موسیٰ نبی—محبت کی مثال
محبت کیا ہے؟
محبت دوسروں کے لئے گہرا لگاؤ یا اپنائیت کا احساس ہے۔ ایک محبت کرنے والا شخص اپنی باتوں اور کاموں سے ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے عزیزوں سے بہت پیار کرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اُن کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے کو بھی تیار رہتا ہے۔
موسیٰ نبی نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ محبت کرنے والے انسان ہیں؟
موسیٰ نے خدا کے لئے محبت ظاہر کی۔ اُنہوں نے ایسا کیسے کِیا؟ اِس سلسلے میں ذرا ۱-یوحنا ۵:۳ میں درج اِن الفاظ پر غور کریں: ”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم سخت نہیں۔“ موسیٰ خدا سے محبت کرتے تھے اور اِسی لئے اُنہوں نے خدا کے حکموں پر عمل کِیا۔ خدا نے موسیٰ کو جو بھی کام کرنے کو کہا، موسیٰ نے خوشی سے اُس کام کو کِیا، مثلاً فرعون کا سامنا کرنا مشکل کام تھا جبکہ بحرِقلزم کی طرف لاٹھی اُٹھانا آسان کام تھا۔ چاہے خدا کا حکم ماننا آسان تھا یا مشکل، ”موسیٰؔ نے سب کچھ جیسا [یہوواہ] نے اُس کو حکم کِیا تھا اُسی کے مطابق کِیا۔“—خروج ۴۰:۱۶۔
موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں کے لئے بھی محبت ظاہر کی۔ بنیاسرائیل جانتے تھے کہ یہوواہ خدا موسیٰ کے ذریعے اُن کی رہنمائی کر رہا ہے۔ اِس لئے وہ موسیٰ کے پاس اپنے مسئلے لے کر آتے تھے۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ’لوگ موسیٰ کے آس پاس صبح سے شام تک کھڑے رہتے تھے۔‘ (خروج ۱۸:۱۳-۱۶) ذرا تصور کریں کہ سارا دن لوگوں کے مسئلے سُن سُن کر موسیٰ کتنا تھک جاتے ہوں گے! لیکن چونکہ موسیٰ لوگوں سے پیار کرتے تھے اِس لئے وہ خوشی سے اُن کی مدد کرتے تھے۔
موسیٰ نے لوگوں کے مسئلے سننے کے ساتھساتھ اُن کے لئے دُعا بھی کی۔ موسیٰ نے تو اُن لوگوں کے لئے بھی دُعا کی جو اُن کے ساتھ بُری طرح پیش آئے۔ مثال کے طور پر جب موسیٰ کی بہن مریم اُن کے خلاف بڑبڑانے لگیں تو یہوواہ خدا نے مریم کو کوڑھ کی بیماری لگا دی۔ لیکن موسیٰ نے اِس بات پر خوش ہونے کی بجائے فوراً مریم کے لئے دُعا کی۔ اُنہوں نے کہا: ”اَے خدا! مَیں تیری مِنت کرتا ہوں [مریم کو] شفا دے۔“ (گنتی ۱۲:۱۳) واقعی یہ بےغرض محبت تھی۔
ہم موسیٰ نبی سے کیا سیکھتے ہیں؟
موسیٰ کی طرح ہم بھی اپنے دل میں خدا کے لئے گہری محبت پیدا کر سکتے ہیں۔ اِس محبت کی بِنا پر ہم ”دل سے“ خدا کے حکموں کو مانیں گے۔ (رومیوں ۶:۱۷) جب ہم دل سے یہوواہ خدا کے حکم مانتے ہیں تو اُس کا دل خوش ہوتا ہے۔ (امثال ۲۷:۱۱) اِس سے ہمیں بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ جب ہم محبت کی بِنا پر خدا کی خدمت کرتے ہیں تو ہم نہ صرف اچھے کام کرتے ہیں بلکہ ایسا کرنے سے ہمیں خوشی بھی ملتی ہے۔—زبور ۱۰۰:۲۔
موسیٰ کی طرح ہم بھی اپنے دل میں دوسروں کے لئے بےلوث محبت پیدا کر سکتے ہیں۔ جب ہمارے دوست یا رشتہدار ہمیں اپنا کوئی مسئلہ بتاتے ہیں تو محبت کی بِنا پر ہم (۱) پورے دھیان سے اُن کی بات سنتے ہیں، (۲) اُن کے لئے ہمدردی ظاہر کرتے ہیں اور اُن کے دُکھ کو محسوس کرتے ہیں اور (۳) اُن کو یہ احساس دِلاتے ہیں کہ ہمیں اُن کی فکر ہے۔
موسیٰ کی طرح ہم بھی اپنے عزیزوں کے لئے دُعا کر سکتے ہیں۔ کبھیکبھار ہو سکتا ہے کہ جب وہ ہم سے اپنا دُکھ بانٹیں تو ہم خود کو بےبس محسوس کریں کیونکہ ہم چاہ کر بھی اُن کی مدد نہیں کر سکتے۔ شاید ہم بڑی بےبسی سے اُن سے کہیں: ”مجھے بہت افسوس ہے کہ مَیں آپ کے لئے دُعا کرنے سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا۔“ لیکن یاد رکھیں کہ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”راستباز کی دُعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔“ (یعقوب ۵:۱۶) جب ہم کسی کے لئے دُعا کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا اُس شخص کے لئے وہ کام بھی کر دے جو شاید اُس نے کرنے کا ارادہ نہ کِیا ہو۔ واقعی دُعا کرنے سے زیادہ اَور اچھا کام کیا ہو سکتا ہے جو ہم اپنے عزیزوں کے لئے کر سکتے ہیں! *
بِلاشُبہ ہم موسیٰ نبی سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ حالانکہ موسیٰ بھی انسان تھے تو بھی اُنہوں نے ایمان، خاکساری اور محبت کے سلسلے میں بڑی شاندار مثال قائم کی۔ جتنا زیادہ ہم اُن کی طرح بننے کی کوشش کریں گے اُتنا ہی زیادہ ہم خود کو اور دوسروں کو فائدہ پہنچائیں گے۔—رومیوں ۱۵:۴۔
^ پیراگراف 8 اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری دُعائیں سنے تو یہ ضروری ہے کہ ہم اُس کی شرطوں پر پورا اُترنے کی کوشش کریں۔ اِس سلسلے میں مزید معلومات کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر ۱۷ کو دیکھیں۔ (یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔)