مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کا نام کیا ہے؟‏

خدا کا نام کیا ہے؟‏

خدا کا نام کیا ہے؟‏

لوگ اکثر اِس سوال کا جواب یوں دیتے ہیں:‏

▪ ”‏خدا تو خدا ہی ہے۔‏“‏

▪ ”‏خدا کے بہت سے نام ہیں۔‏“‏

یسوع مسیح نے اِس موضوع پر کیا تعلیم دی؟‏

▪ ”‏تُم اِس طرح دُعا کِیا کرو کہ اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ یسوع مسیح مانتا تھا کہ خدا کا ایک ذاتی نام ہے۔‏

▪ ”‏مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا اور کرتا رہوں گا تاکہ جو محبت تجھ کو مجھ سے تھی وہ اُن میں ہو اور مَیں اُن میں ہوں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۲۶‏)‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو خدا کے ذاتی نام سے واقف کرایا۔‏ لہٰذا اُس نے اِس نام کو خود بھی استعمال کِیا۔‏

خدا نے اپنا ذاتی نام یوں بتایا:‏ ”‏یہوؔواہ مَیں ہوں۔‏ یہی میرا نام ہے۔‏“‏ * (‏یسعیاہ ۴۲:‏۸‏)‏ یہ نام عبرانی زبان سے لیا گیا ہے۔‏ شاید آپ یہ سُن کر حیران ہوں کہ بائبل کے قدیم عبرانی نسخہ‌جات میں یہ نام ہزاروں بار پایا جاتا ہے۔‏ بائبل میں کسی دوسرے شخص کے نام کا اتنی بار ذکر نہیں آتا جتنا کہ خدا کے نام یہوواہ کا ذکر آتا ہے۔‏

جب آپ لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ ”‏خدا کا نام کیا ہے؟‏“‏ تو کئی لوگ کہیں گے کہ ”‏اُس کے بہت سے نام ہیں مثلاً مجید،‏ غفور،‏ رحیم وغیرہ۔‏“‏ البتہ یہ نام خدا کی صفات کو ظاہر کرتے ہیں لہٰذا یہ اُس کے ذاتی نام نہیں ہیں۔‏ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ”‏خدا کا نام اللہ ہے۔‏“‏ لیکن لفظ ”‏اللہ“‏ عربی زبان میں اُردو لفظ ”‏خدا“‏ کا مترادف ہے اور ایک لقب ہے۔‏ اِن الفاظ میں سے کوئی بھی خدا کے ذاتی نام کی طرف اشارہ نہیں کرتا کیونکہ یہ سب خدا کے القاب ہیں۔‏

خدا نے اپنا ذاتی نام ہم پر اس لئے ظاہر کِیا تاکہ ہم اُس کو بہتر طور پر جان پائیں۔‏ مثال کے طور پر ایک ہی آدمی کو مختلف القاب سے پکارا جاتا ہے جیسے صاحب،‏ جناب،‏ ابو،‏ دادا وغیرہ۔‏ یہ القاب اُس آدمی کی حیثیت کو واضح کرتے ہیں۔‏ لیکن جب ہم ایک شخص کا ذاتی نام سنتے ہیں تو ہم اُس نام سے وہ تمام باتیں وابستہ کرتے ہیں جو ہم اُس کے بارے میں جانتے ہیں۔‏ اسی طرح جب ہم قادرِمطلق،‏ باپ اور خالق جیسے القاب استعمال کرتے ہیں تو اِس سے ہم خدا کے کسی خاص پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ لیکن خدا کے ذاتی نام سے ہم وہ تمام باتیں وابستہ کرتے ہیں جو ہم اُس کے بارے میں جانتے ہیں۔‏ خدا کے ذاتی نام کو جاننے سے ہی ہم اُس سے بہتر طور پر واقف ہو سکتے ہیں۔‏

لیکن یہ کافی نہیں کہ ہم خدا کے ذاتی نام کو جانیں بلکہ ہمیں اِس نام کو استعمال بھی کرنا چاہئے۔‏ اِس کی اہمیت پاک صحائف میں یوں بتائی گئی ہے:‏ ”‏جو کوئی [‏یہوواہ]‏ کا نام لے گا نجات پائے گا۔‏“‏—‏رومیوں ۱۰:‏۱۳؛‏ یوایل ۲:‏۳۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 اگر آپ خدا کے نام کا مطلب جاننا چاہتے ہیں اور یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ بائبل کے بعض ترجموں میں اِسے کیوں نہیں شامل کِیا گیا تو کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے صفحہ ۱۹۵-‏۱۹۷ کو دیکھیں۔‏ آپ اِس کتاب کو یہوواہ کے گواہوں سے حاصل کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر عبارت]‏

جب ایک شخص کو صاحب،‏ جناب،‏ ابو،‏ دادا جیسے القاب سے پکارا جاتا ہے تو یہ اُس کی حیثیت کو واضح کرتا ہے۔‏ لیکن اُس کے ذاتی نام سے ہم وہ تمام باتیں وابستہ کرتے ہیں جو ہم اُس کے بارے میں جانتے ہیں