سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
حالانکہ خدا کی شریعت میں اسکی اجازت نہیں تھی پھربھی داؤد اور اُسکے ساتھیوں نے نذر کی روٹیاں کھائی تھیں۔ کیا اسکا مطلب ہے کہ مشکل صورتحال کا سامنا کرتے وقت ہم خدا کے احکام کی خلافورزی کر سکتے ہیں؟—۱-سموئیل ۲۱:۱-۶۔
ہر سبت کے روز نذر کی پُرانی روٹیاں ہٹا دی جاتی تھیں اور انکے بدلے میں نئی روٹیاں یہوواہ کیلئے پیش ہوتی تھیں۔ احبار ۲۴:۵-۹ کے مطابق نذر کی پُرانی روٹیاں پاک تھیں اور صرف کاہنوں کو انہیں کھانے کی اجازت تھی کیونکہ وہ خدا کی خدمت میں مصروف تھے۔ نذر کی روٹیوں کو عام روٹیوں کی طرح نہیں سمجھا جانا تھا اور نہ ہی کسی عام شخص کو انہیں کھانے کی اجازت تھی۔ لیکن جب اخیملک کاہن نے داؤد کو یہ روٹیاں دیں تو اُس نے کوئی غلط کام نہیں کِیا۔
اخیملک کاہن نے کئی باتوں کو مدِّنظر رکھتے ہوئے داؤد کو یہ روٹیاں دی تھیں۔ داؤد اور اُسکے ساتھیوں کو بھوک ستا رہی تھی۔ داؤد نے دعویٰ کِیا تھا کہ بادشاہ ساؤل نے اُسے ایک خاص کام کیلئے روانہ کِیا ہے یعنی کہ وہ خدا کے نمائندے کی خدمت میں مصروف تھا۔ اسکے علاوہ اخیملک نے اس بات کا یقین کر لیا کہ داؤد اور اُسکے ساتھی پاک تھے۔ یہ سچ تھا کہ صرف کاہنوں کو ان روٹیوں کو کھانے کی اجازت تھی۔ لیکن کیا اس حکم کا بنیادی اصول یہ نہ تھا کہ جو شخص خدا کی خدمت میں مصروف ہے وہ اِن روٹیوں کو کھا سکتا تھا؟ یسوع نے اس واقعے کی مثال دے کر فریسیوں کو سمجھایا کہ اُنہیں خدا کے احکام کے بنیادی اصولوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اسکی وجہ یہ تھی کہ فریسیوں نے سبت کے دن کو پاک ماننے کے حکم پر طرح طرح کی روایتیں قائم کی تھیں۔ لیکن انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔—متی ۱۲:۱-۸۔
اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہم مشکل صورتحال کا سامنا کرتے وقت خدا کے احکام کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ ایک بار جب اسرائیلی فوج فلستیوں کے خلاف لڑ رہی تھی تو بادشاہ ساؤل نے یہ حکم عائد کِیا: ”جبتک شام نہ ہو اور مَیں اپنے دشمنوں سے بدلہ نہ لے لوں اُس وقت تک اگر کوئی کچھ کھائے تو وہ ملعون ہو۔“ اسرائیلی سپاہی سارا دن ’فلستیوں کو مارتے‘ رہے۔ آخرکار وہ بہت تھک گئے اور اُنہیں سخت بھوک لگ رہی تھی۔ اس مشکل میں پھنس کر اُنہوں نے ”بھیڑبکریوں اور بیلوں اور بچھڑوں کو لیکر اُنکو زمین پر ذبح کِیا اور خون سمیت کھانے لگے۔“ (۱-سموئیل ۱۴:۲۴، ۳۱-۳۳) خون کے واحد استعمال کے بارے میں خدا کا حکم یہ تھا: ”مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کیلئے اُسے تُم کو دیا ہے۔“ (احبار ۱۷:۱۰-۱۲؛ پیدایش ۹:۳، ۴) لہٰذا جب اسرائیلی سپاہیوں نے اپنی مشکل کو آسان کرنے کیلئے خون کھایا تو اُنہوں نے سخت گُناہ کِیا۔ جب اُنہوں نے اِس گُناہ کی وجہ سے یہوواہ کیلئے خاص قربانیاں چڑھائیں تو یہوواہ نے اُنہیں معاف کر دیا۔—۱-سموئیل ۱۴:۳۴، ۳۵۔
جیہاں، یہوواہ خدا اپنے خادموں سے توقع کرتا ہے کہ وہ ہمیشہ اور ہر صورتحال میں اُسکے حکموں پر عمل کریں۔ یوحنا رسول نے اس سلسلے میں کہا: ”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُسکے حکموں پر عمل کریں اور اُسکے حکم سخت نہیں۔“—۱-یوحنا ۵:۳۔
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
ہر سبت کے روز نذر کی نئی روٹیاں یہوواہ کیلئے پیش ہوتی تھیں