اِن سوالوں کے جواب کون دے سکتا ہے؟
اِن سوالوں کے جواب کون دے سکتا ہے؟
”آجکل روزی کمانا اتنا مشکل نہیں جتنا کہ یہ پہلے ہوا کرتا تھا۔ یہاں تک کہ ہمیں بہت سی ایسی آسائشیں میسر ہیں جن کا پچھلے زمانوں میں لوگ تصور ہی نہیں کر سکتے تھے۔ بہت سے لوگوں کے گھروں میں اےسی ہیں، وہ سیڈی پلیئر پر موسیقی سنتے ہیں اور پورا سال ہر قسم کے تازہ پھل کھاتے ہیں۔ لیکن اِس کے باوجود ہم ابھی تک یہ نہیں سمجھ پائے ہیں کہ زندگی کا مقصد کیا ہے۔ زندگی میں اتنی بھاگدوڑ کیوں ہے؟ آخر اِس کا کیا فائدہ ہے؟“—نفسیات کا پروفیسر ڈیوڈ مائرز۔
اِس پروفیسر نے جو سوال اُٹھائے، آپ اِن کا کیا جواب دیں گے؟ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے سوالوں کے جواب تلاش کرنا سراسر فضول ہے اس لئے وہ ایسے سوالوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔ لیکن ذرا سوچیں، اگر آپ کے جُوتے میں کنکر ہو تو آپ اِسے نظرانداز تو کر سکتے ہیں۔ البتہ، آگے چلتے ہوئے آپ کو کافی تکلیف ہوگی۔ اسی طرح اگر آپ زندگی کے مقصد کے بارے میں اُٹھائے گئے سوالوں کو نظرانداز کریں گے تو آپ کے لئے زندگی کا سفر آرامدہ نہیں ہوگا۔
کیا آپ نے کبھی زندگی کے مقصد کے بارے میں سوچبچار کی ہے؟ بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں۔ سائنسدانوں نے معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں دُنیابھر میں لاتعداد لوگوں کا جائزہ لیا ہے۔ اِن کی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ بہت سے ممالک میں ایسے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو ”زندگی کے مقصد کے بارے میں سوال اُٹھاتے ہیں۔“
آئیں تین اہم سوالوں پر غور کریں جن کے جواب حاصل کرنے سے آپ دلی سکون پا سکتے ہیں۔
انسان کس طرح وجود میں آیا ہے؟
زندگی کا مقصد کیا ہے؟
مستقبل کیا لائے گا؟
آپ اِن اہم سوالوں کے جواب کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ بہت سے لوگ اِس سلسلے میں اپنی ہی رائے یا اپنا ہی فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ لیکن اگلے چند صفحوں پر ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ خدا کے کلام میں اِن سوالوں کے کیا جواب دئے گئے ہیں۔ اگر آپ کے پاس بائبل ہے تو کیوں نہ اِسے کھول کر دیکھیں کہ اِس میں اِن سوالوں کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔
[صفحہ ۲ پر تصویر کا حوالہ]
:COVER: Beach background
Andoni Canela/age fotostock ©