ابرہام نبی—محبت کی مثال
ابرہام نبی—محبت کی مثال
ابرہام نبی سخت صدمے سے دوچار تھے۔ اُن کی پیاری بیوی سارہ اُن سے بچھڑ گئی تھیں۔ ابرہام اُن کی لاش کے پاس بیٹھے اُن بےشمار سہانے لمحوں کو یاد کر رہے تھے جو اُنہوں نے سارہ کے ساتھ گزارے تھے۔ غم کی شدت سے اُن کا دل بھر آیا اور اُن کے آنسو بہنے لگے۔ (پیدایش ۲۳:۱، ۲) اُن کے آنسو اِس بات کی علامت نہیں تھے کہ وہ کمزور یا بزدل ہیں بلکہ اِن سے یہ ظاہر ہوا کہ وہ سارہ سے کتنی محبت کرتے تھے۔
محبت سے کیا مراد ہے؟ محبت دوسروں کے لئے گہرا لگاؤ یا اپنائیت کا احساس ہے۔ اگر ہم کسی سے محبت کرتے ہیں تو یہ ہمارے کاموں سے ظاہر ہوگا۔ یہاں تک کہ ہم اُس کے لئے قربانیاں دینے کو بھی تیار ہوں گے۔
ابرہام نبی نے محبت کیسے ظاہر کی؟ ابرہام نبی نے ہر لحاظ سے اپنے گھر والوں کا خیال رکھا۔ حالانکہ وہ ایک مصروف شخص تھے پھر بھی وہ اپنے گھر والوں کے لئے وقت نکالتے تھے اور خدا کی عبادت کے سلسلے میں اُن کی پیشوائی کرتے تھے۔ اِس کے لئے یہوواہ خدا نے ابرہام کی تعریف کی۔ (پیدایش ۱۸:۱۹) یہوواہ خدا نے اِس بات کا بھی ذکر کِیا کہ ابرہام اپنے خاندان سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ اُس نے ابرہام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تُو اپنے بیٹے اِضحاق سے پیار کرتا ہے۔‘—پیدایش ۲۲:۲۔
ابرہام نبی نے اپنی بیوی کی موت پر جیسا ردِعمل دکھایا، اُس سے بھی ہم اُن کی محبت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ابرہام پھوٹ پھوٹ کر روئے۔ اُنہیں اپنے غم کا اِظہار کرنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہوئی۔ وہ مضبوط کردار کے مالک ہونے کے ساتھساتھ ایک نرمدل انسان تھے۔
ابرہام نبی یہوواہ خدا سے محبت رکھتے تھے۔ یہ بات اِس سے ظاہر ہوتی ہے کہ اُنہوں نے ہمیشہ خدا کا حکم مانا۔ پہلا یوحنا ۵:۳ میں بتایا گیا ہے: ”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔“ ابرہام نبی نے اِس سلسلے میں واقعی عمدہ مثال قائم کی۔
جب بھی یہوواہ خدا نے ابرہام نبی کو کوئی حکم دیا تو اُنہوں نے فوراً اِس پر عمل کِیا۔ (پیدایش ۱۲:۴؛ ۱۷:۲۲، ۲۳؛ ۲۱:۱۲-۱۴؛ ۲۲:۱-۳) ابرہام نے اِس کی پرواہ نہیں کی کہ آیا اِس حکم پر عمل کرنا آسان ہے یا مشکل۔ اکثر وہ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ یہوواہ خدا نے اُنہیں ایک حکم کیوں دیا ہے لیکن پھر بھی وہ اِس پر عمل کرتے تھے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابرہام نبی کو یہوواہ خدا سے گہری محبت تھی۔
ہم ابرہام نبی کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟ ابرہام نبی کی طرح ہمیں بھی اپنے اعمال سے ظاہر کرنا چاہئے کہ ہم دوسروں سے محبت رکھتے ہیں، خاص طور پر اپنے گھر والوں سے۔ ہمیں زندگی کی بھاگدوڑ میں اِتنا مگن نہیں ہونا چاہئے کہ ہمارے پاس اپنے عزیزوں کے لئے وقت ہی نہ ہو۔
اِس کے علاوہ ہمیں اپنے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت پیدا کرنی چاہئے۔ یہ محبت ہماری زندگی پر گہرا اثر ڈالے گی۔ مثال کے طور پر یہ محبت ہمیں ترغیب دے سکتی ہے کہ ہم اپنے رویے، بولچال اور چالچلن میں تبدیلیاں کریں تاکہ ہم خدا کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔—۱-پطرس ۱:۱۴-۱۶۔
سچ ہے کہ یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ لیکن یاد کریں کہ خدا نے ابرہام نبی کو اپنا دوست کہا اور اُن کی مدد کی۔ (یسعیاہ ۴۱:۸) اِس لئے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہماری بھی مدد کرے گا۔ اُس نے اپنے کلام میں وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں ”قائم اور مضبوط کرے گا۔“ (۱-پطرس ۵:۱۰) بِلاشُبہ خدا کے اِس وعدے سے ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے!
[صفحہ ۱۰ پر بکس]
کیا مرد کا رونا بزدلی ہے؟
بہت سے لوگ اِس سوال کا جواب ہاں میں دیں گے۔ لیکن خدا کے کلام میں ابرہام نبی کے علاوہ خدا کے اَور بھی بہت سے خادموں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہوں نے مشکل وقت میں آنسو بہائے۔ اِن میں یوسف، داؤد، پطرس رسول، افسس کی کلیسیا کے نگہبان، یہاں تک کہ یسوع مسیح بھی شامل تھے۔ (پیدایش ۵۰:۱؛ ۲-سموئیل ۱۸:۳۳؛ لوقا ۲۲:۶۱، ۶۲؛ یوحنا ۱۱:۳۵؛ اعمال ۲۰:۳۶-۳۸) اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے کلام کے مطابق مردوں کا رونا بزدلی یا کمزوری نہیں ہے۔