مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

 آپ‌بیتی

خدا کی خدمت میں بیتائے یادگار لمحے

خدا کی خدمت میں بیتائے یادگار لمحے

یہ سن 1947ء کی بات ہے۔‏ ملک ایل‌سلواڈور کے شہر سانٹااینا میں ایک دن کچھ لڑکوں نے مشنری ہوم پر بڑے بڑے پتھر مارنا شروع کر دیے۔‏ اُس وقت بہن بھائی وہاں مینارِنگہبانی کا مطالعہ کر رہے تھے۔‏ اِس حملے کے پیچھے کیتھولک پادریوں کا ہاتھ تھا۔‏ جلد ہی یہ پادری لوگوں کا ہجوم لے کر  مشنری ہوم پہنچ گئے۔‏ اِن میں سے کچھ کے ہاتھ میں مشعلیں تھیں اور کچھ نے بُت اُٹھا رکھے تھے۔‏ وہ تقریباً دو گھنٹے تک گھر پر پتھر مارتے رہے اور زورزور سے نعرے لگاتے رہے کہ ”‏کنواری مریم زندہ‌باد!‏“‏ ”‏یہوواہ مُردہ‌باد!‏“‏ اِس سب ہنگامے کا مقصد یہ تھا کہ مشنری ڈر کر اِس شہر سے چلے جائیں۔‏ مجھے یہ سب اِس لیے پتہ ہے کیونکہ اُس وقت مَیں بھی اُس مشنری ہوم میں موجود تھی۔‏

اِس واقعے سے دو سال پہلے مَیں نے اور میری دوست ایولن ٹرابرٹ نے واچ‌ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی چوتھی کلاس سے تربیت حاصل کی تھی۔‏ اُس وقت یہ سکول نیو یارک کے شہر اِتھاکا کے نزدیک منعقد ہوا تھا۔‏ ہمیں سانٹااینا میں خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا۔‏ مَیں نے 29 سال تک مشنری کے طور پر خدمت کی۔‏ اِس دوران کیا کیا ہوا،‏ یہ بتانے سے پہلے مَیں آپ کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ مَیں نے مشنری کے طور پر خدمت کرنے کا فیصلہ کیوں کِیا۔‏

میرے والدین کو سچائی کیسے ملی؟‏

مَیں 1923ء میں امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سپوکین میں پیدا ہوئی۔‏ میرے والد کا نام جان اور والدہ کا نام ایوا تھا۔‏ وہ لوتھر چرچ کے رُکن تھے۔‏ لیکن وہ دوزخ کے عقیدے کو نہیں مانتے تھے۔‏ اُنہیں نہیں لگتا تھا کہ ایک پُرمحبت خدا لوگوں کو دوزخ میں تڑپا سکتا ہے۔‏ (‏1-‏یوح 4:‏8‏)‏ میرے والد بیکری میں کام کرتے تھے۔‏ ایک رات اُن کے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص نے اُنہیں بائبل سے بتایا کہ خدا لوگوں کو دوزخ میں نہیں تڑپاتا۔‏ اِس کے بعد میرے والدین نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا اور یہ سیکھا کہ مرنے کے بعد دراصل کیا ہوتا ہے۔‏

حالانکہ مَیں اُس وقت نو سال کی تھی لیکن مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ  میرے والدین بائبل کی سچائیاں سیکھ کر کتنے خوش تھے۔‏ اُس وقت تو وہ اَور بھی خوش ہوئے جب اُنہوں نے سیکھا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے اور وہ تثلیث نہیں ہے۔‏ (‏یوح 8:‏32‏)‏ میرے والدین نے مجھے بائبل کی جو سچائیاں سکھائیں،‏ مَیں نے اُنہیں اپنے دل میں بسا لیا۔‏ اِس لیے مجھے کبھی بھی بائبل کا مطالعہ کرنے سے بوریت نہیں ہوتی تھی بلکہ مجھے اِس سے  بہت خوشی ہوتی تھی۔‏ حالانکہ مَیں بہت شرمیلی تھی لیکن پھر بھی مَیں اپنے والدین کے ساتھ مُنادی کرنے جاتی تھی۔‏ سن 1934ء میں میرے والدین نے بپتسمہ لے لیا اور 1939ء میں مَیں نے بھی بپتسمہ لے لیا۔‏ اُس وقت میری عمر 16 سال تھی۔‏

سن 1941ء میں سینٹ لوئیس میں منعقد ہونے والے اِجتماع پر اپنے والدین کے ساتھ

سن 1940ء میں موسمِ‌گرما میں میرے والدین نے ہمارا گھر بیچ دیا  اور  ہم  تینوں پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کے لیے ریاست ایڈاہو کے شہر کوردلین منتقل ہو گئے۔‏ ہم کرائے کے فلیٹ میں رہنے لگے جو گاڑیوں کی مرمت کرنے والی دُکان کے اُوپر تھا۔‏ ہمارے گھر پر اِجلاس بھی منعقد کیے جاتے تھے کیونکہ اُس وقت کچھ ہی کلیسیاؤں کے پاس کنگڈم ہال تھے۔‏ زیادہ‌تر بہن بھائی یا تو کرائے کے کمرے میں یا کسی اَور بہن یا بھائی کے گھر پر اِجلاس منعقد کرتے تھے۔‏

سن 1941ء میں مَیں اپنے والدین کے ساتھ ریاست مسوری  کے  شہر  سینٹ لوئیس میں ایک اِجتماع پر گئی۔‏ اِجتماع کے آخری دن کو ”‏یومِ‌اطفال“‏ [‏یعنی بچوں کا دن]‏ کہا گیا۔‏ اُس دن اُن بچوں کو سٹیج کے قریب بیٹھنے کو کہا گیا جن کی عمر 5 سے 18 سال تھی۔‏ بھائی جوزف ایف رتھرفورڈ نے اپنی تقریر کے آخر پر بچوں سے کہا:‏ ”‏برائےمہربانی وہ تمام بچے جو خدا اور اُس کے بادشاہ کی فرمانبرداری کرنا چاہتے ہیں،‏ کھڑے ہو جائیں۔‏“‏ ہم سب بچے کھڑے ہو گئے۔‏ پھر بھائی رتھرفورڈ نے کہا:‏ ”‏دیکھو،‏ بادشاہت کے 15 ہزار سے زیادہ نئے گواہ!‏“‏ اُسی لمحے مَیں نے فیصلہ کِیا کہ اب سے مَیں ساری زندگی پہلکار کے طور پر خدمت کروں گی۔‏

مختلف جگہوں پر خدا کی خدمت

سینٹ لوئیس میں منعقد ہونے والے اِجتماع کے کچھ مہینے بعد ہم جنوبی کیلیفورنیا کے شہر اوکسنارڈ منتقل ہو گئے۔‏ یہاں ہمیں ایک کلیسیا قائم کرنے کی ذمےداری دی گئی۔‏ ہم ایک ایسی گاڑی میں رہتے تھے جو اندر سے گھر کی طرح بنی ہوئی تھی۔‏ اِس میں صرف ایک ہی بستر لگا ہوا تھا۔‏ اِس لیے مَیں ہر رات اپنا بستر کھانے کی میز پر لگاتی تھی۔‏ میرے لیے یہ بہت بڑی تبدیلی تھی کیونکہ پہلے میرے پاس اپنا بیڈروم تھا۔‏

ہمارے کیلیفورنیا میں منتقل ہونے سے کچھ عرصہ پہلے 7 دسمبر 1941ء  میں جاپان نے ملک ہوائی کی بندرگاہ پرل ہاربر پر حملہ کر دیا۔‏ اور اِس کے اگلے دن امریکہ دوسری عالمی جنگ میں شامل ہو گیا۔‏ کیلیفورنیا کے سمندر میں جاپانی فوج کی آب دوزیں تھیں اِس لیے حکومت نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ رات کو اپنے گھر کی بتیاں بند رکھیں تاکہ جاپانی فوج بمباری نہ کر سکے۔‏

کچھ مہینے بعد ستمبر 1942ء میں ہم ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں  منعقد ہونے والے اِجتماع پر گئے۔‏ وہاں ہم نے بھائی ناتھن ایچ نار کی تقریر ”‏امن—‏کیا یہ قائم رہے گا؟‏“‏ سنی۔‏ اُنہوں نے اپنی تقریر میں مکاشفہ 17 باب میں درج ”‏حیوان“‏ کا ذکر کِیا جو ’‏پہلے تو تھا مگر اب نہیں ہے اور آیندہ اتھاہ گڑھے سے نکلے گا۔‏‘‏ (‏مکا 17:‏8،‏ 11‏)‏ بھائی نار نے بتایا کہ ”‏حیوان“‏ انجمنِ‌اقوام تھا جس نے 1939ء سے کام کرنا بند کر دیا۔‏ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ انجمنِ‌اقوام کی جگہ کوئی اَور تنظیم لے لے گی اور امن کا دَور آئے گا۔‏ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔‏ 1945ء میں جب دوسری عالمی جنگ ختم ہوئی تو ”‏حیوان“‏ اقوامِ‌متحدہ کی صورت میں سامنے آیا۔‏ اُس وقت یہوواہ کے گواہ اَور بھی بڑے پیمانے پر خوش‌خبری کی مُنادی کرنے لگے۔‏ تب سے لے کر آج تک یہوواہ کے گواہوں کی تعداد میں تیزی سے اِضافہ ہوا ہے۔‏

گلئیڈ سکول کی سند

اِس پیش‌گوئی سے مَیں یہ سمجھنے کے قابل ہوئی کہ ابھی ہمیں خوب مُنادی کا  کام کرنا ہے۔‏ جب یہ اِعلان کِیا گیا کہ اگلے سال گلئیڈ سکول شروع ہوگا تو میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ مَیں اِس سکول میں جاؤں اور مشنری بنوں۔‏ پھر 1943ء میں مجھے ریاست اوریگون کے شہر پورٹ‌لینڈ میں پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا۔‏ اُس زمانے میں ہم صاحبِ‌خانہ کو دروازے پر کھڑے کھڑے تقریر کی ریکارڈنگ سناتے تھے اور پھر اُنہیں خدا کی بادشاہت کے بارے میں کتابیں اور رسالے پیش کرتے تھے۔‏ اِس پورے سال میں مَیں بس مشنری کے طور پر خدمت کرنے کے بارے میں ہی سوچتی رہی۔‏

سن 1944ء میں مجھے اور میری دوست ایولن ٹرابرٹ کو گلئیڈ سکول جانے کی دعوت ملی۔‏ مَیں بےحد خوش تھی کہ ہمیں اِس سکول میں جانے کا موقع ملا ہے۔‏  پانچ مہینے تک ہمیں یہ سکھایا گیا کہ ہم شوق سے بائبل کا مطالعہ کیسے کر سکتے ہیں۔‏ ہم اپنے اُستادوں کی خاکساری سے بہت متاثر ہوئے۔‏ مثال کے طور پر کبھی کبھار ہم میز پر کھانا کھا رہے ہوتے تھے اور وہ ویٹر کے طور پر کام کر رہے ہوتے تھے۔‏ ہم نے 22 جنوری 1945ء میں گلئیڈ سکول سے اپنی تربیت مکمل کی۔‏

مشنری کے طور پر خدمت

جون 1946ء میں مَیں اور ایولن ایک شادی‌شُدہ جوڑے لیاو  می‌حن  اور  آستر می‌حن کے ساتھ ایل‌سلواڈور میں خدمت کرنے کے لیے آئے۔‏ یہاں ہم نے دیکھا کہ ”‏فصل پک گئی ہے۔‏“‏ (‏یوح 4:‏35‏)‏ ہمارے یہاں آنے کے کچھ مہینے بعد سانٹااینا میں پہلی بار حلقے کا اِجتماع منعقد ہوا۔‏ ہم نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اِس اِجتماع پر آنے کی دعوت دی۔‏ یہ دیکھ ہماری خوشی کی اِنتہا نہیں رہی کہ اِجتماع پر تقریباً 500 لوگ حاضر ہوئے۔‏ ہمارے مُنادی کے کام کی وجہ سے پادریوں کو ہم پر بہت غصہ تھا۔‏ اِس لیے اِجتماع کے ایک ہفتے بعد وہ لوگوں کے ہجوم کو لے کر مشنری ہوم آ گئے جیسا کہ مضمون کے شروع میں ذکر کِیا گیا تھا۔‏ وہ ہمیں ڈرانا چاہتے تھے تاکہ ہم شہر چھوڑ کر چلے جائیں۔‏ لیکن اِس وجہ سے ہمارا یہ عزم اَور مضبوط ہوا کہ ہم اِس شہر میں رہ کر لوگوں کی مدد کریں گے۔‏ پادریوں نے لوگوں کو بائبل پڑھنے سے منع کِیا تھا۔‏ اِس کے علاوہ صرف کچھ ہی لوگوں کے پاس اِتنے پیسے تھے کہ وہ بائبل خرید سکتے تھے۔‏ لیکن بہت سے لوگ بائبل کی سچائیوں کے بھوکے اور پیاسے تھے۔‏ وہ بہت خوش تھے کہ ہم ہسپانوی زبان سیکھ رہے ہیں کیونکہ اِس طرح ہم اُنہیں اُن کی زبان میں یہوواہ خدا اور فردوس کے متعلق اُس کے وعدے کے بارے میں بتا سکتے تھے۔‏

ہم پانچ طالبِ‌علموں کو ایل‌سلواڈور کو بھیجا گیا۔‏ بائیں سے دائیں طرف:‏ ایولن ٹرابرٹ،‏ ملی برےشیئر،‏ آستر می‌حن،‏ مَیں اور لیاو می‌حن

مَیں روزا اسین‌شو نامی عورت کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا کرتی تھی۔‏ وہ شادی کیے بغیر ایک آدمی کے ساتھ رہ رہی تھیں۔‏ لیکن جب اُنہوں نے بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کِیا تو وہ اُس آدمی سے الگ ہو گئیں۔‏ بعد میں وہ آدمی بھی بائبل کا مطالعہ کرنے لگا۔‏ پھر اُن دونوں نے شادی کرلی،‏ بپتسمہ لیا اور جوش سے خدا کی خدمت کرنے لگے۔‏ روزا شہر سانٹااینا میں سب سے پہلی مقامی پہلکار تھیں۔‏

روزا کی ایک چھوٹی سی کریانے کی دُکان تھی۔‏ وہ جب بھی مُنادی کے لیے جاتی تھیں،‏ اُنہیں اپنی دُکان بند کرنی پڑتی تھی۔‏ لیکن اُنہیں یہوواہ خدا پر بھروسا تھا کہ وہ اُن کی ضروریات پوری کرے گا۔‏ جب وہ مُنادی سے آ کر اپنی دُکان کھولتی تھیں تو اُن کے پاس گاہکوں کا رش لگ جاتا تھا۔‏ اُنہوں نے دیکھا کہ متی 6:‏33 میں لکھی بات واقعی سچ ہے۔‏ وہ مرتے دم تک یہوواہ خدا کی وفادار رہیں۔‏

مَیں اور پانچ اَور مشنری کرائے کے ایک گھر میں رہتے تھے۔‏ جس آدمی سے ہم نے یہ گھر کرائے پر لیا تھا،‏ وہ کاروباری لحاظ سے بہت مشہور تھا۔‏ ایک دن ایک پادری نے اُس سے کہا کہ اگر اُس نے ہمیں گھر سے نہیں نکالا تو اُسے چرچ سے خارج کر دیا جائے گا۔‏ مالک مکان پہلے ہی پادریوں کے کاموں سے تنگ تھا اِس لیے وہ اِس پادری کی دھمکی سے نہیں ڈرا۔‏ اُس نے تو پادری سے یہ کہا کہ اُسے اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اُسے چرچ سے نکال دیا جائے۔‏ اُس نے ہم سے کہا کہ ہم جتنی دیر چاہیں،‏ اُس کے گھر میں رہ سکتے ہیں۔‏

ایک عزت‌دار شہری یہوواہ کا گواہ بن گیا

برانچ کا دفتر جسے 1955ء میں تعمیر کِیا گیا

ایل‌سلواڈور کے دارالحکومت سان‌سلواڈور میں ایک مشنری پولینا نامی عورت کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہی تھی جس کا شوہر انجینئر تھا۔‏ اِس آدمی کا نام بالٹاسار پرلا تھا۔‏ یہ دل کے بہت اچھے تھے۔‏ لیکن مذہبی رہنماؤں کی ریاکاری کو دیکھ کر اُن کا خدا سے ایمان اُٹھ گیا تھا۔‏ حالانکہ بالٹاسار یہوواہ کے گواہ نہیں تھے لیکن پھر بھی جب ایل‌سلواڈور میں برانچ کا دفتر بننا تھا تو اُنہوں نے بھائیوں کو پیشکش کی کہ وہ اِس کا  نقشہ بنانے اور تعمیر کے کام میں اُن کی مدد کریں گے۔‏ اُنہوں نے اِس کام کے لیے کوئی پیسے نہیں لیے۔‏

برانچ کے دفتر کو تعمیر کرتے وقت بالٹاسار کو بہت سے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔‏ اُنہیں اِس بات پر یقین ہو گیا کہ اُنہیں سچا مذہب مل گیا ہے۔‏ اُنہوں نے 22 جولائی 1955ء میں بپتسمہ لے لیا اور اِس کے کچھ عرصے بعد پولینا نے بھی بپتسمہ لے لیا۔‏ اُن کے دو بچے ہیں جو بڑی وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ بالٹاسار کے بیٹے بالٹاسار جونیئر 49 سال سے بروکلن بیت‌ایل میں خدمت کر رہے ہیں۔‏ وہاں وہ برانچ کی کمیٹی کے رُکن ہیں اور پوری دُنیا میں ہونے والے مُنادی کے کام میں مدد کر رہے ہیں۔‏

سان‌سلواڈور میں پہلی دفعہ صوبائی اِجتماع (‏جسے اب علاقائی اِجتماع کہا جاتا ہے)‏ منعقد کرنے کے لیے بھائی پرلا نے ایک بہت بڑا جمنازیم کرائے پر لینے میں بھائیوں کی مدد کی۔‏ شروع شروع میں جب ہم اِس جمنازیم میں اِجتماع منعقد کِیا کرتے تھے تو ہم صرف کچھ سیٹوں کو اِستعمال کرتے تھے۔‏ لیکن پھر یہوواہ خدا کی برکت سے ہر سال حاضرین کی تعداد میں اِضافہ ہوتا گیا،‏ یہاں تک کہ جمنازیم کی سیٹیں کم پڑنے لگیں۔‏ اِن اِجتماعوں پر مَیں ایسے لوگوں سے بھی ملتی تھی جن کے ساتھ مَیں نے بائبل کا مطالعہ کِیا تھا۔‏ اُس وقت تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانا ہی نہیں رہتا تھا جب اِجتماع پر ایسے لوگ بپتسمہ لیتے تھے جنہوں نے اُن لوگوں سے بائبل کی تعلیم حاصل کی تھی جن کی مَیں نے بائبل کی تعلیم سیکھنے میں مدد کی تھی۔‏ ایسا لگتا تھا جیسے یہ میرے پوتے پوتیاں ہوں۔‏

ایک صوبائی اِجتماع پر بھائی ایف ڈبلیو فرینز مشنریوں سے مخاطب ہیں۔‏

ایک اِجتماع پر ایک بھائی میرے پاس آیا اور مجھ سے کہنے لگا کہ وہ مجھ سے معافی مانگنا چاہتا ہے۔‏ مَیں اُسے نہیں پہچانتی تھی اِس لیے مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ مجھ سے ایسا کیوں کہہ رہا ہے۔‏ اُس نے مجھ سے کہا:‏ ”‏مَیں اُن لڑکوں میں سے ایک تھا جس نے سانٹااینا میں مشنریوں کے گھر پر پتھر مارے تھے۔‏“‏ جب مَیں نے سنا کہ اب وہ بھی یہوواہ خدا کی خدمت کر رہا ہے تو میرا دل خوشی سے بھر گیا۔‏ اُس کے ساتھ بات‌چیت کرنے سے میرا یہ یقین اَور مضبوط ہو گیا کہ کُلوقتی خدمت کرنا زندگی کی بہترین راہ ہے۔‏

ایل‌سلواڈور میں پہلی دفعہ منعقد ہونے والا حلقے کا اِجتماع

ایک اچھا فیصلہ

مَیں نے تقریباً 29 سال تک ایل‌سلواڈور کے شہر سانٹااینا،‏ سان‌سوناتے،‏  سانٹاٹکلا اور سان‌سلواڈور میں مشنری کے طور پر خدمت کی۔‏ لیکن پھر 1975ء میں مَیں نے بہت دُعا اور سوچ بچار کرنے کے بعد یہ فیصلہ کِیا کہ مَیں اِس خدمت کو چھوڑ کر واپس سپوکین جاؤں گی جہاں میرے بوڑھے والدین کو میری مدد کی ضرورت تھی۔‏

 سن 1979ء میں میرے والد فوت ہو گئے۔‏ اِس کے بعد مَیں نے آٹھ سال تک اپنی والدہ کی دیکھ‌بھال کی۔‏ وہ بہت کمزور تھیں اور میری مدد کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتی تھیں۔‏ وہ 94 سال کی عمر میں فوت ہو گئیں۔‏ یہ وقت میرے لیے بڑا تکلیف‌دہ تھا۔‏ مَیں جذباتی لحاظ سے بالکل ٹوٹ گئی اور سخت بیمار ہو گئی۔‏ لیکن اِس مشکل گھڑی میں مَیں نے محسوس کِیا کہ یہوواہ خدا میرے ساتھ ہے۔‏ وہ میری دُعاؤں کو سُن رہا ہے اور میری مدد کر رہا ہے تاکہ مَیں مشکلوں سے نپٹ سکوں۔‏ مجھے لگتا تھا جیسے یہوواہ خدا مجھ سے کہہ رہا ہے:‏ ”‏مَیں تمہارے .‏ .‏ .‏ سر سفید ہونے تک تُم کو اُٹھائے پھروں گا۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں ہی اُٹھاتا رہوں گا۔‏ مَیں ہی لئے چلوں گا اور رہائی دوں گا۔‏“‏—‏یسع 46:‏4‏۔‏

سن 1990ء میں مَیں واشنگٹن کے شہر اوماک منتقل ہو گئی۔‏  چونکہ  وہاں  مَیں  ہسپانوی زبان میں لوگوں کو مُنادی کر سکتی تھی اِس لیے مجھے لگتا تھا جیسے مَیں ابھی بھی خدا کی خدمت میں بہت کچھ کر سکتی ہوں۔‏ مجھے بہت خوشی ہے کہ وہاں جن لوگوں کے ساتھ میں نے بائبل کا مطالعہ کِیا،‏ اُن میں سے کئی نے بپتسمہ لیا۔‏ لیکن پھر صحت اور بڑھاپے کی وجہ سے میرے لیے اپنے گھر کی دیکھ‌بھال کرنا مشکل ہو گیا۔‏ اِس لیے نومبر 2007ء میں مَیں اوماک کے قریب ایک شہر چیلان منتقل ہو گئی۔‏ یہاں مَیں ایک فلیٹ میں رہتی ہوں۔‏ یہاں کی ہسپانوی زبان کی کلیسیا کے بہن بھائی میرا بہت خیال رکھ رہے ہیں۔‏ اور اِس کے لیے مَیں اُن کی بہت شکر گزار ہوں۔‏ چونکہ اِس کلیسیا میں صرف مَیں ہی ایک عمررسیدہ بہن ہوں اِس لیے یہاں کے بہن بھائی مجھے اپنی نانی دادی سمجھتے ہیں اور مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔‏

مَیں اپنی پوری توجہ یہوواہ خدا کی خدمت پر رکھنا چاہتی تھی اِس لیے مَیں نے شادی نہیں کی۔‏ مَیں اِس بات کو اچھی طرح سے سمجھتی تھی کہ اِس دُنیا میں اپنی ہر خواہش پوری کرنا ممکن نہیں۔‏ (‏1-‏کر 7:‏34،‏ 35‏)‏ اِس لیے مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنی زندگی میں خدا کی خدمت کو سب سے زیادہ اہمیت دوں گی۔‏ مَیں نے سچائی سیکھنے میں بہت سے لوگوں کی مدد کی اور وہ میرے روحانی بچے بن گئے۔‏ نئی دُنیا میں مَیں وہ سب کچھ کروں گی جو مَیں اِس دُنیا میں نہیں کر پائی۔‏ میری پسندیدہ آیت زبور 145:‏16 ہے جہاں یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ’‏ہر جان‌دار کی خواہش پوری کرے گا۔‏‘‏

پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کی وجہ سے مجھے بڑھاپے کا احساس نہیں ہوتا۔‏

حالانکہ مَیں 91 سال کی ہوں لیکن میری صحت ابھی بھی ٹھیک ہے۔‏ اِس لیے مَیں ابھی تک پہلکار کے طور پر خدمت کر رہی ہوں۔‏ اِس خدمت کی وجہ سے مجھے بڑھاپے کا احساس نہیں ہوتا اور میری زندگی بامقصد ہے۔‏ جب مَیں ایل‌سلواڈور گئی تھی تو اُس وقت وہاں مُنادی کا کام شروع ہی ہوا تھا۔‏ حالانکہ شیطان نے ہمارے کام کو روکنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوا۔‏ ابھی ایل‌سلواڈور میں 39 ہزار سے زیادہ مبشر ہیں۔‏ اِس بات سے میرا ایمان بہت مضبوط ہوتا ہے۔‏ بےشک یہوواہ خدا کی پاک روح اُس کے خادموں کے ساتھ ہے۔‏