سبق نمبر 8
اَبراہام اور سارہ نے خدا کی بات مانی
بابل سے کچھ ہی دُور ایک شہر تھا جس کا نام اُور تھا۔ وہاں کے لوگ یہوواہ کی نہیں بلکہ دوسرے خداؤں کی عبادت کرتے تھے۔ لیکن اُور میں ایک شخص تھا جو صرف یہوواہ کی عبادت کرتا تھا۔ اُس کا نام اَبراہام تھا۔
یہوواہ نے اَبراہام سے کہا: ”اپنا گھر اور اپنے رشتےداروں کو چھوڑ کر اُس ملک میں چلے جاؤ جو مَیں تمہیں دِکھاؤں گا۔“ پھر خدا نے اَبراہام سے یہ وعدہ کِیا: ”تُم ایک بڑی قوم بنو گے اور مَیں تمہاری وجہ سے زمین کے بہت سے لوگوں کے لیے بڑے بڑے کام کروں گا۔“
اَبراہام نہیں جانتے تھے کہ یہوواہ اُنہیں کہاں بھیج رہا ہے۔ لیکن اُنہوں نے اُس پر بھروسا رکھا۔ اَبراہام، اُن کی بیوی سارہ، اُن کے ابو تارح اور اُن کے بھتیجے لُوط نے اپنا سامان باندھا اور یہوواہ کی بات مانتے ہوئے ایک لمبا سفر شروع کر دیا۔
اَبراہام اُس وقت 75 سال کے تھے جب وہ اور اُن کے گھر والے اُس ملک میں پہنچے جہاں یہوواہ نے اُنہیں بھیجا تھا۔ اُس ملک کا نام کنعان تھا۔ وہاں یہوواہ نے اَبراہام سے بات کی اور اُن سے یہ وعدہ کِیا: ”یہ ملک جو تُم دیکھ رہے ہو، مَیں تمہارے بچوں کو دوں گا۔“ لیکن اَبراہام اور سارہ بوڑھے ہو چُکے تھے اور اُن کے بچے نہیں تھے۔ تو پھر یہوواہ نے یہ”ایمان کی بدولت [اَبراہام] نے خدا کا کہنا مانا اور اُس جگہ روانہ ہو گئے جو اُن کو ورثے میں ملنی تھی۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کہاں جا رہے ہیں لیکن پھر بھی وہ روانہ ہوئے۔“—عبرانیوں 11:8