کوئی دیکھے نہ دیکھے، یہوواہ دیکھتا ہے
بضلیایل اور اہلیاب کے لیے تعمیراتی کام کوئی نئی بات نہیں تھی۔ مصر میں غلامی کے دوران اُنہوں نے لاتعداد اینٹیں بنائی تھیں۔ لیکن اب وقت بدل گیا تھا۔ اُنہیں خیمۂاِجتماع اور اُس کا سارا سامان بنانے کا کام سونپا گیا۔ یہوواہ خدا کی پاک روح کی مدد سے اب وہ ماہر کاریگر بن گئے تھے۔ (خر 31:1-11) اُنہوں نے نہایت ہی خوبصورت اور شاندار چیزیں بنائیں۔ لیکن اِن میں سے کچھ چیزوں کو بہت ہی کم لوگوں نے دیکھا۔ کیا یہ بات بضلیایل اور اہلیاب کو بُری لگی؟ کیا اُن کی نظر میں یہ اہم تھا کہ اُن کے کام کو کون دیکھتا ہے اور کون نہیں؟ کیا اِس بات سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ جو کام آپ کرتے ہیں، دوسرے اُسے دیکھتے ہیں یا نہیں؟
بےمثال شاہکار مگر دیکھنے والے کم
خیمۂاِجتماع میں اِستعمال ہونے والی بعض چیزیں کسی شاہکار سے کم نہیں تھیں۔ مثال کے طور پر عہد کے صندوق پر بنائے گئے سونے کے کروبی بہت حسین اور دلکش تھے۔ پولُس رسول نے اُنہیں ”جلال کے کروبی“ کہا۔ (عبر 9:5) ہاتھ سے گھڑے ہوئے اِن سنہرے کروبیوں کی خوبصورتی کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔—خر 37:7-9۔
اگر بضلیایل اور اہلیاب کے بنائے ہوئے یہ شاندار کروبی آج دریافت ہو جائیں تو یقیناً دُنیا کے مشہور عجائب گھروں میں اِن کی نمائش کی جائے گی اور لاکھوں لوگ اِن کی خوبصورتی کو سراہیں گے۔ لیکن جب اِنہیں بنایا گیا تھا تو تب اِن کے حسن کو کتنے لوگوں نے دیکھا ہوگا؟ اِن کروبیوں کو پاکترین مقام میں رکھا گیا تھا۔ وہاں صرف سردار کاہن ہی اِنہیں دیکھ سکتا تھا کیونکہ صرف وہی سال میں ایک بار یومِکفارہ پر وہاں جا سکتا تھا۔ (عبر 9:6، 7) اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اِس سنہرے شاہکار کو بہت ہی کم لوگوں نے دیکھا تھا۔
بغیر داد کے خوشی
اگر آپ بضلیایل اور اہلیاب کی جگہ ہوتے اور آپ نے شاندار کروبیوں کو بنانے میں اپنا خون پسینہ ایک کِیا ہوتا تو آپ کو یہ جان کر کیسا لگتا کہ اِنہیں بہت ہی کم لوگ دیکھیں گے؟ آجکل بعض لوگوں کو خوشی اور اِطمینان تب ملتا ہے جب دوسرے اُن کے کام کو دیکھتے اور سراہتے ہیں۔ ایسے لوگ سمجھتے ہیں کہ اُنہیں جتنی داد ملتی ہے اُس سے اُن کی کامیابی کا اندازہ ہوتا ہے۔ لیکن یہوواہ خدا کے بندوں کی سوچ فرق ہے۔ ہماری کامیابی اِس میں ہے کہ ہم بضلیایل اور اہلیاب کی طرح یہوواہ خدا کی مرضی پر چلیں اور اُسی کی خوشنودی حاصل کریں۔
یسوع مسیح کے زمانے کے مذہبی رہنما بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر لمبی لمبی دُعائیں کرتے تھے تاکہ لوگ اِس سے متاثر ہوں۔ لیکن یسوع مسیح نے ہمیں متی 6:5، 6) لہٰذا ہماری دُعاؤں کے بارے میں لوگوں کی نہیں بلکہ خدا کی رائے زیادہ اہم ہے۔ اگر خدا کو ہماری دُعا پسند آتی ہے تو سمجھیں کہ اِس کا مقصد پورا ہو گیا۔ یہی بات ہماری خدمت پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ ہماری خدمت کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے نہیں ہوتا کہ لوگ اِسے دیکھیں اور ہمیں داد دیں بلکہ اِس بات سے ہوتا ہے کہ خدا ”جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے،“ وہ اِس سے خوش ہے یا نہیں۔
سکھایا کہ ہمیں دوسروں کو دِکھانے کے لیے نہیں بلکہ صاف نیت سے دُعا کرنی چاہیے۔ اُنہوں نے اِس کا فائدہ بتاتے ہوئے کہا: ”تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔“ (جب خیمۂاِجتماع مکمل ہو گیا تو اِس پر ’ابر چھا گیا اور یہ یہوواہ کے جلال سے معمور ہو گیا۔‘ (خر 40:34) یہ اِس بات کا ثبوت تھا کہ یہوواہ کو خیمۂاِجتماع پسند آیا ہے۔ آپ کے خیال میں بضلیایل اور اہلیاب کو اُس وقت کیسا محسوس ہوا ہوگا؟ اُن کے نام تو خیمۂاِجتماع کی چیزوں پر کندہ نہیں کیے گئے تھے۔ پھر بھی اُنہیں اِس بات کی خوشی تھی کہ خدا نے اُن کی بنائی ہوئی سب چیزوں کو برکت بخشی ہے۔ (امثا 10:22) جب تک بضلیایل اور اہلیاب زندہ رہے اُنہیں یہ دیکھ کر بھی بڑا اچھا لگتا ہوگا کہ اُن کے ہاتھوں کی بنی ہوئی چیزیں یہوواہ کی عبادت میں اِستعمال ہو رہی ہیں۔ جب وہ نئی دُنیا میں زندہ ہوں گے تو اُنہیں یقیناً یہ جان کر بےاِنتہا خوشی ہوگی کہ خیمۂاِجتماع یہوواہ خدا کی عبادت کے لیے تقریباً 500 سال تک اِستعمال ہوتا رہا۔
آجکل یہوواہ کی تنظیم میں بہت سے لوگ ترجمہ کرنے، کارٹون بنانے، گیتوں کی دُھنیں بنانے، تصویریں بنانے، تصویریں کھینچنے اور مضامین لکھنے کا کام کرتے ہیں۔ لیکن اِن بہن بھائیوں کا نام شائع نہیں کِیا جاتا۔ ایک لحاظ سے کوئی بھی اُن کے کام کو نہیں دیکھتا۔ یہی بات کچھ ایسے کاموں کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے جو پوری دُنیا میں ہماری 1 لاکھ 10 ہزار کلیسیاؤں میں کیے جاتے ہیں۔ ذرا سوچیں، جب مہینے کے آخر پر ایک بھائی کلیسیا کے حسابات کی رپورٹ تیار کرتا ہے تو کیا کوئی اُسے دیکھتا ہے؟ جب کلیسیا کا سیکریٹری مُنادی کے کام کی رپورٹ تیار کرتا ہے تو کیا کوئی اُسے دیکھتا ہے؟ جب کوئی بھائی یا بہن کنگڈم ہال کی چھوٹی موٹی مرمت کرتا ہے تو کیا کوئی اُسے دیکھتا ہے؟
بضلیایل اور اہلیاب کو کوئی تمغہ یا ٹرافی نہیں دی گئی تھی جسے دِکھا کر وہ شیخی مارتے کہ اُنہوں نے خیمۂاِجتماع جیسا شاہکار بنانے کے لیے کتنی محنت کی تھی۔ لیکن اُنہیں جو اِنعام ملا وہ کسی بھی تمغے یا ٹرافی سے کہیں بڑھ کر تھا۔ یہ اِنعام یہوواہ کی خوشنودی تھا۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہوواہ نے اُن کا کام دیکھا تھا۔ آئیں، ہم بھی بضلیایل اور اہلیاب کی طرح خاکساری اور خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں۔