مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سبق نمبر 56

یوسیاہ کو خدا کی شریعت سے محبت تھی

یوسیاہ کو خدا کی شریعت سے محبت تھی

جب یوسیاہ یہوداہ کے بادشاہ بنے تو وہ آٹھ سال کے تھے۔ اُس زمانے میں لوگ جادوٹونا اور بُتوں کی پوجا کرتے تھے۔ جب یوسیاہ 16 سال کے ہوئے تو اُنہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ صحیح طریقے سے یہوواہ کی عبادت کیسے کی جاتی ہے۔ جب وہ 20 سال کے ہوئے تو اُنہوں نے پورے ملک سے بُتوں اور اُن کی عبادت کرنے والوں کی قربان‌گاہوں کو ختم کرنا شروع کِیا۔ جب یوسیاہ 26 سال کے ہوئے تو اُنہوں نے ہیکل کی مرمت کا اِنتظام کِیا۔‏

ہیکل میں کاہنِ‌اعظم خِلقیاہ کو شریعت کی کتاب ملی۔ شاید یہ وہی شریعت کی کتاب تھی جو موسیٰ نے لکھی تھی۔ بادشاہ یوسیاہ کے مُنشی سافن یہ کتاب اُن کے پاس لائے اور سافن نے اِسے اُونچی آواز میں پڑھنا شروع کِیا۔ جب یوسیاہ اُس کتاب میں لکھی باتیں سُن رہے تھے تو اُنہیں احساس ہونے لگا کہ لوگ اِتنے سالوں سے یہوواہ کی باتوں کے خلاف جا رہے ہیں۔ بادشاہ یوسیاہ نے خِلقیاہ سے کہا:‏ ”‏یہوواہ ہم سے بہت ناراض ہے۔ جا کر اُس سے بات کرو۔ یہوواہ ہمیں بتائے گا کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔“‏ یہوواہ نے خُلدہ نبِیّہ کے ذریعے جواب دیا اور کہا:‏ ”‏یہوداہ کے لوگوں نے مجھے چھوڑ دیا ہے۔ اُنہیں ضرور سزا ملے گی لیکن یوسیاہ کے زمانے میں نہیں کیونکہ اُس نے خود کو خاکسار بنایا ہے۔“‏

جب بادشاہ یوسیاہ نے یہ بات سنی تو وہ ہیکل گئے اور یہوداہ کے لوگوں کو وہاں جمع کِیا۔ پھر اُنہوں نے پوری قوم کے سامنے یہوواہ کی شریعت پڑھی۔ یوسیاہ اور یہوداہ کے سب لوگوں نے وعدہ کِیا کہ وہ پورے دل سے یہوواہ کی بات مانیں گے۔‏

یہوداہ کے لوگوں نے کئی سالوں سے عیدِفسح نہیں منائی تھی۔ لیکن جب یوسیاہ نے شریعت کی کتاب میں پڑھا کہ اُنہیں ہر سال عیدِفسح منانی چاہیے تو اُنہوں نے پوری قوم سے کہا:‏ ”‏ہم یہوواہ کے لیے عیدِفسح منائیں گے۔“‏ پھر یوسیاہ نے قربانیاں چڑھانے کی تیاریاں شروع کیں اور ہیکل میں گیت گانے کے لیے گلوکاروں کے ایک گروہ کا بندوبست کِیا۔ پوری قوم نے عیدِفسح منائی اور اِس کے بعد بے‌خمیری روٹی کی عید بھی منائی جو کہ سات دن تک چلی۔ سموئیل کے زمانے کے بعد سے کبھی ایسی عیدِفسح نہیں منائی گئی تھی۔ یوسیاہ کو خدا کی شریعت سے بہت زیادہ محبت تھی۔ کیا آپ کو یہوواہ کے بارے میں جاننا اچھا لگتا ہے؟‏

‏”‏تیرا کلام میرے قدموں کے لیے چراغ اور میری راہ کے لیے روشنی ہے۔“‏—‏زبور 119:‏105