یہوواہ وفادار خدا ہے اور کثرت سے معاف کرتا ہے
”تُو یا رب [یہوواہ]! نیک اور معاف کرنے کو تیار ہے اور اپنے سب دُعا کرنے والوں پر شفقت میں غنی ہے۔“—زبور ۸۶:۵۔
۱، ۲. (الف) ہم ایسے دوستوں کی قدر کیوں کرتے ہیں جو وفادار اور معاف کرنے والے ہوں؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
سچا دوست کون ہوتا ہے؟ ایک بہن جن کا نام ایشلی ہے، اُنہوں نے کہا: ”میرے خیال سے سچا دوست وہ ہوتا ہے جو اچھے بُرے وقت میں آپ کا ساتھ نبھائے اور آپ کی غلطیاں معاف کر دے۔“ ہم ایسے دوستوں کی قدر کرتے ہیں جو وفادار اور معاف کرنے والے ہوں۔ اُن کی دوستی ہمارے لئے محبت اور تحفظ کا باعث ہوتی ہے۔—امثا ۱۷:۱۷۔
۲ یہوواہ خدا سے زیادہ وفادار اور معاف کرنے والا کوئی نہیں۔ اِسی لئے زبورنویس نے لکھا: ”تُو یا رب [یہوواہ]! نیک اور معاف کرنے کو تیار ہے اور اپنے سب دُعا کرنے والوں پر شفقت میں غنی ہے۔“ (زبور ۸۶:۵) اِس آیت میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”شفقت“ کِیا گیا ہے، وہ کسی سے وفاداری کرنے کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔ کسی سے وفاداری کرنے کا کیا مطلب ہے؟ اور کسی کو معاف کرنے سے کیا مراد ہے؟ یہوواہ خدا یہ کیسے ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کا وفادار ہے اور اُنہیں معاف کرنے کو تیار رہتا ہے؟ ہم اِس سلسلے میں یہوواہ خدا کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ اِن سوالوں پر غور کرنے سے یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت اَور گہری ہو جائے گی۔ اِس کے علاوہ اُس کے ساتھ ہمارا دوستی کا رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو جائے گا۔—۱-یوح ۴:۷، ۸۔
یہوواہ وفادار خدا ہے
۳. کسی سے وفاداری کرنے کا کیا مطلب ہے؟
۳ ایک شخص جو اپنے عزیزوں اور دوستوں کا وفادار ہوتا ہے، وہ محبت کی بِنا پر اُن کی مدد اور حمایت کرنے کو تیار رہتا ہے۔ چاہے اچھا وقت ہو یا بُرا، وہ ہمیشہ اُن کا ساتھ نبھاتا ہے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ”وفادار خدا“ ہے۔ اُس کی وفاداری مثالی ہے۔—است ۳۲:۴۔
۴، ۵. (الف) یہوواہ خدا کیسے ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کا وفادار ہے؟ (ب) یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کا ساتھ دینے کے لئے جو کچھ کِیا، اُس پر غور کرنے سے ہمیں کیا حوصلہ ملتا ہے؟
۴ یہوواہ خدا کیسے ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کا وفادار ہے؟ وہ اپنے وفادار بندوں کو کبھی نہیں چھوڑتا۔ اُس کے بندے داؤد بادشاہ نے اِس بات کی تصدیق کی کہ یہوواہ وفادار خدا (۲-سموئیل ۲۲:۲۶ کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔ *) جب داؤد مصیبت میں تھے تو یہوواہ خدا نے اُن کی رہنمائی کی، اُن کی حفاظت کی اور اُنہیں اُن کے دُشمنوں سے بچایا۔ (۲-سمو ۲۲:۱) داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں کا ساتھ نبھانے کا صرف دعویٰ ہی نہیں کرتا بلکہ وہ اُن کا ساتھ دیتا بھی ہے۔ لیکن یہوواہ خدا نے داؤد کا ساتھ کیوں دیا؟ اِس کی وجہ یہ تھی کہ داؤد، یہوواہ خدا کے وفادار تھے۔ اور جو یہوواہ خدا سے وفاداری کرتے ہیں، وہ اُنہیں اِس کا صلہ ضرور دیتا ہے۔—امثا ۲:۶-۸۔
ہے۔۵ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں کے ساتھ وفاداری سے پیش آتا ہے تو ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے۔ ایک بھائی جن کا نام ریڈ ہے، وہ کہتے ہیں: ”بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا نے مشکل وقت کے دوران داؤد کو سنبھالا۔ جب داؤد بیابان اور غاروں میں رہ رہے تھے تو خدا نے تب بھی اُن کی ضروریات کو پورا کِیا۔ اِن سب باتوں کے بارے میں پڑھنے سے مجھے بڑی تسلی اور حوصلہ ملتا ہے۔ میرے اندر یہ اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ صورتحال چاہئے جتنی بھی مشکل ہو، یہوواہ خدا میرا ساتھ ضرور دے گا بشرطیکہ مَیں اُس کا وفادار رہوں۔“ کیا آپ بھی اِس بھائی کی طرح محسوس کرتے ہیں؟—روم ۸:۳۸، ۳۹۔
۶. یہوواہ اَور کن طریقوں سے ظاہر کرتا ہے کہ وہ ”وفادار خدا“ ہے؟ اور اِس سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
۶ یہوواہ اَور کن طریقوں سے ظاہر کرتا ہے کہ وہ ”وفادار خدا“ ہے؟ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے معیاروں کی پابندی کرتا ہے۔ اُس نے اپنے کلام میں فرمایا ہے کہ ”مَیں تمہارے بڑھاپے تک وہی ہوں۔“ اچھائی اور بُرائی کے سلسلے میں اُس کے معیار کبھی نہیں بدلتے اور وہ اِنہی معیاروں کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔ (یسع ۴۶:۴؛ ملا ۳:۶) ہمارے خدا یہوواہ کی وفاداری اِس سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ جب وہ کوئی وعدہ کر لے تو پھر اُس سے مکرتا نہیں۔ (یسع ۵۵:۱۱) چونکہ خدا اپنے وعدوں اور معیاروں پر قائم رہتا ہے اِس لئے ہمیں یہ اعتماد حاصل ہے کہ اگر ہم اُس کے معیاروں پر چلیں گے تو وہ ہمیں برکت ضرور دے گا۔—یسع ۴۸:۱۷، ۱۸۔
یہوواہ خدا کی طرح وفاداری ظاہر کریں
۷. ہم اپنے بہنبھائیوں کے لئے وفاداری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۷ ہم اپنے بہنبھائیوں سے وفاداری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن بہنبھائیوں کی مدد کریں جو کسی مشکل سے گزر رہے ہیں۔ (امثا ۳:۲۷) مثال کے طور پر کیا آپ کسی ایسے بھائی یا بہن کو جانتے ہیں جو کسی بیماری، اپنے گھر والوں کی مخالفت یا اپنی کسی کمزوری کی وجہ سے افسردہ یا بےحوصلہ ہو گیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو کیوں نہ آپ اُس کے پاس جائیں اور اُسے تسلی دیں اور اُس کی حوصلہافزائی کریں۔ (زک ۱:۱۳) * یوں یہ ثابت ہوگا کہ آپ سچے اور وفادار دوست ہیں، ایسا دوست جو ”بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔“—امثا ۱۸:۲۴۔
۸. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے جیونساتھی کے وفادار ہیں؟
۸ ہم ایک اَور طریقے سے بھی یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ جس طرح وہ اپنے بندوں سے دغا نہیں کرتا اُسی طرح ہمیں بھی اپنے عزیزوں اور دوستوں سے دغا نہیں کرنی چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر ہم شادیشُدہ ہیں تو ہمیں ہر صورت میں اپنے جیونساتھی کے وفادار رہنا چاہئے۔ (امثا ۵:۱۵-۱۸) ہم کوئی بھی ایسا قدم نہیں اُٹھائیں گے جو ہمیں زناکاری کی طرف لے جائے۔ (متی ۵:۲۸) اِس کے علاوہ ہم اپنے بہنبھائیوں کے بارے میں جھوٹی اور بےبنیاد باتیں نہ تو کہتے ہیں اور نہ ہی سنتے ہیں۔ ہم اُن کی پیٹھ پیچھے اُن کی بُرائیاں نہیں کرتے۔ یوں ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُن کے وفادار ہیں۔—امثا ۱۲:۱۸۔
۹، ۱۰. (الف) کس کے وفادار رہنا سب سے زیادہ اہم ہے؟ (ب) یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرنا ہمیشہ آسان کیوں نہیں ہوتا؟
۹ یہوواہ خدا کے وفادار رہنا سب سے اہم بات ہے۔ لیکن ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اُس کے وفادار ہیں؟ ہم یہوواہ خدا کی طرح بدی سے نفرت کرتے ہیں اور نیکی سے محبت کرتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اُس کے معیاروں پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (زبور ۹۷:۱۰ کو پڑھیں۔) جتنا زیادہ ہم یہوواہ خدا کی سوچ کو اپناتے ہیں اُتنا ہی ہمیں اُس کی فرمانبرداری کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔—زبور ۱۱۹:۱۰۴۔
۱۰ لیکن اُس کی فرمانبرداری کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ ہمیں اِس کے لئے کوشش کرنی پڑتی ہے۔ مثال کے طور پر بعض مسیحی، شادی کرنا چاہتے ہیں مگر ابھی تک اُنہیں کلیسیا میں کوئی ایسا شخص نہیں ملا جسے وہ اپنا جیونساتھی بنا سکیں۔ (۱-کر ۷:۳۹) شاید ایک غیرشادیشُدہ بہن جس جگہ کام کرتی ہے، وہاں کے دوسرے ملازم اُس سے کہتے رہتے ہیں کہ ”فلاں سے شادی کر لو، فلاں سے شادی کر لو۔“ وہ بہن خود بھی چاہتی ہے کہ اُس کی شادی ہو جائے کیونکہ وہ کبھیکبھار بہت تنہا محسوس کرتی ہے۔ پھر بھی اُس کا عزم ہے کہ وہ کسی ایسے شخص سے شادی نہیں کرے گی جو یہوواہ خدا کی عبادت نہیں کرتا۔ کیا ہمیں ایسے بہنبھائیوں کی قدر نہیں کرنی چاہئے جن کی وفاداری مثالی ہے؟ واقعی یہوواہ خدا اُن سب کو برکتوں سے مالامال کرے گا جو مشکل وقت میں بھی اُس کے وفادار رہتے ہیں۔—عبر ۱۱:۶۔
یہوواہ خدا کثرت سے معاف کرتا ہے
۱۱. دوسروں کو معاف کرنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۱ یہوواہ خدا کی ایک اَور شاندار خوبی یہ ہے کہ وہ دوسروں کو معاف کرنے کے لئے تیار رہتا ہے۔ دوسروں کو معاف کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جس انسان میں یہ خوبی ہوتی ہے، وہ دوسروں کے لئے اپنے دل میں رنجش نہیں رکھتا۔ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ دوسروں کے غلط کاموں کو نظرانداز کرتا ہے۔ اِس کے برعکس وہ ناراضگی کو جلدازجلد ختم کر دیتا ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو ”معاف کرنے کو تیار“ رہتا ہے جو دل سے توبہ کرتے ہیں۔—زبور ۸۶:۵۔
۱۲. (الف) یہوواہ خدا اپنے بندوں کو کس حد تک معاف کرتا ہے؟ (ب) پطرس رسول کی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”تمہارے گُناہ مٹائے جائیں“؟
۱۲ یہوواہ خدا اپنے بندوں کو کس حد تک معاف کرتا ہے؟ بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا ”کثرت سے معاف“ کرتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے بندوں کی خطاؤں کو مکمل طور پر اور ہمیشہ کے لئے معاف کر دیتا ہے۔ (یسع ۵۵:۷) ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری خطاؤں کو مکمل طور پر معاف کر دیتا ہے؟ اِس سلسلے میں پطرس رسول کی بات پر غور کریں جو اعمال ۳:۱۹ میں درج ہے۔ (اِس آیت کو پڑھیں۔) پطرس رسول نے اپنے سامعین کو نصیحت کی: ”توبہ کرو اور رُجوع لاؤ۔“ جب کوئی گنہگار دل سے توبہ کرتا ہے تو وہ اپنے کئے پر بہت پچھتاتا ہے۔ وہ اِس بات کا پکا ارادہ کرتا ہے کہ وہ آئندہ ایسا گُناہ نہیں کرے گا۔ (۲-کر ۷:۱۰، ۱۱) توبہ کرنے کے بعد وہ ’رُجوع لاتا‘ ہے یعنی وہ اپنی بُری روِش کو چھوڑ کر ایسی راہ اختیار کرتا ہے جس سے یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے۔ پطرس رسول نے اپنے سننے والوں سے کہا کہ اگر وہ سچے دل سے توبہ کریں گے تو اُن کے ”گُناہ مٹائے جائیں“ گے۔ یہوواہ خدا ہمارے گُناہوں کو ایسے مٹا ڈالتا ہے جیسے کسی سلیٹ سے لکھائی۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مکمل طور پر معاف کر دیتا ہے۔—عبر ۱۰:۲۲؛ ۱-یوح ۱:۷۔
۱۳. ہمیں یہوواہ خدا کے اِن الفاظ سے کیا حوصلہ ملتا ہے کہ ’مَیں اُن کے گُناہ کو یاد نہ کروں گا‘؟
۱۳ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں کی خطائیں ہمیشہ کے لئے معاف کر دیتا ہے؟ اِس سلسلے میں یرمیاہ نبی کی پیشینگوئی پر غور کریں جس میں نئے عہد کا ذکر کِیا گیا ہے۔ یہ نیا عہد ممسوح مسیحیوں سے باندھا گیا۔ اِس عہد کی بدولت اُن لوگوں کو اپنے گُناہوں سے معافی ملتی ہے جو مسیح کی قربانی پر ایمان لاتے ہیں۔ (یرمیاہ ۳۱:۳۴ کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”مَیں اُن کی بدکرداری کو بخش دوں گا اور اُن کے گُناہ کو یاد نہ کروں گا۔“ لہٰذا یہوواہ خدا ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ جب وہ ایک بار ہمارے گُناہ معاف کر دیتا ہے تو پھر وہ اِن گُناہوں کی بِنا پر ہمیں باربار سزا نہیں دیتا۔ وہ اِنہیں دوبارہ حساب میں نہیں لاتا۔—روم ۴:۷، ۸۔
۱۴. جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں کس حد تک معاف کرتا ہے تو ہمیں کیوں تسلی ملتی ہے؟ مثال دیں۔
۱۴ جب ہم اِس بات پر سوچبچار کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا کس حد تک ہماری خطاؤں کو معاف کرتا ہے تو ہمیں بڑی تسلی ملتی ہے۔ اِس سلسلے میں آئیں، ایک بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام ایلین ہے۔ * کافی سال پہلے اُنہیں کلیسیا سے خارج کر دیا گیا۔ پھر کچھ سال بعد اُنہیں دوبارہ کلیسیا میں شامل کر لیا گیا۔ اُنہوں نے بتایا: ”مَیں یہ کہتی تو تھی کہ خدا نے مجھے معاف کر دیا ہے لیکن مَیں اندر ہی اندر محسوس کرتی تھی کہ وہ میرے اِتنا قریب نہیں ہے جتنا کہ دوسروں کے ہے۔“ لیکن ایلین کو بائبل کی ایسی آیتوں پر غور کرنے سے بہت اطمینان ملا جن سے پتہ چلتا ہے کہ خدا اپنے بندوں کو کُھلے دل سے معاف کرتا ہے۔ ایلین کہتی ہیں: ”مَیں نے یہوواہ خدا کی محبت اور شفقت کو جیسے اب محسوس کِیا ہے ویسے پہلے کبھی محسوس نہیں کِیا تھا۔ مجھے خاص طور پر اِس بات سے حوصلہ ملا کہ جب یہوواہ خدا ہمیں معاف کر دیتا ہے تو گُناہ کا داغ ہمیشہ ہمارے دامن پر نہیں رہتا۔“ * ایلین اِس بات کا اقرار کرتی ہیں کہ ”مَیں نے دل سے اِس بات کو قبول نہیں کِیا تھا کہ یہوواہ خدا میرے گُناہ معاف کرکے اُنہیں بھول جائے گا۔ مجھے لگتا تھا کہ میرے گُناہوں کا بوجھ ہمیشہ میرے سینے پر رہے گا۔ لیکن اب مجھے احساس ہونے لگا ہے کہ مَیں یہوواہ خدا کی قربت میں رہ سکتی ہوں۔ میرے دل سے بہت بڑا بوجھ اُتر گیا ہے۔“ ہمارا خدا یہوواہ واقعی نہایت شفیق ہے اور کثرت سے معاف کرتا ہے۔—زبور ۱۰۳:۹۔
دوسروں کو معاف کرنے کے لئے تیار رہیں
۱۵. ہم دوسروں کو معاف کرنے کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۱۵ یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی دوسروں کو معاف کرنا چاہئے۔ (لوقا ۱۷:۳، ۴ کو پڑھیں۔) ہم نے سیکھ لیا ہے کہ جب یہوواہ خدا ہمیں معاف کرتا ہے تو پھر وہ ہمارے گُناہوں کو یاد نہیں رکھتا یعنی اُن گُناہوں کی بِنا پر باربار سزا نہیں دیتا۔ جب ہم کسی کو معاف کرتے ہیں تو ہمیں بھی اُس معاملے کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دینا چاہئے۔
۱۶. (الف) کیا معاف کرنے کے لئے تیار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم دوسروں کی غلطیوں کو نظرانداز کریں؟ وضاحت کریں۔ (ب) خدا سے اپنے گُناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۶ معاف کرنے کے لئے تیار ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دوسروں کی غلطیوں کو نظرانداز کریں یا پھر زیادتیوں کو برداشت کرتے رہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو بہن یا بھائی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے، ہم اُس کے لئے اپنے دل میں رنجش پلنے نہیں دیتے۔ خدا سے معافی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم دوسروں کے قصور معاف متی ۶:۱۴، ۱۵) وہ ”ہماری سرِشت سے واقف ہے۔ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔“ (زبور ۱۰۳:۱۴) ہمیں بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارے بہنبھائی عیبدار ہیں۔ اِس لئے جب وہ ہمیں ٹھیس پہنچاتے ہیں تو ہمیں اُنہیں معاف کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔—افس ۴:۳۲؛ کل ۳:۱۳۔
کریں۔ (۱۷. جس بھائی یا بہن نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہے، ہم اُسے معاف کرنے کی طرف مائل کیسے ہو سکتے ہیں؟
۱۷ یہ سچ ہے کہ دوسروں کو معاف کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ پہلی صدی میں بعض ممسوح مسیحیوں کو بھی آپسی رنجشوں کو مٹانا مشکل لگا تھا۔ (فل ۴:۲) اگر کسی بھائی یا بہن نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ اِس سلسلے میں ایوب کی مثال پر غور کریں۔ اُن کے تین دوستوں الیفز، بلدد اور ضوفر نے اُن پر بےبنیاد الزام لگائے۔ اِس سے ایوب کو بڑا دُکھ پہنچا۔ (ایو ۱۰:۱؛ ۱۹:۲) یہوواہ خدا نے اُن تینوں کو ڈانٹا اور ہدایت کی کہ وہ ایوب کے پاس جائیں اور اپنے گُناہوں کی قربانی دیں۔ (ایو ۴۲:۷-۹) لیکن خدا نے ایوب کو بھی ہدایت کی کہ وہ اُن تینوں کے لئے دُعا کریں۔ ایوب نے یہوواہ خدا کی بات مانی۔ اُنہوں نے اپنے تینوں دوستوں کے حق میں دُعا کرنے سے ظاہر کِیا کہ اُنہوں نے اپنے دوستوں کو معاف کر دیا ہے۔ اِس لئے یہوواہ خدا نے ایوب کو برکت بخشی۔ (ایوب ۴۲:۱۰، ۱۲، ۱۶، ۱۷ کو پڑھیں۔) جب ہم اُس بہن یا بھائی کے لئے دُعا کرتے ہیں جس نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہے تو ہمیں اپنے دل سے اُس کے لئے ناراضگی دُور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
خدا کی صفات کی دل سے قدر کرتے رہیں
۱۸، ۱۹. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ خدا کی صفات کے لئے ہماری قدر بڑھتی رہے؟
۱۸ یہوواہ خدا کی مختلف صفات پر غور کرنے سے ہمیں واقعی بہت فائدہ ہوا ہے۔ ہم نے سیکھا ہے کہ وہ ہماری بات سننے کے لئے تیار رہتا ہے اور کسی کی طرفداری نہیں کرتا۔ وہ فراخدل ہے اور اپنے بندوں کی صورتحال کا لحاظ رکھتا ہے۔ وہ وفادار خدا ہے اور معاف کرنے کو تیار رہتا ہے۔ ابھی تو ہم نے اِن صفات کے بارے میں سرسری سی بات کی ہے۔ لیکن یہوواہ خدا کی ذات اور صفات کے بارے میں ابھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے۔ (واعظ ۳:۱۱) پولس رسول نے کیا خوب کہا: ”واہ! خدا کی . . . حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے!“ یہی بات ہم یہوواہ خدا کی محبت اور اُن چھ صفات کے بارے میں بھی کہہ سکتے ہیں جن پر ہم نے اِن مضامین میں غور کِیا ہے۔—روم ۱۱:۳۳۔
۱۹ دُعا ہے کہ یہوواہ خدا کی صفات کے لئے ہماری قدر روزبروز بڑھتی رہے۔ لیکن ایسا تبھی ہوگا کہ جب ہم اِن پر تحقیق کریں گے، اِن پر سوچبچار کریں گے اور پھر اِنہیں اپنی زندگی میں ظاہر کرنے کی کوشش کریں گے۔ (افس ۵:۱) یوں ہم زبورنویس کی طرح یہ کہہ سکیں گے کہ ”میرے لئے یہی بھلا ہے کہ خدا کی نزدیکی حاصل کروں۔“—زبور ۷۳:۲۸۔
^ پیراگراف 4 ۲-سموئیل ۲۲:۲۶ (نیو اُردو بائبل ورشن): ”وفادار کے ساتھ تُو وفاداری سے پیش آتا ہے، اور راستباز کے ساتھ راستبازی سے۔“
^ پیراگراف 7 اِس سلسلے میں مزید معلومات کے لئے اِن مضامین کو دیکھیں: ”کیا آپ نے حال ہی میں کسی کی حوصلہافزائی کی ہے؟“ (مینارِنگہبانی یکم مارچ ۱۹۹۵ء)۔ ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دیں—کیسے؟“ (مینارِنگہبانی یکم جون ۱۹۹۵ء)۔
^ پیراگراف 14 فرضی نام استعمال کِیا گیا ہے۔
^ پیراگراف 14 اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی یکم جولائی ۲۰۰۳ء، صفحہ ۱۷، پیراگراف ۱۶ کو دیکھیں۔