آپ اپنے خالق کو کتنی اچھی طرح جانتے ہیں؟
آپ اپنے خالق کو کتنی اچھی طرح جانتے ہیں؟
اگر آپ سے پوچھا جائے کہ آپ اپنے والد کو کتنی اچھی طرح جانتے ہیں تو یقیناً آپ کہیں گے، ’بہت اچھی طرح!‘ زیادہتر لوگوں کے لئے یہ سوال بہت عجیب ہوگا کیونکہ وہ عموماً اپنے والد کی پسند اور ناپسند سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اُسے خاندان کی کتنی پرواہ ہے اور مختلف حالات کے تحت وہ کیسا ردِعمل دکھاتا ہے۔
تاہم ایسے اوقات بھی ہو سکتے ہیں جب آپ اپنے والد کا ایک مختلف روپ دیکھ کر حیران رہ گئے ہوں۔ مثال کے طور پر، شاید ایک بیٹا اپنے باپ کے بارے میں یہ جانتا ہے کہ وہ بہت ہی خاموش طبیعت اور نرم مزاج ہے۔ لیکن جب خاندان پر کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو وہ اُن کی حفاظت کے لئے ایک مضبوط ڈھال بن جاتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم اپنے خالق کو کتنی اچھی طرح جانتے ہیں؟ اعمال ۱۷:۲۸ میں بیان کِیا گیا ہے کہ ”اُسی میں ہم جیتے اور چلتےپھرتے اور موجود ہیں۔“ جیہاں، خدا نے ہمیں زندگی دی ہے اس لئے وہ ہمارا باپ ہے۔ (یسعیاہ ۶۴:۸) اگر آپ بھی خدا کو اپنا باپ خیال کرتے ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن اگر ہم اُس کی بابت اَور زیادہ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ ہمارے لئے خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔
آپ اپنے والد کو جتنی اچھی طرح جانتے ہیں اُتنی ہی زیادہ آپ کے دل میں اُس کے لئے عزت اور محبت بڑھتی ہے۔ اِسی طرح خدا کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ قائم کرنے کے لئے اُسے اچھی طرح جاننا بہت ضروری ہے۔ اگر آپ خدا کو اچھی طرح جاننے اور اُس کی مرضی پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ زندگی کی مختلف مشکلات اور پریشانیوں سے نپٹنے میں آپ کی مدد کرے گا۔
خدا کیسی ہستی ہے؟ خدا کی خوبیوں کو اُسکے لئے آپکے احساسات پر کیسا اثر ڈالنا چاہئے؟ خدا کے بارے میں جاننے کے بعد آپ پر کونسی ذمہداریاں آتی ہیں؟ اِن سوالات کے جواب اگلے مضمون میں دئے جائیں گے۔
[صفحہ ۳ پر عبارت]
دوسروں کے لئے آپ کے احساسات کا انحصار اِس بات پر ہے کہ آپ اُنہیں کتنی اچھی طرح جانتے ہیں