”خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں“
”خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں“
بائبل میں یہوواہ خدا کے بارے میں کہا گیا ہے: ”قدوس قدوس قدوس ربُالافواج [یہوواہ] ہے۔“ (یسع ۶:۳؛ مکا ۴:۸) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہر لحاظ میں قدوس یعنی مُقدس ہے۔ بائبل میں ”مُقدس“ اور ”قدوس“ کے لئے جو عبرانی اور یونانی الفاظ استعمال ہوئے ہیں اِن سے مُراد پاک رہنا اور ناپاک باتوں سے دُور رہنا ہے۔ جب یہ الفاظ خدا کے سلسلے میں استعمال ہوتے ہیں تو یہ اُس کے نہایت اُونچے اخلاقی معیاروں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
چونکہ یہوواہ خدا ہر لحاظ میں قدوس اور پاک ہے اس لئے وہ اپنے خادموں سے بھی یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ جسمانی، اخلاقی اور روحانی طور پر پاک رہیں۔ بائبل میں یہ بات واضح طور پر بتائی گئی ہے کہ یہوواہ خدا کے خادموں کو پاک ہونا چاہئے۔ مثال کے طور پر ۱-پطرس ۱:۱۶ میں لکھا ہے: ”پاک ہو اس لئے کہ مَیں پاک ہوں۔“ کیا گنہگار انسان واقعی یہوواہ کی طرح پاک ہو سکتے ہیں؟ جیہاں، ایک حد تک وہ بھی پاک ہو سکتے ہیں۔ جب ہم ہر قسم کی ناپاکی سے دُور رہتے ہوئے یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں اور اُس کی قربت میں رہتے ہیں تو وہ ہمیں پاک ٹھہراتا ہے۔
ہم آج کی بداخلاق دُنیا میں کیسے پاک رہ سکتے ہیں؟ ہمیں کن کاموں سے کنارہ کرنا ہوگا؟ ہمیں اپنی بولچال اور چالچلن میں کونسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟ آئیں اس سلسلے میں دیکھیں کہ خدا اُن یہودیوں سے کونسی توقعات رکھتا تھا جو ۵۳۷ قبلِمسیح میں شہر بابل سے اپنے وطن لوٹ رہے تھے۔
’وہاں ایک مُقدس راہ ہوگی‘
جب بنیاسرائیل شہر بابل میں اسیر تھے تو یہوواہ خدا نے اِن کو بتایا کہ وہ رِہا ہو کر اپنے وطن لوٹ جائیں گے۔ اُس نے وعدہ کِیا کہ ”وہاں ایک شاہراہ اور گذرگاہ ہوگی جو مُقدس راہ کہلائے گی۔“ (یسع ۳۵:۸) اِس پیشینگوئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو نہ صرف شہر بابل سے رِہائی دلائے گا بلکہ وہ راستے پر اِن کی حفاظت بھی کرے گا۔
جدید زمانے میں اِس پیشینگوئی کی دوسری تکمیل تب ہوئی جب خدا نے اپنے لوگوں کو بڑے شہر بابل یعنی جھوٹے مذاہب کے عالمگیر نظام سے رِہائی دلائی۔ سن ۱۹۱۹ میں خدا، ممسوح مسیحیوں کو ”مُقدس راہ“ پر لے گیا۔ وہ جھوٹے مذاہب کی گِرفت سے آزاد ہو گئے اور جھوٹی مذہبی تعلیمات کے ہر عنصر کو ترک کرنے لگے۔ اس کے نتیجے میں یہوواہ کے سچے خادموں کی کلیسیا پاک اور پُرسکون ہو گئی۔ ہمیں یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل ہے اور ہم دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی امن سے رہتے ہیں۔
ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ”چھوٹے گلّے“ کے علاوہ ’اَور بھی بھیڑوں‘ پر مشتمل ایک ”بڑی بِھیڑ“ نے بھی مُقدس راہ پر چلنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ وہ لو ۱۲:۳۲؛ مکا ۷:۹؛ یوح ۱۰:۱۶) ”مُقدس راہ“ پر چلنے کا شرف اُن تمام لوگوں کو حاصل ہے جو ’اپنے بدن کو ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرتے ہیں جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔‘—روم ۱۲:۱۔
دوسرے لوگوں کو بھی اِس پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں۔ (’کوئی ناپاک اِس سے گذر نہ کرے گا‘
سن ۵۳۷ قبلِمسیح میں یروشلیم واپس لوٹنے والے یہودیوں کو ایک اہم شرط پر پورا اُترنے کی ضرورت تھی۔ یسعیاہ ۳۵:۸ میں آگے لکھا ہے: ”مُقدس راہ . . . سے کوئی ناپاک گذر نہ کرے گا۔ لیکن یہ مسافروں کے لئے ہوگی۔“ یہودی اس لئے یروشلیم واپس لوٹ رہے تھے تاکہ وہ وہاں جا کر دوبارہ سے سچے خدا کی عبادت کو قائم کریں۔ یہوواہ خدا ایسے یہودیوں کو یروشلیم واپس نہیں لوٹنے دیتا جن کی نیت پاک نہیں تھی، جو پاک چیزوں کا احترام نہیں کرتے تھے یا جو ناپاک حرکتوں میں ملوث تھے۔ واپس لوٹنے والوں کو یہوواہ خدا کے پاک معیاروں کے مطابق چلنے کی ضرورت تھی۔ اور آجکل ہمیں بھی خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے یہی کرنا چاہئے۔ ہمیں ’خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچانے‘ کی ضرورت ہے۔ (۲-کر ۷:۱) ایسا کرنے کے لئے ہمیں کن کاموں سے کنارہ کرنا چاہئے؟
پولس رسول نے لکھا: ”اب جسم کے کام تو ظاہر ہیں یعنی حرامکاری، ناپاکی، شہوتپرستی۔“ (گل ۵:۱۹) پولس نے ”حرامکاری“ کے لئے جو یونانی لفظ استعمال کِیا، یہ شادی کے بندھن کے باہر کئے جانے والے اِن تمام کاموں کی طرف اشارہ کرتا ہے جن میں جنسی اعضا استعمال ہوتے ہیں۔ ”شہوتپرستی“ کے لئے جو یونانی لفظ استعمال ہوا ہے، اس کا اشارہ ”عیاشی، بیہودگی، شرمناک چالچلن اور بےضبط رویہ“ کی طرف ہے۔ یقیناً ہمارے پاک خدا یہوواہ کو حرامکاری اور شہوتپرستی سے نفرت ہے۔ اس لئے ایسی حرکتیں کرنے والے لوگ مسیحی کلیسیا کے رُکن نہیں بن سکتے۔ اور اگر ایک مسیحی ایسے کام کرنے لگتا ہے تو اُسے کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے۔ یہ بات ایسے لوگوں پر بھی لاگو ہوتی ہے جو ”گندے کام حرص سے“ کرتے ہیں یعنی جو سنگین حد تک ایسی حرکتوں میں ملوث ہوتے ہیں جو ناپاک ہیں۔—افس ۴:۱۹۔
ناپاکی میں بہت سے مختلف قسم کے گناہ شامل ہیں۔ ”ناپاکی“ کے لئے استعمال ہونے والا یونانی لفظ کسی بھی قسم کے گندے کاموں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ایک شخص اپنے چالچلن یا اپنی بولچال کے ذریعے یاپھر بےایمانوں کے ساتھ اُن کی عبادت میں شامل ہونے سے ناپاک ہو سکتا ہے۔ ناپاکی میں کئی ایسے کام بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے بزرگوں کو ایک عدالتی کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ لیکن جب ایک شخص کسی بھی قسم کی ناپاکی میں ملوث ہوتا ہے تو کیا اُس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ ”مُقدس راہ“ پر چل رہا ہے؟
فرض کریں کہ ایک مسیحی چوری چوری فحش مواد دیکھنے لگے۔ اِس کے نتیجے میں اُس میں ناپاک خواہشات بیدار ہو جاتی ہیں اور آہستہ آہستہ اُس میں یہوواہ خدا کی نظروں میں پاک رہنے کا عزم کمزور پڑ جاتا ہے۔ وہ ابھی ناپاک کاموں میں سنگین حد تک ملوث نہیں ہوا ہے لیکن اُس نے ’پاک، دلکش، نیکی کی اور تعریف کی باتوں‘ پر غور کرنا بند کر دیا ہے۔ (فل ۴:۸) فحش مواد دیکھنے سے ایک شخص ناپاک ہو جاتا ہے اور وہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ مسیحیوں میں ’کسی طرح کی ناپاکی کا ذکر تک نہیں ہونا‘ چاہئے۔—افس ۵:۳۔
ایک اَور مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ ایک مسیحی مشتزنی کی عادت میں پڑ گیا ہو، یعنی وہ جنسی تسکین حاصل کرنے کی خاطر اپنے جنسی عضو کی چھیڑچھاڑ کرتا ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ بائبل میں مشتزنی کا ذکر نہیں کِیا گیا ہے۔ لیکن اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک ایسی عادت ہے جس سے ایک شخص کا ذہن اور دل آلودہ ہو جاتا ہے۔ ذرا سوچیں، اگر ایک شخص باقاعدگی سے ایسی حرکت سے اپنے ذہن اور دل کو آلودہ کرتا ہے تو کیا وہ یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو نقصان نہیں پہنچا رہا ہوتا ہے؟ اور کیا وہ خدا کی نظروں میں ناپاک نہیں ہو جاتا ہے؟ پولس رسول کی اِس نصیحت پر غور کریں کہ ”آؤ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں۔“ اُس نے یہ بھی نصیحت دی کہ ”اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو۔“—شیطان کی دُنیا میں ناپاک کاموں کو بُرا نہیں خیال کِیا جاتا، یہاں تک کہ ناپاکی کو فروغ بھی دیا جاتا ہے۔ اس لئے ناپاک عادتوں سے کنارہ کرنا آسان نہیں ہے۔ لیکن سچے مسیحیوں کو اس طرح نہیں چلنا چاہئے ”جس طرح غیرقومیں اپنے بیہودہ خیالات کے موافق چلتی ہیں۔“ (افس ۴:۱۷) یہوواہ خدا ہمیں صرف اُس صورت میں ”مُقدس راہ“ پر چلنے دے گا اگر ہم ہر وقت ناپاکی سے دُور رہیں۔
”وہاں شیرببر نہ ہوگا“
چونکہ خدا یہوواہ مُقدس ہے اس لئے کئی لوگوں کو اُس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنے چالچلن اور بولچال میں بڑی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یسعیاہ ۳۵:۹ میں ”مُقدس راہ“ کے سلسلے میں لکھا ہے: ”وہاں شیرببر نہ ہوگا اور نہ کوئی درندہ اُس پر چڑھے گا۔“ اِس آیت میں پُرتشدد اور غصیلے لوگوں کو جنگلی حیوانوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ ایسے لوگ خدا کی نئی دُنیا میں نہیں ہوں گے۔ (یسع ۱۱:۶؛ ۶۵:۲۵) جو شخص خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتا ہے اُس کے لئے لازمی ہے کہ وہ ایسی خامیوں پر قابو پا کر پاک بنے۔
خدا کے کلام میں ہمیں یہ نصیحت دی جاتی ہے: ”ہر طرح کی تلخمزاجی اور قہر اور غصہ اور شوروغل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تُم سے دُور کی جائیں۔“ (افس ۴:۳۱) اور کلسیوں ۳:۸ میں لکھا ہے: ”اب تُم بھی ان سب کو یعنی غصہ اور قہر اور بدخواہی اور بدگوئی اور مُنہ سے گالی بکنا چھوڑ دو۔“ اِن آیات میں لفظ ”بدگوئی“ استعمال ہوا ہے۔ یہ لفظ ایسی باتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جن سے ٹھیس پہنچائی جاتی ہیں، دوسروں کو ذلیل کِیا جاتا ہے یا جن سے خدا کی تکفیر ہوتی ہے۔
آجکل بہت سے لوگ گالیاں بکتے ہیں اور اپنی باتوں سے دوسروں کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ یہاں تک کہ شادیشُدہ جوڑے بھی ایک دوسرے سے یاپھر اپنے بچوں سے تلخ اور سخت انداز میں بات کرتے ہیں۔ مسیحی گھرانوں کو ایسی بدگوئی سے پاک ہونا چاہئے۔—۱-کر ۵:۱۱۔
پاکیزگی برکات کا باعث بنتی ہے
ہمارے پاک خدا یہوواہ کی خدمت کرنا بہت بڑا شرف ہے۔ (یشو ۲۴:۱۹) بِلاشُبہ جب ہم اپنے چالچلن کو خدا کی نظروں میں پاک رکھتے ہیں تو وہ ہمیں بہت سی برکات سے نوازتا ہے۔ مثال کے طور پر وہ اپنے خادموں کو روحانی باتوں کی سمجھ عطا کرتا ہے۔
جلد ہی خدا زمین کو فردوس میں تبدیل کر دے گا۔ (یسع ۳۵:۱، ۲، ۵-۷) جو لوگ اپنا چالچلن پاک رکھتے ہیں انہیں فردوس میں رہنے کا شرف حاصل ہوگا۔ (یسع ۶۵:۱۷، ۲۱) دُعا ہے کہ ہم پاکیزگی کے ساتھ خدا کی عبادت کرتے رہیں اور اُس کی قربت میں رہیں۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
”مُقدس راہ“ پر چلنے کے لئے یہودیوں کو کونسی شرط پر پورا اُترنا تھا؟
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
فحش مواد دیکھنے سے ایک شخص خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو نقصان پہنچاتا ہے
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
”شوروغل اور بدگوئی . . . تُم سے دُور کی جائیں“