مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے ساتھ کام کرنے کے شرف کی قدر کریں

خدا کے ساتھ کام کرنے کے شرف کی قدر کریں

‏”‏ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔‏“‏—‏1-‏کر 3:‏9‏۔‏

1.‏ یہوواہ خدا کو کام کرکے کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏ اور اِس وجہ سے وہ کیا کرتا ہے؟‏

یہوواہ خدا کو کام کرنے سے بہت خوشی ملتی ہے۔‏ (‏یوح 5:‏17‏)‏ وہ چاہتا ہے کہ اِنسان اور فرشتے بھی اُس خوشی اور اِطمینان کو محسوس کریں جو کام کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔‏ اِس لیے وہ اُن کو مختلف کام سونپتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اُس نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو یہ شرف دیا کہ وہ اُس کے ساتھ مل کر سب چیزوں کو بنائے۔‏ ‏(‏کلسیوں 1:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح آسمان پر خدا کے ساتھ ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر رہتے تھے۔‏—‏امثا 8:‏30‏۔‏

2.‏ یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمیشہ سے فرشتوں کو کام سونپتا آیا ہے؟‏

2 بائبل میں شروع سے آخر تک بہت سی ایسی مثالیں درج ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمیشہ سے فرشتوں کو مختلف کام سونپتا آیا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب آدم اور حوا کو گُناہ کرنے کے بعد فردوس سے نکال دیا گیا تو خدا نے ”‏باغِ‌عدؔن کے مشرق کی طرف کروبیوں کو اور چوگرد گھومنے والی شعلہ‌زن تلوار کو رکھا کہ وہ زندگی کے درخت کی راہ کی حفاظت کریں۔‏“‏ (‏پید 3:‏24‏)‏ اور مکاشفہ 22:‏6 میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ نے ”‏اپنے فرشتہ کو اِس لئے بھیجا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دِکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے۔‏“‏

خدا اِنسانوں کو بھی کام سونپتا ہے

3.‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے اپنے باپ کی مثال پر کیسے عمل کِیا؟‏

3 جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے اُس کام کو خوشی سے کِیا جو یہوواہ خدا نے اُن کو سونپا تھا۔‏  اپنے باپ کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُنہوں نے بھی اپنے شاگردوں کو اہم کام سونپا۔‏ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ اُن کے شاگرد اِس کام کو کتنے بڑے پیمانے پر کریں گے،‏ یسوع مسیح نے اُن سے کہا:‏ ”‏جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا بلکہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح 14:‏12‏)‏ اِس کام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏جس نے مجھے بھیجا ہے ہمیں اُس کے کام دن ہی دن کو کرنا ضرور ہے۔‏ وہ رات آنے والی ہے جس میں کوئی شخص کام نہیں کر سکتا۔‏“‏—‏یوح 9:‏4‏۔‏

4-‏6.‏ ‏(‏الف)‏ یہ خوشی کی بات کیوں ہے کہ نوح اور موسیٰ نے اُن کاموں کو پورا کِیا جو خدا نے اُنہیں سونپے تھے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا اپنے بندوں کو جو بھی کام سونپتا ہے،‏ اُن سب میں کون سی بات ایک جیسی ہے؟‏

4 یسوع مسیح کے زمین پر آنے سے پہلے  بھی  خدا  نے  اِنسانوں  کو ایسے کام سونپے جن سے اُنہیں خوشی ملی۔‏ اگرچہ آدم اور حوا نے اُس کام کو پورا نہیں کِیا جو خدا نے اُنہیں سونپا تھا لیکن خدا کے بہت سے بندوں نے اُس ذمےداری کو پورا کِیا جو خدا نے اُنہیں سونپی۔‏ (‏پید 1:‏28‏)‏ اِن میں سے ایک نوح تھے۔‏ خدا نے اِنسانوں کی جان بچانے کے لیے نوح کو کشتی بنانے کا کام سونپا اور اِس سلسلے میں اُنہیں بڑی تفصیل سے ہدایات دیں۔‏ نوح نے اُن سب ہدایات پر عمل کِیا۔‏ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ نوح نے اپنی ذمےداری کو اچھی طرح سے پورا کِیا ورنہ آج دُنیا میں اِنسانوں کا وجود نہ ہوتا۔‏—‏پید 6:‏14-‏16،‏ 22؛‏ 2-‏پطر 2:‏5‏۔‏

5 یہوواہ خدا نے موسیٰ کو خیمۂ‌اِجتماع بنانے اور کاہنوں کا اِنتظام کرنے کے حوالے سے خاص ہدایات دیں۔‏ موسیٰ نے ہر چھوٹی سے چھوٹی ہدایت پر عمل کِیا۔‏ (‏خر 39:‏32؛‏ 40:‏12-‏16‏)‏ موسیٰ کے ایسا کرنے کی وجہ سے آج ہمیں بھی فائدہ ہو رہا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ پولُس رسول نے بتایا کہ شریعت میں لکھی یہ باتیں آئندہ کی اچھی چیزوں کا عکس تھیں۔‏—‏عبر 9:‏1-‏5،‏ 9؛‏ 10:‏1‏۔‏

6 یہوواہ خدا اپنے مقصد کو پورا کرنے کے  لیے  اپنے  بندوں  کو فرق فرق ذمےداریاں سونپتا ہے۔‏ لیکن وہ اِنہیں جو بھی کام سونپتا ہے،‏ اُس سے ہمیشہ اُس کی بڑائی ہوتی ہے اور اِنسانوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔‏ یہ بات خاص طور پر یسوع مسیح کے کاموں سے ظاہر ہوتی ہے جو اُنہوں نے آسمان پر اور بعد میں زمین پر آ کر کیے تھے۔‏ (‏یوح 4:‏34؛‏ 17:‏4‏)‏ ہمیں جو کام سونپا گیا ہے،‏ اُس سے بھی یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ (‏متی 5:‏16؛‏ 1-‏کرنتھیوں 15:‏58 کو پڑھیں۔‏‏)‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

کام کے بارے میں مثبت سوچ قائم رکھیں

7،‏ 8.‏ ‏(‏الف)‏ آجکل مسیحیوں کو کون سے کام کرنے کا شرف دیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یہوواہ خدا کی ہدایات کے لیے کیسا ردِعمل دِکھانا چاہیے؟‏

7 یقیناً ہم سب کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا ہے۔‏ (‏1-‏کر 3:‏9‏)‏ جو بہن بھائی کنگڈم ہال،‏ برانچ کے دفتر یا اِجتماع کے لیے ہال بناتے ہیں،‏ وہ نوح اور موسیٰ کی طرح تعمیراتی کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ چاہے آپ اپنے کنگڈم ہال کی مرمت کر رہے ہیں یا نیو یارک کے علاقے واروِک میں ہمارے مرکزی دفتر کو تعمیر کر رہے ہیں،‏ اِس کام کی قدر کریں۔‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ یہ بھی خدا کی خدمت کا ایک پہلو ہے۔‏ سچ ہے کہ ہم سب تعمیراتی کام میں حصہ نہیں لے سکتے لیکن ہم مُنادی کے کام میں حصہ ضرور لے سکتے ہیں۔‏ اِس کام کے ذریعے بھی یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے اور وفادار اِنسانوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔‏ (‏اعما 13:‏47-‏49‏)‏ اِس کام کو اچھی طرح سے انجام دینے کے لیے خدا کی تنظیم ہمیں ہدایات دیتی ہے۔‏ اور کبھی کبھار ضرورت پڑنے پر ہماری ذمےداریوں کو بھی بدل دیتی ہے۔‏

8 یہوواہ خدا کے بندوں نے ہمیشہ اُس کی ہدایات پر خوشی سے عمل کِیا ہے۔‏ ‏(‏عبرانیوں 13:‏7،‏ 17 کو پڑھیں۔‏)‏ شروع شروع میں شاید ہمیں یہ سمجھ نہ آئے کہ ہمیں ایک کام کو خاص طریقے سے کرنے کو کیوں کہا گیا ہے۔‏ لیکن ہم یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا جو تبدیلیاں کرتا ہے،‏ اُن کے مطابق کام کرنے سے ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔‏

9.‏ کلیسیا کے بزرگ کون سی اچھی مثال قائم کرتے ہیں؟‏

9 جس طریقے سے کلیسیا کے بزرگ پیشوائی کرتے ہیں،‏ اُس سے  صاف نظر آتا ہے کہ وہ یہوواہ خدا کی مرضی پر چلنے کے کتنے  خواہش‌مند ہیں۔‏ (‏2-‏کر 1:‏24؛‏ 1-‏تھس 5:‏12،‏ 13‏)‏ اُن کے کاموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ محنت کرنے اور نئی ہدایات پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔‏ جب خدا کی بادشاہت کی مُنادی کرنے کے سلسلے میں کوئی نئی ہدایت دی جاتی ہے تو وہ خوشی سے اُس کے مطابق کام کرتے ہیں۔‏ حالانکہ شروع شروع میں کچھ بزرگ ٹیلیفون پر،‏ بندرگاہوں پر یا عوامی جگہوں پر گواہی دینے کا بندوبست کرنے سے ہچکچا رہے تھے لیکن جلد ہی اُنہوں نے دیکھا کہ اِن طریقوں سے گواہی دینے کے کتنے اچھے نتائج نکلتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں جرمنی سے چار پہلکاروں کی مثال پر غور کریں۔‏ اُن کی کلیسیا کے بزرگوں نے ایسے کاروباری علاقے میں مُنادی کرنے کا بندوبست بنایا جہاں پر کافی عرصے سے مُنادی نہیں کی گئی تھی۔‏ اِن میں سے ایک کا نام مائیکل ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏ہم نے کئی سالوں سے اِس طریقے سے لوگوں کو گواہی نہیں دی تھی۔‏ اِس لیے ہم تھوڑے گھبرائے ہوئے تھے۔‏ یہوواہ یقیناً اِس بات سے واقف تھا۔‏ اِس لیے اُس نے ہماری مدد کی اور ہمیں اِس جگہ گواہی دینے سے بہت اچھے تجربے ہوئے۔‏ ہمیں بڑی خوشی تھی کہ ہم نے ہماری بادشاہتی خدمتگزاری میں دی گئی ہدایت پر عمل کِیا اور یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا۔‏“‏ شاید آپ کے علاقے میں بھی کسی نئے طریقے سے گواہی دینے کا بندوبست کِیا گیا ہے۔‏ کیا آپ خوشی سے اِس میں حصہ لینے کو تیار ہیں؟‏

10.‏ حال ہی میں تنظیم کے اِنتظامات میں کون سی تبدیلیاں کی گئی ہیں؟‏

10 بعض اوقات تنظیم کے اِنتظامات میں بھی  تبدیلی  کرنی  پڑتی ہے۔‏ حال ہی میں کچھ ملکوں میں چھوٹے برانچ کے دفتر بند کر دیے گئے اور جو کام وہاں ہو رہا تھا،‏ اُسے دیگر ملکوں میں بڑے برانچ کے دفتروں کو سونپ دیا گیا۔‏ اِس وجہ سے اِن برانچوں میں کام کرنے والے بہن بھائیوں کو کچھ تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑا۔‏ لیکن جلد ہی اُنہوں نے دیکھا کہ اِن تبدیلیوں کا کتنا اچھا نتیجہ نکل رہا ہے۔‏ (‏واعظ 7:‏8‏)‏ یہ بہن بھائی چاہے کہیں بھی خدمت کریں،‏ اِن کی نظر میں یہ بات اہم ہے کہ وہ یہوواہ خدا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‏

11-‏13.‏ تنظیم کے اِنتظامات میں جو تبدیلیاں کی گئیں،‏ اُن کی وجہ سے کچھ بہن بھائیوں کو کیا کیا کرنا پڑا؟‏

11 ہم اُن بہن بھائیوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں جو خوشی سے کسی دوسرے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کے لیے چلے گئے۔‏ کچھ بہن بھائی تو سالوں سال سے ایک بیت‌ایل میں کُلوقتی طور پر خدمت کر رہے تھے۔‏ روخےلیو اور اُن کی بیوی وسطیٰ امریکہ کے ایک چھوٹے سے بیت‌ایل میں خدمت کرتے تھے۔‏ اُنہیں میکسیکو کے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کی دعوت دی گئی جو 30 گُنا بڑا تھا۔‏ روخےلیو کہتے ہیں:‏ ”‏ہمیں اپنے گھر والوں اور دوستوں کو چھوڑ کر جانا بہت مشکل لگ رہا تھا۔‏“‏ خوان نامی ایک بھائی بھی میکسیکو کے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کے لیے چلے گئے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏میرے لیے یہ بالکل ایسے ہی تھا جیسے مَیں دوسری دفعہ پیدا ہوا ہوں۔‏ اب مجھے نئے رشتے بنانے تھے اور خود کو نئے رسم‌ورواج اور نئی سوچ کے مطابق ڈھالنا تھا۔‏“‏

12 یورپ کے کچھ ملکوں میں بھی برانچ کے دفتروں کو بند کر دیا گیا اور وہاں کے کچھ بہن بھائیوں کو جرمنی کے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کی دعوت دی گئی۔‏ اِن بہن بھائیوں کو بھی کچھ تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑا۔‏ مثال کے طور پر سوئٹزرلینڈ میں خدمت کرنے والے بہن بھائیوں کے لیے وہاں کی خوب‌صورت پہاڑیوں کو چھوڑ کر جانا بہت مشکل تھا۔‏ اور آسٹریا کے بہن بھائیوں کے لیے چھوٹے سے بیت‌ایل کو چھوڑ کر بڑے بیت‌ایل میں جانا آسان نہیں تھا۔‏

13 جو بہن بھائی کسی دوسرے ملک  کے  بیت‌ایل  میں  خدمت کرنے گئے،‏ اُن کو نئی جگہ پر رہنے کی عادت ڈالنی پڑی،‏ ایسے بہن بھائیوں کے ساتھ کام کرنا پڑا جنہیں وہ جانتے نہیں تھے اور شاید کوئی نیا کام سیکھنا پڑا۔‏ اِس کے علاوہ اُنہیں نئی کلیسیا کے حساب سے کچھ تبدیلیاں کرنی پڑیں اور نئے علاقے میں شاید کسی دوسری زبان میں مُنادی کرنی پڑی۔‏ ایسی تبدیلیاں کرنا آسان نہیں تھا۔‏ لیکن بہت سے بہن بھائیوں نے ایسا کِیا۔‏ آئیں،‏ دیکھتے ہیں کہ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا۔‏

14،‏ 15.‏ ‏(‏الف)‏ بہت سے بہن بھائیوں نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ خدا کے ساتھ کام کرنے کے شرف کی قدر کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہ بہن بھائی کس لحاظ سے ہمارے لیے ایک اچھی مثال ہیں؟‏

14 گریٹل کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے دوسرے ملک کے بیت‌ایل میں جا کر خدمت کرنے کی دعوت قبول کر لی کیونکہ اِس طرح مَیں یہوواہ  کو دِکھا سکتی تھی کہ مَیں کسی ملک،‏ عمارت یا کسی کام سے زیادہ اُس سے محبت کرتی ہوں۔‏“‏ ڈیسکے کہتی ہیں:‏ ”‏جب مَیں نے یہ سوچا کہ مجھے یہ دعوت یہوواہ خدا کی طرف سے ملی ہے تو مَیں نے اِسے خوشی سے قبول کر لیا۔‏“‏ آندرے اور گیبرئیلا کہتے ہیں:‏ ”‏ہم نے سوچا کہ ہمیں اپنی پسند ناپسند کو اہمیت دینے کی بجائے یہوواہ خدا کی خدمت کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔‏ ہم نے خود سے کہا:‏ ”‏جب یہوواہ ہوا کا رُخ بدلتا ہے تو اچھا ہے کہ ہم اپنے بادبان اُس کے مطابق سیٹ کر دیں نہ کہ اُس کی مخالفت کریں۔‏“‏“‏

یہوواہ خدا کا کام کرنا ہمارے لیے سب سے بڑا اعزاز ہے۔‏

15 جب کچھ برانچ کے دفتروں کو بند کر دیا گیا تو اِن  برانچوں  میں کام کرنے والے کچھ بہن بھائیوں کو پہلکاروں کے طور پر خدمت کرنے کو کہا گیا۔‏ مثال کے طور پر جب ڈنمارک،‏ ناروے اور سویڈن میں برانچ کے دفتروں کو ملا کر اسکینڈینیویا برانچ بنائی گئی تو کچھ بہن بھائیوں سے ایسا کرنے کو کہا گیا۔‏ اِن بہن بھائیوں میں فلوریئن اور اُن کی بیوی آنیا بھی شامل تھے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏یہوواہ خدا کی خدمت میں ہمیں جو نیا کام دیا گیا،‏ ہم خوشی سے اِسے کرنے کو تیار ہو گئے۔‏ ہمیں اِس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ ہم کہاں خدمت کر رہے ہیں۔‏ ہمارے لیے تو یہی بڑے اعزاز کی بات ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں اپنی خدمت کرنے کا موقع دے رہا ہے۔‏ ہمیں واقعی محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں یہوواہ خدا کی طرف سے بہت برکتیں مل رہی ہیں۔‏“‏ شاید ہم میں سے زیادہ‌تر کو اِن بہن بھائیوں جیسی تبدیلیاں نہیں کرنی پڑیں۔‏ لیکن کیا ہم اِن کی طرح خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی پہلا درجہ دینے کو تیار ہیں؟‏ (‏یسع 6:‏8‏)‏ یہوواہ خدا ہمیشہ اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو اُس کے ساتھ کام کرنے کے شرف کی قدر کرتے ہیں،‏ چاہے وہ یہ کام کہیں بھی کریں۔‏

یہوواہ کے ساتھ کام کرنے کے شرف کی قدر کرتے رہیں

16.‏ ‏(‏الف)‏ گلتیوں 6:‏4 میں ہمیں کیا نصیحت کی گئی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم سب کو کون سا شرف ملا ہے؟‏

16 عیب‌دار اِنسان اکثر دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ کرتے ہیں۔‏ لیکن خدا کے کلام میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ہمیں اِس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ ہم ذاتی طور پر کیا کر سکتے ہیں۔‏ ‏(‏گلتیوں 6:‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ ہم میں سے زیادہ‌تر بہن بھائیوں کو تنظیم میں کوئی اِختیار نہیں دیا گیا۔‏ اور نہ ہی ہم سب کے سب پہلکار یا مشنریوں کے طور پر یا پھر بیت‌ایل میں خدمت کر سکتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ اِن کاموں کو کرنا بڑے شرف کی بات ہے۔‏ لیکن ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ  ایک شرف ایسا ہے جو ہم سب کو ملا ہے۔‏ یہ بادشاہت کی خوش‌خبری سنانے کا کام ہے جو ہم یہوواہ خدا کے ساتھ مل کر کرتے ہیں۔‏ ہمیں اِس شرف کی بہت قدر کرنی چاہیے۔‏

17.‏ ‏(‏الف)‏ جب تک شیطان کی دُنیا قائم ہے،‏ ہم کس حقیقت سے مُنہ نہیں موڑ سکتے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کیوں بےحوصلہ نہیں ہونا چاہیے؟‏

17 جب تک شیطان کی یہ دُنیا قائم ہے،‏ شاید ہم یہوواہ خدا کی اُتنی زیادہ خدمت نہ کر پائیں جتنی ہم کرنا چاہتے ہیں۔‏ شاید اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم پر گھر کی ذمےداریاں ہیں،‏ ہماری صحت اِتنی اچھی نہیں ہے یا پھر شاید ہمیں کسی اَور مشکل کا سامنا ہے۔‏ لیکن ہمیں ایسی باتوں کی وجہ سے بےحوصلہ نہیں ہونا چاہیے۔‏ اِس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ جب آپ دوسروں کو یہوواہ خدا اور اُس کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں تو آپ اُس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہوتے ہیں۔‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جتنا آپ کے لیے ممکن ہے،‏ آپ یہوواہ خدا کے ساتھ مل کر کام کریں اور اپنے اُن بہن بھائیوں کے لیے دُعا کریں جو یہوواہ خدا کی خدمت میں آپ سے زیادہ حصہ لے سکتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا ہر اُس شخص کو بیش‌قیمت خیال کرتا ہے جو اُس کے نام کی بڑائی کرتا ہے۔‏

18.‏ ہمیں کیا قربان کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور کیوں؟‏

18 اگرچہ ہم میں بہت سی خامیاں ہیں اور ہم خطائیں کرتے ہیں لیکن پھر بھی یہوواہ خدا نے خوشی سے ہمیں اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا ہے۔‏ ہم اِس بات کی قدر کرتے ہیں کہ اِس آخری زمانے میں ہمیں اُس کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز ملا ہے۔‏ چونکہ یہ دُنیا بہت جلد ختم ہونے والی ہے اِس لیے ہمیں اپنی کچھ خواہشوں کو قربان کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‏ ہم جانتے ہیں کہ نئی دُنیا میں یہوواہ خدا ہمیں ”‏حقیقی زندگی“‏ یعنی ہمیشہ کی زندگی دے گا جو خوشیوں سے بھری ہوگی اور ہر طرف امن‌وسلامتی ہوگی۔‏—‏1-‏تیم 6:‏18،‏ 19‏۔‏

کیا آپ اُس کام کی قدر کرتے ہیں جو یہوواہ نے آپ کو سونپا ہے؟‏ (‏پیراگراف 16-‏18 کو دیکھیں۔‏)‏

19.‏ مستقبل میں یہوواہ خدا نے ہمیں کیا دینے کا وعدہ کِیا ہے؟‏

19 ہم نئی دُنیا کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔‏ یاد کریں کہ  جب بنی‌اِسرائیل ملک کنعان میں داخل ہونے والے تھے تو موسیٰ نے اُن سے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ تمہارا خدا تمہیں اپنے ہاتھوں کے سب کاموں میں .‏ .‏ .‏ سرفراز کرے گا۔‏“‏ (‏است 30:‏9‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ جو لوگ خدا کے ساتھ کام کرنے میں مشغول رہتے ہیں،‏ وہ ہرمجِدّون کے بعد زمین کے وارث ہوں گے۔‏ اُس وقت خدا ہمیں ایک نیا کام سونپے گا۔‏ یہ پوری دُنیا کو فردوس بنانے کا کام ہوگا۔‏