بائبل کا مطالعہ کرنے سے اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنائیں
بائبل کا مطالعہ کرنے سے اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنائیں
”اَے [یہوواہ]! مَیں تیری مِنت کرتا ہوں کہ اپنے بندہ کی دُعا پر . . . کان لگا۔“—نحم ۱:۱۱۔
۱، ۲. بائبل میں درج بعض دُعاؤں پر غور کرنا کیوں فائدہمند ہے؟
دُعا اور بائبل کا مطالعہ خدا کی عبادت کا اہم حصہ ہیں۔ (۱-تھس ۵:۱۷؛ ۲-تیم ۳:۱۶، ۱۷) اگرچہ بائبل کوئی دُعاؤں کی کتاب نہیں ہے توبھی اِس میں بہت سی دُعائیں درج ہیں۔ اِن میں سے بیشتر زبور کی کتاب میں پائی جاتی ہیں۔
۲ بائبل کا مطالعہ کرتے وقت اِس میں آپ کو ایسی دُعائیں ملیں گی جو شاید آپ کی صورتحال کے لئے ہی ہوں۔ صحائف میں درج اِن دُعاؤں اور دیگر اظہارات کو استعمال کرنے سے ہم اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنا سکتے ہیں۔ آپ اُن لوگوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جنہیں اپنی دُعاؤں کا جواب ملا؟ نیز، اُن کی دُعاؤں پر غور کرنے سے آپ کو کیا فائدہ حاصل ہوگا؟
خدا کی راہنمائی کے طالب ہوں
۳، ۴. (ا) ابرہام نے اپنے نوکر کو کون سا کام سونپا تھا؟ (ب) یہوواہ خدا نے جس طرح اُس کی دُعا کا جواب دیا اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۳ بائبل کا مطالعہ کرنے سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں ہمیشہ خدا کی راہنمائی کے لئے دُعا کرنی چاہئے۔ اِس سلسلے میں ابرہام کے نوکر الیعزر کی مثال پر غور کریں۔ ابرہام نے اُسے اپنے بیٹے اضحاق کے لئے بیوی لانے کو مسوپتامیہ بھیجا تھا۔ جب وہ وہاں پہنچا تو کیا واقع ہوا؟ اُس نے ایک کنویں کے پاس ٹھہر کر جہاں شام کے وقت عورتیں پانی بھرنے کے لئے آتی تھیں یہ دُعا کی: ”اَے [یہوواہ] . . . اَیسا ہو کہ جس لڑکی سے مَیں کہوں کہ تُو پید ۲۴:۱۲-۱۴۔
ذرا اپنا گھڑا جھکا دے تو مَیں پانی پی لوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دوں گی تو وہ وہی ہو جِسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاؔق کے لئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کِیا ہے۔“—۴ جب ربقہ نے اُس کے اُونٹوں کو پانی پلایا تو ابرہام کے نوکر کو اپنی دُعا کا جواب مل گیا۔ اِس کے کچھ عرصے بعد وہ اُس نوکر کے ساتھ کنعان آ گئی اور اضحاق کی بیوی بنی۔ آجکل ہم اپنی دُعاؤں کے جواب میں خدا سے کسی خاص نشان کی توقع نہیں کر سکتے۔ لیکن اگر ہم اُس کی رُوح سے ہدایت پانے کے لئے تیار رہتے ہیں تو وہ ضرور ہماری راہنمائی کرے گا۔—گل ۵:۱۸۔
دُعا خوف پر قابو پانے میں مدد دیتی ہے
۵، ۶. جب یعقوب عیسو سے ملنے والا تھا تو اُس نے اپنی دُعا میں کن باتوں کا اظہار کِیا؟
۵ دُعا خوف پر قابو پانے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ جب یعقوب اپنے جڑواں بھائی عیسو سے خوفزدہ تھا تو اُس نے دُعا کی: ”اَے [یہوواہ] . . . مَیں تیری سب رحمتوں اور وفاداری کے مقابلہ میں جو تُو نے اپنے بندہ کے ساتھ برتی ہے بالکل ہیچ ہوں . . . مَیں تیری مِنت کرتا ہوں کہ مجھے میرے بھائی عیسوؔ کے ہاتھ سے بچا لے کیونکہ مَیں اُس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ آکر مجھے اور بچوں کو ماں سمیت مار نہ ڈالے۔ یہ تیرا ہی فرمان ہے کہ مَیں تیرے ساتھ ضرور بھلائی کروں گا اور تیری نسل کو دریا کی ریت کی مانند بناؤں گا جو کثرت کے سبب سے گنی نہیں جا سکتی۔“—پید ۳۲:۹-۱۲۔
۶ اگرچہ یعقوب نے عیسو سے بچنے کے لئے اپنے طور پر چند اقدام اُٹھائے لیکن جب عیسو اُس سے اچھی طرح ملا تو اُسے اپنی دُعا کا جواب مل گیا۔ (پید ۳۳:۱-۴) یعقوب کی اِس دُعا پر غور کرنے سے ہم سیکھتے ہیں کہ یعقوب نے صرف مدد کے لئے درخواست نہیں کی تھی۔ اُس نے وعدہ کی ہوئی نسل پر اپنے ایمان اور خدا کی شفقت کے لئے شکرگزاری کا اظہار بھی کِیا تھا۔ کیا آپ بھی کسی وجہ سے خوفزدہ ہیں؟ (۲-کر ۷:۵) اگر ایسا ہے تو یعقوب کی درخواست پر غور کرنے سے آپ کو یہ تسلی ملے گی کہ دُعا خوف پر قابو پانے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے۔ تاہم، یاد رکھیں کہ ہماری دُعاؤں میں صرف درخواستیں ہی شامل نہیں ہونی چاہئیں بلکہ اِن میں ہمیں اپنے ایمان کا اظہار بھی کرنا چاہئے۔
حکمت کے لئے دُعا کریں
۷. موسیٰ نے یہوواہ کی راہوں کے بارے میں علم حاصل کرنے کے لئے کیوں دُعا کی؟
۷ اگر آپ یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو آپ حکمت کے لئے دُعا کریں گے۔ موسیٰ بھی خدا کی راہوں کے بارے میں علم حاصل کرنے کی خواہش رکھتا تھا۔ اِس لئے اُس نے یوں دُعا کی: ”[یہوواہ] . . . دیکھ تُو مجھ سے کہتا ہے کہ اِن لوگوں کو [مصر سے] لے چل . . . پس اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مجھ کو اپنی راہ بتا جس سے مَیں تجھے پہچان لوں تاکہ مجھ پر تیرے کرم کی نظر رہے۔“ (خر ۳۳:۱۲، ۱۳) یہوواہ خدا نے موسیٰ کی دُعا کے جواب میں اُسے اپنی راہوں کے بارے میں پہلے سے زیادہ علم عطا کِیا تاکہ وہ اُس کے لوگوں کی راہنمائی کر سکے۔
۸. آپ ۱-سلاطین ۳:۷-۱۴ پر غور کرنے سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
۸ داؤد نے بھی دُعا کی: ”اَے [یہوواہ]! اپنی راہیں مجھے دِکھا۔“ (زبور ۲۵:۴) داؤد کے بیٹے سلیمان نے خدا سے حکمت کے لئے درخواست کی تاکہ وہ اسرائیل کے بادشاہ کے طور پر اپنی ذمہداری اچھی طرح پوری کر سکے۔ یہوواہ خدا سلیمان کی دُعا سے خوش ہوا اور حکمت کے ساتھ ساتھ اُسے دولت اور عزت سے بھی نوازا۔ (۱-سلاطین ۳:۷-۱۴ کو پڑھیں۔) اگر آپ کو کلیسیا میں ایسی ذمہداریاں دی جاتی ہیں جنہیں پورا کرنا آپ کو مشکل لگتا ہے تو خدا سے حکمت مانگیں اور عاجزی ظاہر کریں۔ اِس کے جواب میں خدا آپ کو علم حاصل کرنے اور حکمت سے کام لینے میں مدد دے گا تاکہ آپ اپنی ذمہداریاں پوری کر سکیں۔
دل سے دُعا کریں
۹، ۱۰. ہیکل کی مخصوصیت کے موقع پر سلیمان کی دُعا میں خاص بات کیا تھی؟
۹ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری دُعا سنی جائے تو ہمیں دل سے دُعا کرنی چاہئے۔ پہلا سلاطین آٹھ باب میں ہم پڑھتے ہیں کہ جب ۱۰۲۶ قبلازمسیح میں ہیکل کو مخصوص کِیا گیا تو اِس موقع پر سلیمان نے لوگوں کے سامنے دل سے دُعا کی۔ جب عہد کے صندوق کو پاکترین مقام میں رکھا گیا اور یہوواہ کے اَبر نے ہیکل کو بھر دیا تو اُس وقت بھی سلیمان نے خدا کی تمجید کی تھی۔
۱۰ سلیمان کی دُعا کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ اُس نے دل کا کتنی دفعہ ذکر کِیا ہے۔ سلیمان نے اِس بات کو تسلیم کِیا کہ صرف یہوواہ خدا ہی کسی شخص کے دل کو جانتا ہے۔ (۱-سلا ۸:۳۸، ۳۹) یہ دُعا ظاہر کرتی ہے کہ اگر ایک گنہگار شخص ’اپنے سارے دل سے خدا کی طرف پھرتا ہے‘ تو وہ معافی حاصل کر سکتا ہے۔ نیز، اگر کوئی دُشمن خدا کے لوگوں کو اسیر کر لیتا ہے اور وہ پورے دل سے یہوواہ خدا کی طرف پھرتے ہیں تو وہ اُن کی التجاؤں کا جواب ضرور دیتا ہے۔ (۱-سلا ۸:۴۸، ۵۸، ۶۱) پس آپ کو پورے دل سے دُعا کرنی چاہئے۔
زبور آپ کی دُعاؤں کو پُر معنی کیسے بنا سکتے ہیں؟
۱۱، ۱۲. آپ نے اُس لاوی کی دُعا سے کیا سیکھا ہے جو خدا کے مقدِس میں حاضر نہیں ہو سکتا تھا؟
۱۱ زبور کی کتاب کا مطالعہ آپ کی دُعاؤں کو پُر معنی بنا سکتا اور یہوواہ کے جواب کا انتظار کرنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ ذرا ایک لاوی کے صبر پر غور کریں جسے دُشمن اُس کے ملک سے اسیر کرکے لے گئے تھے۔ اگرچہ وہ کچھ عرصے کے لئے یہوواہ کے مقدِس میں نہیں جا سکتا تھا توبھی اُس نے گیت گایا: ”اَے میری جان! تُو کیوں گِری جاتی ہے؟ تُو اندر ہی اندر کیوں بےچین ہے؟ خدا سے اُمید رکھ کیونکہ اُس کے نجاتبخش دیدار کی خاطر مَیں پھر اُس کی ستایش کروں گا۔“—زبور ۴۲:۵، ۱۱؛ ۴۳:۵۔
۱۲ آپ اِس لاوی سے کیا سیکھتے ہیں؟ اگر آپ راستبازی کی خاطر قید میں ہیں اور مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ عبادت کے لئے جمع نہیں ہو پاتے تو صبر سے اُس وقت کا انتظار کریں جب خدا آپ کے لئے کچھ کرے گا۔ (زبور ۳۷:۵) جیہاں، ”خدا سے اُمید“ رکھیں کہ وہ آپ کو رہائی دے گا تاکہ آپ دوبارہ اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ مل کر اُس کی عبادت کر سکیں۔ اِس دوران اُن خوشیوں کے بارے میں سوچتے رہیں جو آپ کو ماضی میں خدا کی خدمت کرنے سے حاصل ہوئی تھیں۔ نیز، خدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کو برداشت کرنے کے لئے طاقت دے۔
ایمان سے مانگیں
۱۳. یعقوب ۱:۵-۸ کے مطابق ہمیں ایمان سے کیوں مانگنا چاہئے؟
۱۳ خواہ آپ کے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں ایمان سے مانگتے رہیں۔ اگر آپ کو کسی آزمائش کا سامنا ہوتا ہے تو یعقوب شاگرد کی مشورت پر عمل کریں۔ یہوواہ خدا سے دُعا کریں اور اِس بات پر شک نہ کریں کہ وہ آپ کو آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری حکمت فراہم کر سکتا ہے۔ (یعقوب ۱:۵-۸ کو پڑھیں۔) خدا آپ کی مشکلات سے واقف ہے اور وہ اپنی پاک رُوح کے ذریعے آپ کو تسلی دے سکتا اور آپ کی راہنمائی کر سکتا ہے۔ پس خدا کے سامنے کُھل کر اپنے جذبات کا اظہار کریں۔ ایمان سے مانگیں اور ”کچھ شک نہ“ کریں۔ نیز، خدا کی رُوح کی راہنمائی اور اُس کے کلام میں پائی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔
۱۴، ۱۵. یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ حنّہ نے ایمان کے ساتھ دُعا مانگی تھی؟
۱۴ ایک لاوی القانہ کی دو بیویاں تھیں جن کے نام حنّہ اور فننہ تھے۔ حنّہ بانجھ تھی جبکہ فننہ کے بچے تھے۔ اِس وجہ سے فننہ ہر وقت حنّہ کو طعنے دیتی رہتی تھی۔ لہٰذا، حنّہ نے خیمۂاجتماع میں جا کر ایمان کے ساتھ یہوواہ خدا سے ۱-سمو ۱:۹-۱۸۔
دُعا مانگی۔ اُس نے منت مانی کہ اگر اُس کے بیٹا ہوگا تو وہ اُسے یہوواہ کی نذر کر دے گی۔ چونکہ دُعا کرتے وقت اُس کے صرف ہونٹ ہل رہے تھے اِس لئے سردار کاہن عیلی نے سوچا کہ وہ نشے میں ہے۔ جب عیلی کو پتہ چلا کہ ایسا نہیں ہے تو اُس نے کہا: ”اؔسرائیل کا خدا تیری مُراد . . . پوری کرے۔“ اگرچہ حنّہ نہیں جانتی تھی کہ اُس کی درخواست کیسے پوری ہوگی مگر اُسے یقین تھا کہ یہوواہ اُس کی دُعا کا جواب ضرور دے گا۔ اِس لئے ”پھر اُس کا چہرہ اُداس نہ رہا۔“—۱۵ سموئیل کی پیدائش اور اُس کا دودھ چھڑانے کے بعد حنّہ نے اُسے خیمۂاجتماع میں پاک خدمت انجام دینے کے لئے یہوواہ کے حضور پیش کِیا۔ (۱-سمو ۱:۱۹-۲۸) اِس موقع پر حنّہ کی دُعا پر غور کرنے سے ہم اپنی دُعاؤں کو پُر معنی بنا سکیں گے۔ نیز یہ سمجھنے میں بھی ہماری مدد ہوگی کہ اگر ہم اِس ایمان کے ساتھ مانگتے ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعاؤں کا جواب ضرور دے گا تو ہم اپنی پریشانیوں پر قابو پانے کے قابل ہوں گے۔—۱-سمو ۲:۱-۱۰۔
۱۶، ۱۷. نحمیاہ کے ایمان کے ساتھ دُعا کرنے کا کیا نتیجہ نکلا؟
۱۶ پانچویں صدی قبلازمسیح میں خدا کے خادم نحمیاہ نے ایمان کے ساتھ یہوواہ سے یہ دُعا کی: ”اَے [یہوواہ]! مَیں تیری مِنت کرتا ہوں کہ اپنے بندہ کی دُعا پر اور اپنے بندوں کی دُعا پر جو تیرے نام سے ڈرنا پسند کرتے ہیں کان لگا اور آج مَیں تیری مِنت کرتا ہوں اپنے بندہ کو کامیاب کر اور اِس [بادشاہ] کے سامنے اُس پر فضل کر۔“ یہ ”بادشاہ“ کون تھا؟ یہ فارس کا بادشاہ ارتخششتا تھا اور نحمیاہ اُس کا ساقی تھا۔—نحم ۱:۱۱۔
۱۷ جب نحمیاہ نے یہ سنا کہ بابل کی اسیری سے رِہائی پانے والے یہودی ”مصیبت اور ذلت میں پڑے ہیں اور یرؔوشلیم کی فصیل ٹوٹی ہوئی“ ہے تو وہ کئی دن تک ایمان کے ساتھ یہوواہ سے دُعا مانگتا رہا۔ (نحم ۱:۳، ۴) نحمیاہ کو اُس کی دُعاؤں کا اُس کی توقعات سے بھی بڑھ کر جواب ملا۔ ایسا تب ہوا جب بادشاہ ارتخششتا نے اُسے یروشلیم کی دیوار کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لئے وہاں جانے کی اجازت دی۔ (نحم ۲:۱-۸) جلد ہی یروشلیم کی دیوار کی مرمت ہو گئی۔ نحمیاہ کو اُس کی دُعاؤں کا جواب اِس لئے ملا کیونکہ یہ دُعائیں سچی پرستش کو فروغ دینے کے لئے تھیں اور ایمان کے ساتھ مانگی گئی تھیں۔ کیا آپ کی دُعائیں بھی ایسی ہی ہوتی ہیں؟
حمد اور شکرگزاری کرنا کبھی نہ بھولیں
۱۸، ۱۹. یہوواہ کے خادموں کو کن وجوہات کی بِنا پر اُس کی حمد اور شکرگزاری کرنی چاہئے؟
۱۸ دُعا میں یہوواہ کی حمد اور شکرگزاری کرنا ہمیشہ یاد رکھیں۔ ایسا کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں! مثال کے طور پر، داؤد یہوواہ خدا کی حکمرانی کی بڑائی کرنے کا مشتاق تھا۔ (زبور ۱۴۵:۱۰-۱۳۔ کو پڑھیں۔) کیا آپ کی دُعاؤں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ یہوواہ کی بادشاہت کی مُنادی کو ایک شرف خیال کرتے ہیں؟ مسیحی اجلاسوں، اسمبلیوں اور کنونشنوں کے لئے شکرگزاری ظاہر کرتے وقت بھی آپ اپنی دُعاؤں میں ایسے اظہارات استعمال کر سکتے ہیں جیسے زبور لکھنے والوں نے استعمال کئے تھے۔—زبور ۲۷:۴؛ ۱۲۲:۱۔
۱۹ خدا کی قربت کے شرف کے لئے قدر دکھاتے ہوئے آپ دُعا میں کچھ یوں کہہ سکتے ہیں: ”اَے [یہوواہ]! مَیں لوگوں میں تیرا شکر کروں گا۔ مَیں اُمتوں میں تیری مدحسرائی کروں گا۔ کیونکہ تیری شفقت آسمان کے اور تیری سچائی افلاک کے برابر بلند ہے۔ اَے خدا تُو آسمان پر سرفراز ہو! تیرا جلال ساری زمین پر ہو!“ (زبور ۵۷:۹-۱۱) یہ الفاظ کسقدر شاندار ہیں! کیا آپ اِس بات سے متفق نہیں کہ زبوروں کے ایسے دل کو چھو لینے والے الفاظ اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنانے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں؟
احترام کے ساتھ دُعا کریں
۲۰. مریم نے خدا کے لئے احترام کیسے ظاہر کِیا؟
۲۰ ہماری دُعاؤں سے خدا کے لئے احترام ظاہر ہونا چاہئے۔ جب مریم کو پتہ چلا کہ اُسے مسیحا کی ماں بننے کا شرف حاصل ہوگا تو اُس نے احترام کے ساتھ خدا سے دُعا کی۔ اِس موقع پر اُس کے الفاظ بالکل ویسے ہی تھے جیسے حنّہ نے سموئیل کو خیمۂاجتماع میں خدمت کے لئے پیش کرتے وقت کہے تھے۔ مریم نے اِن الفاظ میں خدا کی تعظیم کی: ”میری جان [یہوواہ] کی بڑائی کرتی ہے۔ اور میری رُوح میرے منجّی خدا سے خوش ہوئی۔“ (لو ۱:۴۶، ۴۷) واقعی مریم مسیحا کی ماں بننے کے لائق تھی! کیا آپ بھی اپنی دُعاؤں میں ایسے ہی جذبات کا اظہار کرتے ہیں؟
۲۱. یسوع کی دُعاؤں سے احترام اور ایمان کیسے ظاہر ہوتا ہے؟
۲۱ یسوع احترام اور پورے ایمان کے ساتھ دُعا کرتا تھا۔ مثال کے طور پر، لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کرنے سے پہلے ”یسوؔع نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شکر کرتا ہوں کہ تُو نے میری سُن لی۔ اور مجھے تو معلوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سنتا ہے۔“ (یوح ۱۱:۴۱، ۴۲) کیا آپ کی دُعاؤں سے ایسا احترام اور ایمان ظاہر ہوتا ہے؟ اِس سلسلے میں یسوع کی سکھائی ہوئی دُعا پر غور کریں۔ اِس دُعا کی پہلی تین درخواستوں کا تعلق خدا کے لئے احترام ہی سے ہے جیسے کہ یہوواہ کا نام پاک مانا جائے، اُس کی بادشاہی آئے اور اُس کی مرضی پوری ہو۔ (متی ۶:۹، ۱۰) اپنی دُعاؤں کا جائزہ لیں۔ آپ کی دُعاؤں سے یہ ظاہر ہونا چاہئے کہ آپ یہوواہ کے نام کو پاک ٹھہرانے، اُس کی بادشاہت کے آنے اور اُس کی مرضی پوری ہونے کے خواہشمند ہیں۔
۲۲. آپ کیوں اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کو خوشخبری سنانے کے لئے دلیری عطا کرے گا؟
۲۲ اذیت یا دیگر مشکلات کی صورت میں ہم دلیری کے لئے یہوواہ خدا سے درخواست کر سکتے ہیں۔ جب صدرعدالت نے پطرس اور یوحنا سے کہا کہ ”یسوؔع کا نام لیکر ہرگز بات نہ کرنا اور نہ تعلیم دینا“ تو اُنہوں نے دلیری کے ساتھ ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ (اعما ۴:۱۸-۲۰) رِہا ہونے کے بعد اُنہوں نے اِن سب باتوں کے بارے میں دیگر مسیحیوں کو بھی بتایا۔ اِس موقع پر وہاں موجود سب مسیحیوں نے خدا سے مدد کے لئے دُعا کی تاکہ وہ اُس کا کلام دلیری سے سنا سکیں۔ ذرا تصور کریں کہ جب یہوواہ نے اُن کی دُعا کا جواب دیا تو وہ کتنے خوش ہوئے ہوں گے! وہ سب ”روحُالقدس سے بھر گئے اور خدا کا کلام دلیری سے سناتے رہے۔“ (اعمال ۴:۲۴-۳۱ کو پڑھیں۔) اِس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ یہوواہ کے پرستار بن گئے۔ دُعا دلیری سے خوشخبری سنانے میں آپ کی بھی مدد کر سکتی ہے۔
اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بناتے رہیں
۲۳، ۲۴. (ا) بائبل میں درج چند اَور مثالوں کا ذکر کریں جن پر غور کرنے سے آپ اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنا سکتے ہیں؟ (ب) آپ اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنانے کے لئے کیا کریں گے؟
۲۳ بائبل میں ایسی اَور بھی مثالیں پائی جاتی ہیں جن کا مطالعہ کرنے سے آپ اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنا سکتے ہیں۔ مثلاً، یوناہ کی طرح آپ بھی دُعا میں کچھ اِس طرح سے کہہ سکتے ہیں کہ ”نجات [یہوواہ] کی طرف سے ہے۔“ (یوناہ ۲:۱-۱۰) شاید آپ کسی سنگین گُناہ کی وجہ سے پریشان ہیں اور آپ نے بزرگوں سے مدد حاصل کی ہے۔ ایسی صورت میں آپ داؤد کے لکھے ہوئے زبوروں پر غور کرتے ہوئے اپنی ذاتی دُعاؤں میں یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ اپنے گُناہ پر پشیمان ہیں۔ (زبور ۵۱:۱-۱۲) اپنی دُعاؤں میں آپ یرمیاہ کی طرح یہوواہ کی ستائش کر سکتے ہیں۔ (یرم ۳۲:۱۶-۱۹) اگر آپ شادی کے لئے کسی ساتھی کی تلاش میں ہیں تو آپ اپنی دُعا کو عزرا ۹ باب میں درج دُعا کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ یوں آپ ’خداوند میں شادی‘ کرنے کے حکم پر عمل کرنے کے لئے زیادہ پُرعزم ہوں گے۔—۱-کر ۷:۳۹؛ عز ۹:۶، ۱۰-۱۵۔
۲۴ پس بائبل کا مطالعہ کرتے رہیں۔ ایسے نکات کی تلاش کریں جنہیں آپ یہوواہ خدا کی حمد اور شکرگزاری کے اظہار میں اپنی دُعاؤں اور التجاؤں میں شامل کر سکتے ہیں۔ جب آپ بائبل کا مطالعہ کرنے سے اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بناتے ہیں تو آپ یہوواہ خدا کے اَور زیادہ نزدیک جا سکتے ہیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• ہمیں خدا کی راہنمائی کے طالب کیوں ہونا چاہئے؟
• ہمیں حکمت کے لئے دُعا کیوں کرنی چاہئے؟
• زبور کی کتاب کا مطالعہ کرنے سے ہم اپنی دُعائیں پُرمعنی کیسے بنا سکتے ہیں؟
• ہمیں احترام اور ایمان سے کیوں دُعا کرنی چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
کیا آپ بھی ابرہام کے نوکر کی طرح خدا کی راہنمائی کے لئے دُعا کرتے ہیں؟
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
خاندانی عبادت اپنی دُعاؤں کو پُرمعنی بنانے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے