خوشی سے دیں اور شکرگزاری سے قبول کریں
خوشی سے دیں اور شکرگزاری سے قبول کریں
خدا کا کلام ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہمارا شفیق آسمانی باپ اپنے تمام خادموں کی فکر رکھتا ہے۔ (۱-پطر ۵:۷) ہمارے لئے اُس کی فکر کا ایک اظہار یہ ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم وفاداری سے اُس کی خدمت کر سکیں۔ (یسع ۴۸:۱۸) یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کی طرف سے مدد کو قبول کریں خاص طور پر اُس وقت جب ہم کسی مشکل یا تکلیف میں ہوتے ہیں۔ آئیں دیکھیں کہ اِس سلسلے میں موسوی شریعت میں کیا بیان کِیا گیا ہے؟
موسوی شریعت میں یہوواہ خدا نے ”غریبوں“ جیسا کہ یتیموں، بیواؤں اور پردیسیوں کی مدد کرنے کا حکم دیا۔ (احبا ۱۹:۹، ۱۰؛ است ۱۴:۲۹) وہ جانتا ہے کہ آجکل بھی اُس کے بعض خادموں کو کلیسیا کے بہنبھائیوں کی طرف سے مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ (یعقو ۱:۲۷) لہٰذا، اُس کے کسی خادم کو اُس مدد کو قبول کرنے سے ہچکچانا نہیں چاہئے جو یہوواہ خدا کلیسیا کے بہنبھائیوں کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔ مگر ہمیں اِس مدد کے لئے شکرگزاری بھی ظاہر کرنی چاہئے۔
تاہم، اِس کے ساتھساتھ خدا کا کلام یہ بھی واضح کرتا ہے کہ خدا کے خادموں کو دینے کا جذبہ بھی رکھنا چاہئے۔ ذرا اُس ”کنگال بیوہ“ کی مثال پر غور کریں جس کے بارے میں یسوع مسیح نے بیان کِیا تھا۔ (لو ۲۱:۱-۴) غالباً اُس عورت نے بیواؤں کی مدد کے لئے یہوواہ خدا کے اُس بندوبست سے فائدہ حاصل کِیا ہوگا جس کا شریعت میں ذکر کِیا گیا تھا۔ اگرچہ وہ ضرورتمند تھی لیکن اُسے لینے والی کے طور پر نہیں بلکہ دینے والی کے طور پر یاد کِیا جاتا ہے۔ یقیناً دینے کا جذبہ رکھنے سے اُسے خوشی حاصل ہوئی ہوگی کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”دینا لینے سے مبارک ہے۔“ (اعما ۲۰:۳۵) اِن الفاظ کو ذہن میں رکھتے ہوئے آپ کیسے ’دینے والے‘ بن سکتے اور اِس سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں؟—لو ۶:۳۸۔
’مَیں عوض میں یہوواہ کو کیا دوں؟‘
زبور نویس نے کہا: ”[یہوواہ] کی سب نعمتیں جو مجھے ملیں مَیں اُن کے عوض میں اُسے کیا دوں؟“ (زبور ۱۱۶:۱۲) اُسے کونسی نعمتیں حاصل ہوئی تھیں؟ یہوواہ خدا نے اُسے ”دُکھ اور غم“ میں سنبھالا تھا۔ اِس کے علاوہ، یہوواہ خدا نے اُس کی ”جان کو موت سے . . . بچایا“ تھا۔ اب وہ اِس کے ”عوض“ میں یہوواہ خدا کو کچھ دینا چاہتا تھا۔ زبورنویس خدا کو کیا دے سکتا تھا؟ اُس نے کہا: ”مَیں [یہوواہ] کے حضور اپنی منتیں . . . پوری کروں گا۔“ (زبور ۱۱۶:۳، ۴، ۸، ۱۰-۱۴) اُس نے عزم کِیا کہ وہ یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے تمام وعدوں اور اُس کی خدمت میں اپنی تمام ذمہداریوں کو پورا کرے گا۔
آپ بھی خدا کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، یہوواہ خدا کی عبادت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں اور اُس کی پاک رُوح سے راہنمائی حاصل کریں۔ (واعظ ۱۲:۱۳؛ گل ۵:۱۶-۱۸) دراصل یہوواہ خدا نے ہمارے لئے جوکچھ کِیا ہے ہم اِس کے عوض میں اُتنا کچھ نہیں کر سکتے۔ مگر جب ہم پورے دل سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو اِس سے ’اُس کا دل شاد‘ ہوتا ہے۔ (امثا ۲۷:۱۱) واقعی، یہوواہ خدا کے دل کو شاد کرنا ایک شاندار شرف ہے!
کلیسیا کی ترقی کے لئے کام کریں
بِلاشُبہ، آپ اِس بات سے اتفاق کریں گے کہ مسیحی کلیسیا نے آپ کو مختلف طریقوں سے فائدہ پہنچایا ہے۔ کلیسیا کے ذریعے یہوواہ خدا نے کثرت سے روحانی خوراک فراہم کی ہے۔ اِس کے ذریعے آپ نے سچائی سیکھی ہے اور جھوٹی مذہبی تعلیمات سے آزادی حاصل کر لی ہے۔ (یوح ۸:۳۲) ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جن اجلاسوں، اسمبلیوں اور کنونشنوں کا بندوبست کرتا ہے اُن کے ذریعے آپ وہ علم حاصل کرنے کے قابل ہوئے ہیں جو آپ کے لئے دُکھ اور تکلیف سے پاک فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کا باعث بنے گا۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) واقعی، آپ نے کلیسیا کے ذریعے بےشمار نعمتیں حاصل کی ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ آپ اِس کے عوض میں کلیسیا کو کیا دے سکتے ہیں؟
پولس رسول نے لکھا: ”بدن اپنے ہر جوڑ کی مدد سے قائم رہتا ہے۔ چنانچہ جب ہر عضو اپنااپنا کام صحیح طور پر کرتا ہے تو سارا بدن ترقی کرتا اور محبت میں بڑھتا جاتا ہے۔“ (افس ۴:۱۵، ۱۶؛ نیو اُردو بائبل ورشن) اگرچہ اِس صحیفے کا اطلاق بنیادی طور پر ممسوح مسیحیوں کی جماعت پر ہوتا ہے توبھی اِسے تمام مسیحیوں پر لاگو کِیا جا سکتا ہے۔ جیہاں، کلیسیا کا ہر فرد اِس کی بھلائی اور ترقی کے لئے کام کر سکتا ہے۔ مگر کیسے؟
ہم خدا کی خدمت میں ترقی کرنے کے لئے دوسروں کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔ (روم ۱۴:۱۹) نیز، ہم کلیسیا کے بہنبھائیوں کے ساتھ پیش آتے وقت رُوح کا پھل ظاہر کرنے سے ’بدن کی ترقی‘ میں حصہ لے سکتے ہیں۔ (گل ۵:۲۲، ۲۳) اِس کے علاوہ، ہم ’سب کے ساتھ مگر خاص کر اہلِایمان کے ساتھ نیکی کرنے‘ کے موقعوں کی تلاش میں رہ سکتے ہیں۔ (گل ۶:۱۰؛ عبر ۱۳:۱۶) جیہاں، کلیسیا کا ہر شخص ’بدن کے محبت میں بڑھنے‘ میں حصہ لے سکتا ہے۔
مزیدبرآں، ہم کلیسیا کو سونپے گئے مُنادی کے کام کے لئے اپنی لیاقتوں، توانائی اور وسائل کو استعمال کر سکتے ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”تُم نے مُفت پایا مُفت دینا۔“ (متی ۱۰:۸) لہٰذا، بادشاہت کی مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے اہم کام میں بھرپور حصہ لیں۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) شاید آپ اپنے حالات کی وجہ سے خدا کی خدمت میں زیادہ کچھ نہ کر سکتے ہوں۔ لیکن اُس کنگال بیوہ کو یاد کریں جس کا یسوع مسیح نے ذکر کِیا تھا۔ اُس نے جوکچھ ڈالا وہ بہت کم تھا مگر یسوع مسیح نے کہا کہ اُس نے دوسروں سے زیادہ ڈالا۔ اِسلئےکہ وہ جوکچھ بھی دے سکتی تھی اُس نے دیا۔—۲-کر ۸:۱-۵، ۱۲۔
شکرگزاری سے مدد قبول کریں
سچ ہے کہ بعضاوقات آپ کو کلیسیا کی طرف سے مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ لہٰذا، جب آپ اِس دُنیا کے دباؤ کا مقابلہ کرنا مشکل پاتے ہیں تو اِس مدد کو قبول کرنے سے نہ ہچکچائیں۔ یہوواہ خدا نے ”کلیسیا کی گلّہبانی“ کرنے کے لئے شفیق نگہبانوں کو مقرر کِیا ہے تاکہ وہ مشکلات اور آزمائشوں سے نپٹنے میں آپ کی مدد کر سکیں۔ (اعما ۲۰:۲۸) واقعی، بزرگ اور کلیسیا کے دیگر بہنبھائی مصیبت کے دوران آپ کو تسلی اور مدد دینا چاہتے ہیں۔—گل ۶:۲؛ ۱-تھس ۵:۱۴۔
پس جب آپ کو مدد دی جاتی ہے تو اِس کے لئے شکرگزاری ظاہر کریں۔ یاد رکھیں کہ آپ کے مسیحی بہنبھائیوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد یہوواہ خدا کی شفقت اور مہربانی کا اظہار ہے۔ (۱-پطر ۴:۱۰) شکرگزاری ظاہر کرنا کیوں اہم ہے؟ اِسلئےکہ ہم دُنیا کے لوگوں کی طرح ناشکرے نہیں بننا چاہتے۔
بہت زیادہ کی توقع نہ کریں
فلپی کی کلیسیا کے نام خط میں پولس رسول نے تیمتھیس کے بارے میں لکھا: ”اُس کے علاوہ یہاں میرا کوئی اَور ہمخیال نہیں جو سچے دل سے تمہارے لئے فکرمند ہو۔“ اُس نے مزید بیان کِیا: ”سب اپنیاپنی فل ۲:۲۰، ۲۱، نیو اُردو بائبل ورشن) پولس رسول کے اِن الفاظ کو مدِنظر رکھتے ہوئے آجکل ہم ”اپنیاپنی باتوں کی فکر“ میں رہنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
باتوں کی فکر میں ہیں نہ کہ یسوؔع مسیح کی۔“ (جب ہم کسی مشکل کا سامنا کرتے وقت کلیسیا کے بہنبھائیوں سے مدد کے لئے درخواست کرتے ہیں تو ہمیں اُن سے بہت زیادہ کی توقع نہیں کرنی چاہئے۔ مگر کیوں؟ ذرا اِس صورتحال پر غور کریں۔ اگر ہم کسی مصیبت میں پڑ جاتے ہیں اور ہمارا کوئی بہنبھائی مالی طور پر ہماری مدد کرتا ہے تو ہم اُس کے لئے شکر گزاری ظاہر کریں گے۔ لیکن ہم کبھی خود اُس سے مالی مدد کا تقاضا نہیں کریں گے۔ ذرا وقت کے سلسلے میں بھی غور کریں۔ یہ سچ ہے کہ ہمارے بہنبھائی ہمیشہ ہماری مدد کرنے سے خوش ہوتے ہیں مگر ہمیں یہ توقع نہیں کرنی چاہئے کہ وہ اپنا سارا وقت ہمیں ہی دے دیں۔ یقیناً ہم چاہیں گے کہ ہمارے بہنبھائی خوشی سے ہماری مدد کریں نہ کہ مجبوراً۔
بِلاشُبہ، آپ کے مسیحی بہنبھائی ہمیشہ آپ کی مدد کرنے کے لئے تیار ہوں گے۔ لیکن کبھیکبھار شاید وہ آپ کو ضروری مدد فراہم کرنے کے قابل نہ ہوں۔ اگر ایسا ہے، تو یقین رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کو سنبھالے گا جیسے اُس نے زبورنویس کو اُس کی تمام مشکلات کے دوران سنبھالا تھا۔—زبور ۱۱۶:۱، ۲؛ فل ۴:۱۰-۱۳۔
پس یہوواہ خدا کی تمام فراہمیوں کو شکرگزاری کے ساتھ قبول کرنے سے نہ ہچکچائیں خاص طور پر اُس وقت جب آپ کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ (زبور ۵۵:۲۲) یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ شکرگزاری کے ساتھ مدد قبول کریں۔ وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ آپ ”خوشی سے دینے والے“ بنیں۔ پس ’اپنے دل میں ٹھہرائیں‘ کہ سچی پرستش کی حمایت کرنے کے لئے جوکچھ آپ دے سکتے ہیں وہ ضرور دیں۔ (۲-کر ۹:۶، ۷) ایسا کرنے سے آپ خوشی سے دینے اور شکرگزاری سے قبول کرنے کے قابل ہوں گے۔
[صفحہ ۳۲ پر بکس/تصویریں]
”[یہوواہ] کی سب نعمتیں جو مجھے ملیں مَیں اُنکے عوض میں اُسے کیا دوں؟“—زبور ۱۱۶:۱۲
▪ ”سب کیساتھ نیکی“ کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہیں
▪ دوسروں کیلئے حوصلہافزائی کا باعث بنیں
▪ اپنے حالات کے مطابق شاگرد بنانے کے کام میں بھرپور حصہ لیں