مسیح کے بارے میں پیشینگوئیاں
مسیح کے بارے میں پیشینگوئیاں
یہودی قوم یسعیاہ نبی کی پیشینگوئیوں سے واقف تھی۔ اس لئے لوگ یسوع کے زمانے میں مسیح کے ”منتظر تھے۔“ (لوقا ۳:۱۵) دلچسپی کی بات ہے کہ پاک صحائف میں بڑی تفصیل سے یسوع مسیح کی زندگی کے بارے میں پیشینگوئی کی گئی تھی اور یہ تمام پیشینگوئیاں پوری ہوئیں۔ ذرا سوچیں، کیا انسان خدا کی مدد کے بغیر سچی پیشینگوئیاں کرنے کے قابل ہے؟
مسیح کی پیدائش۔ یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی تھی کہ مسیح ایک کنواری سے پیدا ہوگا۔ اِس معجزے کے بارے میں یسوع کے شاگرد متی نے لکھا: ”یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ جو [یہوواہ] نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پورا ہو کہ دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بیٹا جنے گی۔“ (متی ۱:۲۲، ۲۳؛ یسعیاہ ۷:۱۴) یسعیاہ نبی نے اِس بات کی بھی پیشینگوئی کی کہ مسیح، بادشاہ داؤد کی نسل سے پیدا ہوگا۔ اِس پیشینگوئی میں اُس نے داؤد کے باپ یسی کا ذکر بھی کِیا۔ اور یسوع واقعی داؤد ہی کی نسل سے پیدا ہوا تھا۔ (متی ۱:۶، ۱۶؛ لوقا ۳:۲۳، ۳۱، ۳۲) یسوع کی پیدائش سے پہلے ہی فرشتہ جبرائیل نے یسوع کی ماں مریم سے کہا: ”خدا اُس کے باپ داؔؤد کا تخت اُسے دے گا۔“—لوقا ۱:۳۲، ۳۳؛ یسعیاہ ۱۱:۱-۵، ۱۰؛ رومیوں ۱۵:۱۲۔
مسیح کی زندگی۔ ناصرۃ کے عبادتخانے میں یسوع نے یسعیاہ نبی کی یہ پیشینگوئی پڑھ کر سنائی: ”[یہوواہ] کا روح مجھ پر ہے اس لئے کہ اُس نے مجھے غریبوں کو خوشخبری دینے کے لئے مسح کِیا۔“ پھر یسوع نے کہا: ”آج یہ نوشتہ تمہارے سامنے پورا ہوا۔“ دراصل یسوع کہہ رہا تھا کہ وہ ہی اِس پیشینگوئی کو پورا کر رہا ہے۔ (لوقا ۴:۱۷-۲۱؛ یسعیاہ ۶۱:۱، ۲) یسعیاہ نبی نے اِس بات کی بھی پیشینگوئی کی کہ مسیح نرمی اور شفقت ظاہر کرتے ہوئے لوگوں کو شفا بخشے گا۔ متی کی انجیل میں لکھا ہے کہ ”بہت سے لوگ اُس کے پیچھے ہو لئے اور اُس نے سب کو اچھا کر دیا اور اُن کو تاکید کی کہ مجھے ظاہر نہ کرنا تاکہ جو یسعیاؔہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پورا ہو کہ . . . یہ نہ جھگڑا کرے گا نہ شور . . . یہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا۔“—متی ۸:۱۶، ۱۷؛ ۱۲:۱۰-۲۱؛ یسعیاہ ۴۲:۱-۴؛ ۵۳:۴، ۵۔
اذیت کا نشانہ۔ یسعیاہ نبی نے یہ بھی پیشینگوئی کی کہ بنیاسرائیل مسیح کو قبول نہیں کریں گے بلکہ وہ اُن کے لئے ”ٹھوکر کھانے کی چٹان“ ہوگا۔ (۱-پطرس ۲:۶-۸؛ یسعیاہ ۸:۱۴، ۱۵) حالانکہ یسوع نے بہت سے معجزے دکھائے لیکن پھر بھی لوگ ”اُس پر ایمان نہ لائے تاکہ یسعیاؔہ نبی کا کلام پورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے [یہوواہ] ہمارے پیغام کا کس نے یقین کِیا ہے؟“ (یوحنا ۱۲:۳۷، ۳۸؛ یسعیاہ ۵۳:۱) یہودیوں کا خیال تھا کہ مسیح فوراً ہی اُن کی گردن سے رومی حکومت کا بار اُٹھا کر اپنی بادشاہت کو قائم کرے گا۔ لیکن یسوع کو اذیت پہنچائی گئی اور بعد میں اُسے مار ڈالا گیا۔ اس لئے زیادہتر یہودیوں نے اُسے مسیح کے طور پر قبول نہیں کِیا۔ اُنہوں نے یسعیاہ نبی کی اِس پیشینگوئی کو نظرانداز کِیا کہ مسیح کو اذیت دی جانی تھی۔
یسعیاہ کی کتاب میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ مسیح یہ کہے گا: ”مَیں نے اپنی پیٹھ پیٹنے والوں کے . . . حوالہ کی۔ مَیں نے اپنا مُنہ رسوائی اور تھوک سے نہیں چھپایا۔“ متی کی انجیل میں بتایا گیا ہے کہ جب یسوع کو عدالت میں پیش کِیا گیا تو اُس کے ساتھ کیسا سلوک کِیا گیا: ’اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھوکا اور اُس کے مکے مارے اور بعض نے طمانچے مارے۔‘ (یسعیاہ ۵۰:۶؛ متی ۲۶:۶۷) یسعیاہ نبی نے مسیح کے بارے میں یہ بھی لکھا کہ ”وہ ستایا گیا تو بھی اُس نے برداشت کی اور مُنہ نہ کھولا۔“ لہٰذا جب رومی حاکم پیلاطُس نے یسوع کی پوچھگچھ کی تو ”اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دیا۔ یہاں تک کہ حاکم نے بہت تعجب کِیا۔“—یسعیاہ ۵۳:۷؛ متی ۲۷:۱۲-۱۴؛ اعمال ۸:۲۸، ۳۲-۳۵۔
مسیح کی موت۔ یسعیاہ نبی نے مسیح کی موت کے بارے میں جو پیشینگوئیاں کیں یہ بھی پوری ہوئیں۔ اُس نے لکھا: ”اُس کی قبر بھی شریروں کے درمیان ٹھہرائی گئی اور وہ اپنی موت میں دولتمندوں کے ساتھ ہوا۔“ (یسعیاہ ۵۳:۹) یہ دونوں پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟ یسوع کو دو ڈاکوؤں کے درمیان سولی پر لٹکایا گیا۔ (متی ۲۷:۳۸) جب یسوع فوت ہو گیا تو شہر ارمتیاہ کا ایک دولتمند آدمی جس کا نام یوسف تھا اُس نے یسوع کی لاش کو ایک نئی قبر میں رکھ دیا جو اُس نے چٹان میں کھدوائی تھی۔ (متی ۲۷:۵۷-۶۰) یسوع کی موت کے ذریعے یسعیاہ نبی کی سب سے اہم پیشینگوئی بھی پوری ہوئی۔ اُس نے مسیح کے بارے میں لکھا تھا: ”میرا صادق خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا کیونکہ وہ اُن کی بدکرداری خود اُٹھا لے گا۔“ جیہاں، یسوع مسیح نے اپنی جان کی قربانی دے کر اِس بات کو ممکن بنایا کہ تمام نیک لوگوں کے گناہ مٹا دئے جائیں۔—یسعیاہ ۵۳:۸، ۱۱؛ رومیوں ۴:۲۵۔
پاک صحائف کی پیشینگوئیاں ضرور پوری ہوں گی
یہ ثابت کرنے کے لئے کہ وہ واقعی مسیح تھا یسوع اور اُس کے شاگردوں نے اکثر یسعیاہ نبی کی پیشینگوئیوں کا حوالہ دیا۔ لیکن صرف یسعیاہ نبی ہی نے مستقبل کے بارے میں پیشینگوئیاں درج نہیں کیں۔ بہت سے دوسرے نبیوں نے بھی یسوع کی زندگی، اُس کی بادشاہت اور اِس کی کارروائیوں کے بارے میں پیشینگوئیاں درج کیں۔ * (اعمال ۲۸:۲۳؛ مکاشفہ ۱۹:۱۰) ہم بھروسہ رکھ سکتے ہیں کہ یہ تمام پیشینگوئیاں پوری ہوں گی کیونکہ یسوع مسیح نے یہودیوں سے کہا: ”یہ نہ سمجھو کہ مَیں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔“—متی ۵:۱۷، ۱۸۔
یسوع مسیح نے پاک صحائف میں درج کئی ایسی پیشینگوئیوں کا ذکر کِیا جو اُس کے زمانے میں پوری ہوئیں۔ اُس نے ایسی پیشینگوئیوں کا بھی ذکر کِیا جو اُس کی موت کے بعد پوری ہونی تھیں۔ (دانیایل ۹:۲۷؛ متی ۱۵:۷-۹؛ ۲۴:۱۵) اس کے علاوہ یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں نے خود بھی مستقبل کے بارے میں پیشینگوئیاں کیں جو ہماری آنکھوں سامنے پوری ہو رہی ہیں۔ اگلے مضمون میں ہم اِن پیشینگوئیوں پر غور کریں گے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 اگر آپ یسوع مسیح کے سلسلے میں پوری ہونے والی پیشینگوئیوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں صفحہ ۲۰۰ کو دیکھیں۔
[صفحہ ۴ پر تصویر]
”کنواری حاملہ ہوگی اور بیٹا جنے گی“
[صفحہ ۵ پر تصویر]
’مَیں نے اپنا مُنہ رسوائی سے نہیں چھپایا‘