وہ خوشی سے خود کو پیش کرتے ہیں
وہ خوشی سے خود کو پیش کرتے ہیں
واچ ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ مشنریوں کو دوسرے ممالک میں بھیجتا ہے۔ اس سکول میں مشنریوں کو تربیت دی جاتی ہے کہ وہ اُن لوگوں کو جاکر سکھائیں جو خدا کو جاننے کا اشتیاق رکھتے ہیں۔ اس کی ۱۱۸ ویں کلاس سے یہ الفاظ کہے گئے: ”تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔“ (زبور ۱۱۰:۳) یہ الفاظ ان کیلئے خاص مطلب رکھتے ہیں۔ اس کلاس میں حاضر ہونے والے اشخاص کیسے اپنے آپ کو پیش کرنے کے قابل ہوئے؟ گلئیڈ کی ۱۱۸ ویں کلاس میں تربیت پانے والے ایک جوڑے مائیک اور سٹاسی نے بیان کِیا: ”سادہ زندگی گزارنے کے ہمارے فیصلے نے روحانی باتوں کو پہلا درجہ دینے میں ہماری مدد کی۔ ہمیشہ سے ہمارا یہ عزم تھا کہ ہم کاروبار میں کامیابی کو اپنے روحانی نشانوں کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔“ اس جوڑے کی طرح دیگر طالبعلموں نے بھی خوشی سے اپنے آپ کو پیش کِیا ہے اور اب بادشاہتی مُنادوں کے طور پر چار مختلف براعظموں میں خدمت کر رہے ہیں۔
ہفتہ مارچ ۱۲، ۲۰۰۵ کو ۸۴۳،۶ سامعین گریجویشن پروگرام پر حاضر ہو کر بہت خوش تھے۔ یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے ایک بھائی تھیوڈور جیرس اس پروگرام کے چیئرمین تھے۔ اُنہوں نے ۲۸ مختلف ممالک سے آنے والے مہمانوں کو خوشآمدید کہنے کے بعد بائبل تعلیم کی اہمیت پر توجہ دلائی۔ بھائی جیرس نے ایک امریکی ماہرِتعلیم ولیم لیون فلپس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”بائبل کا جامع علم رکھنے والے ہر شخص کو تعلیمیافتہ کہا جا سکتا ہے۔“ اگرچہ دُنیاوی تعلیم بھی فائدہمند ہے توبھی بائبل تعلیم اس سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ اس سے لوگ خدا کا علم حاصل کرتے ہیں جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے۔ (یوحنا ۱۷:۳) بھائی جیرس نے پوری دُنیا میں بائبل تعلیم دینے کے کام میں خوشی سے حصہ لینے کیلئے طالبعلموں کی تعریف کی۔ اس وقت یہ عالمگیر تعلیمی کام یہوواہ کے گواہوں کی ۰۰۰،۹۸ کلیسیاؤں میں کِیا جا رہا ہے۔
گلئیڈ طالبعلموں کیلئے بروقت حوصلہافزائی
چیئرمین کے پروگرام کو شروع کرنے کے بعد بھائی ولیم سموئیلسن نے زبور ۵۲:۸ پر مبنی موضوع پر گفتگو کی۔ اُن کا عنوان تھا: ”آپ خدا کے گھر میں زیتون کے ہرے درخت کی مانند کیسے ہو سکتے ہیں؟“ مقرر نے اس بات کو اُجاگر کِیا کہ بائبل میں زیتون کے درخت کو پھل لانے، خوبصورت ہونے اور عزت پانے کی علامت کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ (یرمیاہ ۱۱:۱۶) طالبعلموں کا موازنہ زیتون کے درخت سے کرتے ہوئے مقرر نے کہا: ”اگر آپ اپنی مشنری خدمت میں خدا کی بادشاہت کی منادی کے کام کو وفاداری سے کرتے رہیں گے تو یہوواہ آپ کی شخصیت کو چار چاند لگائے گا اور عزت سے نوازے گا۔“ جس طرح زیتون کے درخت کو خشکسالی سے بچنے کے لئے گہری جڑوں کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح مشنری خدمت کرنے والوں کو مختلف آزمائشوں، اذیتوں اور مشکلوں کا سامنا کرنے کے لئے روحانیت میں اپنی جڑوں کو مضبوط کرنا چاہئے۔—متی ۱۳:۲۱؛ کلسیوں ۲:۶، ۷۔
اس پروگرام پر حاضر گورننگ باڈی کے تین اراکین میں سے ایک جان ای. بار کی تقریر کا موضوع تھا: ”تُم زمین کے نمک ہو۔“ (متی ۵:۱۳) مقرر نے اس بات پر توجہ دلائی کہ جیسے نمک کھانے کو خراب ہونے سے بچاتا ہے اسی طرح مشنری خدا کی بادشاہت کی منادی کرتے ہیں جو سننے والوں کی زندگیاں بچاتی اور انہیں اخلاقی اور روحانی طور پر محفوظ رکھتی ہے۔ اسکے بعد بھائی نے بڑی شفقت سے طالبعلموں کو نصیحت کی کہ دوسروں کیساتھ ”میلملاپ“ رکھیں۔ (مرقس ۹:۵۰) مقرر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ”روح کے پھل پیدا کریں اور اس بات کا یقین کر لیں کہ آپکی گفتگو اور رویے سے شفقت اور فکرمندی ظاہر ہو۔“
گلئیڈ کے ایک انسڑکٹر والس لیورنس نے اس موضوع پر بات کی، ”گہرے پانیوں میں کشتی پر سوار رہیں۔“ گہرے پانی میں صحیح سمت کی طرف جانے والی کشتی کی طرح خدا کی تنظیم کیساتھ چلنے سے ”خدا کی تہ کی باتیں“ یعنی اُسکے مقصد اور اسکی تکمیل کی بابت سمجھ حاصل کرنے سے روحانی طور پر ترقی کرنے میں ہماری مدد ہوتی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۰) جیسے کم پانی کشتی کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ویسے ہی صرف ”خدا کے کلام کے ابتدائی اصول“ سیکھ لینا ہی کافی نہیں ہے۔ یہ رُجحان ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے کیساتھ ساتھ ہمارے ایمان کے جہاز کو غرق کر سکتا ہے۔ (عبرانیوں ۵:۱۲، ۱۳؛ ۱-تیمتھیس ۱:۱۹) آخر میں بھائی لیورنس نے کہا، ”خدا کی دولت اور حکمت اور علم“ آپکو اپنی مشنری خدمت میں قائم رہنے میں مدد دے گا۔—رومیوں ۱۱:۳۳۔
گلئیڈ کے ایک اَور انسٹرکٹر مارک نومیئر نے اس موضوع کو نمایاں کِیا، ”کیا آپ اپنی میراث کے مطابق زندگی گزاریں گے؟“ واچ ٹاور سکول آف گلئیڈ نے ۶۰ سال سے زائد عرصہ کے دوران اپنے طالبعلموں کے عمدہ گواہی دینے کی وجہ سے ایک شاندار حیثیت اور نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے۔ گلئیڈ کی یہ میراث ۱۱۸ ویں کلاس کے طالبعلموں کو بھی دی گئی ہے۔ بھائی نومئیر نے طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ نحمیاہ کے زمانے کے تقوعیوں کی نقل کرتے ہوئے فروتنی سے مقامی کلیسیا اور ساتھی مشنریوں سے تعاون کریں۔ طالبعلموں کو مغرور ”امیروں“ جیسا رُجحان نہ رکھنے اور خاموشی سے پسِپردہ رہ کر اپنا کام کرتے رہنے کی نصیحت کی گئی۔—نحمیاہ ۳:۵۔
حوصلہافزا تجربات اور انٹرویو
پروگرام کے اگلے حصے کا عنوان تھا، ”خدا کا کلام پھیلتا رہا۔“ (اعمال ۶:۷) گلئیڈ کے انسٹرکٹر لارنس بووَن کی راہنمائی میں طالبعلموں نے سکول کے دوران منادی میں حاصل ہونے والے تجربات کی کردارنگاری کی۔ ان تجربات نے ظاہر کِیا کہ طالبعلموں نے سرگرمی کیساتھ خدا کا کلام سنایا ہے اور یہوواہ خدا نے اُنکی کوششوں کو برکت دی ہے۔
رچرڈ ایش نے سکول کیساتھ کام کرنے والے بیتایل خاندان کے اراکین سے انٹرویو لئے۔ اُنکے تبصروں نے گلئیڈ طالبعلموں کو یہ بات سمجھنے میں مدد دی کہ بیتایل خاندان کے تعاون کی وجہ سے وہ سکول سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ اسکے بعد جیفری جیکسن نے چند سابقہ گلئیڈ طالبعلموں سے باتچیت کی۔ اُنہوں نے کئی ایسے مواقعوں کا ذکر کِیا جو مشنری خدمت کے دوران یہوواہ خدا کے جلال اور تمجید کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک طالبعلم نے کہا: ”لوگ وہ سب کچھ دیکھتے، سنتے اور یاد رکھتے ہیں جو ہم کرتے ہیں۔“ طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی گئی کہ ہر وقت ایک اچھا نمونہ قائم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ بِلاشُبہ، یہ عمدہ مشورت آنے والے دنوں میں فائدہمند ہوگی۔
گورننگ باڈی کے ایک اَور ممبر سٹیون لیٹ نے آخری تقریر دیتے ہوئے بیان کِیا کہ ”زندگی کا پانی دینے والوں کے طور پر آگے بڑھیں۔“ (یوحنا ۷:۳۸) اُس نے بیان کِیا کہ پچھلے پانچ ماہ میں طالبعلموں نے خدا کے کلام کی سچائی کا گہرا علم حاصل کرنے سے فائدہ اُٹھایا ہے۔ مقرر نے اس بات کو بھی واضح کِیا کہ نئے مشنری ان معلومات کو کیسے استعمال میں لا سکتے ہیں۔ بھائی لیٹ نے نصیحت کی کہ طالبعلموں کو ان روحانی پانیوں کو دوسروں تک پہنچانا چاہئے تاکہ وہ بھی ہمیشہ کی زندگی دینے والے چشمہ کی طرف آئیں۔ (یوحنا ۴:۱۴) مقرر نے مزید کہا: ”آبِحیات کے چشمے یہوواہ خدا کو کبھی نہ بھولیں اور اسے عزت اور جلال دیتے رہیں جس کا وہ مستحق ہے۔ اُن لوگوں کو تعلیم دیتے وقت تحمل سے پیش آئیں جو روحانی قحط میں پڑے ہوئے بڑے بابل سے نکل آئے ہیں۔“ (یرمیاہ ۲:۱۳) آخر میں بھائی لیٹ نے طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ روح اور دلہن کی نقل کرتے ہوئے یہ کہتے رہیں: ”آ۔ اور جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو کوئی چاہے آبِحیات مُفت لے۔“—مکاشفہ ۲۲:۱۷۔
بھائی جیرس نے پروگرام کے اختتام پر مختلف ملکوں کے بہن بھائیوں کا سلامومحبت پڑھ کر سنایا۔ اسکے بعد ایک طالبعلم کی طرف سے شکرگزاری کا خط پڑھ کر سنایا گیا۔
کیا آپ زیادہ ضرورت والے علاقے میں خدمت کرنے کیلئے خود کو پیش کر سکتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ان گلئیڈ طالبعلموں کی طرح روحانی نشانے قائم کریں۔ جب کوئی شخص اپنے آپ کو خدا کی خدمت کیلئے پیش کرتا ہے تو اس سے اُسے خوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ ایسا کرنے کیلئے خواہ اُسے دوسرے مُلک میں مشنری کے طور پر جانا پڑے یا اپنے ہی مُلک میں خدمت کرنے کا شرف حاصل ہو۔
[صفحہ ۱۳ پر بکس]
کلاس کے اعدادوشمار
جن ممالک کی نمائندگی کی گئی: ۸
جن ممالک میں تفویض دی گئی: ۱۹
طالبعلموں کی تعداد: ۴۶
اوسط عمر: ۰.۳۳
سچائی میں اوسط سال: ۵.۱۶
کُلوقتی خدمت میں اوسط سال: ۹ . ۱۲
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۱۸ ویں جماعت
درجذیل فہرست میں قطاروں کے نمبر آگے سے پیچھے کی طرف اور ہر قطار میں نام بائیں سے دائیں طرف دئے گئے ہیں۔
;.Zilavetz, S.; Jones, R.; Lareau, J. Lopez, D.; Burrell, D. )8( Brockmeyer, D.; Mayer, J.; Rainey, S.; )7( Ferris, A.; Hammer, J.; Stanley, G.; Kim, C.; Symonds, S.; Hernandez, R.; Moloney, M.; Malagón, J.; Shams, R.; Hayes, J. Zilavetz, K.; Ferris, S.; Torres, B.; Torres, F. )6( Connell, J.; Mayer, A.; Kim, K.; Stanley, R.; Rainey, R. )5( Jastrzebski, P.; Shams, B.; Hayes, S.; Brown, O. )4( Burrell, J.; Hammer, M.; Malagón, I.; Jones, A.; Connell, L. )3( Howard, J.; Lareau, E.; Howard, C. )2( Jastrzebski, T.; Brown, D.; Hernandez, H.; )1( Brockmeyer, A.; Moloney, S.; Symonds, N.; Lopez, Y