پاک کلام نوجوانوں کی راہ کے لئے روشنی ہے
پاک کلام نوجوانوں کی راہ کے لئے روشنی ہے
”حکمت حاصل کر۔ فہم حاصل کر۔“—امثا ۴:۵۔
۱، ۲. (ا) پولس رسول گُناہ کی طرف مائل ہونے کے باوجود خدا کی مرضی پر چلنے کے قابل کیوں ہوا؟ (ب) آپ حکمت اور فہم کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
پولس رسول یہوواہ خدا سے بڑی محبت کرتا تھا۔ لیکن ایک مرتبہ اُس نے کہا کہ ”جب نیکی کا اِرادہ کرتا ہوں تو بدی میرے پاس آ موجود ہوتی ہے۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس رسول نیکی کرنا چاہتا تھا مگر گُناہ کی طرف مائل ہونے کی وجہ سے بعض اوقات اُسے محسوس ہوا کہ خدا کی مرضی کے مطابق چلنا آسان نہیں ہے۔ اِس لئے اُس نے لکھا: ”ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!“ (روم ۷:۲۱-۲۴) آپ پولس رسول کے جذبات کو سمجھ سکتے ہیں کیونکہ بعض اوقات شاید آپ بھی نیکی کرنا چاہتے ہیں مگر یہ محسوس کرتے ہیں کہ خدا کی مرضی پر چلنا مشکل ہے۔ ایسی صورت میں کیا آپ بھی پولس رسول کی طرح پریشان ہو جاتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ کو بےحوصلہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ پولس رسول گُناہ کی طرف مائل ہونے کے باوجود خدا کی مرضی پر چلا۔ آپ بھی ایسا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
۲ پولس رسول خدا کی مرضی کے مطابق چلنے میں کامیاب کیوں ہوا؟ وہ ’صحیح باتوں‘ یعنی خدا کے کلام کی باتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے ایسا کرنے کے قابل ہوا۔ (۲-تیم ۱:۱۳، ۱۴) پاک کلام کی رہنمائی میں چلنے سے اُسے مشکلات کو برداشت کرنے اور اچھے فیصلے کرنے کے لئے حکمت اور فہم بھی حاصل ہوئی۔ یہوواہ خدا حکمت اور فہم حاصل کرنے میں آپ کی بھی مدد کر سکتا ہے۔ (امثا ۴:۵) اُس نے اپنے پاک کلام بائبل میں سب سے بہترین رہنمائی فراہم کی ہے جو ہمیشہ کامیاب ہوتی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷ کو پڑھیں۔) خدا کا کلام زندگی کے مختلف معاملات میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اِس میں والدین کی فرمانبرداری، پیسے کے صحیح استعمال اور تنہائی میں بھی خدا کے وفادار رہنے کے سلسلے میں اچھی ہدایات دی گئی ہیں۔ آئیں اِن ہدایات پر غور کریں۔
والدین کی فرمانبرداری کریں
۳، ۴. (ا) آپ کو اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا مشکل کیوں لگ سکتا ہے؟ (ب) والدین اپنے بچوں کو بُرے کاموں سے کیوں منع کرتے ہیں؟
۳ بعض اوقات نوجوانوں کو اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا مشکل لگتا ہے۔ کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟ اِس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ نوجوان اپنی مرضی سے جینا چاہتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ جیسےجیسے بچے جوان ہوتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اُنہیں زیادہ آزادی ملے۔ لیکن نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے والدین کے فرمانبردار رہیں۔—افس ۶:۱-۳۔
۴ اگر آپ یہ سمجھ لیں کہ آپ کے والدین صرف آپ کی بھلائی چاہتے ہیں تو پھر اُن کی فرمانبرداری کرنا آپ کے لئے مشکل نہیں ہوگا۔ اِس سلسلے میں ایک ۱۸ سالہ لڑکی بریایل کی مثال پر غور کریں۔ * وہ اپنے ماںباپ کے متعلق کہتی ہے: ”وہ تو بالکل بھول ہی گئے ہیں کہ کبھی وہ بھی جوان تھے۔ وہ یہ بالکل پسند نہیں کرتے کہ مَیں اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ کروں یا کسی معاملے میں اپنی رائے دوں۔“ اِس نوجوان لڑکی کی طرح شاید آپ بھی محسوس کریں کہ آپ کے والدین نے آپ پر ضرورت سے زیادہ ہی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ اگر ایسا ہے تو یاد رکھیں کہ آپ کے والدین کو آپ کی فکر ہے اِس لئے وہ ایسا کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ کے والدین جانتے ہیں کہ اگر وہ آپ کی صحیح پرورش نہیں کریں گے تو اُنہیں یہوواہ خدا کو جواب دینا پڑے گا۔—۱-تیم ۵:۸۔
۵. اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے سے آپ کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
۵ والدین کی فرمانبرداری کرنا بہت فائدہمند ہو سکتا ہے۔ اِس بات کو سمجھنے کے لئے ایک مثال پر غور کریں۔ آپ نے کسی بینک سے قرض لیا ہے۔ اگر آپ دیانتداری سے وقت پر اپنا قرض واپس کریں گے تو بینک آپ کو آئندہ بھی بڑا قرض دینے کے لئے تیار ہوگا۔ اِسی طرح آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنے والدین (امثال ۱:۸ کو پڑھیں۔) اگر آپ اپنے والدین کی فرمانبرداری کریں گے تو شاید وہ بھی آپ کو کچھ معاملات میں اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کی اجازت دیں گے۔ (لو ۱۶:۱۰) لیکن اگر آپ اُن کی نافرمانی کرتے رہیں گے تو اُن کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی اور وہ آپ کو آزادی نہیں دیں گے۔
کی عزت اور فرمانبرداری کریں۔۶. والدین کیا کر سکتے ہیں تاکہ بچے خوشی سے اُن کی فرمانبرداری کریں؟
۶ اگر والدین چاہتے ہیں کہ بچے خوشی سے اُن کا حکم مانیں تو اُنہیں کیا کرنا چاہئے؟ اِس سلسلے میں وہ ایک اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔ جب والدین خود یہوواہ کے اصولوں کی پابندی کریں گے تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ اُن کی نظر میں یہوواہ کے اصولوں کو ماننا فائدہمند ہے۔ اپنے والدین کی اِس اچھی مثال سے نوجوان سمجھ جائیں گے کہ والدین کی فرمانبرداری کرنا بھی مشکل نہیں ہے بلکہ اِس میں اُن کی بھلائی ہے۔ (۱-یوح ۵:۳) بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا نے بعض معاملات میں اپنے خادموں کو اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دیا۔ (پید ۱۸:۲۲-۳۲؛ ۱-سلا ۲۲:۱۹-۲۲) اِسی طرح والدین بھی بعض اوقات بچوں کو اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دے سکتے ہیں۔
۷، ۸. (ا) بعض نوجوان کیا محسوس کرتے ہیں؟ (ب) اصلاح سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے آپ کو کیا یاد رکھنا چاہئے؟
۷ کبھیکبھار نوجوانوں کو لگتا ہے کہ اُن کے والدین بِلاوجہ اُنہیں ہر بات پر ڈانٹتے رہتے ہیں۔ کیا آپ بھی ایسا ہی سوچتے ہیں؟ اِس سلسلے میں ایک نوجوان کریگ کے اِس بیان پر غور کریں: ”مجھے ایسے لگتا تھا جیسے میری ماں ایک جاسوس ہے جو ہر وقت میری کوئی نہ کوئی غلطی پکڑنے کا موقع ڈھونڈتی رہتی ہے۔“
۸ والدین دراصل اپنے بچوں کی اصلاح کرنے کے لئے اُنہیں ڈانٹتے ہیں۔ بائبل واضح کرتی ہے کہ اگر کسی غلطی کی وجہ سے بھی اصلاح کی جائے تو اُسے قبول کرنا مشکل لگتا ہے۔ (عبر ۱۲:۱۱) جب آپ کے والدین آپ کی اصلاح کرتے ہیں تو آپ اُس سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟ آپ کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ آپ کے والدین آپ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اِسی لئے وہ آپ کی اصلاح کرتے ہیں۔ (امثا ۳:۱۲) وہ چاہتے ہیں کہ آپ بُری عادتوں میں نہ پڑیں بلکہ اچھی عادتیں اپنائیں۔ آپ کے والدین سمجھتے ہیں کہ اگر وہ آپ کی اصلاح نہیں کریں گے تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ اُنہیں آپ سے محبت نہیں ہے۔ (امثال ۱۳:۲۴ کو پڑھیں۔) آپ کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ہم سب غلطیاں کر کرکے سیکھتے ہیں۔ اِس لئے جب آپ کے والدین کسی غلطی کی وجہ سے آپ کی اصلاح کرتے ہیں تو اُن کی نصیحت اور حکمت سے فائدہ حاصل کریں۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ حکمت کا ”حصول چاندی کے حصول سے اور اِس کا نفع کندن سے بہتر ہے۔“—امثا ۳:۱۳، ۱۴۔
۹. اگر نوجوانوں کو محسوس ہو کہ اُن کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے تو اُنہیں کیا کرنا چاہئے؟
۹ کبھیکبھار والدین سے بھی غلطی ہو جاتی ہے۔ (یعقو ۳:۲) ہو سکتا ہے کہ آپ کی اصلاح کرتے وقت وہ بغیر سوچے سمجھے کچھ کہہ دیں۔ (امثا ۱۲:۱۸) آپ کو سوچنا چاہئے کہ اِس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ شاید وہ کسی وجہ سے پریشان ہوں یا شاید وہ یہ سوچتے ہوں کہ وہ آپ کی اچھی پرورش کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ اِس لئے آپ کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ آپ کے ساتھ کوئی زیادتی یا ناانصافی ہو رہی ہے۔ اِس کی بجائے آپ کو اُن کا شکرگزار ہونا چاہئے کہ وہ دل سے آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ والدین کی اصلاح قبول کرنے سے آپ کو زندگی میں بہت فائدہ ہوگا۔
۱۰. اپنے والدین کی اصلاح سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے آپ کو کیا کرنا چاہئے؟
۱۰ اپنے والدین کی اصلاح سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ سب سے پہلے تو آپ کو اُن کی بات دھیان سے سننی چاہئے۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا اور قہر میں دھیما ہو۔“ (یعقو ۱:۱۹) فوراً اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور ماںباپ کی بات پر دھیان دیں۔ یہ نہ سوچیں کہ اُنہوں نے کس لہجے میں بات کی ہے بلکہ یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ اُن کی بات کی اہمیت کیا ہے۔ اِس کے بعد اپنی غلطی تسلیم کریں۔ اگر آپ اپنی صفائی میں کچھ کہنا ضروری سمجھتے ہیں تو بھی اپنی زبان کو قابو میں رکھیں۔ (امثا ۱۰:۱۹) پہلے اپنے والدین کی بات سنیں پھر اُنہیں اپنی بات بتائیں۔ جب وہ یہ دیکھیں گے کہ آپ نے اُن کی بات سُن لی ہے تو وہ بھی آپ کی بات سننے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔ اگر آپ اِس طرح سمجھداری سے کام لیں گے تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ آپ پاک کلام کے اصولوں پر عمل کر رہے ہیں۔
پیسے کو سمجھداری سے استعمال کریں
۱۱، ۱۲. (ا) خدا کے کلام کے مطابق ہمیں پیسے کو کیسا خیال کرنا چاہئے اور کیوں؟ (ب) آپ کے والدین پیسے کو سمجھداری سے استعمال کرنے کے لئے آپ کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۱ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”حکمت ویسی ہی پناہگاہ ہے جیسے روپیہ لیکن علم کی خاص خوبی یہ ہے کہ حکمت صاحبِحکمت کی جان کی محافظ ہے۔“ (واعظ ) اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمت کی اہمیت دولت سے کہیں زیادہ ہے۔ پیسہ زندگی گزارنے کے لئے ضروری تو ہے مگر ہمیں اِس کے پیچھے بھاگنا نہیں چاہئے۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں ایک مثال پر غور کریں۔ ایک ماہر باورچی تیز چھری کو بڑی اچھی طرح استعمال کرتا ہے۔ لیکن اگر یہی چھری کسی اناڑی کے ہاتھ میں ہو تو شاید وہ اپنا ہاتھ زخمی کر لے۔ اِسی طرح اگر پیسے کو سمجھداری سے استعمال کِیا جائے تو اِس سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ لیکن جو لوگ ”دولتمند ہونا چاہتے ہیں“ وہ اِس کی خاطر اپنے دوستوں، رشتہداروں یہاں تک کہ خدا کو بھی بھول جاتے ہیں۔ وہ ”اپنے دلوں کو طرحطرح کے غموں سے چھلنی“ کر لیتے ہیں۔ ۷:۱۲—۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰ کو پڑھیں۔
۱۲ اگر آپ پیسے کو سمجھداری سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ اِس سلسلے میں آپ اپنے ماںباپ سے مشورہ لے سکتے ہیں۔ سلیمان بادشاہ نے لکھا: ”دانا آدمی سُن کر علم میں ترقی کرے اور فہیم آدمی درست مشورت تک پہنچے۔“ (امثا ۱:۵) ایک نوجوان لڑکی جس کا نام اینا ہے، اُس نے پیسے کے استعمال کے سلسلے میں اپنے والدین سے مشورہ لیا۔ وہ کہتی ہے کہ ”میرے والد نے مجھے بجٹ بنانا سکھایا۔ اُنہوں نے مجھے سمجھایا کہ اخراجات کا حساب رکھنا بہت ضروری ہے۔“ اینا کی ماں نے بھی اُسے اچھا مشورہ دیا۔ اینا کہتی ہے: ”میری ماں نے مجھے سکھایا کہ کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے مختلف دُکانوں سے اُس کی قیمت معلوم کرنی چاہئے۔ اِس طرح مناسب قیمت کا اندازہ لگانا آسان ہو سکتا ہے۔“ اینا کو اپنے ماںباپ کے مشوروں سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ وہ کہتی ہے کہ ”اب مجھے پیسے کو اچھی طرح استعمال کرنا آ گیا ہے۔ مَیں غیرضروری اخراجات سے گریز کرتی ہوں جس کی وجہ سے مجھے کسی سے قرض نہیں لینا پڑتا۔ یوں مَیں اُن پریشانیوں سے بچ جاتی ہوں جن کا سامنا اکثر قرض لینے والوں کو ہوتا ہے۔“
۱۳. آپ فضولخرچی سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
۱۳ اگر آپ اپنے دوستوں کے دیکھا دیکھی یا پھر اُن کے سامنے شو مارنے کے لئے چیزیں خریدتے ہیں تو اِس سے آپ بڑی آسانی سے قرض کے بوجھ تلے دب جائیں گے۔ آپ ایسی صورتحال میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ آپ کو فضولخرچی کی عادت پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ اِس سلسلے میں ۲۰ سالہ الینا کی مثال پر غور کریں۔ وہ کہتی ہے کہ ”جب مَیں اپنی سہیلیوں کے ساتھ شاپنگ کرنے جاتی ہوں تو پہلے سے حساب لگا لیتی ہوں کہ مَیں کتنے پیسے خرچ کروں گی۔ . . . مَیں اپنی اُن سہیلیوں کے ساتھ شاپنگ پر جانا پسند کرتی ہوں جو خود بھی سمجھداری سے پیسہ خرچ کرتی ہیں۔ وہ مختلف دُکانوں سے قیمت معلوم کرکے سستی اور معیاری چیز خریدنے میں میری مدد کرتی ہیں۔“
۱۴. یسوع مسیح نے ’دولت کے فریب‘ سے خبردار کیوں کِیا تھا؟
۱۴ یہ سچ ہے کہ زندگی گزارنے کے لئے پیسہ کمانے اور اِسے سمجھداری سے خرچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم یسوع مسیح نے اِس سے بھی زیادہ اہم بات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ”خوش ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں۔“ (متی ۵:۳، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) مگر یسوع مسیح نے خبردار کِیا کہ ”دولت کا فریب“ روحانی معاملات سے ہماری توجہ ہٹا سکتا ہے۔ (مر ۴:۱۹) پس آپ کو خدا کے کلام کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے دولت کے پیچھے بھاگنے سے گریز کرنا چاہئے۔
تنہائی میں بھی یہوواہ کے وفادار رہیں
۱۵. آپ کے لئے یہوواہ کا وفادار رہنا کب زیادہ مشکل ہوتا ہے؟
۱۵ آپ کے خیال میں یہوواہ کا وفادار رہنا آپ کے لئے کب زیادہ مشکل ہوتا ہے؟ جب آپ اکیلے ہوتے ہیں یا جب آپ دوسروں کے ساتھ ہوتے ہیں؟ سکول میں یا کام کی جگہ پر تو شاید آپ چوکس رہتے ہیں کہ کہیں آپ سے کوئی ایسا کام نہ ہو جائے جس سے یہوواہ خدا ناراض ہو۔ لیکن تنہائی میں شاید آپ اتنے چوکس نہیں ہوتے جس کی وجہ سے آپ آسانی سے کسی آزمائش میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
۱۶. آپ کو تنہائی میں بھی یہوواہ کے اصولوں کی پابندی کیوں کرنی چاہئے؟
۱۶ آپ کو تنہائی میں بھی یہوواہ کے اصولوں کی پابندی کرنی چاہئے۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ اِس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جو بھی کرتے ہیں اُس کا یہوواہ خدا پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ آپ اپنے کاموں سے یا تو اُسے خوش کر سکتے ہیں یا پھر ناراض کر سکتے ہیں۔ (پید ۶:۵، ۶؛ امثا ۲۷:۱۱) مثال کے طور پر جب بعض اسرائیلیوں نے یہوواہ کے حکموں کو نہ مانا تو یہوواہ خدا کو دُکھ ہوا۔ (زبور ۷۸:۴۰، ۴۱) اِس کے برعکس دانیایل نبی نے نہ صرف لوگوں کے سامنے بلکہ تنہائی میں بھی یہوواہ خدا کے اصولوں کی پابندی کی۔ (دانیایل ۶:۱۰ کو پڑھیں۔) اِسی لئے اُسے یہوواہ خدا کی اِس قدر خوشنودی حاصل ہوئی کہ ایک فرشتے نے اُسے ”عزیز مرد“ کہا۔ (دان ۱۰:۱۱) یہوواہ خدا کو آپ کی فکر ہے۔ (۱-پطر ۵:۷) یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ اُس کی فرمانبرداری کریں کیونکہ اِسی میں آپ کی بھلائی ہے۔—یسع ۴۸:۱۷، ۱۸۔
۱۷. آپ کو تفریح کے انتخاب کے سلسلے میں کن سوالوں پر غور کرنا چاہئے؟
۱۷ تنہائی میں بھی خدا کے وفادار رہنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے ”حواس . . . نیکوبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز“ ہوں۔ اِن حواس کو کام میں لانے سے آپ اچھائی اور بُرائی میں تمیز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ (عبر ۵:۱۴) مثال کے طور پر جب آپ تنہائی میں کوئی فلم دیکھتے ہیں، گانے سنتے ہیں یا انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو اِن سوالوں پر غور کریں: مَیں جو کچھ دیکھتا یا سنتا ہوں، اُس کا مجھ پر کیا اثر ہوتا ہے؟ کیا اِس سے میرے اندر رحم اور شفقت کی خوبی پیدا ہوتی ہے یا کیا مَیں دوسروں کے نقصان پر خوش ہونا سیکھتا ہوں؟ (امثا ۱۷:۵) کیا اِس سے مَیں ”نیکی سے محبت“ کرنے کے قابل ہوتا ہوں یا کیا میرے لئے ”بدی سے عداوت“ رکھنا مشکل ہو جاتا ہے؟ (عامو ۵:۱۵) یاد رکھیں کہ آپ تنہائی میں جو بھی کرتے ہیں، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی نظر میں خدا کے اصولوں کی کتنی اہمیت ہے۔—لو ۶:۴۵۔
۱۸. اگر آپ تنہائی میں کوئی غلط کام کر رہے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہئے اور کیوں؟
۱۸ اگر آپ تنہائی میں کوئی غلط کام کر رہے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ کبھی نہ بھولیں کہ ”جو اپنے گُناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اُن کا اقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہوگی۔“ (امثا ۲۸:۱۳) اگر آپ غلط کام کرنے سے باز نہیں آتے اور ”خدا کے پاک رُوح کو رنجیدہ“ کرتے رہتے ہیں تو یہ کتنی بڑی حماقت ہوگی۔ (افس ۴:۳۰) اِس لئے آپ کو اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہئے اور پھر یہوواہ خدا اور اپنے والدین کے سامنے اِس کا اقرار کرنا چاہئے۔ اِس سلسلے میں ’کلیسیا کے بزرگ‘ آپ کی بہت مدد کر سکتے ہیں۔ یعقوب شاگرد نے کہا کہ بزرگ ”[یہوواہ] کے نام سے [خطاکار] کو تیل مل کر اُس کے لئے دُعا کریں۔ جو دُعا ایمان کے ساتھ ہوگی اُس کے باعث بیمار بچ جائے گا اور [یہوواہ] اُسے اُٹھا کھڑا کرے گا اور اگر اُس نے گُناہ کئے ہوں تو اُن کی بھی معافی ہو جائے گی۔“ (یعقو ۵:۱۴، ۱۵) اپنی غلطی کا اقرار کرنے سے آپ کو شرمندگی اور بُرے نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ مدد مانگنے کی ہمت کرتے ہیں تو آپ مزید نقصان سے بچ جائیں گے۔ نیز آپ کا ضمیر صاف رہے گا اور آپ کو دلی سکون حاصل ہوگا۔—زبور ۳۲:۱-۵۔
یہوواہ کا دل شاد کریں
۱۹، ۲۰. (ا) یہوواہ خدا کیا چاہتا ہے؟ (ب) آپ کو کیا کرنا چاہئے؟
۱۹ یہوواہ خدا نہ صرف خود خوش رہتا ہے بلکہ وہ چاہتا کہ اُس کے خادم بھی خوش رہیں۔ یہوواہ خدا آپ سے بہت پیار کرتا ہے۔ اُس کی نظروں سے کچھ بھی چھپا نہیں ہے۔ اِس لئے صحیح راہ پر چلنے کے لئے آپ جو بھی کوشش کرتے ہیں، لوگ اُسے دیکھیں یا نہ دیکھیں مگر یہوواہ ضرور دیکھتا ہے۔ وہ آپ میں خامیاں نہیں ڈھونڈتا بلکہ نیکی کی راہ پر چلتے رہنے میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ پاک کلام میں ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ یہوواہ کی ”آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُن کی امداد میں جن کا دل اُس کی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دکھائے۔“—۲-توا ۱۶:۹۔
۲۰ پس زندگی کے تمام معاملات میں پاک کلام کے اصولوں پر چلتے رہیں۔ یوں آپ کو حکمت اور فہم حاصل ہوگی جس سے آپ مشکلات پر قابو پانے اور اہم فیصلے کرنے کے قابل ہوں گے۔ اِس کے علاوہ آپ نہ صرف یہوواہ خدا اور اپنے والدین کو خوش کریں گے بلکہ آپ کو بہت سی برکات بھی ملیں گی۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 نام بدل دئے گئے ہیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• نوجوان اپنے والدین کی اصلاح سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
• ہمیں دولت کے پیچھے کیوں نہیں بھاگنا چاہئے؟
• آپ تنہائی میں بھی یہوواہ خدا کے وفادار کیسے رہ سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
کیا آپ تنہائی میں بھی خدا کے وفادار رہیں گے؟