ازلی بادشاہ یہوواہ کی عبادت کریں
”ازلی بادشاہ . . . کی عزت اور تمجید ابداُلآباد ہوتی رہے۔“ —۱-تیم ۱:۱۷۔
۱، ۲. (الف) ”ازلی بادشاہ“ کون ہے؟ اور یہ لقب اُس کے لئے مناسب کیوں ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔) (ب) ہم یہوواہ خدا کے حکمرانی کرنے کے طریقے سے کیوں متاثر ہوتے ہیں؟
بادشاہ سابوزا دوم نے ملک سوازیلینڈ پر تقریباً ۶۱ سال حکومت کی۔ اِتنے لمبے عرصے تک حکومت کرنا واقعی بڑی بات ہے۔ لیکن اِنسان فانی ہیں اِس لئے اُن کی حکمرانی کا دَور محدود ہوتا ہے۔ مگر ایک ایسا بادشاہ ہے جو غیرفانی ہے اِسی لئے اُس کا دَورِحکومت لامحدود ہے۔ بائبل میں اُسے ”ازلی بادشاہ“ کہا گیا ہے۔ (۱-تیم ۱:۱۷) زبورنویس نے اِس بادشاہ کا نام بتایا۔ اُس نے لکھا: ”[یہوواہ] * ابداُلآباد بادشاہ ہے۔“—زبور ۱۰:۱۶۔
۲ ہمیں یہوواہ خدا کے نزدیک آنے کی ترغیب اِس لئے نہیں ملتی کہ وہ ہمیشہ تک حکمرانی کرے گا۔ اِس کی بجائے ہم اُس کے حکمرانی کرنے کے طریقے سے متاثر ہو کر اُس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ بنیاِسرائیل پر ۴۰ سال تک حکمرانی کرنے والے ایک بادشاہ نے خدا کی تمجید کرتے ہوئے کہا: ”[یہوواہ] رحیم اور کریم ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی۔ [یہوواہ] نے اپنا تخت آسمان پر قائم کِیا ہے اور اُس کی سلطنت سب پر مسلّط ہے۔“ (زبور ۱۰۳:۸، ۱۹) یہوواہ خدا نہ صرف ہمارا بادشاہ ہے بلکہ ہمارا آسمانی باپ بھی ہے جو ہم سے بڑا پیار کرتا ہے۔ لیکن یہوواہ خدا نے ایک باپ کا کردار کیسے ادا کِیا ہے؟ اُس نے باغِعدن میں ہونے والی بغاوت کے بعد سے حکمرانی کرنا کیسے جاری رکھا ہے؟ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے سے ہم یہوواہ خدا کے اَور قریب آ جائیں گے اور پورے دل سے اُس کی عبادت کریں گے۔
ازلی بادشاہ کے خاندان کی اِبتدا
۳. (الف) خدا کے خاندان کی اِبتدا کس سے ہوئی؟ (ب) اَور کون خدا کے خاندان کا حصہ بنے؟
۳ یہوواہ خدا کے لئے وہ بہت ہی خوشی کا لمحہ تھا جب اُس نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو خلق کِیا۔ وہ اُس سے بڑی محبت کرتا تھا اور اُسے یہ اعزاز بخشا کہ وہ اُس کے ساتھ مل کر دوسری مخلوقات کو خلق کرے۔ (کل ۱:۱۵-۱۷) اِن مخلوقات میں کروڑوں فرشتے بھی شامل تھے جو خدا کے ’خادم ہیں اور اُس کی مرضی بجا لاتے ہیں۔‘ وہ خوشی سے خدا کی خدمت کرتے ہیں اور خدا اُنہیں اپنے ”بیٹے“ کہتا ہے۔ وہ خدا کے خاندان کا حصہ ہیں۔—زبور ۱۰۳:۲۰-۲۲؛ ایو ۳۸:۷۔
۴. اِنسان خدا کے خاندان کا حصہ کیسے بنے؟
۴ آسمان اور زمین کو بنانے کے بعد یہوواہ خدا نے اپنے خاندان کو بڑھایا۔ زمین کو ہر طرح سے آراستہ کرنے کے بعد اُس نے پہلے اِنسان یعنی آدم کو اپنی صورت پر بنایا۔ یوں زمین پر یہوواہ خدا کی تخلیق کا نہایت شاندار اِختتام ہوا۔ (پید ۱:۲۶-۲۸) ایک خالق کی حیثیت سے یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ آدم اُس کی فرمانبرداری کریں۔ ایک باپ کی حیثیت سے یہوواہ خدا نے بڑی شفقت سے اُنہیں مختلف ہدایات دیں۔ اُس نے اُنہیں کوئی سخت حکم نہیں دیا تھا بلکہ اُنہیں بہت سے معاملات میں اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دی تھی۔—پیدایش ۲:۱۵-۱۷ کو پڑھیں۔
۵. یہوواہ خدا نے زمین کو آباد کرنے کے لئے کیا کِیا؟
۵ بہت سے اِنسانی حکمرانوں کے برعکس یہوواہ خدا اپنی رعایا کو اہم کام کرنے کا اِختیار سونپتا ہے۔ وہ اُنہیں اپنے خاندان کا حصہ سمجھتے ہوئے اُن پر بھروسا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر یہوواہ خدا نے آدم کو زمین کی تمام مخلوقات پر اِختیار بخشا۔ یہاں تک کہ اُس نے اُنہیں جانوروں کے نام رکھنے کی اہم ذمےداری سونپی۔ (پید ۱:۲۶؛ ۲:۱۹، ۲۰) اُس نے زمین کو بھرنے کی خاطر کروڑوں بےعیب اِنسان پیدا نہیں کئے بلکہ آدم کے لئے ایک بےعیب ساتھی یعنی حوا کو بنایا۔ (پید ۲:۲۱، ۲۲) پھر یہوواہ خدا نے اُن سے کہا کہ وہ اولاد پیدا کریں اور زمین کو بھر دیں۔ اِنسانوں کے پاس موقع تھا کہ وہ ساری زمین کو باغِعدن کی طرح بنا دیں۔ اُنہیں یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ یہوواہ خدا کے خاندان کے افراد کے طور پر ہمیشہ تک اُس کی عبادت کرتے رہیں۔ آدم اور حوا کو اِتنی شاندار برکتیں دے کر یہوواہ خدا نے ثابت کِیا کہ وہ ایک شفیق باپ ہے۔
خدا کی حکمرانی کے خلاف بغاوت
۶. (الف) خدا کے خاندان میں بغاوت کیسے شروع ہوئی؟ (ب) ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ اِنسانوں کی بغاوت کے بعد یہوواہ خدا کا اِختیار ختم نہیں ہوا تھا؟
۶ افسوس کی بات ہے کہ آدم اور حوا نے اپنے بادشاہ یہوواہ خدا کے حکموں پر چلنے کی بجائے باغی فرشتے یعنی شیطان کی بات مانی۔ (پید ۳:۱-۶) خدا کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے آدم اور حوا کی زندگی دُکھوں اور تکلیفوں سے بھر گئی اور آخرکار اُن پر موت آئی۔ بعد میں اُن کی اولاد کو بھی ایسے ہی حالات سے گزرنا پڑا۔ (پید ۳:۱۶-۱۹؛ روم ۵:۱۲) آدم اور حوا کی بغاوت کے بعد زمین پر خدا کی فرمانبرداری کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ کیا اِس کا مطلب یہ تھا کہ اب حالات یہوواہ خدا کے قابو سے باہر ہو گئے تھے اور اُس نے اِنسانوں پر اپنے اِختیار کو اِستعمال کرنا ترک کر دیا تھا؟ جینہیں۔ اُس نے اپنے اِختیار کو اِستعمال کِیا اور آدم اور حوا کو باغِعدن سے نکال دیا۔ اُس نے باغ پر کروبیوں کا پہرہ بٹھا دیا تاکہ آدم اور حوا اندر نہ جا سکیں۔ (پید ۳:۲۳، ۲۴) بادشاہ کے طور پر اپنے اِختیار کو عمل میں لانے کے ساتھساتھ اُس نے ایک شفیق باپ ہونے کا ثبوت بھی دیا۔ اُس نے وعدہ کِیا کہ ایک نسل آئے گی جو اِبلیس کو ختم کرے گی اور آدم اور حوا کے گُناہ کے اثر کو مٹا دے گی۔ یوں اُس نے تصدیق کی کہ اُس کے اصل مقصد کے مطابق وفادار فرشتوں اور اِنسانوں پر مشتمل خاندان ضرور قائم ہوگا۔—پیدایش ۳:۱۵ کو پڑھیں۔
۷، ۸. (الف) نوح کے زمانے تک حالات کس قدر بگڑ چکے تھے؟ (ب) یہوواہ خدا نے اپنے وفادار بندوں کو بچانے اور زمین کو بُرائی سے پاک کرنے کے لئے کیا کِیا؟
۷ آدم اور حوا کی اولاد میں سے بہت سے لوگ یہوواہ خدا کے وفادار رہے جیسے کہ ہابل اور حنوک۔ لیکن زیادہتر لوگوں نے یہوواہ خدا کو اپنا بادشاہ اور باپ تسلیم نہ کِیا۔ نوح کے زمانے تک زمین ’ظلم سے بھر‘ چکی تھی۔ (پید ۶:۱۱) کیا اِس کا مطلب یہ تھا کہ اب زمین کے حالات یہوواہ خدا کے اِختیار میں نہیں رہے تھے؟ آئیں، دیکھیں کہ اِس سلسلے میں بائبل میں کیا بتایا گیا ہے۔
۸ یہوواہ خدا نے نوح کو ایک بہت بڑی کشتی بنانے کے سلسلے میں تفصیلی ہدایات دیں۔ اِس کشتی کے ذریعے نوح اور اُن کے گھر والے طوفان سے بچ گئے۔ یہوواہ خدا نے نوح کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ لوگوں کو آنے والی تباہی سے آگاہ کریں۔ یوں اُس نے سب اِنسانوں کے لئے محبت ظاہر کی۔ (۲-پطر ۲:۵) بےشک نوح نے لوگوں کو بتایا کہ اگر وہ بچنا چاہتے ہیں تو اُنہیں اپنے بُرے کاموں سے توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن لوگوں نے اُن کی بات پر ذرا بھی دھیان نہ دیا۔ نوح اور اُن کے گھر والوں نے کئی سالوں تک بُرے اور ظالم لوگوں کے درمیان زندگی گزاری۔ یہوواہ خدا نے ایک شفیق باپ کی طرح اُن آٹھ وفادار اشخاص کی حفاظت کی اور اُن کی ضروریات کو پورا کِیا۔ طوفان میں باغی اِنسانوں اور بدکار فرشتوں کو ہلاک کرکے یہوواہ خدا نے یہ ظاہر کِیا کہ حالات پوری طرح اُس کے اِختیار میں ہیں۔—پید ۷:۱۷-۲۴۔
طوفان کے بعد یہوواہ خدا کی حکمرانی
۹. یہوواہ خدا نے طوفان کے بعد اِنسانوں کو کیا موقع دیا؟
۹ جب نوح اور اُن کے گھر والوں نے کشتی سے نکل کر بُرائی سے پاک زمین پر قدم رکھا اور تازہ ہوا میں سانس لیا تو اُنہوں نے کیسا محسوس کِیا؟ بےشک اُن کے دل یہوواہ خدا کے لئے شکرگزاری سے بھر گئے ہوں گے کیونکہ اُس نے اُن کو بچا لیا تھا۔ نوح نے فوراً ایک قربانگاہ بنائی اور یہوواہ خدا کا شکر ادا کرنے کے لئے قربانیاں چڑھائیں۔ یہوواہ خدا نے نوح اور اُن کے گھر والوں کو برکت دی اور اُن سے کہا کہ ”بارور ہو اور بڑھو اور زمین کو معمور کرو۔“ (پید ۸:۲۰–۹:۱) ایک بار پھر خدا نے سب اِنسانوں کو موقع دیا کہ وہ مل کر اُس کی عبادت کریں اور زمین کو آباد کریں۔
۱۰. (الف) طوفان کے بعد یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کیسے اور کہاں شروع ہوئی؟ (ب) یہوواہ خدا نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے کیا کارروائی کی؟
۱۰ طوفان سے بدکار لوگ تو ختم ہوئے مگر اِنسانوں میں بسا ہوا گُناہ نہیں۔ اِس کے علاوہ اِنسان ابھی بھی شیطان اور باغی فرشتوں کے اثر میں تھے۔ اِسی وجہ سے طوفان کے تھوڑے عرصے بعد یہوواہ خدا کی حکمرانی کے خلاف پھر سے بغاوت ہوئی۔ مثال کے طور پر نوح کے پڑپوتے نمرود نے ”زمین کو معمور“ کرنے کے سلسلے میں یہوواہ خدا کے مقصد میں رُکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ بائبل میں نمرود کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ”[یہوواہ] کے سامنے . . . ایک شکاری سورما“ تھا۔ اُس نے بڑے بڑے شہر بنائے، مثلاً بابل۔ اور وہ ”ملک سنعاؔر“ کا بادشاہ بن بیٹھا۔ (پید ۱۰:۸-۱۲) ایسی صورتحال میں ازلی بادشاہ یہوواہ خدا نے اِس باغی بادشاہ کے بڑھتے ہوئے قدموں کو کیسے روکا؟ اُس نے لوگوں کی ”زبان میں اِختلاف“ ڈال دیا۔ یوں نمرود کی رعایا ”تمام رویِزمین پر پراگندہ“ ہو گئی۔ وہ لوگ جہاں کہیں بھی گئے، اپنے جھوٹے عقیدوں اور رسموں کو ساتھ لے گئے اور ویسا ہی حکومتی نظام قائم کِیا جیسا ملک سنعار میں تھا۔—پید ۱۱:۱-۹۔
۱۱. یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ دوستی کیسے نبھائی؟
۱۱ طوفان کے بعد بہت سے لوگ جھوٹے دیوتاؤں کی پوجا کرنے لگے مگر کچھ وفادار اِنسان یہوواہ خدا کی عبادت کرتے رہے۔ مثال کے طور پر ابرہام نے یہوواہ خدا کی بات مانتے ہوئے ملک اُور کے عیشوآرام کو چھوڑ دیا اور خانہبدوش کے طور پر زندگی گزاری۔ (پید ۱۱:۳۱؛ عبر ۱۱:۸، ۹) اِس عرصے کے دوران وہ اکثر ایسے علاقوں میں رہے جن میں بعض بادشاہ مضبوط دیواروں والے شہروں میں رہتے تھے۔ لیکن ابرہام کو بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی اور اُن کے خاندان کی حفاظت کرے گا۔ اِس سلسلے میں ایک زبورنویس نے لکھا: ”اُس نے کسی آدمی کو اُن پر ظلم نہ کرنے دیا بلکہ اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو دھمکایا۔“ (زبور ۱۰۵:۱۳، ۱۴) یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ دوستی نبھاتے ہوئے اُن سے وعدہ کِیا کہ ”بادشاہ تیری اولاد میں سے برپا ہوں گے۔“—پید ۱۷:۶؛ یعقو ۲:۲۳۔
۱۲. یہوواہ خدا نے فرعون پر اپنا اِختیار کیسے ظاہر کِیا؟ اور اِس سے بنیاِسرائیل کو کیا فائدہ ہوا؟
۱۲ یہوواہ خدا نے اِضحاق اور یعقوب کے ساتھ بھی وہی وعدہ کِیا جو اُس نے ابرہام سے کِیا تھا۔ اِس وعدے میں یہ بات بھی شامل تھی کہ اُن کی اولاد سے بادشاہ آئیں گے۔ (پید ۲۶:۳-۵؛ ۳۵:۱۱) لیکن اِس سے پہلے یعقوب کی اولاد مصر کی غلام ہو گئی۔ کیا اِس کا مطلب یہ تھا کہ اب یہوواہ خدا اپنا وعدہ پورا نہیں کرے گا یا پھر یہ کہ اُس نے زمین پر اپنے اِختیار کو اِستعمال کرنا ترک کر دیا تھا؟ ہرگز نہیں۔ وقت آنے پر یہوواہ خدا نے اپنی عظیم قدرت کا مظاہرہ کِیا اور یہ ثابت کِیا کہ وہ گھمنڈی فرعون پر بھی اِختیار رکھتا ہے۔ بنیاِسرائیل نے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھا اور وہ اُنہیں بڑے شاندار طریقے سے بحرِقلزم کے پار لے گیا۔ یوں یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ یہوواہ خدا ہی سب سے بڑا حکمران ہے۔ جس طرح ایک باپ اپنے بچوں کی حفاظت کرتا ہے اُسی طرح اُس نے اپنے لوگوں کی حفاظت کی۔—خروج ۱۴:۱۳، ۱۴ کو پڑھیں۔
یہوواہ، بنیاِسرائیل کا بادشاہ بنا
۱۳، ۱۴. (الف) بنیاِسرائیل نے حمد کی گیتوں میں یہوواہ خدا کے بارے میں کیا کہا؟ (ب) یہوواہ خدا نے داؤد بادشاہ سے کیا وعدہ کِیا تھا؟
۱۳ مصر سے آزاد ہونے کے فوراً بعد بنیاِسرائیل نے یہوواہ خدا کی حمد میں ایک گیت گایا۔ یہ گیت خروج ۱۵ باب میں درج ہے۔ اِس کی ۱۸ آیت میں لکھا ہے: ”[یہوواہ] ابداُلآباد سلطنت کرے گا۔“ واقعی یہوواہ خدا اُس وقت اِس نئی قوم کا بادشاہ بنا۔ لیکن بنیاِسرائیل چاہتے تھے کہ یہوواہ خدا کی بجائے کوئی اِنسان اُن کا بادشاہ ہو۔ اِس لئے مصر سے نکلنے کے تقریباً ۴۰۰ سال بعد اُنہوں نے خدا سے یہ مانگ کی کہ جس طرح دوسری قوموں کے بادشاہ ہیں اُسی طرح ”کسی کو ہمارا بادشاہ مقرر کر دے۔“ (۱-سمو ۸:۵) اِس کے باوجود بنی اِسرائیل کے دوسرے بادشاہ یعنی داؤد کے زمانے میں یہ واضح ہو گیا کہ یہوواہ خدا ابھی بھی اُن کا بادشاہ ہے۔
۱۴ بادشاہ داؤد عہد کے صندوق کو یروشلیم لے کر آئے۔ اِس خوشی کے موقعے پر لاویوں نے خدا کی شان میں ایک گیت گایا جس میں اُنہوں نے ایک بہت ہی اہم بات کہی۔ اُنہوں نے کہا: ”قوموں میں اِعلان کریں کہ [یہوواہ] سلطنت کرتا ہے۔“ (۱-توا ۱۶:۳۱) اِس آیت میں جس عبرانی اِصطلاح کا ترجمہ ”[یہوواہ] سلطنت کرتا ہے“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب دراصل یہ ہے کہ یہوواہ بادشاہ بن گیا ہے۔ لیکن آپ شاید سوچیں کہ ”یہوواہ تو ازلی بادشاہ ہے پھر وہ اُس وقت کن معنوں میں بادشاہ بنا تھا؟“ جب یہوواہ خدا ایک خاص صورتحال سے نپٹنے کے لئے اپنے اِختیار کو عمل میں لاتا ہے یا پھر کسی کو اپنے ترجمان کے طور پر مقرر کرتا ہے تو وہ ایک خاص لحاظ سے بادشاہ بنتا ہے۔ اِس بات کو سمجھنا ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ بادشاہ داؤد کی وفات سے پہلے یہوواہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا کہ اُن کی سلطنت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ یہوواہ خدا نے کہا: ”مَیں تیرے بعد تیری نسل کو جو تیرے صلب سے ہوگی کھڑا کرکے اُس کی سلطنت کو قائم کروں گا۔“ (۲-سمو ۷:۱۲، ۱۳) یہ وعدہ تقریباً ۱۰۰۰ سال بعد داؤد کی نسل سے آنے والے ایک شخص پر پورا ہوا۔ یہ شخص کون تھا اور وہ کب بادشاہ بنا؟
یہوواہ نے ایک نیا بادشاہ مقرر کِیا
۱۵، ۱۶. (الف) یسوع کو بادشاہ کے طور پر کب مسح کِیا گیا؟ (ب) جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے اپنی حکمرانی کے سلسلے میں کیا اِنتظام کئے؟
۱۵ سن ۲۹ء میں یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یہ مُنادی کرنا شروع کِیا کہ ”آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“ (متی ۳:۲) جب یسوع نے یوحنا سے بپتسمہ لیا تو یہوواہ خدا نے اُنہیں مسیحا کے طور پر مسح کِیا اور اُنہیں مقرر کِیا کہ وہ آئندہ آسمانی بادشاہت کے بادشاہ ہوں گے۔ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے لئے اپنی محبت ظاہر کرتے ہوئے کہا: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“—متی ۳:۱۷۔
۱۶ زمین پر اپنی خدمت کے دوران یسوع مسیح نے اپنے باپ کا جلال ظاہر کِیا۔ (یوح ۱۷:۴) اُنہوں نے بادشاہت کی مُنادی کرنے سے ایسا کِیا۔ (لو ۴:۴۳) اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ وہ بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کریں۔ (متی ۶:۱۰) چونکہ وہ خدا کی بادشاہت کے مقررہ بادشاہ تھے اِس لئے وہ اپنے مخالفوں سے یہ کہہ سکتے تھے کہ ”خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔“ (لو ۱۷:۲۱) اپنی موت سے پہلے کی شام یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے ساتھ بادشاہت کا عہد باندھا۔ اِس عہد کے ذریعے اُنہوں نے اپنے کچھ پیروکاروں کو یہ موقع دیا کہ وہ آسمانی بادشاہت میں اُن کے ساتھ حکمرانی کریں۔—لوقا ۲۲:۲۸-۳۰ کو پڑھیں۔
۱۷. پہلی صدی میں یسوع مسیح کس لحاظ سے بادشاہ بنے؟ لیکن اُن کو کس بات کا اِنتظار کرنا پڑا؟
۱۷ یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنا کب شروع کِیا؟ وہ فوراً تو ایسا نہیں کر سکتے تھے کیونکہ اگلے ہی دن اُنہیں ہلاک کر دیا گیا اور اُن کے شاگرد بھاگ گئے۔ (یوح ۱۶:۳۲) مگر حالات ابھی بھی یہوواہ خدا کے قابو میں تھے۔ تیسرے دن اُس نے اپنے بیٹے کو زندہ کر دیا اور یسوع مسیح نے ۳۳ء میں عیدِپنتِکُست کے دن پر اپنے ممسوح بھائیوں کی کلیسیا پر حکمرانی کرنا شروع کِیا۔ (کل ۱:۱۳) لیکن داؤد کی اولاد کے طور پر پوری زمین پر حکمرانی کرنے کے لئے اُنہیں اِنتظار کرنا پڑا۔ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے سے کہا: ”میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں۔“—زبور ۱۱۰:۱۔
ازلی بادشاہ کی عبادت کریں
۱۸، ۱۹. (الف) یہوواہ خدا کو ایک بادشاہ اور باپ کے طور پر جان کر ہمارے دل میں کیا خواہش پیدا ہوتی ہے؟ (ب) اگلے مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟
۱۸ ہزاروں سال سے یہوواہ خدا کی حکمرانی کے خلاف آسمان اور زمین پر بغاوت کی گئی ہے۔ لیکن یہوواہ خدا نے اپنے اِختیار کو کبھی ترک نہیں کِیا۔ حالات ہمیشہ اُس کے قابو میں رہے۔ ایک شفیق باپ کی حیثیت سے اُس نے اپنے وفادار بندوں کی حفاظت کی اور اُن کا خیال رکھا جیسے کہ نوح، ابرہام اور داؤد کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ جان کر کیا ہمارے دل میں یہ خواہش پیدا نہیں ہوتی کہ ہم اپنے بادشاہ کے وفادار رہیں اور اُس کی قربت میں رہیں؟
۱۹ لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتے ہیں: ہمارے زمانے میں یہوواہ خدا کس لحاظ سے بادشاہ بنا ہے؟ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم خدا کی بادشاہت کی وفادار رعایا ہیں؟ ہم خدا کے خاندان کے بےعیب بیٹے کیسے بن سکیں گے؟ ہم خدا کی بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کیوں کرتے ہیں؟ ہم اگلے مضمون میں اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے۔
^ پیراگراف 1 اُردو ریوائزڈ ورشن میں زبور ۱۰:۱۶ میں لفظ ”خداوند“ لکھا ہے۔ لیکن عبرانی زبان میں اِس آیت میں نام یہوواہ اِستعمال ہوا ہے۔