھنے والے یہوواہ کے گواہ لوگوں کو یہ بتا رہے ہیں کہ خدا کی بادشاہت کیا ہے اور اِس کے ذریعے اِنسانوں کو کون سی برکتیں ملیں گی۔ (مکاشفہ 7:9) وہ اِس کام کے لیے کوئی پیسے نہیں لیتے۔ بہت سے لوگ یہوواہ کے گواہوں سے نفرت کرتے ہیں اور اُنہیں اذیت دیتے ہیں۔ (لُوقا 21:17) لیکن یسوع مسیح کی پیشگوئی کے مطابق کوئی بھی چیز یہوواہ کے گواہوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنانے سے نہیں روک سکتی۔
آپ کیا کریں گے؟
15. (الف) کیا آپ یہ مانتے ہیں کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں؟ اور آپ ایسا کیوں مانتے ہیں؟ (ب) اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جو یہوواہ خدا کی نافرمانی کرتے ہیں؟ (ج) اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جو یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں؟
15 کیا آپ یہ مانتے ہیں کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں؟ آخری زمانے کے بارے میں پاک کلام کی بہت سی پیشگوئیاں پوری ہو رہی ہیں۔ بہت جلد یہوواہ خدا مُنادی کے کام کو روکنے کا فیصلہ کرے گا اور پھر ”خاتمہ“ ہوگا۔ (متی 24:14) خاتمہ کیا ہے؟ خاتمہ ہرمجِدّون کی جنگ ہے جس میں خدا ہر قسم کی بُرائی کو ختم کر دے گا۔ یہوواہ خدا، یسوع مسیح اور اُن کے طاقتور فرشتوں کے ذریعے اُن تمام لوگوں کو ہلاک کر دے گا جو اُس کی اور یسوع مسیح کی نافرمانی کرتے ہیں۔ (2-تھسلُنیکیوں 1:6-9) اِس کے بعد شیطان اور بُرے فرشتے لوگوں کو گمراہ نہیں کریں گے۔ جو لوگ خدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں اور اُس کی بادشاہت کو قبول کرتے ہیں، وہ خدا کے ہر وعدے کو پورا ہوتے دیکھیں گے۔—مکاشفہ 20:1-3؛ 21:3-5۔
16. چونکہ خاتمہ بہت قریب ہے اِس لیے آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
16 وہ وقت دُور نہیں جب شیطان کی اِس دُنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم خود سے یہ سوال پوچھیں: ”مجھے کیا کرنا چاہیے؟“ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ پاک کلام کا زیادہ سے زیادہ علم حاصل کریں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنے کی اہمیت کو سمجھیں۔ (یوحنا 17:3) ہر ہفتے یہوواہ کے گواہوں کے اِجلاس ہوتے ہیں جن کے ذریعے لوگ بائبل کی تعلیمات کو زیادہ اچھی طرح سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اِس لیے باقاعدگی سے اِن اِجلاسوں میں جانے کی کوشش کریں۔ (عبرانیوں 10:24، 25 کو پڑھیں۔) اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اپنی زندگی میں تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے تو اِس سلسلے میں ضروری قدم اُٹھائیں۔ جیسے جیسے آپ اپنی زندگی میں تبدیلی کریں گے، یہوواہ خدا کے ساتھ آپ کی دوستی مضبوط ہوتی جائے گی۔—یعقوب 4:8۔
17. جب خاتمہ ہوگا تو زیادہتر لوگ حیران کیوں ہوں گے؟
17 پولُس رسول نے بتایا کہ بُرے لوگوں کا خاتمہ اُس وقت ہوگا جب زیادہتر لوگوں کو اِس کی توقع بھی نہیں ہوگی۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ بالکل ویسے ہی ہوگا ”جیسے رات کو چور آتا ہے۔“ (1-تھسلُنیکیوں 5:2) یسوع مسیح نے پیشگوئی کی کہ بہت سے لوگ اِس بات کے ثبوت کو نظرانداز کریں گے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”اِنسان کے بیٹے کی موجودگی [یا آخری زمانہ] نوح کے زمانے کی طرح ہوگی کیونکہ طوفان کے آنے سے پہلے بھی لوگ کھانے پینے اور شادیاں کرنے کروانے میں لگے تھے جب تک کہ نوح کشتی میں نہ گئے۔ اور لوگ اُس وقت تک لاپرواہ رہے جب تک طوفان نہیں آیا اور جب طوفان آیا تو وہ سب ڈوب کر مر گئے۔ اِنسان کے بیٹے کی موجودگی کے دوران بھی اِسی طرح ہوگا۔“—متی 24:37-39۔
18. لُوقا 21:34-36 میں یسوع مسیح نے کیا نصیحت کی؟
18 یسوع مسیح نے کہا کہ ہمیں خبردار رہنا چاہیے کہ کہیں ہم ”حد سے زیادہ کھانا کھانے اور بےتحاشا شراب پینے اور زندگی کی فکروں“ میں مگن نہ ہو جائیں۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ خاتمہ ”ایک پھندے کی طرح اچانک آپ کے سر پر آ پہنچے“ گا۔ پھر اُنہوں نے کہا کہ خاتمہ ”اُن سب پر آئے گا جو زمین کی سطح پر رہتے ہیں۔“ اِس کے بعد اُنہوں نے نصیحت کی کہ ”چوکس رہیں اور سارا وقت اِلتجا [یا دل کی گہرائی سے دُعا] کرتے رہیں تاکہ آپ اُن سب باتوں سے بچ سکیں جو ضرور ہوں گی اور اِنسان کے بیٹے کے سامنے کھڑے ہو سکیں۔“ (لُوقا 21:34-36) یسوع مسیح کی اِس نصیحت پر دھیان دینا کیوں اہم ہے؟ کیونکہ بہت جلد شیطان کی بُری دُنیا تباہ ہو جائے گی۔ لیکن جن لوگوں کو یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی خوشنودی حاصل ہے، وہ اِس تباہی سے بچ جائیں گے اور نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں گے۔—یوحنا 3:16؛ 2-پطرس 3:13۔
^ پیراگراف 4 میکائیل، یسوع مسیح کا ایک اَور نام ہے۔ مزید معلومات کے لیے کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 23 کو دیکھیں۔