خدا کے بندے ایک تنظیم کے طور پر کیوں خدمت کرتے ہیں؟
پاک صحیفوں کی تعلیم
خدا کے بندے ایک تنظیم کے طور پر کیوں خدمت کرتے ہیں؟
اِس مضمون میں ایسے سوالوں پر غور کِیا گیا ہے جن کے بارے میں لوگ اکثر سوچتے ہیں۔ اِس میں یہ بھی واضح کِیا گیا ہے کہ آپ پاک صحیفوں میں اِن سوالوں کے جواب کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہ خوشی سے آپ کی مدد کریں گے تاکہ آپ اپنے سوالوں کے جواب حاصل کر سکیں۔
۱. خدا نے بنیاسرائیل کو اپنی قوم کیوں بنایا؟
خدا نے ابرہام نبی کی اولاد کو اپنی قوم بنا لیا اور اُنہیں قوانین دئے۔ خدا نے اِس قوم کا نام اسرائیل رکھا۔ خدا کا ارادہ تھا کہ بنیاسرائیل اُس کی عبادت کریں اور اُس کے کلام کی حفاظت کریں۔ (زبور ۱۴۷:۱۹، ۲۰) اِس طرح سے تمام قوموں کو فائدہ ہوا ہے۔—پیدایش ۲۲:۱۸ کو پڑھیں۔
خدا نے بنیاسرائیل کو اِس لئے چنا تاکہ وہ اُس کے گواہ ہوں۔ جب بنیاسرائیل نے خدا کے قوانین پر عمل کِیا تو اُنہیں بہت فائدہ ہوا۔ (استثنا ۴:۶) بنیاسرائیل کی تاریخ پر غور کرنے سے ہم سچے خدا یہوواہ کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔—یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲ کو پڑھیں۔
۲. خدا نے مسیحی کلیسیا کو کس لئے قائم کِیا؟
ایک ایسا وقت آیا جب بنیاسرائیل خدا کے وفادار نہ رہے۔ اِس لئے خدا نے بنیاسرائیل کو رد کر دیا اور اُن کی جگہ مسیحی کلیسیا کو چن لیا۔ (متی ۲۱:۴۳؛ ۲۳:۳۷، ۳۸) پہلے بنیاسرائیل خدا کے گواہ تھے لیکن اب سچے مسیحی، یہوواہ خدا کے گواہ تھے۔—اعمال ۱۵:۱۴، ۱۷ کو پڑھیں۔
یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا تھا کہ وہ یہوواہ خدا کے بارے میں گواہی دیں اور تمام قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں۔ (متی ۱۰:۷، ۱۱؛ ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) جلد ہی یہ کام ختم ہونے والا ہے۔ آجکل یہوواہ خدا تمام قوموں میں سے لاکھوں لوگوں کو جمع کر رہا ہے جو مل کر اُس کی عبادت کر رہے ہیں۔ (مکاشفہ ۷:۹، ۱۰) مسیحی کلیسیا کو قائم کرنے کی ایک اَور وجہ یہ تھی کہ سچے مسیحی خدا کے کلام سے تعلیم حاصل کرنے اور ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کے لئے جمع ہوں۔ وہ جہاں کہیں بھی ہیں، سب ایک جیسی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵ کو پڑھیں۔
۳. یہوواہ کے گواہوں کی تنظیم کا آغاز کیسے ہوا؟
آج سے تقریباً ۱۴۰ سال پہلے ایک چھوٹا گروہ بائبل پر تحقیق کرنے کے لئے جمع ہونے لگا۔ بائبل پر تحقیق کرنے سے اُن کے سامنے ایسی سچائیاں آئیں جن کے بارے میں بہت عرصے سے چرچوں میں تعلیم نہیں دی جا رہی تھی۔ اُنہوں نے یہ بھی سیکھا کہ یسوع مسیح نے کلیسیا اِس لئے قائم کی تھی تاکہ خدا کے کلام کا پیغام سنایا جائے۔ لہٰذا اُنہوں نے مختلف ملکوں میں بادشاہت کی مُنادی کرنا شروع کی۔ اور پھر ۱۹۳۱ء میں اُنہوں نے نام یہوواہ کے گواہ اختیار کر لیا۔—اعمال ۱:۸؛ ۲:۱، ۴؛ ۵:۴۲ کو پڑھیں۔
۴. آجکل یہوواہ کے گواہوں کی تنظیم کی رہنمائی کون کر رہا ہے؟
پہلی صدی میں تجربہکار بزرگوں کی ایک جماعت تمام کلیسیاؤں کی رہنمائی کرتی تھی۔ (اعمال ۱۶:۴، ۵) بزرگوں کی یہ جماعت یسوع مسیح کو کلیسیا کا سربراہ مانتی تھی۔ اِسی طرح آجکل یہوواہ کے گواہ بھی یسوع مسیح کو کلیسیا کا سربراہ مانتے ہیں۔ (متی ۲۳:۹، ۱۰) یہوواہ کے گواہوں کی رہنمائی بھی تجربہکار بزرگوں کی ایک جماعت کرتی ہے۔ یہ جماعت ایک لاکھ سے زیادہ کلیسیاؤں کو خدا کے کلام سے ہدایات دیتی ہے۔ ہر کلیسیا میں نگہبان موجود ہیں جو کلیسیا کے رُکنوں کی دیکھبھال بڑی محبت سے کرتے ہیں۔—۱-پطرس ۵:۲، ۳ کو پڑھیں۔
یہوواہ کے گواہ بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان کرتے ہیں اور تمام قوموں کے لوگوں کو شاگرد بناتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہ تمام لوگوں کو پاک کلام سے تعلیم دینے کے لئے ۵۰۰ سے زیادہ زبانوں میں کتابیں اور رسالے وغیرہ شائع کرتے ہیں۔ یسوع مسیح کے شاگردوں کی طرح یہوواہ کے گواہ بھی گھرگھر جا کر بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں۔ (اعمال ۲۰:۲۰) جو لوگ خدا کے کلام سے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، یہوواہ کے گواہ خوشی سے اُنہیں پاک کلام کی تعلیم دیتے ہیں۔ چونکہ وہ یہوواہ خدا کو خوش کرتے ہیں اور دوسروں کو خدا کے بارے میں سکھاتے ہیں اِس لئے اُنہیں خدا کی برکت حاصل ہے اور وہ خوش رہتے ہیں۔—زبور ۳۳:۱۲؛ اعمال ۲۰:۳۵ کو پڑھیں۔
مزید معلومات کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر ۱۹ کو دیکھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔