پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
”مَیں سوچنے لگا کہ آخر مَیں اپنی زندگی کے ساتھ کر کیا رہا ہوں“
-
پیدائش: 1941ء
-
پیدائش کا ملک: آسٹریلیا
-
ماضی: سگریٹ اور حد سے زیادہ شراب پینے والا
میری سابقہ زندگی:
مَیں ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ایک دُوردراز شہر واریالڈا میں پلا بڑھا۔ اِس شہر کے زیادہتر لوگ گائے بھیڑیں وغیرہ پالتے ہیں اور اناج اُگاتے ہیں۔ یہ شہر بڑا صاف ستھرا ہے اور یہاں جُرم بھی کم ہی ہوتا ہے۔
ہم 10 بہن بھائی تھے اور مَیں سب سے بڑا تھا۔ اِس لیے 13 سال کی عمر میں مَیں نے اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔ چونکہ مَیں اِتنا پڑھا لکھا نہیں تھا اِس لیے مَیں بھی اُن فارمز میں کام کرنے لگا جہاں گائے بھیڑیں وغیرہ پالی جاتی ہیں اور اناج اُگایا جاتا ہے۔ جب مَیں 15 سال کا ہوا تو مَیں ایک فارم میں جنگلی گھوڑوں کو سدھانے لگا۔
اُن فارمز میں کام کرنے کے کچھ فائدے بھی تھے اور نقصان بھی۔ مثال کے طور پر مجھے وہاں کا ماحول بڑا پسند تھا۔ رات کے وقت جب ہلکی ہلکی ہوا چل رہی ہوتی تھی تو مَیں آگ جلا کر بیٹھ جاتا تھا اور چاند ستارے دیکھتا تھا۔ اُس وقت مَیں سوچتا تھا کہ اِتنی خوبصورت چیزیں کسی نہ کسی نے تو بنائی ہیں۔ لیکن وہاں کام کرنے کا نقصان یہ تھا کہ میرے ساتھ کام کرنے والے لوگ بہت گندی زبان اِستعمال کرتے تھے اور سگریٹ پیتے تھے۔ آہستہ آہستہ مَیں بھی سگریٹ پینے اور گندی زبان اِستعمال کرنے لگا۔
جب مَیں 18 سال کا ہوا تو مَیں سڈنی شفٹ ہو گیا۔ مَیں فوج میں جانا چاہتا تھا ۔لیکن چونکہ مَیں اِتنا پڑھا لکھا نہیں تھا اِس لیے میری یہ خواہش پوری نہیں ہو سکی۔ مَیں نوکری کرنے لگا اور ایک سال تک سڈنی میں ہی رہا۔ اِس دوران میری ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی۔ اُنہوں نے مجھے اپنی عبادت میں آنے کی دعوت دی جسے مَیں نے قبول کر لیا۔ مَیں فوراً سمجھ گیا کہ گواہوں کی تعلیمات سچی ہیں۔
کچھ وقت بعد مَیں ریاست کوینزلینڈ کے دُوردراز شہر گوندویندی شفٹ ہو گیا۔ وہاں مجھے نوکری مل گئی اور مَیں نے شادی کرلی۔ لیکن ساتھ ہی مَیں شراب پینے کی بُری عادت میں پڑ گیا۔
ہمارے دو بیٹے تھے۔ اپنے بیٹوں کی پیدائش کے بعد مَیں سوچنے لگا کہ آخر مَیں اپنی زندگی کے ساتھ کر کیا رہا ہوں۔ مجھے وہ سب یاد تھا جو مَیں نے سڈنی میں گواہوں کی عبادت میں سنا تھا۔ مَیں نے سوچا کہ مجھے اَور زیادہ سیکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے۔
مجھے ”مینارِنگہبانی“ کا ایک پُرانا شمارہ ملا جس پر یہوواہ کے گواہوں کا پتہ لکھا ہوا تھا۔ مَیں نے اِس پتے پر خط لکھا اور اُنہیں بتایا کہ مَیں بائبل کے بارے میں مزید سیکھنا چاہتا ہوں۔ اِس کے کچھ وقت بعد یہوواہ کا ایک گواہ میرے گھر آیا اور مَیں نے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
جیسے جیسے مَیں بائبل کورس کرتا گیا، مَیں سمجھ گیا کہ مجھے اپنی زندگی میں کچھ بڑی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک کلام کی ایک آیت جس نے مجھ پر بڑا گہرا اثر کِیا، وہ 2-کُرنتھیوں 7:1 تھی۔ اِس آیت میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کے ہم خود کو ”ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کریں۔“
مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں حد سے زیادہ شراب پینا اور سگریٹ پینا چھوڑ دوں گا۔ یہ تبدیلیاں لانا آسان نہیں تھا کیونکہ مَیں کئی سالوں سے یہ کام کر رہا تھا۔ لیکن مَیں نے عزم کِیا تھا کہ اب مَیں اپنی زندگی اُس طریقے سے گزاروں گا جس سے خدا خوش ہو۔ رومیوں 12:2 میں بتائے گئے اصول پر عمل کرنے سے مجھے بڑا فائدہ ہوا۔ اِس آیت میں لکھا ہے:”اِس زمانے کے طورطریقوں کی نقل کرنا چھوڑ دیں بلکہ اپنی سوچ کا رُخ موڑ کر خود کو مکمل طور پر بدل لیں۔“ مَیں سمجھ گیا کہ اپنی بُری عادتوں کو چھوڑنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مَیں اپنی سوچ کو بدلوں اور اِنہیں اُتنا ہی بُرا خیال کروں جتنا خدا کرتا ہے۔ یہوواہ کی مدد سے مَیں حد سے زیادہ شراب پینے اور سگریٹ پینے کی عادت کو چھوڑ پایا۔
”مَیں سمجھ گیا کہ اپنی بُری عادتوں کو چھوڑنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مَیں اپنی سوچ کو بدلوں۔“
لیکن گندی زبان اِستعمال کرنے کی عادت کو چھوڑنا مجھے سب سے زیادہ مشکل لگ رہا تھا۔ مَیں جانتا تھا کہ پاک کلام میں اِفسیوں 4:29 میں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ”آپ کے مُنہ سے کوئی بُری بات نہ نکلے۔“ پھر بھی اِس عادت کو چھوڑنے میں مجھے کافی وقت لگا۔ یسعیاہ 40:26 میں لکھے الفاظ پر سوچ بچار کرنے سے مجھے بہت فائدہ ہوا۔ اِس آیت میں ستاروں سے بھرے آسمان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ”اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھاؤ اور دیکھو کہ اِن سب کا خالق کون ہے۔ وہی جو اِن کے لشکر کو شمار کر کے نکالتا ہے اور اُن سب کو نام بنام بلاتا ہے اُس کی قدرت کی عظمت اور اُس کے بازو کی توانائی کے سبب سے ایک بھی غیرحاضر نہیں رہتا۔“ مَیں نے سوچا کہ اگر خدا میں اِتنی طاقت ہے کہ وہ اِس کائنات کو بنا سکتا ہے تو اُس میں اِتنی طاقت بھی ہے کہ وہ میری مدد کرے تاکہ مَیں اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا سکوں۔ یہوواہ سے دُعا کرنے اور مسلسل کوشش کرنے سے مَیں نے گندی زبان اِستعمال کرنی چھوڑ دی۔
میری زندگی سنور گئی:
مَیں جس جگہ کام کرتا تھا، وہاں اِتنے لوگ نہیں تھے اِس لیے مجھے زیادہ لوگوں سے باتچیت کرنے کا موقع نہیں ملتا تھا۔ لیکن یہوواہ کے گواہوں کی عبادتوں پر ملنے والی تربیت سے مَیں نے لوگوں سے بات کرنا سیکھا۔ اِس تربیت کی وجہ سے مَیں لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے قابل ہوا۔—متی 6:9، 10؛ 24:14۔
مَیں پچھلے کئی سالوں سے یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت کر رہا ہوں۔ یہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ مَیں اپنے ہمایمانوں کی مدد کرنے کے لیے بہت کچھ کر سکتا ہوں۔ لیکن مجھے جو سب سے بڑی برکت ملی ہے، وہ یہ ہے کہ مَیں اپنی بیوی اور بیٹوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی خدمت کر رہا ہوں۔
مَیں دل سے یہوواہ کا شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھ جیسے کم پڑھے لکھے شخص کو یہ موقع دیا کہ مَیں اُس سے تعلیم پا سکوں۔ (یسعیاہ 54:13) واقعی امثال 10:22 میں لکھی یہ بات بالکل سچ ہے:”[یہوواہ] ہی کی برکت دولت بخشتی ہے۔“ مجھے اور میرے گھر والوں کو بڑی خوشی ہے کہ ہمیں یہوواہ سے تعلیم پانے اور ہمیشہ تک اُس کی خدمت کرنے کا موقع ملا ہے۔