باب ۱۳
اچھے بادشاہ، بُرے بادشاہ
خلاصہ: اسرائیل کو دو سلطنتوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اسرائیل کے زیادہتر بادشاہوں نے خدا کی نافرمانی کی۔ آخرکار یروشلیم شاہِبابل کے ہاتھ تباہ ہو گیا۔
یہوواہ خدا نے پیشینگوئی کی تھی کہ سلیمان بادشاہ کی حکمرانی کے بعد اسرائیل کی قوم دو سلطنتوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ اور واقعی ایسا ہی ہوا۔ سلیمان بادشاہ کی موت کے بعد اُس کے بیٹے رحبعام نے تخت سنبھالا۔ اُس نے لوگوں پر بڑی سختی کی۔ اِس وجہ سے اسرائیل کے دس قبیلوں نے متحد ہو کر رحبعام کے خلاف بغاوت کی۔ پھر اُنہوں نے اسرائیل کی شمالی سلطنت قائم کی۔ صرف دو قبیلوں نے رحبعام بادشاہ کی حمایت کی جو یروشلیم میں داؤد کے تخت پر حکمرانی کر رہا تھا۔ اِس سلطنت کو یہوداہ کی سلطنت کہا جانے لگا اور یہ اسرائیل کے جنوب میں واقع تھی۔
اِن دونوں سلطنتوں کے زیادہتر بادشاہ خدا کے حکموں کی خلافورزی کرتے رہے۔ اِس وجہ سے اُن کے دَورِحکومت میں جنگ اور خونخرابہ رہا۔ اسرائیل کی سلطنت کے بادشاہوں نے بڑے پیمانے پر بُتپرستی کو فروغ دیا۔ اِس لئے اِس سلطنت کا حال یہوداہ کی سلطنت سے زیادہ بُرا تھا۔ اِس زمانے میں ایلیاہ نبی (جسے الیاس بھی کہا جاتا ہے) اور الیشع نبی نے بڑےبڑے معجزے دکھائے یہاں تک کہ اُنہوں نے مُردوں کو بھی زندہ کِیا۔ لیکن اِس کے باوجود اسرائیل کے باشندے اپنی بُری روش سے باز نہ آئے۔ آخرکار خدا نے شاہِاسور کے ذریعے اسرائیل کی شمالی سلطنت کو تباہ کر دیا۔
اِس کے تقریباً ۱۰۰ سال بعد یہوداہ کی سلطنت پر بھی خدا کا غضب نازل ہوا۔ اِس سلطنت کے چند ہی بادشاہوں نے خدا کے نبیوں کی آگاہیوں پر عمل کِیا اور یہوواہ خدا کی عبادت کو فروغ دیا۔ اِن میں سے ایک یوسیاہ بادشاہ تھا۔ اُس نے یہوداہ سے بُتپرستی کو مٹانے کی کوشش کی اور یہوواہ خدا کی ہیکل کی مرمت کروائی۔ اِس مرمت کے دوران توریت کی وہ کتاب ملی جو موسیٰ نے درج کی تھی۔ یوسیاہ بادشاہ اِس کتاب سے بہت متاثر ہوا۔ اِس لئے اُس نے یہوواہ خدا کی عبادت کو فروغ دینے کی مہم تیز کر دی۔
یوسیاہ بادشاہ کے بعد جن بادشاہوں نے یہوداہ پر حکمرانی کی، اُن میں سے کوئی بھی یہوواہ خدا کا وفادار نہیں تھا۔ اِس وجہ سے خدا نے شاہِبابل کے ذریعے یہوداہ کو شکست دلائی۔ شاہِبابل نے یروشلیم اور یہوواہ خدا کی ہیکل کو تباہ کر دیا اور اُس کے باشندوں کو شہر بابل میں اسیر کر دیا۔ خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے پیشینگوئی کی تھی کہ یہودیوں کو ۷۰ سال اسیری میں رہنا ہوگا جس دوران یہوداہ کا علاقہ ویران رہے گا۔ اِس کے بعد یہودیوں کو اپنے وطن لوٹنے کی اجازت دی جائے گی۔ اور واقعی ایسا ہی ہوا۔
لیکن پیشینگوئی کے مطابق داؤد بادشاہ کی نسل میں سے آئندہ کسی بادشاہ کو حکمرانی نہیں کرنی تھی جب تک کہ مسیح اپنی حکمرانی شروع نہ کرتا۔ یہوداہ کے بادشاہوں کی حکمرانی سے یہ ثابت ہو گیا کہ گنہگار انسان حکمرانی کرنے کے لائق نہیں ہیں۔ وقت آنے پر یہ بھی ثابت ہو جانا تھا کہ صرف مسیح حکمرانی کرنے کے لائق ہے۔ اِس لئے یہوواہ خدا نے داؤد کے تخت پر حکمرانی کرنے والے آخری بادشاہ سے کہا: ’تاج اُتار جب تک کہ وہ نہ آئے جس کا حق ہے اور مَیں اُسے دوں گا۔‘—حزقیایل ۲۱:۲۶، ۲۷۔
—اِن واقعات کا ذکر سلاطین کی پہلی اور دوسری کتاب میں، ۲-تواریخ ۱۰ تا ۳۶ باب میں اور یرمیاہ ۲۵:۸-۱۱ میں ہوا ہے