خدا کو کس قسم کی عبادت قبول ہے؟
پندرھواں باب
خدا کو کس قسم کی عبادت قبول ہے؟
کیا سب مذاہب خدا کی نظروں میں قابلِقبول ہیں؟
سچے مذہب کی شناخت کیا ہے؟
کون لوگ خدا کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کر رہے ہیں؟
۱. اگر ہماری عبادت خدا کی نظروں میں قابلِقبول ہے تو ہمیں کون سے فائدے حاصل ہوں گے؟
یہوواہ خدا ہم سے گہری محبت رکھتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کی راہنمائی سے فائدہ حاصل کریں۔ اگر ہماری عبادت اُس کی نظروں میں قابلِقبول ہے تو ہم بہت سے مسائل میں پڑنے سے بچے رہیں گے اور ہمیں خوشی بھی حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ ہمیں خدا کی برکت اور مدد بھی حاصل ہوگی۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷) دُنیا میں ایسے سینکڑوں مذاہب ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ خدا کے بارے میں سچی تعلیم دیتے ہیں۔ لیکن یہ مذاہب خدا اور اُس کی توقعات کے بارے میں ایک دوسرے سے فرق نظریات رکھتے ہیں۔
۲. ہم کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آیا ایک مذہب خدا کی توقعات پر پورا اُترتا ہے یا نہیں؟ اِس کی مثال دیجئے۔
۲ ہم کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آیا ایک مذہب خدا کی توقعات پر پورا اُترتا ہے یا نہیں؟ اِس بات کو جاننے کے لئے آپ کو ہر مذہب کو پرکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ آپ کو یہ دیکھنا چاہئے کہ پاک صحائف میں خدا کی عبادت کے بارے میں کیا تعلیم دی جاتی ہے۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ بہتیرے ممالک میں جعلی نوٹوں کا مسئلہ عام ہے۔ اگر آپ کو نوٹوں کے ڈھیر میں سے جعلی نوٹوں کی شناخت کرنے کو کہا جائے تو آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ ہر قسم کے جعلی نوٹوں کی مختلف نشانیوں کے بارے میں سیکھنا شروع کر دیں گے؟ کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ آپ اصلی نوٹ کی نشانیوں کے بارے میں سیکھ لیں تاکہ آپ ان کو پہچان سکیں؟ اِس طرح آپ ایک نوٹ کو دیکھتے ہی فوراً پہچان
سکیں گے کہ آیا وہ اصلی ہے یا جعلی۔ ٹھیک اسی طرح جب ہم جان لیں گے کہ سچے مذہب کی شناخت کیا ہے تو ہم جھوٹے مذہب کو بھی فوراً پہچان سکیں گے۔۳. یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
۳ یہ بہت اہم ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی عبادت اُسی طریقے سے کریں جس طرح وہ چاہتا ہے۔ بہتیرے لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ خدا کو ہر مذہب قبول ہے لیکن پاک صحائف میں ایسا نہیں سکھایا جاتا۔ صرف خدا پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرنا بھی کافی نہیں ہوتا۔ پولس رسول نے کہا تھا: ”وہ خدا کی پہچان کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اپنے کاموں سے اُس کا انکار کرتے ہیں کیونکہ وہ مکروہ اور نافرمان ہیں اور کسی نیک کام کے قابل نہیں۔“ (ططس ۱:۱۶) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں پہلے تو یہ سیکھنا پڑے گا کہ خدا کی مرضی کیا ہے اور پھر اُس کی مرضی کے مطابق چلنا ہوگا۔ یسوع نے کہا تھا کہ وہ لوگ جو خدا کی مرضی کے مطابق نہیں چلتے وہ ’بدکار‘ ہیں۔ (متی ۷:۲۱-۲۳) جس طرح بینک جعلی نوٹوں کو قبول نہیں کرتا اسی طرح خدا بھی جھوٹے مذاہب کو قبول نہیں کرتا۔
۴. یسوع نے کن دو راستوں کا ذکر کِیا اور یہ کہاں تک لے جاتے ہیں؟
۴ یہوواہ خدا ہر شخص کو ہمیشہ کی زندگی پانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ لیکن فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے ہمیں خدا کی عبادت اُس کی مرضی کے مطابق کرنا ہوگی اور اُس کے معیاروں کے مطابق چلنا ہوگا۔ افسوس کی بات ہے کہ بہتیرے لوگ ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ اِس لئے یسوع نے کہا تھا: ”تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چوڑا ہے اور وہ راستہ کشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔ کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کو پہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔“ (متی ۷:۱۳، ۱۴) جیہاں، سچا مذہب ہمیشہ کی زندگی کی طرف لے جاتا ہے جبکہ جھوٹا مذہب ہلاکت کی طرف۔ یہوواہ خدا نہیں چاہتا کہ کوئی بھی انسان ہلاک ہو جائے اس لئے وہ ہر شخص کو اُس کے بارے میں سیکھنے کا موقع دے رہا ہے۔ (۲-پطرس ۳:۹) ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم جس طریقے سے خدا کی عبادت کرتے ہیں، یہ یا تو ہمارے لئے ہمیشہ کی زندگی کا باعث بنے گا یا پھر ہماری تباہی کا باعث بنے گا۔
سچے مذہب کی شناخت
۵. ہم خدا کے سچے خادموں کی شناخت کیسے کر سکتے ہیں؟
۵ وہ ”راستہ جو زندگی تک پہنچاتا ہے“ ہمیں کیسے مل سکتا ہے؟ یسوع نے بتایا تھا کہ سچے مذہب کی پہچان اُس کے اراکین کے چالچلن سے ہوتی ہے۔ اُس نے کہا: ”اُن کے پھلوں سے تُم اُن کو پہچان لو گے۔ ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور بُرا درخت بُرا پھل لاتا ہے۔“ (متی ۷:۱۶، ۱۷) اِس کا مطلب ہے کہ جب لوگ خدا کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کرتے ہیں تو یہ اُن کی مذہبی تعلیمات اور اُن کے چالچلن سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ دوسرے لوگوں کی طرح اِن لوگوں سے بھی غلطیاں ہو جاتی ہیں لیکن فرق یہ ہے کہ سچے مذہب کے اراکین سب ملکر خدا کی مرضی بجا لانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ آئیے ہم چھ ایسے نکات پر غور کرتے ہیں جن سے ہم سچے مذہب کے اراکین کی شناخت کر سکتے ہیں۔
۶، ۷. خدا کے خادم بائبل کو کیسا خیال کرتے ہیں؟ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے کون سی مثال قائم کی؟
۶ خدا کے خادموں کی تعلیمات بائبل پر مبنی ہیں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) پولس رسول نے اپنے ایک خط میں لکھا: ”جب خدا کا پیغام ہماری معرفت تمہارے پاس پہنچا تو تُم نے اُسے آدمیوں کا کلام سمجھ کر نہیں بلکہ (جیسا حقیقت میں ہے) خدا کا کلام جان کر قبول کِیا اور وہ تُم میں جو ایمان لائے ہو تاثیر بھی کر رہا ہے۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۲:۱۳) لہٰذا سچے مذہب کے عقائد اور رسومات انسانی سوچ اور روایات کی بجائے خدا کے الہامی کلام بائبل پر مبنی ہیں۔
۷ یسوع مسیح نے اس سلسلے میں بہت اچھی مثال قائم کی۔ اُس کی تعلیم ہمیشہ خدا کے کلام پر مبنی تھی۔ یہوواہ خدا سے دُعا کرتے ہوئے یسوع نے کہا: ”تیرا کلام سچائی ہے۔“ (یوحنا ۱۷:۱۷) یسوع، خدا کے کلام پر ایمان رکھتا تھا اور جو کچھ وہ سکھاتا پاک صحائف کے مطابق ہوتا تھا۔ تعلیم دیتے وقت یسوع اکثر کہتا ”لکھا ہے کہ“ اور پھر ایک آیت کا حوالہ دیتا۔ (متی ۴:۴، ۷، ۱۰) اسی طرح آج بھی خدا کے خادموں کی تعلیم اُن کی اپنی سوچ کے مطابق نہیں ہے بلکہ خدا کی الہامی کتاب بائبل پر ہی مبنی ہے۔
۸. خدا کی عبادت کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
خدا کی مرضی بجا لانے والے اشخاص صرف یہوواہ خدا کی عبادت کرتے اور اُس کے نام کی بڑائی کرتے ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”تُو [یہوواہ] اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر۔“ (متی ۴:۱۰) اِس لئے خدا کے بندے صرف یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ خدا کی عبادت میں یہ شامل ہے کہ ہم دوسروں کو بتائیں کہ سچے خدا کا نام کیا ہے اور وہ کس قسم کی شخصیت کا مالک ہے۔ ہم زبور ۸۳:۱۸ میں یوں پڑھتے ہیں: ”تُو ہی جس کا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“ یسوع لوگوں کو خدا کے بارے میں سکھاتا اور اس طرح خدا کو جاننے میں اُن کی مدد کرتا تھا۔ اُس نے خدا سے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”مَیں نے تیرے نام کو اُن آدمیوں پر ظاہر کِیا جنہیں تُو نے دُنیا میں سے مجھے دیا۔“ (یوحنا ۱۷:۶) اِسی طرح آج بھی خدا کے خادم دوسروں کو خدا کے نام، اُس کی مرضی اور اُس کی خوبیوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔
۸۹، ۱۰. سچے مسیحی ایک دوسرے کے لئے محبت کیسے ظاہر کرتے ہیں؟
۹ خدا کے بندے ایک دوسرے سے گہری محبت رکھتے ہیں۔ یسوع نے کہا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ (یوحنا ۱۳:۳۵) سچے مسیحی ایک دوسرے کے لئے گہری محبت رکھتے ہیں۔ یہ ایک ایسی محبت ہے جو نسلی، معاشرتی اور قومی دیواروں کو گِرا دیتی ہے۔ محبت اور اتحاد کی بنیاد پر مختلف قوموں کے اشخاص ایک ہی بھائیچارے کا حصہ بن جاتے ہیں۔ (کلسیوں ۳:۱۴) جھوٹے مذاہب کے اراکین میں اِس قسم کا بھائیچارا نہیں پایا جاتا۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ وہ اپنے ہی مذہب کے لوگوں کو نسلی اور قومی تعصب کی وجہ سے ہلاک کر دیتے ہیں۔ لیکن سچے مسیحی نہ تو اپنے مسیحی بہنبھائیوں اور نہ ہی کسی اَور کے خلاف ہتھیار اُٹھاتے ہیں۔ پاک صحائف میں بتایا جاتا ہے: ”اِسی سے خدا کے فرزند اور ابلیس کے فرزند ظاہر ہوتے ہیں۔ جو کوئی راستبازی کے کام نہیں کرتا وہ خدا سے نہیں اور وہ بھی نہیں جو اپنے بھائی سے محبت نہیں رکھتا۔ . . . قاؔئن کی مانند نہ بنیں جو اُس شریر [یعنی شیطان] سے تھا اور جس نے اپنے بھائی کو قتل کِیا۔“—۱-یوحنا ۳:۱۰-۱۲؛ ۴:۲۰، ۲۱۔
عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) وہ پاک صحائف کی اِس ہدایت پر چلتے ہیں: ’سب کے ساتھ نیکی کرو۔‘—گلتیوں ۶:۱۰۔
۱۰ سچی محبت کا ثبوت صرف یہ نہیں کہ ہم ایک دوسرے کو ہلاک نہ کریں۔ سچے مسیحیوں کی محبت اس سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ وہ اپنا وقت، اپنا مال اور اپنی توانائی کو استعمال میں لا کر ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں۔ مشکل حالات کے دوران وہ ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ ایمانداری سے پیش آتے ہیں۔ (۱۱. یسوع پر ایمان لانا اتنا اہم کیوں ہے؟
۱۱ سچے مسیحی مانتے ہیں کہ خدا، یسوع مسیح کے وسیلے سے ہی انسانوں کو نجات دلائے گا۔ پاک صحائف میں بتایا جاتا ہے کہ ”کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔“ (اعمال ۴:۱۲) جیسا کہ ہم نے اِس کتاب کے پانچویں باب میں دیکھا تھا یسوع مسیح نے انسانوں کے لئے اپنی جان کی قربانی دی۔ (متی ۲۰:۲۸) اِس کے علاوہ یسوع، خدا کی آسمانی بادشاہت کا بادشاہ ہے۔ یہ بادشاہت پوری زمین پر حکمرانی کرے گی۔ اس لئے خدا ہم سے یہ توقع رکھتا ہے کہ ہم یسوع کے فرمانبردار ہوں اور اُس کی تعلیم پر عمل کریں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو خدا ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشے گا۔ اسی لئے پاک صحائف میں بتایا جاتا ہے: ”جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زندگی کو نہ دیکھے گا۔“—یوحنا ۳:۳۶۔
۱۲. اس میں کیا کچھ شامل ہے کہ سچے مسیحی شیطان کی دُنیا کے نہیں ہیں؟
۱۲ خدا کے سچے پرستار شیطان کی دُنیا کے نہیں ہیں۔ جب پُنطیُس پیلاطُس کے سامنے یسوع کا مقدمہ چل رہا تھا تو یسوع نے کہا: ”میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔“ (یوحنا ۱۸:۳۶) یسوع کے سچے پیروکار چاہے کسی بھی ملک میں رہتے ہوں وہ اُس کی آسمانی بادشاہت کی رعایا ہیں۔ اِس لئے وہ دُنیا کے سیاسی معاملوں میں دخل نہیں دیتے اور نہ ہی وہ جنگوں میں حصہ لیتے ہیں۔ لیکن اگر دوسرے اشخاص سیاست میں حصہ لینا چاہیں یا ووٹ ڈالنا چاہیں تو یہوواہ کے خادم انہیں نہیں روکتے۔ سیاسی معاملوں میں حصہ نہ لینے کے باوجود خدا کے سچے خادم حکومت کے قوانین پر عمل کرتے ہیں۔ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ پاک صحائف میں تاکید کی جاتی ہے کہ ”ہر شخص اعلےٰ حکومتوں کا تابعدار رہے۔“ (رومیوں ۱۳:۱) لیکن جب حکومت ہمیں ایسے کام کرنے کو کہتی ہے جو خدا کی مرضی کے خلاف ہیں تو خدا کے سچے خادم، رسولوں کے نقشِقدم پر چلتے ہوئے کہتے ہیں: ”ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“—اعمال ۵:۲۹؛ مرقس ۱۲:۱۷۔
۱۳. یسوع مسیح کے سچے پیروکار خدا کی بادشاہت کے سلسلے میں کیا کرتے ہیں، اور وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
یسوع کے سچے پیروکار اس بات کی منادی کرتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت ہی دُنیا کے مسائل کو حل کرے گی۔ یسوع نے پیشینگوئی کی تھی کہ ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۱۴) یسوع مسیح کے سچے پیروکار لوگوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ وہ انسانی حکمرانوں کی بجائے خدا پر بھروسہ رکھیں۔ (زبور ۱۴۶:۳) وہ جانتے ہیں کہ صرف خدا کی بادشاہت کے ذریعے ہی لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔ یسوع نے اس بادشاہت کے لئے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (متی ۶:۱۰) پاک صحائف میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ خدا کی آسمانی حکومت ”اِن تمام مملکتوں کو [جو آج حکمرانی کر رہی ہیں] ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔“—دانیایل ۲:۴۴۔
۱۳۱۴. آپ کے خیال میں کون سا مذہب خدا کے احکام پر پورا اُترتا ہے؟
۱۴ جن نکات پر ہم نے غور کِیا ہے ان کو مدِنظر رکھتے ہوئے خود سے پوچھیں: ”وہ کون لوگ ہیں جن کی تعلیمات بائبل پر مبنی ہیں اور جو دوسروں کو خدا کے نام کے بارے میں بتاتے ہیں؟ وہ کون لوگ ہیں جو ایک دوسرے کے لئے گہری محبت رکھتے ہیں، اِس دُنیا کے نہیں ہیں، یسوع پر ایمان لاتے ہیں اور خدا کی بادشاہت کی منادی کرتے ہیں؟ دُنیابھر کے مذاہب میں سے وہ کون سا مذہب ہے جو اِن سب تقاضوں پر پورا اُترتا ہے؟“ تمام حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ یہوواہ کے گواہ ہیں۔—یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲۔
آپ کیا کریں گے؟
۱۵. خدا پر ایمان لانے کے علاوہ ہمیں اَور کیا کرنا چاہئے؟
۱۵ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ ہم خدا پر ایمان لاتے ہیں۔ پاک صحائف میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ شیاطین (یعنی بدروحیں) بھی خدا کے وجود پر ایمان رکھتے ہیں۔ (یعقوب ۲:۱۹) لیکن وہ خدا کی مرضی پوری نہیں کرتے اور اُنہیں خدا کی خوشنودی بھی حاصل نہیں ہے۔ لہٰذا ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے نہ صرف اُس پر ایمان رکھنا چاہئے بلکہ اُس کی مرضی بھی پوری کرنی چاہئے۔ اور ایسا کرنے کے لئے ہمیں جھوٹے مذاہب سے ناتا توڑ کر سچے مذہب کو اپنانا ہوگا۔
۱۶. ہمیں کن باتوں سے کنارہ کرنا چاہئے؟
۱۶ پولس رسول نے اِس بات کی تصدیق کی کہ ہمیں جھوٹے مذاہب سے تعلق نہیں رکھنا چاہئے۔ اُس نے اپنے ایک خط میں لکھا کہ ”[یہوواہ] فرماتا ہے کہ اُن میں سے نکل کر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ تو مَیں تُم کو قبول کر لوں گا۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۷؛ یسعیاہ ۵۲:۱۱) اِس لئے سچے مسیحی ہر ایسی بات سے کنارہ کرتے ہیں جس کا تعلق جھوٹے مذاہب سے ہے۔
۱۷، ۱۸. ”بڑا شہر بابلؔ“ کیا ہے اور ’اُس میں سے نکلنا‘ اتنا اہم کیوں ہے؟
۱۷ پاک صحائف میں تمام جھوٹے مذاہب کو ”بڑا شہر بابلؔ“ کہا گیا ہے۔ * (مکاشفہ ۱۷:۵) یہ نام ہمیں قدیم شہر بابل کی یاد دلاتا ہے۔ نوح کے زمانے کے طوفان کے بعد جھوٹے مذاہب نے قدیم شہر بابل ہی میں جڑ پکڑی تھی۔ جھوٹے مذاہب کے بہتیرے عقیدوں اور رسمورواج کی شروعات اس قدیم شہر میں ہوئی تھی۔ مثال کے طور پر بابلی لوگ دیوی دیوتاؤں کی تثلیث کو مانتے تھے۔ آج کئی مذاہب میں بھی تثلیث کا عقیدہ سکھایا جاتا ہے (یعنی کہ خدا، یسوع مسیح اور روحالقدس ایک ہی خدا کے تین مختلف پہلو ہیں)۔ لیکن پاک صحائف میں واضح طور پر بتایا جاتا ہے کہ صرف یہوواہ ہی سچا خدا ہے اور یسوع مسیح خدا نہیں بلکہ اُس کا بیٹا ہے۔ (یوحنا ۱۷:۳) بابلی یہ بھی مانتے تھے کہ مرنے پر انسان کے جسم سے روح نکل جاتی ہے اور کئی روحوں کو دوزخ میں اذیت اُٹھانی پڑتی ہے۔ آج بھی بہت سے مذاہب میں یہی بات سکھائی جاتی ہے۔
۱۸ چونکہ قدیم زمانے کے شہر بابل کے مذہبی عقیدے پوری دُنیا میں پھیل گئے ہیں اِس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ”بڑا شہر بابلؔ“ دُنیابھر کے جھوٹے مذاہب کی علامت ہے۔ یہ مذاہب خدا کے حکموں کی خلافورزی کرتے ہیں۔ اس لئے پاک صحائف میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ خدا اِن کو تباہ کر دے گا۔ مکاشفہ ۱۸:۸) لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ آپ بڑے شہر بابل ’میں سے نکل آئیں۔‘ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ فوراً جھوٹے مذاہب سے الگ ہو جائیں کیونکہ اُن کی تباہی نزدیک ہے۔—مکاشفہ ۱۸:۴۔
(۱۹. یہوواہ خدا کی عبادت کرنے سے آپ کو کیا حاصل ہوگا؟
۱۹ جب آپ جھوٹے مذہب سے تعلق توڑیں گے تو شاید کچھ لوگ آپ سے رفاقت رکھنا چھوڑ دیں۔ لیکن یہوواہ خدا کی عبادت کرنے سے آپ کو اُس کے بندوں کی رفاقت حاصل ہوگی۔ جو لوگ پہلی صدی میں یسوع کے شاگرد بنے تھے اُنہوں نے بھی بہت کچھ قربان کِیا تھا۔ لیکن ایسا کرنے سے وہ ایک پُرمحبت بھائیچارے کا حصہ بن گئے تھے۔ اسی طرح یہوواہ خدا کی عبادت کرنے سے آپ بھی اُس کے خادموں کے بھائیچارے میں شامل ہو جائیں گے۔ اِس کے ساتھ ساتھ آپ ”آنے والے عالم میں“ ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ پائیں گے۔ (مرقس ۱۰:۲۸-۳۰) اور ایسے لوگ جو اب آپ سے کنارہکشی کر رہے ہیں، آئندہ شاید وہ بھی پاک صحائف کی تعلیم حاصل کرکے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگیں۔
۲۰. سچے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟
۲۰ پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے کہ خدا اِس بُری دُنیا کو تباہ کر دے گا اور پھر اُس کی آسمانی بادشاہت اِس زمین پر حکمرانی کرے گی۔ (۲-پطرس ۳:۹، ۱۳) اُس وقت زندگی کتنی خوبصورت ہوگی۔ تب دُنیا میں ایک ہی مذہب ہوگا یعنی سچا مذہب۔ اس لئے دانشمندی کی بات یہی ہے کہ آپ جلد از جلد خدا کے سچے خادموں کے ساتھ اُس کی عبادت کرنا شروع کر دیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 17 ’بڑے شہر بابل‘ کے بارے میں مزید معلومات کے لئے اس کتاب کے صفحہ ۲۱۹-۲۲۰ کو دیکھیں۔
پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے
▪ صرف ایک ہی سچا مذہب ہے۔—متی ۷:۱۳، ۱۴۔
▪ سچے مذہب کی شناخت اُس کی تعلیمات اور اُس کے ماننے والوں کے چالچلن سے ہوتی ہے۔—متی ۷:۱۶، ۱۷۔
▪ یہوواہ کے گواہ خدا کے حکموں کے مطابق اُس کی عبادت کرتے ہیں۔—یسعیاہ ۴۳:۱۰۔
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۴۷ پر بکس/تصویر]
جو لوگ سچے خدا کی عبادت کرتے ہیں
▪ اُن کی تعلیمات بائبل پر مبنی ہیں
▪ وہ صرف یہوواہ خدا کی عبادت کرتے اور اُس کے نام کی بڑائی کرتے ہیں
▪ وہ ایک دوسرے سے گہری محبت رکھتے ہیں
▪ وہ مانتے ہیں کہ یسوع مسیح کے وسیلے سے ہی انسانوں کو نجات حاصل ہوگی
▪ وہ شیطان کی دُنیا کے نہیں ہیں
▪ وہ خدا کی بادشاہتکی منادی کرتے ہیں
[صفحہ ۱۵۰ پر تصویر]
یہوواہ خدا کی عبادت کرنے سے آپ کو اُس کے بندوں کی رفاقت حاصل ہوگی