مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کون ہے؟‏

یسوع مسیح کون ہے؟‏

یسوع مسیح کون ہے؟‏

اندریاس نامی ایک نوجوان پہلی بار یسوع مسیح کی باتیں سنتا ہے۔‏ اُسکی خوشی کی حد نہیں رہتی اور وہ جلدی سے جا کر اپنے بھائی کو خبر دیتا ہے کہ ”‏ہم کو خرِستُسؔ یعنی مسیح مل گیا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱:‏۴۱‏)‏ خدا کے کلام میں یسوع مسیح کے متعلق بےشمار پیشینگوئیاں پائی جاتی ہیں۔‏ یہودی اِن پیشینگوئیوں سے واقف تھے اور اِسلئے وہ مسیح کے منتظر تھے۔‏ (‏لوقا ۳:‏۱۵‏)‏ جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ ”‏مسیح“‏ سے کِیا جاتا ہے اُنکا مطلب ”‏ممسوح“‏ یا ”‏مسح‌شُدہ“‏ ہے۔‏ ان الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نے یسوع کو ایک پیشوا کے طور پر مقرر کِیا تھا۔‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۴‏۔‏

ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع واقعی خدا کا ممسوح تھا؟‏ ذرا سن ۲۹ میں ہونے والے واقعے پر غور کریں۔‏ اُس وقت یسوع مسیح بپتسمہ لینے کیلئے یوحنا کے پاس دریائےیردن کے کنارے گیا۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ ”‏یسوؔع بپتسمہ لیکر فی‌الفور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُسکے لئے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خدا کے رُوح کو کبوتر کی مانند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔‏ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہ الفاظ سننے کے بعد یوحنا کو کوئی شک نہیں رہا کہ یسوع ہی خدا کا ممسوح ہے۔‏ اِس موقعے پر خدا نے اپنی پاک رُوح کے ذریعے یسوع کو اپنی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا۔‏ یسوع کو مسیح کا لقب اِس واقعے کے بعد ہی دیا گیا۔‏ لیکن یسوع کس لحاظ سے خدا کا بیٹا کہلاتا ہے اور اُس نے کہاں وجود پایا تھا؟‏

اُسکا وجود ”‏قدیم‌الایّام“‏ سے ہے

یسوع کی زندگی کے تین مرحلے تھے۔‏ پہلا مرحلہ اُسکے زمین پر آنے سے بہت پہلے شروع ہوا۔‏ خدا کے کلام کے مطابق یسوع کا وجود ”‏قدیم‌الایّام سے ہے۔‏“‏ (‏میکاہ ۵:‏۲‏)‏ یسوع نے خود کہا تھا:‏ ”‏مَیں اوپر کا ہوں“‏ یعنی آسمان سے ہوں۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۲۳‏)‏ لہٰذا یسوع نے آسمانوں پر ایک طاقتور روحانی ہستی کے طور پر وجود پایا تھا۔‏

اِسکا مطلب ہے کہ خدا آسمانوں پر ایک زمانے تک اکیلا تھا۔‏ لیکن پھر خدا نے خلق کرنا شروع کر دیا۔‏ خدا کی پہلی مخلوق کون تھی؟‏ خدا کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع ہی ”‏خدا کی خلقت کی اِبتدا ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۳:‏۱۴‏،‏ کیتھولک ورشن‏)‏ یسوع مسیح ”‏تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔‏ کیونکہ اُسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں۔‏ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔‏ دیکھی ہوں یا اندیکھی۔‏“‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ جی‌ہاں،‏ خدا نے صرف یسوع ہی کو براہِ‌راست خلق کِیا تھا۔‏ اِسلئے یسوع کو خدا کا ”‏اکلوتا بیٹا“‏ کہا جاتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ یسوع کو ”‏کلام“‏ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ زمین پر آنے سے پہلے وہ خدا کے نمائندے کے طور پر اُسکے پیغامات پہنچاتا تھا۔‏—‏یوحنا ۱:‏۱۴‏۔‏

اِبتدا میں جب خدا نے ”‏زمین‌وآسمان کو پیدا کِیا“‏ تو ”‏کلام“‏ یعنی یسوع اُسکے ساتھ تھا۔‏ خدا نے اسی سے مخاطب ہو کر کہا تھا:‏ ’‏ہم انسان کو اپنی صورت پر بنائیں گے۔‏‘‏ (‏یوحنا ۱:‏۱؛‏ پیدایش ۱:‏۱،‏ ۲۶‏)‏ یسوع نے یہوواہ خدا کیساتھ مل کر تمام چیزوں کو بنایا۔‏ امثال ۸:‏۲۲-‏۳۱ کے مطابق یسوع کہتا ہے:‏ ’‏اُس وقت ماہر کاریگر کی مانند مَیں اُسکے پاس تھا اور مَیں ہر روز اُسکی خوشنودی تھا۔‏‘‏

یہوواہ خدا کیساتھ مُدتوں تک کام کرنے سے یسوع مسیح خدا کی شخصیت سے اچھی طرح سے واقف ہو گیا تھا۔‏ یسوع خدا کے اتنا قریب ہو گیا کہ وہ ہر کام ٹھیک اُسی طریقے سے کرتا جسطرح خدا نے اُسے سکھایا تھا۔‏ اِسلئے صحیفے ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ ”‏اندیکھے خدا کی صورت“‏ ہے۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۵‏)‏ لہٰذا خدا کو اچھی طرح سے جاننے کیلئے اور اپنی روحانی پیاس بجھانے کیلئے یسوع کے بارے میں علم حاصل کرنا بہت اہم ہے۔‏ جب یسوع زمین پر تھا تو اُس نے وہی کِیا جو خدا چاہتا تھا۔‏ اِسلئے یسوع کے بارے میں جاننے سے ہم یہوواہ خدا کو بہتر طور پر جان سکتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۲۸؛‏ ۱۴:‏۸-‏۱۰‏)‏ لیکن یسوع زمین پر کیوں آیا تھا؟‏

انسان کے روپ میں

یسوع کی زندگی کا دوسرا مرحلہ تب شروع ہوا جب خدا نے اُسے زمین پر بھیجا۔‏ ایک معجزے کے ذریعے یہوواہ خدا نے یسوع کی زندگی کو مریم نامی ایک عورت کی کوکھ میں منتقل کر دیا۔‏ یہوواہ کی پاک روح نے مریم پر ”‏سایہ“‏ ڈالا اور وہ حاملہ ہو گئی۔‏ (‏لوقا ۱:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اِسلئے جب مریم نے یسوع کو جنم دیا تو اُس میں کوئی انسانی عیب نہیں تھا۔‏ یسوع کی پرورش ایک غریب گھرانے میں ہوئی۔‏ وہ عمر کے لحاظ سے اپنے خاندان کے بچوں میں سے سب سے بڑا تھا۔‏—‏یسعیاہ ۷:‏۱۴؛‏ متی ۱:‏۲۲،‏ ۲۳؛‏ مرقس ۶:‏۳‏۔‏

یوں تو ہم یسوع کے بچپن کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے لیکن ایک واقعے پر غور کرنے سے ہم اُسکی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ جب یسوع بارہ سال کا تھا تو یوسف اور مریم اُسے عیدِفسح کو منانے کیلئے یروشلیم لے گئے۔‏ وہاں یسوع نے یہودیوں کی عبادتگاہ میں کافی وقت گزارا۔‏ وہ ’‏اُستادوں کے بیچ میں بیٹھ کر انکی سنتا اور اُن سے سوال کرتا۔‏‘‏ اور نہ صرف یہ بلکہ ”‏جتنے اُسکی سُن رہے تھے اُسکی سمجھ اور اُسکے جوابوں سے دنگ تھے۔‏“‏ یسوع نے سوچ‌سمجھ کر سوال پوچھے اور ایسے جواب بھی دئے جنکو سُن کر لوگ حیران رہ گئے۔‏ (‏لوقا ۲:‏۴۱-‏۵۰‏)‏ یسوع نے ناصرۃ کے علاقے میں پرورش پائی۔‏ جوانی میں اُس نے یوسف سے بڑھئی کا پیشہ سیکھا۔‏—‏متی ۱۳:‏۵۵‏۔‏

یسوع تیس سال کی عمر تک ناصرۃ میں رہا۔‏ پھر وہ یوحنا کے پاس بپتسمہ لینے گیا۔‏ اپنے بپتسمے کے بعد یسوع نے بڑے جوش کیساتھ تبلیغ کرنا شروع کر دی۔‏ ساڑھے تین سال تک یسوع نے خدا کی بادشاہی کی مُنادی کی اور اُس نے معجزوں کے ذریعے اِس بات کا ثبوت پیش کِیا کہ وہ خدا کا بھیجا ہوا ہے۔‏—‏متی ۴:‏۱۷؛‏ لوقا ۱۹:‏۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

یسوع دوسروں سے نرمی اور محبت سے پیش آتا تھا۔‏ وہ مہربان تھا اسلئے ہر قسم کے لوگ اور بچے بھی اُسکے پاس جانا پسند کرتے تھے۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ یسوع عورتوں کیساتھ عزت سے پیش آتا تھا حالانکہ اُس زمانے میں بہتیرے لوگ عورتوں کی عزت نہیں کرتے تھے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۹،‏ ۲۷‏)‏ وہ ایسے لوگوں کی بھی مدد کرتا جو غربت اور ظلم کا شکار تھے،‏ اِسطرح یہ لوگ ’‏اپنی جان کیلئے آرام پاتے۔‏‘‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ یسوع لوگوں کو اِس قدر سادہ الفاظ میں خدا کے بارے میں تعلیم دیتا کہ وہ اِسے سمجھ کر اس پر عمل کر سکتے تھے۔‏ جو کچھ یسوع سکھاتا تھا اُس سے صاف ظاہر ہوتا کہ وہ اپنے سننے والوں کو خدا کے قریب لانا چاہتا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۶-‏۸‏۔‏

خدا کی پاک روح کے ذریعے یسوع نے معجزے کئے۔‏ (‏متی ۱۵:‏۳۰،‏ ۳۱‏)‏ مثال کے طور پر ایک آدمی جسکو کوڑھ تھا،‏ اُس نے یسوع سے کہا:‏ ”‏اَے خداوند اگر تُو چاہے تو مجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔‏“‏ اس پر یسوع نے ہاتھ بڑھا کر اُسے چھؤا اور کہا:‏ ”‏مَیں چاہتا ہوں تُو پاک صاف ہو جا۔‏“‏ (‏متی ۸:‏۲-‏۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع نے اِس آدمی کو اس بیماری سے شفا بخشی۔‏

ایک اَور موقعے پر لوگوں کی ایک بِھیڑ تین دِن تک یسوع کے ساتھ رہی اور اُنکے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا۔‏ یسوع کو اِن پر بہت ترس آیا اور ایک معجزے کے ذریعے اُس نے ’‏چار ہزار مردوں کے علاوہ عورتوں اور بچوں‘‏ کو کھانا کھلایا۔‏ (‏متی ۱۵:‏۳۲-‏۳۸‏)‏ ایک اَور مرتبہ یسوع نے اپنے شاگردوں کی جان بچانے کیلئے ایک آندھی کو تھام دیا۔‏ (‏مرقس ۴:‏۳۷،‏ ۳۹‏)‏ اسکے علاوہ اُس نے مُردہ لوگوں کو بھی جی اُٹھایا۔‏ * (‏لوقا ۷:‏۲۲؛‏ یوحنا ۱۱:‏۴۳،‏ ۴۴‏)‏ یسوع نے اپنی جان تک قربان کر دی،‏ تاکہ انسانوں کو ہمیشہ کیلئے زندہ رہنے کا موقع ملے۔‏ واقعی وہ انسانوں سے بہت پیار کرتا تھا۔‏

یسوع آج کہاں ہے؟‏

جب یسوع ۳۳ سال کا تھا تو اُسکو سُولی پر چڑھا کر مار ڈالا گیا۔‏ لیکن خدا نے تین دن بعد اُسکو ایک روحانی ہستی کے طور پر پھر سے زندہ کِیا۔‏ اِسطرح یسوع کی زندگی کا تیسرا مرحلہ شروع ہو گیا۔‏ دوبارہ زندہ ہونے کے بعد یسوع سینکڑوں لوگوں کو ”‏دِکھائی دیا۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳-‏۸‏)‏ اِسکے بعد یسوع آسمان میں ”‏خدا کی دہنی طرف جا بیٹھا“‏ اور اُس وقت کا انتظار کرنے لگا جب خدا اُسے اپنی بادشاہت پر حکمرانی شروع کرنے کا حکم دیتا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ جب وہ وقت آ پہنچا تو یسوع نے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنا شروع کر دی۔‏ توپھر ہمیں آج یسوع کو کیسے خیال کرنا چاہئے؟‏ کیا ہمیں اُسے محض ایک ایسے شخص کے طور پر یاد رکھنا چاہئے جسے ظالمانہ طریقے سے قتل کِیا گیا تھا؟‏ یا پھر کیا ہمیں اُسکی پرستش کرنی چاہئے؟‏ دراصل یسوع ایک طاقتور روحانی ہستی ہے جو بہت جلد اِس دُنیا کے مسائل کو حل کرنے والا ہے۔‏

خدا کے کلام میں علامتی زبان میں بتایا گیا ہے کہ یسوع ایک سفید گھوڑے پر سوار ہو کر انصاف کرنے کیلئے آئے گا۔‏ اُسکے پاس ’‏ایک تیز تلوار ہے اور وہ لوہے کے عصا سے قوموں پر حکومت کرے گا۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۱-‏۱۶‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع اپنے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے شریروں کو تباہ کر دے گا۔‏ لیکن ایسے لوگوں کا کیا ہوگا جو یسوع کے نمونے پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏)‏ یہوواہ خدا اور یسوع ایسے لوگوں کو ”‏خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“‏ (‏جسے ہرمجدون بھی کہا جاتا ہے)‏ کے دوران بچائے رکھیں گے اور اُنہیں ہمیشہ کی زندگی عطا کریں گے۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۴؛‏ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶؛‏ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

یسوع کی بادشاہت میں امن کا راج ہوگا اور وہ معجزوں کے ذریعے انسانوں کو فائدہ پہنچائے گا۔‏ (‏یسعیاہ ۹:‏۶،‏ ۷؛‏ ۱۱:‏۱-‏۱۰‏)‏ وہ بیماروں کو شفا بخشے گا اور موت کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دے گا۔‏ یسوع کے ذریعے خدا کروڑوں لوگوں کو موت سے جی اُٹھائے گا اور اُنہیں ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع دے گا۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ہم اِس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتے کہ اِس بادشاہت کے دوران ہماری زندگی کتنی شاندار ہوگی۔‏ کیا آپ اِن برکات کو حاصل کرنا چاہتے ہیں؟‏ توپھر یسوع مسیح کو بہتر طور پر جاننے کیلئے خدا کا کلام پڑھیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 یسوع نے یہ معجزے لوگوں کی نظروں کے سامنے کئے تھے۔‏ یہاں تک کہ اُسکے دُشمن بھی اِس بات کا اِنکار نہیں کر سکتے تھے کہ یسوع ”‏بہت معجزے دکھاتا ہے۔‏“‏—‏یوحنا ۱۱:‏۴۷،‏ ۴۸‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس]‏

عظیم خدا کون ہے؟‏

بعض مذہبی لوگ مانتے ہیں کہ یسوع ہی خدا ہے۔‏ دوسروں کا کہنا ہے کہ خدا تثلیث ہے۔‏ اِس عقیدے کے بارے میں ایک کیتھولک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتی ہے کہ ”‏باپ خدا ہے،‏ بیٹا خدا ہے اور پاک روح خدا ہے لیکن یہ تین نہیں بلکہ ایک خدا ہے۔‏“‏ اِس کتاب میں آگے بیان کِیا جاتا ہے کہ یہ تین ”‏ابدی اور برابر ہیں۔‏“‏ کیا ایسے خیالات سچائی پر مبنی ہیں؟‏

یہوواہ خدا ہمارا خالق ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ وہ عظیم خدا ہے۔‏ وہ ہمیشہ سے موجود ہے اور ہمیشہ تک موجود رہے گا۔‏ (‏زبور ۹۰:‏۲‏)‏ لیکن یہ یسوع کے بارے میں سچ نہیں ہے کیونکہ اُسے خلق کِیا گیا تھا۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ یسوع نے خود کہا تھا:‏ ”‏باپ مجھ سے بڑا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۸‏)‏ کئی موقعوں پر یسوع نے یہ بھی کہا کہ کچھ باتوں کا نہ تو اُسے اور نہ ہی فرشتوں کو علم ہے لیکن صرف خدا ہی انہیں جانتا ہے۔‏—‏مرقس ۱۳:‏۳۲‏۔‏

اِسکے علاوہ یسوع نے دُعا کرتے ہوئے خدا سے کہا:‏ ”‏میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔‏“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۴۲‏)‏ اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع اپنے آپ سے نہیں بلکہ ایک عظیم اور اُونچی ہستی سے دُعا کر رہا تھا۔‏ پھر جب یسوع کو مار ڈالا گیا تو اُس نے اپنے آپکو زندہ نہیں کِیا تھا۔‏ خدا ہی نے اُسے موت کی نیند سے جگایا تھا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۳۲‏)‏ اِس بات کا کوئی شک نہیں کہ یسوع نہ تو زمین پر آنے سے پہلے اور نہ ہی زمین پر زندگی گزارنے کے دوران خدا کے برابر تھا۔‏ جب یسوع آسمان پر واپس چلا گیا تو کیا اُس وقت وہ خدا کے برابر ہو گیا تھا؟‏ خدا کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ آسمان پر بھی ”‏مسیح کا سر خدا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع ہمیشہ خدا کے تابع رہے گا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۸‏)‏ اِسلئے یسوع خدا کے برابر نہیں ہے بلکہ صحیفوں میں اُسے خدا کا بیٹا کہا جاتا ہے۔‏

تثلیث کے عقیدے کے مطابق پاک روح کو ایک شخص سمجھا جاتا ہے۔‏ لیکن خدا کے کلام میں زبورنویس کہتا ہے:‏ ”‏تُو اپنی روح بھیجتا ہے اور یہ پیدا ہوتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۳۰‏)‏ لہٰذا پاک روح نہ تو خدا ہے اور نہ ہی ایک شخص،‏ بلکہ یہ خدا کی قوت ہے جسکے ذریعے وہ اپنے ہر کام کو انجام دیتا ہے۔‏ اسی روح کے ذریعے خدا نے زمین‌وآسمان اور ہر شے کو بنایا ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲؛‏ زبور ۳۳:‏۶‏)‏ خدا کی پاک روح کے ذریعے ہی خدا کے کلام کو درج کِیا گیا۔‏ (‏۲-‏پطرس ۱:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ یقیناً تثلیث کا عقیدہ خدا کے کلام میں نہیں پایا جاتا ہے۔‏ خدا کا کلام ہمیں صاف بتاتا ہے کہ ’‏یہوواہ ہمارا خدا ایک ہی یہوواہ ہے۔‏‘‏—‏استثنا ۶:‏۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

اپنے بپتسمے کے موقعے پر یسوع خدا کا ممسوح بنا

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

یسوع نے دل‌وجان سے خدا کی مرضی پوری کی

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

آج یسوع ایک طاقتور بادشاہ ہے