مستقبل کیا لائے گا؟
مستقبل کیا لائے گا؟
اِس سوال کا جواب حاصل کرنا کیوں اہم ہے؟ آنے والے کل کے بارے میں ایک شخص جو نظریہ رکھتا ہے اِس کا اِس بات پر گہرا اثر ہے کہ وہ آج اپنی زندگی کیسے گزارے گا۔ مثال کے طور پر ایسے لوگ جو مستقبل کے لئے کوئی اُمید نہیں رکھتے اُن کا اکثر یہ نظریہ ہوتا ہے کہ ”آؤ کھائیں پئیں کیونکہ کل تو مر ہی جائیں گے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۲) ایسی سوچ کی وجہ سے وہ نہ صرف حد سے زیادہ شراب پینے اور حد سے زیادہ کھانا کھانے لگتے ہیں بلکہ اُن کی پریشانیوں میں بھی بےحد اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ مطمئن نہیں ہوتے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ اگر ہمارا مستقبل انسان کے ہاتھوں میں ہوتا تو ہم اُمید نہیں رکھ سکتے کہ دُنیا کے حالات میں کبھی بہتری آئے گی۔ انسان نے زمین، ہوا اور پانی کو کبھی اتنے بڑے پیمانے پر آلُودہ نہیں کِیا جیسے وہ آج کر رہا ہے۔ جوہری ہتھیاروں اور دہشتگردی کی وجہ سے بہت سے لوگ خوفزدہ رہتے ہیں۔ دُنیابھر میں کروڑوں لوگ بیماری اور غربت کا شکار ہیں۔ اِس کے باوجود ہم ایک خوشگوار مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔
انسان مستقبل میں ہونے والے واقعات کے بارے میں نہیں جان سکتا لیکن یہوواہ خدا اِن کے بارے میں ضرور جانتا ہے۔ وہ ’ابتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہے اور ایّامِقدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہے۔‘ (یسعیاہ ۴۶:۱۰) یہوواہ خدا نے ہمارے مستقبل کے بارے میں کیا کہا ہے؟
پاک صحائف کی تعلیم کیا ہے؟
یہوواہ خدا زمین کو تباہ نہیں ہونے دے گا اور نہ ہی وہ اُس پر جانداروں کے وجود کو ختم ہونے دے گا۔ اُس نے اپنے کلام میں وعدہ کِیا ہے کہ ”زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ کِیا جائے [گا]۔“ (مکاشفہ ۱۱:۱۸) خدا اپنی بادشاہت یعنی اپنی آسمانی حکومت کے ذریعے زمین پر سے بُرائی کا نامونشان مٹا دے گا۔ تب زمین کے لئے خدا کا مقصد پورا ہو جائے گا۔ (پیدایش ۱:۲۶-۳۱؛ ۲:۸، ۹؛ متی ۶:۹، ۱۰) آئیں چند ایسے صحیفوں پر غور کریں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ جلد ہی زمین پر کیا واقع ہونے والا ہے۔
زبور ۴۶:۸، ۹۔ ”آؤ! [یہوواہ] کے کاموں کو دیکھو۔ . . . وہ زمین کی انتہا تک جنگ موقوف کراتا ہے۔ وہ کمان کو توڑتا اور نیزے کے ٹکڑے کر ڈالتا ہے۔ وہ رتھوں کو آگ سے جلا دیتا ہے۔“
یسعیاہ ۳۵:۵، ۶۔ ”اُس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔ تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے اور گُونگے کی زبان گائے گی کیونکہ بیابان میں پانی اور دشت میں ندیاں پھوٹ نکلیں گی۔“
یسعیاہ ۶۵:۲۱، ۲۲۔ ”وہ گھر بنائیں گے اور اُن میں بسیں گے۔ وہ تاکستان لگائیں گے اور اُن کے میوے کھائیں گے۔ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔ وہ لگائیں اور دوسرا کھائے۔“
دانیایل ۲:۴۴۔ ”آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔“
یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔ ”وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں [یسوع مسیح] کی آواز سُن کر نکلیں گے۔“
مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔ ”خدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہوگا۔ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“
یہ جان کر ہمیں دلی سکون کیوں ملتا ہے؟
جو کچھ اِن آیات میں مستقبل کے بارے میں بتایا گیا ہے، آپ کو شاید اِس پر یقین کرنا مشکل لگے۔ لیکن یہ انسانوں کے وعدے نہیں بلکہ خدا کے وعدے ہیں۔ اور یہوواہ خدا ”جھوٹ نہیں بول سکتا۔“—ططس ۱:۲۔
اگر آپ خدا کے وعدوں پر ایمان لائیں گے اور اُس کے حکموں پر عمل کریں گے تو آپ مشکل سے مشکل حالات میں بھی پُرسکون رہ سکیں گے۔ چاہے آپ جنگ، غربت، بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہوں یا آپ جانتے ہوں کہ آپ کی موت قریب ہے، ایسی تمام صورتحال میں بھی آپ کو دلی سکون حاصل ہوگا۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت اِن تمام مصیبتوں کے اثر کو ہمیشہ کے لئے مٹا دے گی۔
آپ خدا کے اِن تمام وعدوں پر اپنے ایمان کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟ آپ کو ”خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم“ کر لینی چاہئے۔ (رومیوں ۱۲:۲) اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اِس بات کے ثبوت پر غور کرنا چاہئے کہ خدا کے کلام میں درج تمام وعدے سچ ہیں۔ ایسا کرنے کے لئے کوشش درکار ہے۔ لیکن یقین کریں کہ ایسا کرنے سے آپ کو دلی سکون مل جائے گا۔
[صفحہ ۸، ۹ پر تصویر]
خدا کے کلام میں مستقبل کے لئے کونسے وعدے درج ہیں؟