آپ کو یہ یقین کیوں ہے کہ آپ نے سچائی پا لی ہے؟
”خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔“—روم 12:2۔
1. بعض مسیحی ملکوں کے پادریوں نے جنگوں کے دوران کیا کِیا ہے؟
کیا خدا یہ چاہتا ہے کہ مسیحی دوسری قوموں کے ساتھ جنگ کریں اور اُنہیں قتل کریں؟ جینہیں۔ لیکن مسیحی کہلانے والے بہت سے لوگوں نے پچھلے 100 سالوں کے دوران کئی جنگیں لڑی ہیں۔ بعض ملکوں کے کیتھولک پادریوں نے اپنیاپنی فوجوں اور اُن کے ہتھیاروں کو برکت دی تاکہ اُنہیں اپنے مخالف کیتھولک فوجیوں پر فتح حاصل ہو۔ پروٹسٹنٹ پادری بھی اِن سے کسی طرح پیچھے نہیں رہے۔ ایسی جنگوں میں خون کی ندیاں بہائی گئیں۔ اِس کی ایک ہولناک مثال دوسری عالمی جنگ ہے۔
2، 3. دوسری عالمی جنگ کے دوران اور اِس کے بعد یہوواہ کے گواہوں نے کیا کِیا؟ اور کیوں؟
2 دوسری عالمی جنگ کے دوران یہوواہ کے گواہوں نے کیا کِیا؟ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے اِس جنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ اِس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ یسوع مسیح کی مثال اور تعلیمات پر عمل کرنا چاہتے تھے۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ (یوح 13:35) اِس کے علاوہ اُن گواہوں نے اُن اصولوں کو بھی اپنی صورتحال پر لاگو کِیا جو 2-کرنتھیوں 10:3، 4 میں درج ہیں۔ (اِن آیتوں کو پڑھیں۔)
3 چونکہ سچے مسیحی بائبل کے اصولوں کے مطابق اپنے ضمیر کی تربیت کرتے ہیں اِس لیے وہ نہ تو فوج میں بھرتی ہوتے ہیں اور نہ ہی جنگ لڑتے ہیں۔ اِسی وجہ سے ہزاروں یہوواہ کے گواہ، چاہے وہ بوڑھے ہوں یا جوان، مرد ہوں یا عورت، اذیت کا نشانہ بنتے ہیں۔ بہت سے بہنبھائیوں کو قید میں ڈال دیا گیا اور بعض کو ایسے کیمپوں میں رکھا گیا جہاں اُن سے زبردستی کام کرایا جاتا تھا۔ نازی حکومت کے دَور میں تو ہمارے کچھ بہنبھائیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ حالانکہ یورپ میں یہوواہ کے گواہوں پر بہت ظلم ڈھائے گئے پھر بھی اُنہوں نے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانا جاری رکھا۔ چاہے اُنہیں قیدی کیمپوں میں رکھا گیا یا اُنہیں جلاوطن کِیا گیا، وہ مُنادی کرنے سے باز نہ آئے۔ پھر جب 1994ء میں ملک روانڈا میں قتلوغارت شروع ہوئی تو یہوواہ کے گواہ اِس میں شامل نہ ہوئے۔ جب سابقہ یوگوسلاویہ مختلف حصوں میں تقسیم ہوا تو بہت خونخرابہ ہوا۔ مگر گواہوں نے اِس جنگ میں کسی کی طرفداری نہ کی۔
4. اِس بات کا لوگوں پر کیا اثر ہوتا ہے کہ یہوواہ کے گواہ جنگ میں بالکل حصہ نہیں لیتے؟
4 اِس بات کا لوگوں پر کیا اثر ہوتا ہے کہ یہوواہ کے گواہ جنگ میں بالکل حصہ نہیں لیتے؟ پوری دُنیا میں ہزاروں لوگ اِس بات کے قائل ہو گئے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ خدا سے اور اپنے پڑوسی سے سچی محبت کرتے ہیں۔ اِس لیے وہ مانتے ہیں کہ ہم واقعی سچے مسیحی ہیں۔ لیکن اَور بھی کچھ ایسی باتیں ہیں جن کی بِنا پر بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ سچے مسیحی ہیں۔
تاریخ کا سب سے بڑا تعلیمی کام
5. یسوع مسیح کے شاگردوں کو کونسی نئی ہدایت ملی؟
5 یسوع مسیح اپنی خدمت کے دوران اِس بات پر زور دیتے رہے کہ بادشاہت کی خوشخبری سنانا بہت اہم ہے۔ اُنہوں نے 12 رسولوں کو چنا اور اُن کے ساتھ مل کر مُنادی کا کام کِیا۔ وہ جانتے تھے کہ جو کام اُنہوں نے شروع کِیا ہے، وہ آخرکار پوری دُنیا میں پھیل جائے گا۔ اُنہوں نے 70 شاگردوں کو بھی اِس کام کی تربیت دی۔ (لو 6:13؛ 10:1) اُنہوں نے شاگردوں کو تیار کِیا کہ وہ پہلے یہودیوں کو خوشخبری سنائیں۔ پھر اُنہوں نے اُنہیں ہدایت دی کہ وہ غیرقوموں تک بھی بادشاہت کا پیغام پہنچائیں۔ یہ ہدایت اِن یہودی شاگردوں کے لیے ایک بڑی تبدیلی لے کر آئی۔—اعما 1:8۔
6. پطرس رسول اِس نتیجے پر کیسے پہنچے کہ خدا کسی کا طرفدار نہیں ہے؟
6 غیرقوموں میں سے سب سے پہلے کُرنیلیُس نامی شخص کو بادشاہت کی خوشخبری سنائی گئی۔ یہوواہ خدا نے پطرس رسول کو اُن کے گھر بھیجا تاکہ وہ اُنہیں پیغام سنائیں۔ یوں پطرس رسول سمجھ گئے کہ یہوواہ خدا کسی کا طرفدار نہیں ہے۔ کُرنیلیُس اور اُن کے گھرانے نے بپتسمہ لے لیا۔ (اعما 10:9-48) اُس وقت سے پطرس اور باقی شاگرد سب قوموں میں مُنادی کا کام کرنے لگے۔
7، 8. یہوواہ کے گواہوں نے سب لوگوں کو گواہی دینے کے لیے کیا قدم اُٹھایا ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
7 آجکل جو بھائی خدا کی تنظیم میں پیشوائی کر رہے ہیں، وہ دُنیابھر میں بڑی لگن سے مُنادی کے کام کو فروغ دے رہے ہیں۔ اِس وقت یہوواہ کے گواہوں کی تعداد تقریباً 80 لاکھ ہے۔ وہ 600 سے زیادہ زبانوں میں خوشخبری سنا رہے ہیں اور دنبہدن اِن زبانوں کی تعداد میں اِضافہ ہو رہا ہے۔ یہوواہ کے گواہ گھرگھر اور عوامی جگہوں پر گواہی دیتے ہیں۔ اکثر وہ کتابوں اور رسالوں کے سٹال لگاتے ہیں تاکہ آنے جانے والے لوگ اپنی پسند کی کتاب یا رسالہ لے سکیں۔ ایسے طریقوں سے مُنادی کا کام کرنا یہوواہ کے گواہوں کی پہچان بن گیا ہے۔
8 دُنیابھر میں 2900 سے زیادہ بہنبھائیوں کو بائبل اور دوسری کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ کرنے کی خاص تربیت دی گئی ہے۔ ہم صرف بڑی بڑی زبانوں میں ہی ترجمہ نہیں کرتے بلکہ ایسی زبانوں میں بھی ترجمہ کرتے ہیں جو شاید اِتنی مشہور نہیں ہیں حالانکہ لاکھوں لوگ اِنہیں بولتے ہیں۔ مثال کے طور پر سپین میں لاکھوں لوگوں کی مادری زبان کتالان ہے اور وہ عام بولچال میں یہی زبان اِستعمال کرتے ہیں۔ حال ہی میں سپین کے شہر آلاکانٹی اور ویلنسیا میں یہ زبان اَور زیادہ بولی جانے لگی ہے۔ اِس کے علاوہ بالیرک جزیروں اور سپین کے پڑوسی ملک انڈورا میں بھی اِس زبان کا اِستعمال بڑھ گیا۔ یہوواہ کے گواہ اب اِس زبان میں کتابیں اور رسالے وغیرہ شائع کرتے ہیں۔ کتالان زبان میں اِجلاس بھی منعقد کیے جاتے ہیں جن کے ذریعے سچائی یہ زبان بولنے والوں کے دل تک پہنچ رہی ہے۔
9، 10. کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کی تنظیم یہ چاہتی ہے کہ سب لوگوں تک سچائی پہنچے؟
9 ترجمہ کرنے اور لوگوں کو اُن کی زبان میں تعلیم دینے کا کام پوری دُنیا میں ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر ملک میکسیکو میں ہسپانوی زبان بولی جاتی ہے۔ لیکن وہاں پر بہت سے لوگوں کی مادری زبان کچھ اَور ہے۔ اِن میں سے ایک مایا زبان ہے۔ برانچ کے دفتر نے مایا زبان میں ترجمہ کرنے والی ٹیم کو ایسے علاقے میں بھیجا جہاں یہ زبان بولی جاتی ہے۔ اِس کا مقصد یہ تھا کہ ٹیم میں شامل بہنبھائی ہر روز اِس زبان کو سنیں اور اِستعمال کریں اور یوں کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ آسان اور واضح انداز میں کر سکیں۔ ملک نیپال میں 120 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے ایک نیپالی زبان ہے۔ اِس ملک کی کُل آبادی 2 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ ہے جس میں سے 1 کروڑ سے زیادہ لوگ نیپالی زبان بولتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ اِسے دوسری زبان کے طور پر اِستعمال کرتے ہیں۔ ہماری کتابیں اور رسالے اِس زبان میں بھی چھاپے جا رہے ہیں۔
10 یہوواہ خدا کی تنظیم ترجمہ کرنے والی ٹیموں کی جس طرح رہنمائی اور دیکھبھال کر رہی ہے، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس کے نزدیک پوری دُنیا میں بادشاہت کی مُنادی کرنا بہت اہم ہے۔ کروڑوں پرچے، کتابیں اور رسالے لوگوں میں مُفت بانٹیں جاتے ہیں۔ اِنہیں چھاپنے کا خرچہ اُن عطیات سے پورا کِیا جاتا ہے جو ہمارے بہنبھائی دیتے ہیں۔ وہ یسوع مسیح کی اِس بات پر عمل کرتے ہیں: ”تُم نے مُفت پایا مُفت دینا۔“—متی 10:8۔
11، 12. اِس بات کا لوگوں پر کیا اثر ہوتا ہے کہ ہم پوری دُنیا میں مُنادی کا کام کرتے ہیں؟
11 یہوواہ کے گواہوں کو پورا یقین ہے کہ اُنہوں نے سچائی پا لی ہے۔ اِس لیے وہ دوسری قوموں اور نسلوں کے لوگوں تک بادشاہت کا پیغام پہنچانے کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ بہت سے بہنبھائیوں نے اپنی زندگی کو سادہ بنایا ہے، کوئی دوسری زبان سیکھی ہے اور کسی دوسرے ملک میں منتقل ہو گئے ہیں تاکہ وہ وہاں کے لوگوں کو خوشخبری سنا سکیں۔ بہت سے لوگ جب یہ دیکھتے ہیں کہ ہم پوری دُنیا میں مُنادی کا کام کرتے ہیں تو وہ اِس بات کے قائل ہو جاتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ سچے مسیحی ہیں۔
12 یہوواہ کے گواہ خوشخبری سنانے کے لیے ایسی قربانیاں اِس لیے دیتے ہیں کیونکہ اُنہیں یقین ہے کہ اُنہوں نے سچائی پا لی ہے۔ لیکن اَور کونسی ایسی باتیں ہیں جن کی بِنا پر لاکھوں لوگ یہ مانتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ سچے مسیحی ہیں؟—رومیوں 14:17، 18 کو پڑھیں۔
اُن کے یقین کی وجہ
13. یہوواہ کے گواہ اپنی تنظیم کو پاک صاف رکھنے کے لیے کیا کرتے ہیں؟
13 آئیں، اپنے کچھ وفادار بہنبھائیوں کے تبصروں پر غور کریں۔ اُنہیں پورا یقین ہے کہ اُنہوں نے سچائی پا لی ہے اِس لیے اُن کی باتیں ہمارے ایمان کو مضبوط کر سکتی ہیں۔ ایک بھائی جو لمبے عرصے سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہا ہے، اُس نے کہا: ”یہوواہ خدا کی تنظیم کو ہر لحاظ سے پاک صاف رکھنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ اگر کسی کو اِصلاح کی ضرورت ہوتی ہے تو اُس کی اِصلاح کی جاتی ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔“ یہوواہ کے گواہ اِس اعلیٰ معیار پر پورا اُترنے کے لیے کیا کرتے ہیں؟ وہ پاک کلام میں درج اصولوں پر اور یسوع مسیح اور اُن کے شاگردوں کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ صرف اُن لوگوں کو کلیسیا سے نکالا جاتا ہے جنہیں خدا کے معیاروں پر چلنا منظور نہیں ہوتا۔ اِن کی تعداد نسبتاً تھوڑی ہوتی ہے۔ زیادہتر یہوواہ کے گواہ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اِن میں سے بہت سے ایسے ہیں جن کا چالچلن پہلے خدا کے معیاروں کے مطابق نہیں تھا مگر پھر اُنہوں نے اپنے آپ کو بدلا اور اب اُنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہے۔—1-کرنتھیوں 6:9-11 کو پڑھیں۔
14. بہت سے لوگ جنہیں کلیسیا سے نکالا گیا تھا، اُنہوں نے کیا کِیا؟ اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
14 جن لوگوں کو کلیسیا سے نکالا جاتا ہے، کیا وہ واپس آ سکتے ہیں؟ ایسے ہزاروں لوگوں نے اپنے گُناہوں سے توبہ کی ہے اور اُنہیں کلیسیا میں دوبارہ شامل کر لیا گیا ہے۔ (2-کرنتھیوں 2:6-8 کو پڑھیں۔) چونکہ یہوواہ کے گواہ بائبل میں درج اعلیٰ اخلاقی معیاروں کی پابندی کرتے ہیں اِس لیے اُن کی تنظیم پاک صاف رہتی ہے اور اِسی سے اُن کا یہ یقین اَور مضبوط ہوتا ہے کہ خدا اُن کی تنظیم کے ساتھ ہے۔ کئی چرچوں کے رُکن جو چاہیں کرتے ہیں مگر چرچ کوئی روکٹوک نہیں کرتے۔ اِس کے برعکس یہوواہ کے گواہ اپنا چالچلن نیک رکھتے ہیں۔ اِس بِنا پر بھی بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ ہی سچے مسیحی ہیں۔
15. ایک بھائی کو یہ یقین کیوں ہے کہ اُس نے سچائی پا لی ہے؟
15 لمبے عرصے سے یہوواہ کی خدمت کرنے والے کچھ اَور گواہ اِس بات پر یقین کیوں رکھتے ہیں کہ اُنہوں نے سچائی پا لی ہے؟ ایک بھائی جن کی عمر اب 54 سال ہے، وہ بچپن ہی سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں: ”میرے ایمان کی بنیاد تین باتوں پر ہے: (1) خدا موجود ہے، (2) اُس نے بائبل کو لکھوایا ہے اور (3) وہ یہوواہ کے گواہوں کو اپنے کام کے لیے اِستعمال کر رہا ہے۔ جیسے جیسے میرا علم بڑھتا رہا، مَیں اِن باتوں کو پرکھتا رہا۔ مَیں یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آیا میرے ایمان کی بنیاد ٹھوس ہے یا نہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھساتھ مجھے اِن تینوں باتوں کے صحیح ہونے کے بہت سے ثبوت ملے ہیں۔ اِس سے میرا ایمان مضبوط ہوا ہے اور میرا یقین اَور بھی پکا ہو گیا ہے کہ سچائی صرف ہمارے پاس ہے۔“
16. ایک بہن کو یہ یقین کیوں ہے کہ اُس نے سچائی پا لی ہے؟
16 ہمارے مرکزی دفتر میں کام کرنے والی ایک شادیشُدہ بہن نے بھی بتایا کہ اُسے یہ یقین کیوں ہے کہ اُس نے سچائی پا لی ہے۔ اُس نے بتایا کہ صرف یہوواہ کی تنظیم ہی لوگوں کو خدا کے نام سے واقف کراتی ہے جو پاک کلام میں تقریباً 7000 مرتبہ آیا ہے۔ اِس بہن کو 2-تواریخ 16:9 سے بہت حوصلہ ملا ہے جس میں لکھا ہے: ”[یہوواہ] کی آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُن کی اِمداد میں جن کا دل اُس کی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دِکھائے۔“ اِس بہن نے کہا: ”سچائی میں آ کر مَیں نے سیکھا ہے کہ اگر مَیں پورے دل سے خدا کی خدمت کروں گی تو وہ میری مدد کرنے کے لیے اپنی طاقت کو کام میں لائے گا۔ میری نظر میں یہوواہ خدا کی قربت میں رہنا سب سے اہم ہے۔ اور مَیں یسوع مسیح کی بڑی قدر کرتی ہوں جن کے ذریعے مَیں یہوواہ خدا کی ذات کو سمجھ پائی ہوں۔ یہ واقعی میرے لیے بڑے اِطمینان کا باعث ہے۔“
17. ایک بھائی جو پہلے خدا پر ایمان نہیں رکھتا تھا، اُس نے کیا تسلیم کر لیا؟ اور کیوں؟
17 ایک بھائی جو پہلے خدا پر ایمان نہیں رکھتا تھا، وہ کہتا ہے: ”خدا کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے سے مجھے یہ یقین ہوا کہ وہ چاہتا ہے کہ اِنسان زندگی سے لطف اُٹھائیں۔ اِس لیے وہ ہمیں ہمیشہ تک دُکھتکلیف کا نشانہ بننے نہیں دے گا۔ اِس کے علاوہ دُنیا تو بُرائی کی دَلدل میں دھنستی جا رہی ہے لیکن یہوواہ کے بندے دنبہدن ایمان اور آپسی محبت میں بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ معجزہ صرف خدا کی پاک روح ہی انجام دے سکتی ہے۔“—1-پطرس 4:1-4 کو پڑھیں۔
18. دو بھائیوں نے اِس بات پر یقین کیسے ظاہر کِیا کہ اُنہوں نے سچائی کو پا لیا ہے؟ اور آپ اُن کی باتوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟
18 ایک اَور بھائی جو کافی عرصے سے یہوواہ کا گواہ ہے، اُس نے بھی اِس بات پر یقین ظاہر کِیا کہ اُس نے سچائی کو پا لیا ہے۔ اُس نے کہا: ”پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے مجھے یقین ہو گیا ہے کہ یہوواہ کے گواہ پہلی صدی کے مسیحیوں کے نقشِقدم پر چلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ مَیں دُنیا کے کئی ملک گھوما ہوں اور مَیں نے ہر جگہ یہی دیکھا ہے کہ یہوواہ کے گواہ ایک متحد گروہ ہے۔ بائبل کی سچائیوں سے مجھے بہت خوشی اور اِطمینان ملا ہے۔“ ایک بھائی جن کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے، اُن سے پوچھا گیا کہ وہ یہ کیوں مانتے ہیں کہ اُنہوں نے سچائی کو پا لیا ہے۔ اُنہوں نے یسوع مسیح پر ایمان لانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ”ہم نے یسوع مسیح کی زندگی اور اُن کی خدمت کا گہرا مطالعہ کِیا ہے۔ اور اُنہوں نے زمین پر آ کر جو کچھ بھی کِیا، ہم اُس کی بڑی قدر کرتے ہیں۔ ہم نے یسوع مسیح کے ذریعے خدا کے قریب جانے کے لیے اپنی زندگی میں تبدیلیاں کی ہیں۔ ہم نے اِس بات کو تسلیم کِیا ہے کہ ہم یسوع مسیح کی قربانی کے بغیر نجات نہیں پا سکتے۔ ہم مانتے ہیں کہ اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا تھا اور اِس بات کے چشمدید گواہ بھی ہیں۔“—1-کرنتھیوں 15:3-8 کو پڑھیں۔
سچائی کے موتی بانٹیں
19، 20. (الف) پولُس رسول نے روم کے مسیحیوں کی توجہ کس اہم بات پر دِلائی؟ (ب) مسیحیوں کے طور پر ہمیں کیا اعزاز حاصل ہے؟
19 سچے مسیحی سب لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ اِس لیے وہ دوسروں کو پاک کلام کی بیشقیمت سچائیوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ پولُس رسول نے روم میں رہنے والے مسیحیوں کو لکھا: ”اگر تُو اپنی زبان سے یسوؔع کے خداوند ہونے کا اِقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے جِلایا تو نجات پائے گا۔ کیونکہ راستبازی کے لئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لئے اِقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔“—روم 10:9، 10۔
20 ہمیں پورا یقین ہے کہ سچائی صرف ہمارے پاس ہی ہے اور ہمیں دوسروں کو بادشاہت کی خوشخبری سنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ لہٰذا آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم نہ صرف لوگوں کو بائبل کی تعلیم دیں گے بلکہ اپنے طرزِزندگی سے بھی ظاہر کریں گے کہ ہم نے سچائی پا لی ہے۔