نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں
نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں
پطرس رسول نے نصیحت کی کہ ”غیرقوموں میں اپنا چالچلن نیک رکھو۔“ (۱-پطرس ۲:۱۲) جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”نیک“ کِیا گیا ہے وہ کسی ”خوبصورت، عظیم، قابلِاحترام اور عمدہ چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے۔“ آجکل، عام طور پر لوگوں کی طرف سے اچھے اور قابلِاحترام چالچلن کی توقع کرنا شاید غیرحقیقتپسندانہ اور ناممکن لگے۔ تاہم، مجموعی طور پر یہوواہ کے گواہ پطرس کی اس مشورت پر عمل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ درحقیقت، وہ اپنے نیک چالچلن کے لئے پوری دُنیا میں مشہور ہیں۔
یہ بات خاص طور پر، اُس وقت اہم بن جاتی ہے جب ہم اس ”اخیر زمانہ“ میں بُرے دنوں کے باعث مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱) مسیحی طرزِزندگی میں مخالفت کا سامنا کرنا عام سی بات ہے کیونکہ مشکلات ہماری روزمرّہ زندگی کا حصہ ہیں۔ علاوہازیں، بعض آزمائشیں بہت کم عرصے کے لئے ہوتی ہے جبکہ دیگر ختم ہونے کا نام نہیں لیتی بلکہ شدت اختیار کرتی جاتی ہیں۔ اس کے باوجود، پولس رسول تاکید کرتا ہے: ”نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بےدل نہ ہوں گے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔“ (گلتیوں ۶:۹) نیک کام کرتے رہنے کے لئے تکلیفدہ آزمائشوں اور سخت نفرت کا مقابلہ کرنا ہمیشہ کیسے ممکن ہوتا ہے؟
نیک کاموں میں مشغول رہنے کے لئے مدد
کسی شخص کے ”عظیم، قابلِاحترام اور نیک“ کام اُس کی دلی حالت کو ظاہر کرتے ہیں۔ لہٰذا، آزمائشوں اور پریشانیوں میں نیک چالچلن برقرار رکھنا وقتی طور پر اُٹھایا جانے والا کوئی جذباتی قدم نہیں۔ بلکہ یہ ہماری روزمرّہ زندگی کے ہر حلقے میں بائبل اصولوں کے اطلاق کا نتیجہ ہوتا ہے۔ کونسی بعض باتیں اس سلسلے میں مددگار ہو سکتی ہیں؟ درجذیل نکات پر غور کریں۔
یسوع مسیح جیسا ذہنی رُجحان پیدا کریں۔ ناانصافی کو برداشت کرنے کے لئے فروتنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا شخص جو خود کو بہت کچھ سمجھتا ہے اُس کے لئے بدسلوکی برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ یسوع مسیح نے ”اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔“ (فلپیوں ۲:۵، ۸) یسوع مسیح کی نقل کرنے سے ہم بھی اپنی پاک خدمت میں کبھی ”بےدل ہوکر ہمت“ نہیں ہاریں گے۔ (عبرانیوں ۱۲:۲، ۳) اپنی مقامی کلیسیاؤں میں ذمہدار اشخاص کے ساتھ خوشی سے تعاون کرنے سے فروتنی کے ساتھ تابعداری کرتے رہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۷) دوسروں کو اپنے سے ”بہتر“ سمجھتے ہوئے اُن میں اپنی ذات سے زیادہ دلچسپی لیں۔—فلپیوں ۲:۳، ۴۔
یاد رکھیں کہ یہوواہ آپ سے محبت رکھتا ہے۔ ہمیں اس بات کا پورا یقین ہونا چاہئے کہ یہوواہ خدا ”موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) وہ واقعی ہماری فکر رکھتا اور یہ چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں۔ (۱-تیمتھیس ۲:۴؛ ۱-پطرس ۵:۷) یاد رکھیں کہ کوئی بھی چیز یہوواہ خدا کی محبت کو آزمائش کے تحت بھی نیک کام کرتے رہنے میں ہماری مدد کرنے سے روک نہیں سکتی۔—رومیوں ۸:۳۸، ۳۹۔
یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھیں۔ یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا خاص طور پر اُس وقت بہت ضروری ہوتا ہے جب ہمیں مسلسل آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہوواہ کبھی کسی ایسی آزمائش کے آنے کی اجازت نہیں دے گا جو ہماری ”برداشت سے باہر ہو“ اور اس سے ”نکلنے کی راہ بھی پیدا“ کر دے گا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳) جب ہم یہوواہ خدا پر توکل رکھتے ہیں تو موت جیسے خطرے کا بھی دلیری سے سامنا کر سکتے ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۱:۸، ۹۔
دُعا میں مشغول رہیں۔ دلی دُعا نہایت اہم ہے۔ (رومیوں ۱۲:۱۲) یہوواہ خدا کے قریب جانے کا ایک طریقہ مخلصانہ دُعائیں ہیں۔ (یعقوب ۴:۸) ہم اپنے ذاتی تجربے سے سیکھتے ہیں کہ ”اگر اُس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔“ (۱-یوحنا ۵:۱۴) اگر یہوواہ خدا ہماری راستی کو پرکھنے کے لئے مشکلات آنے کی اجازت دیتا ہے تو ہمیں برداشت کرنے کے لئے اس سے دُعا میں مدد مانگنی چاہئے۔ (لوقا ۲۲:۴۱-۴۳) دُعا ہمیں اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ ہم تنہا نہیں بلکہ یہوواہ ہماری طرف ہے اس لئے ہم ہمیشہ کامیابی حاصل کریں گے۔—رومیوں ۸:۳۱، ۳۷۔
نیک کام—تعریف اور عزت کا باعث
تمام مسیحی وقتاًفوقتاً ”طرح طرح کی آزمایشوں کے سبب سے غمزدہ“ ہوتے ہیں۔ تاہم، ہمیں ”نیک کام کرنے میں ہمت“ نہیں ہارنی چاہئے۔ جب دباؤ آتے ہیں تو یہ جانکر مضبوط اور قائم رہیں کہ آپ کی وفاداری ”تعریف اور جلال اور عزت کا باعث“ ٹھہرے گی۔ (۱-پطرس ۱:۶، ۷) یہوواہ خدا کی تمام روحانی فراہمیوں سے فائدہ اُٹھائیں جو آپ کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے کی گئی ہیں۔ جب آپ کو ذاتی طور پر توجہ کی ضرورت ہو تو مسیحی کلیسیا میں چرواہوں، اُستادوں اور مشیروں کے طور پر خدمت کرنے والے بھائیوں کے پاس جائیں۔ (اعمال ۲۰:۲۸) تمام کلیسیائی اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہوں جو ہمیں ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب“ دیتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۴) روزانہ بائبل پڑھائی اور ذاتی بائبل مطالعے کا پروگرام آپ کی روحانی طور پر مضبوط اور قائم رہنے میں مدد کرے گا۔ نیز منادی کے کام میں باقاعدہ شرکت بھی ایمان کی مضبوطی کا باعث بنتی ہے۔—زبور ۱:۱-۳؛ متی ۲۴:۱۴۔
آپ جس قدر یہوواہ کی محبت اور فکرمندی پر بھروسا رکھیں گے ”نیک کاموں میں سرگرم“ رہنے کے لئے آپ کو اتنی ہی زیادہ تحریک ملے گی۔ (ططس ۲:۱۴) اس بات کو یاد رکھیں، ”جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔“ (متی ۲۴:۱۳) جیہاں، نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہارنے کا عزم کریں!
[صفحہ ۲۹ پر تصویر کی عبارت]
ہمیں اس بات پر مکمل بھروسا ہے کہ یہوواہ کسی ایسی آزمائش کے آنے کی اجازت نہیں دے گا جو ہماری ”برداشت سے باہر ہو“ اور وہ ہمیشہ ”نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا۔“
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
خدائی کاموں میں مصروف رہنے سے ہم آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں