یسوع مسیح نے خدا کے متعلق کیا سکھایا؟
یسوع مسیح نے خدا کے متعلق کیا سکھایا؟
”کوئی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے سوا بیٹے کے اور اُس شخص کے جس پر بیٹا اُسے ظاہر کرنا چاہے۔“—لوقا ۱۰:۲۲۔
زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح اپنے باپ کے ساتھ ہزاروں سال رہ چکا تھا۔ (کلسیوں ۱:۱۵) اِس لئے وہ اپنے باپ کے خیالات اور احساسات سے واقف تھا۔ لہٰذا، جب یسوع مسیح زمین پر آیا تو وہ بڑے شوق سے لوگوں کو اپنے باپ کے متعلق سکھاتا تھا۔ یسوع مسیح سے ہم خدا کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
خدا کا نام: یسوع مسیح کی نظر میں خدا کا نام یہوواہ نہایت اہم تھا۔ اِس پیارے بیٹے کی خواہش تھی کہ دوسرے لوگ بھی اُس کے باپ کا نام لیں۔ یسوع مسیح کے اپنے نام کا مطلب ہے ”یہوواہ نجات ہے۔“ اپنی موت سے پہلے کی رات یسوع مسیح نے کہا تھا: ”مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا۔“ (یوحنا ۱۷:۲۶) لہٰذا، لوگوں کے لئے خدا کا نام جاننا ضروری ہے کیونکہ خدا کا نام جانے بغیر اُس کے متعلق سچائی سیکھنا ممکن نہیں۔ اِسی لئے یسوع مسیح نے نہ صرف خود خدا کا نام استعمال کِیا بلکہ دوسروں کو بھی بتایا۔ *
خدا کی بڑی محبت: یسوع مسیح نے خدا سے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”اَے باپ! . . . تُو نے بنایِعالم سے پیشتر مجھ سے محبت رکھی۔“ (یوحنا ۱۷:۲۴) آسمان پر یسوع مسیح یہ دیکھ چکا تھا کہ خدا اُس سے کتنا پیار کرتا ہے۔ لیکن جب وہ زمین پر آیا تو وہ یہ چاہتا تھا کہ انسان بھی دیکھ لیں کہ خدا نے کن مختلف طریقوں سے اُن کے لئے محبت ظاہر کی ہے۔
خدا سب کے لئے محبت ظاہر کرتا ہے۔ یسوع مسیح نے بیان کِیا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”دُنیا“ کِیا گیا ہے وہ تمام انسانوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ خدا انسانوں سے اتنا پیار کرتا ہے کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا قربان کر دیا تاکہ وفادار انسان گُناہ اور موت کی گرفت سے آزاد ہو کر ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں۔ ہم تو اِس محبت کی گہرائی کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔—رومیوں ۸:۳۸، ۳۹۔
یہوواہ خدا اپنے ہر خادم سے گہری محبت رکھتا ہے۔ یسوع مسیح نے سکھایا کہ یہوواہ ایک چرواہا ہے جو اپنی ہر بھیڑ کو جانتا ہے اور اُس سے پیار کرتا ہے۔ (متی ۱۸:۱۲-۱۴) یسوع مسیح نے کہا تھا کہ جب کوئی چڑیا بھی زمین پر گِرتی ہے تو یہوواہ خدا کو اِس کا پتہ ہوتا ہے۔ پھر یسوع مسیح نے کہا: ”تمہارے سر کے بال بھی سب گنے ہوئے ہیں۔“ (متی ۱۰:۲۹-۳۱) جب یہوواہ خدا کو اِس بات کی فکر ہے کہ کوئی چڑیا اپنے گھونسلے میں نہیں تو پھر وہ اپنے ہر خادم کا کتنا زیادہ خیال رکھتا ہو گا۔ جب یہوواہ خدا یہ جانتا ہے کہ ہمارے سر پر کتنے بال ہیں تو پھر وہ ہماری زندگی کی ہر بات سے بھی واقف ہوگا۔
آسمانی باپ: ہم نے پچھلے مضمون میں سیکھا کہ یسوع مسیح خدا کا اِکلوتا بیٹا ہے۔ لہٰذا، ہمیں اِس سے حیران نہیں ہونا چاہئے کہ یسوع یہوواہ خدا کو اپنا ”باپ“ کہتا تھا۔ یسوع مسیح کی کہی گئی باتوں میں سے جو سب سے پہلی بات انجیلوں میں درج ہے اُس میں وہ یہوواہ کو اپنا ”باپ“ کہہ کر مخاطب کرتا ہے۔ یہ بات اُس نے ہیکل میں کہی تھی جب وہ ۱۲ سال کا تھا۔ (لوقا ۲:۴۹) لفظ ”باپ“ انجیلوں میں تقریباً ۱۹۰ مرتبہ آیا ہے۔ یسوع مسیح نے مختلف موقعوں پر یہوواہ خدا کو ”تمہارے باپ“، ”ہمارے باپ“ اور ”میرے آسمانی باپ“ کہا تھا۔ (متی ۵:۱۶؛ ۶:۹؛ ۷:۲۱) پس یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کو باپ کہنے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کی۔ یوں اُس نے ظاہر کِیا کہ گنہگار انسان بھی خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں۔
رحیم اور معاف کرنے والا: یسوع مسیح کو معلوم تھا کہ گنہگار انسانوں کو یہوواہ خدا کے رحم کی ضرورت ہے۔ اپنی ایک تمثیل میں یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کو ایک رحمدل باپ سے تشبِیہ دی جو اپنے بیٹے کو توبہ کرنے پر معاف کر دیتا ہے اور اپنی بانہیں کھول کر اُسے سینے سے لگا لیتا ہے۔ (لوقا ۱۵:۱۱-۳۲) یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ خطاکار انسان توبہ کریں تاکہ یہوواہ خدا اُن پر رحم کرے۔ یہوواہ خدا توبہ کرنے والوں کو خوشی سے معاف کرتا ہے۔ یسوع مسیح نے بیان کِیا: ”مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ اِسی طرح ننانوے راستبازوں کی نسبت جو توبہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک توبہ کرنے والے گنہگار کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہوگی۔“ (لوقا ۱۵:۷) یقیناً ہم سب ایسے رحمدل خدا کی قربت میں رہنا چاہیں گے۔
دُعاؤں کا سننے والا: زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح یہ دیکھ چکا تھا کہ یہوواہ ’دُعا کا سننے والا‘ ہے۔ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کی دُعائیں خوشی سے سنتا ہے۔ (زبور ۶۵:۲) اِسی لئے مُنادی کے دوران یسوع مسیح نے لوگوں کو سکھایا کہ اُنہیں کیسے اور کن چیزوں کے لئے دُعا کرنی چاہئے۔ یسوع مسیح نے اُنہیں نصیحت کی کہ ”غیرقوموں کے لوگوں کی طرح بکبک نہ“ کریں یعنی دُعا کرتے وقت محض رٹیرٹائی باتیں نہ کریں۔ اُس نے لوگوں کو سکھایا کہ اُنہیں اپنی دُعا میں خدا سے یہ التجا کرنی چاہئے کہ اُس کی ”مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ اُس نے کہا کہ ہم روزمرّہ ضروریات، اپنے گناہوں کی معافی اور آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت کے لئے بھی دُعا کر سکتے ہیں۔ (متی ۶:۵-۱۳) یسوع مسیح نے سکھایا کہ جب یہوواہ خدا کے خادم ایمان کے ساتھ اُس سے کچھ مانگتے ہیں تو وہ ایک شفیق باپ کی طرح اُن کی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے۔—متی ۷:۷-۱۱۔
اِن سب باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نے ہمیشہ اپنے باپ یہوواہ کے بارے میں سچائی سکھائی۔ لیکن یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کی تعلیم بھی دی۔ وہ اِسی بادشاہت کی مُنادی کِیا کرتا تھا جس کے ذریعے یہوواہ خدا اِس زمین اور انسان کے لئے اپنی مرضی پوری کرے گا۔ آئیں اگلے مضمون میں اِس بات پر غور کریں کہ یسوع مسیح نے اِس بادشاہت کے متعلق کیا سکھایا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 بائبل کے اصلی متن میں نام یہوواہ تقریباً ۷۰۰۰ مرتبہ آیا ہے۔ یہوواہ خدا نے اپنے نام کا مطلب یوں بتایا: ”مَیں جو ہُوں سو مَیں ہُوں۔“ (خروج ۳:۱۴) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اپنے ہر ارادے کو انجام تک پہنچاتا ہے اور اپنی مرضی بجا لاتا ہے۔