کیا عالمی اتحاد ممکن ہے؟
کیا عالمی اتحاد ممکن ہے؟
کیا ہماری دُنیا امن کی دہلیز پر یاپھر تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے؟ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اِن دونوں امکانات کو نظرانداز نہیں کِیا جا سکتا۔
ایک طرف تو عالمی لیڈر بڑے اعتماد کے ساتھ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ عالمی امن لانا ممکن ہے۔ شاید اِسلئےکہ اگر عالمی امن نہیں آتا تو اِس کے برعکس صورتحال کی بابت سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف، کچھ اس طرح کے سوالات بھی لوگوں کو پریشان کر دیتے ہیں: کن ملکوں کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں؟ کیا وہ اِنہیں استعمال کرنے کا خطرہ مول لیں گے؟ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو کیا واقع ہو سکتا ہے؟
تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ مقابلہبازی اور تعصب نے دُنیا کو متحد کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ نیز، مذہب نے بھی دُشمنی کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے اکثر اِسے ہوا دی ہے۔ ایک اخبارنویس نے لکھا: ”لوگوں کو منقسم کرنے والی کوئی بھی چیز جھگڑا پیدا کر سکتی ہے۔ مذہب کی وجہ سے بھی لوگ منقسم ہوتے ہیں۔ اگرچہ عام خیال یہ ہے کہ مذہب لوگوں کو اچھا بناتا ہے توبھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگوں نے مذہب کے نام پر انتہائی نفرتانگیز کام کئے ہیں۔“ ایک دوسرا مصنف بھی اِسی طرح کا نظریہ رکھتا ہے۔ اُس نے لکھا: ”مذہب کے ذریعے پیدا ہونے والی نااتفاقیاں ہی نیک لوگوں کے غلط کام کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔“
کیا اِس بات کی کوئی اُمید ہے کہ ہماری دُنیا کبھی متحد ہوگی؟ جیہاں۔ لیکن عالمی اتحاد انسانوں یا انسان ساختہ مذاہب کے ذریعے نہیں آئے گا۔ آئیں اگلے مضمون میں اِس کے بارے میں پڑھتے ہیں۔
[صفحہ ۳ پر عبارت]
کیا دُنیا پھٹنے کو تیار ایک دستیبم کی مانند ہے؟