پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
”اب مَیں حقیقی معنوں میں آزاد ہوں۔“
-
پیدائش: ۱۹۸۱ء
-
پیدائش کا ملک: ریاستہائے متحدہ امریکہ
-
ماضی میں پہچان: سیدھی راہ سے بھٹکا ہوا بیٹا
میرا ماضی:
مَیں امریکہ کی ریاست ویسٹ ورجینیا کے ایک چھوٹے سے شہر میں پیدا ہوا۔ ہم تین بھائی اور ایک بہن تھے اور مَیں دوسرے نمبر پر تھا۔ ہمارے گھر میں ہر وقت ہلاگلا رہتا تھا۔ میرے ماںباپ محنتی اور دیانتدار تھے اور سب لوگوں سے محبت سے پیش آتے تھے۔ ہم امیر تو نہیں تھے لیکن گھر میں کسی چیز کی کمی بھی نہیں تھی۔ امیابو مذہب کے لحاظ سے یہوواہ کے گواہ ہیں۔ جب ہم چھوٹے ہی تھے تو اُنہوں نے ہمیں پاک کلام کی تعلیم دینا شروع کر دی۔
لیکن نوجوانی میں میرا دل خدا کی راہ سے بھٹک گیا۔ مجھے لگتا تھا کہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے سے مجھے حقیقی خوشی نہیں ملے گی۔ مَیں مکمل آزادی چاہتا تھا تاکہ مَیں اپنی منمانی کر سکوں۔ اِس لئے مَیں نے یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر جانا بند کر دیا۔ میرے بڑے بھائی اور میری بہن نے بھی یہی راہ اختیار کی۔ امیابو نے ہماری مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ہم نے اُن کی ایک نہ سنی۔
اُس وقت مجھے احساس نہیں تھا کہ مَیں جس آزادی کی جستجو میں ہوں، وہ مجھے طرحطرح کی بُری عادتوں کا غلام بنا دے گی۔ ایک دن جب مَیں سکول سے گھر آ رہا تھا تو ایک دوست نے مجھے سگریٹ کا کش لگانے کو کہا۔ مَیں نے اُس کی بات مان لی اور زندگی میں پہلی بار سگریٹ پیا۔ اُس دن کے بعد مَیں اَور بھی بُرے کام کرنے لگا۔ مَیں منشیات لینے، جنسی بداخلاقی کرنے اور بہت زیادہ شراب پینے لگا۔ وقت گزرنے کے ساتھساتھ مَیں نے طرحطرح کی منشیات لیں اور اُن میں سے بہت کا عادی بن گیا۔ مَیں بُری عادتوں کے دلدل میں دھنستا گیا۔ یہاں تک کہ مَیں اپنی لتوں کو پورا کرنے کے لئے منشیات بیچنے لگا۔
میرا ضمیر اکثر مجھے جھنجھوڑتا کہ ”تُم غلط کام کر رہے ہو“ لیکن مَیں اِس کی آواز کو دبا دیتا۔ مجھے لگتا تھا کہ میرے لئے سیدھی راہ پر لوٹنا ممکن نہیں۔ مَیں اکثر کنسرٹس اور پارٹیوں پر جاتا تھا لیکن وہاں پر بھی مَیں خود کو تنہا محسوس کرتا اور اُداس ہو جاتا۔ کبھیکبھار مَیں سوچتا تھا کہ میرے امیابو کتنے اچھے ہیں پر مَیں کتنا بُرا ہوں۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
مجھے لگتا تھا کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے، مَیں بدل نہیں سکتا۔ لیکن میرے ماںباپ کو ایسا نہیں لگتا تھا۔ اُنہوں نے ۲۰۰۰ء میں مجھے یہوواہ کے گواہوں کے صوبائی اجتماع پر آنے کو کہا۔ مَیں جانا نہیں چاہتا تھا لیکن پھر بھی گیا۔ مَیں یہ دیکھ کر حیران تھا کہ میرا بڑا بھائی اور میری بہن بھی وہاں پر تھے۔
صوبائی اجتماع کے دوران مجھے یاد آیا کہ مَیں پچھلے سال بھی اِس ہال میں آیا تھا لیکن تب یہاں ایک راک کنسرٹ ہو رہا تھا۔ اُس تقریب اور اِس تقریب میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ کنسرٹ کے وقت ہال سگریٹ کے دھوئیں سے بھرا تھا اور ہر طرف کچرا بکھرا تھا۔ وہاں پر زیادہتر لوگ بدمزاج تھے اور گانوں کے بول دل میں مایوسی پیدا کر رہے تھے۔ لیکن صوبائی اجتماع کے وقت ہال خوشمزاج لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ حالانکہ مَیں خدا کی راہ سے دُور ہو گیا تھا لیکن لوگ بڑے پیار سے مجھ سے ملے۔ ہال صافستھرا تھا اور پروگرام سے دل میں اُمید کی کرن جاگ رہی تھی۔ مَیں سمجھ گیا کہ یہاں سب کچھ اِس لئے اچھا ہے کیونکہ یہ لوگ پاک کلام کی تعلیم پر عمل کرتے ہیں۔ مجھے بڑا افسوس ہوا کہ مَیں نے اِس تعلیم پر عمل کرنا چھوڑ دیا۔—”پاک کلام کی تعلیم کی وجہ سے مجھے یہ ترغیب ملی کہ مَیں منشیات لینا اور بیچنا چھوڑ دوں اور ایک اچھا شہری بن جاؤں۔“
اجتماع کے بعد مَیں نے فیصلہ کِیا کہ اب سے مَیں یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ مل کر خدا کی عبادت کروں گا۔ میرے بڑے بھائی اور میری بہن نے اجتماع پر جو کچھ دیکھا، اُس سے وہ اِتنے متاثر ہوئے کہ اُنہوں نے بھی سیدھی راہ پر لوٹنے کا فیصلہ کِیا۔ ہم تینوں نے یہوواہ کے گواہوں سے پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔
پاک کلام کی ایک آیت نے میرے دل پر گہرا اثر کِیا۔ اِس میں لکھا ہے: ”خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔“ (یعقوب ۴:۸) مجھے احساس ہوا کہ اگر مَیں کائنات کے خالق، یہوواہ خدا کے نزدیک جانا چاہتا ہوں تو مجھے زندگی میں تبدیلیاں لانی ہوں گی، مثلاً مجھے سگریٹ، منشیات وغیرہ کو چھوڑنا ہوگا۔—۲-کرنتھیوں ۷:۱۔
مَیں نے اپنے بُرے دوستوں کو چھوڑ دیا اور ایسے لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ مَیں جس شخص سے پاک کلام کی تعلیم حاصل کر رہا تھا، وہ یہوواہ کے گواہوں کا ایک نگہبان تھا۔ اُس نے میری بڑی مدد کی۔ وہ میرا حالچال پوچھنے کے لئے اکثر فون کرتا یا پھر ملنے آتا۔ وہ آج بھی میرا جگری دوست ہے۔
مَیں نے ۲۰۰۱ء میں یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لیا۔ میرے بڑے بھائی اور میری بہن نے بھی میرے ساتھ ہی یہ قدم اُٹھایا۔ میرا چھوٹا بھائی اور میرے والدین بہت خوش تھے کیونکہ اب ہم سب یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے تھے۔
میری زندگی سنور گئی:
مَیں سوچتا تھا کہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے سے میری آزادی چھن جائے گی۔ لیکن اب مَیں جان گیا ہوں کہ اِن پر عمل کرنے سے ایک شخص بہت سی مشکلوں سے بچ جاتا ہے۔ پاک کلام کی تعلیم کی وجہ سے مجھے یہ ترغیب ملی کہ مَیں منشیات لینا اور بیچنا چھوڑ دوں اور ایک اچھا شہری بن جاؤں۔
مجھے یہوواہ کے گواہوں کی عالمی برادری میں شامل ہونے کا اعزاز ملا ہے۔ یہوواہ کے گواہ ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں اور متحد ہو کر خدا کی خدمت کرتے ہیں۔ (یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵) خدا نے مجھے بہت اچھی بیوی بھی دی ہے جس سے مَیں بہت پیار کرتا ہوں۔ ہم دونوں مل کر یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں جو ہمارے لئے بڑی خوشی کا باعث ہے۔
ماضی میں مجھے صرف اپنی پڑی رہتی تھی۔ لیکن اب مَیں رضاکارانہ طور پر لوگوں کو پاک کلام کی تعلیم دے رہا ہوں۔ مَیں یہ کام کُلوقتی طور پر کرتا ہوں اور اِس سے مجھے جو خوشی ملتی ہے، اُس کا کوئی مقابلہ نہیں۔ مَیں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پاک کلام کی تعلیم نے میری زندگی بدل دی ہے۔ اب مَیں حقیقی معنوں میں آزاد ہوں۔