ٹونگا کے جزیروں پر خدا کے دوست
ٹونگا کے جزیروں پر خدا کے دوست
سن ۱۹۳۲ کی بات ہے۔ ایک انمول خزانہ ٹونگا کی سلطنت پر پہنچایا جاتا ہے۔ یہ خزانہ اشرفیوں، سونے اور چاندی پر مشتمل نہیں بلکہ ایک کتاب کی شکل میں ہے۔ ایک کشتی کا کپتان اپنے دوست چارلس ویٹی کو کتاب ”مُردے کس حالت میں ہیں؟“ دیتا ہے۔ اسے پڑھ کر چارلس کو یقین ہو جاتا ہے کہ اُس نے خدا کے بارے میں سچے علم کو پا لیا ہے۔ وہ یہوواہ کے گواہوں سے اس کتاب کا ٹونگا کی زبان میں ترجمہ کرنے کی اجازت مانگتا ہے جو اُسے مل جاتی ہے۔ چارلس اس کتاب کا ترجمہ کرکے اسکی ۰۰۰،۱ کاپیاں ٹونگا کے لوگوں میں تقسیم کرتا ہے۔ اسطرح انجیل کی خوشخبری ٹونگا کی سلطنت میں بھی سنائی جاتی ہے۔
ٹونگا کی سلطنت جنوبی بحرالکاہل میں ملک نیوزیلینڈ کے شمالمشرق میں واقع ہے۔ یہ سلطنت دراصل ۱۷۱ جزیروں پر مشتمل ہے جن میں سے ۴۵ آباد ہیں۔ ٹونگا کا سب سے بڑا جزیرہ ٹونگاٹاپو کہلاتا ہے۔
ٹونگا کی کُل آبادی ۰۰۰،۱۰۶ ہے۔ اس سلطنت کے تمام جزیروں کو ۴ حصوں میں تقسیم کِیا گیا ہے۔ ان میں سے تین کے نام ٹونگاٹاپو، ہاآپی اور واواؤ ہیں۔ ٹونگا میں یہوواہ کے گواہوں کی کُل چار کلیسیائیں ہیں جن میں سے تین اُن جزیروں پر واقع ہیں جو ٹونگاٹاپو کے حصے میں پڑتی ہیں اور ایک واواؤ پر واقع ہے۔ ٹونگا کا دارُالحکومت نُوکُواوفا کہلاتا ہے۔ اسکے نزدیک ہی یہوواہ کے گواہوں کے مشنری رہتے ہیں۔ یہاں وہ دفتر بھی واقع ہے جہاں بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں کا ٹونگا کی زبان میں ترجمہ کِیا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ اسلئے ہوتا ہے تاکہ ٹونگا کے باشندے بھی خدا کے دوست بن سکیں۔—یسعیاہ ۴۱:۸۔
حالانکہ چارلس ویٹی نے ۱۹۶۴ ہی میں بپتسمہ لیا تھا پھر بھی ۱۹۳۲ کے بعد وہ ٹونگا میں ایک یہوواہ کے گواہ کے طور پر مشہور تھا۔ اُسکے ساتھ اَور لوگ بھی مل گئے اور وہ دوسروں کو بائبل کی سچائیوں کی تعلیم دینے لگے۔ سن ۱۹۶۶ میں ٹونگا کا پہلا کنگڈمہال تعمیر کِیا گیا۔ اس عبادتگاہ میں تقریباً ۳۰ لوگ اجلاسوں کیلئے اکٹھے ہو سکتے تھے۔ سن ۱۹۷۰ میں ٹونگا کے دارُالحکومت میں ایک کلیسیا قائم کی گئی جو ۲۰ یہوواہ کے گواہوں پر مشتمل تھی۔
اس وقت سے لے کر آج تک ٹونگا کے جزیروں کے متعلق یسعیاہ نبی کے یسعیاہ ۴۲:۱۲) ٹونگا کے بہتیرے باشندے خدا کے کلام کی سچائیوں کے بارے میں سیکھ کر اُسکے دوست بن گئے ہیں۔ سن ۲۰۰۳ کے ڈسٹرکٹ کنونشن پر ۴۰۷ لوگ حاضر ہوئے اور ۵ لوگوں نے بپتسمہ لیا۔ اسی سال میں ۶۲۱ لوگوں نے یسوع کی موت کی یادگار منائی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی ٹونگا میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو خدا کے نزدیک جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
یہ الفاظ سچ ثابت ہو رہے ہیں: ”وہ [یہوواہ] کا جلال ظاہر کریں اور جزیروں میں اُسکی ثنا خوانی کریں۔“ (ہاآپی کے سادہمزاج باشندے
دارُالحکومت کے آسپاس یہوواہ کے گواہوں کی کمی نہیں ہے۔ لیکن ٹونگا کے دُوردراز علاقوں میں ابھی تک لوگوں کو بائبل کی سچائیوں کو سکھانے کا کام زیادہ حد تک نہیں کِیا گیا۔ اسکی ایک مثال ہاآپی کے ۱۶ جزیرے ہیں جہاں کُل ۵۰۰،۸ لوگ آباد ہیں۔ ان جزیروں پر ناریل کے درخت ہوا میں لہراتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ انکے سفید سفید ریتیلے ساحل بڑے دلکش ہیں اور سمندر کا پانی اتنا صاف ہے کہ ۱۰۰ فٹ کی گہرائی تک سب کچھ نظر آتا ہے۔ سمندر میں طرح طرح کی رنگبرنگی مچھلیاں دکھائی دیتی ہیں جو مونگے کی چٹانوں میں اپنا گھر بنائی ہوئی ہیں۔ ہاآپی کے جزیروں پر لوگ چھوٹے چھوٹے گاؤں میں آباد ہیں۔ انکے گھر بےشک سادہ ہیں لیکن اسطرح بنے ہوئے ہیں کہ وہ طوفان آنے پر بھی قائم رہیں۔
ہاآپی کے باشندوں کا زیادہتر وقت خوراک کی تلاش میں اور اسے تیار کرنے میں لگ جاتا ہے۔ ہر طرف آم، ناریل، ترنجے اور کیلے کے پیڑ پائے جاتے ہیں جنکے سایے اور پھل سے یہاں کے لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ اسکے علاوہ وہ گوشت اور مچھلیاں بھی کھاتے ہیں۔ لوگ چھوٹے چھوٹے باغات میں مختلف قسم کی سبزیاں اُگاتے ہیں۔ ہاآپی کے لوگ اپنے علاقے میں پائی جانے والی جڑیبوٹیوں سے بیماریوں کا علاج کرنا خوب جانتے ہیں۔
ہاآپی کے جزیرے بذاتخود بہت ہی خوبصورت ہیں لیکن یہاں کے ملنسار باشندے انکی خوبصورتی کو اَور بھی بڑھا دیتے ہیں۔ اس پُرسکون ماحول میں لوگ سادہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ زیادہتر عورتیں ٹوکریاں، چٹائیاں اور ٹاپا نامی ایک خاص قسم کا کپڑا تیار کرنے میں مشغول رہتی ہیں۔ وہ سب ملکر کسی درخت کے سایے میں بیٹھ جاتی ہیں اور دستکاری کرنے کیساتھ ساتھ خوب باتیں بھی کرتی ہیں۔ اس دوران اُنکے بچے آسپاس کھیلتےکودتے نظر آتے ہیں۔ جب سمندر کا پانی اُترنے لگتا ہے تو اکثر عورتیں ہی سمندر کی چٹانوں پر کھپرےدار مچھلیوں کی تلاش میں نکلتی ہیں۔ اسکے علاوہ وہ سمندری گھاس بھی جمع کرتی ہیں جسکا وہ بہت ہی لذیذ سلاد تیار کرتی ہیں۔
یہاں کے مرد دنبھر باغبانی، کندہکاری، مچھلیاں پکڑنے، کشتیاں تعمیر کرنے اور جالوں کی مرمت کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ انکے پاس چھت والی چھوٹیچھوٹی کشتیاں ہوتی ہیں۔ انہی کشتیوں پر پورے کے پورے خاندان اپنے رشتہداروں سے ملنے، اپنا علاج کروانے یا بازار جانے کیلئے ایک جزیرے سے دوسرے تک سفر کرتے ہیں۔
خوشخبری ٹونگا کے گوشہ گوشہ تک پہنچتی ہے
سن ۲۰۰۲ کے شروع میں یہوواہ کے گواہوں کا ایک مشنری جوڑا اور دو کُلوقتی مُناد ہاآپی کے خوبصورت علاقے میں آ پہنچے۔ انکی آمد سے پہلے ہی ہاآپی کے لوگ ایسی کتابیں وغیرہ حاصل کرتے رہے ہیں، جنہیں یہوواہ کے گواہوں نے شائع کیں۔ اسکے علاوہ ہاآپی کے چند باشندوں نے یہوواہ کے گواہوں سے باقاعدہ بائبل کی تعلیم بھی حاصل کی تھی۔
یہ چار گواہ اتنی دُور سفر کرکے ہاآپی کیوں آئے تھے؟ وہ یہاں کے باشندوں کو بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے دینے اور اُنہیں بائبل کے بارے میں سکھانے کیلئے آئے تھے۔ اسکے علاوہ وہ لوگوں کو یسوع کی موت کی یادگار
منانے کی دعوت دینا چاہتے تھے۔ اور اُنہوں نے ایسا ہی کِیا۔ جس روز یسوع کی موت کی یادگار منائی جانی تھی اُس روز تیز بارشیں ہو رہی تھیں۔ اسکے باوجود ۹۷ لوگ اس تقریب پر حاضر ہوئے۔ ان میں سے چند اپنی چھوٹی سی کشتیوں میں طوفان کا مقابلہ کرتے ہوئے وہاں پہنچے۔ موسم خراب ہونے کی وجہ سے وہ اُسی جگہ رُکے رہے اور اگلے روز گھر واپس لوٹے۔یسوع کی موت کی یادگار کی تقریب پر مشنری بھائی نے تقریر پیش کی۔ وہ کہتے ہیں کہ ”ایک غیرزبان میں تقریر پیش کرنا ویسے بھی کافی مشکل ہوتا ہے۔ اور مجھے تو اُس شام دو مرتبہ ٹونگا کی زبان میں تقریر دینی تھی۔ مجھے خوف تھا کہ مَیں ایک لفظ بھی زبان پر نہ لا سکونگا۔ مَیں نے خدا سے مدد کی فریاد کی جسکے بعد مَیں اتنی روانگی سے تقریر پیش کرنے کے قابل ہو گیا کہ مَیں خود بھی حیران رہ گیا۔“
ان چار گواہوں کی کوششوں کی وجہ سے ہاآپی کے دو شادیشُدہ جوڑے یہوواہ کے گواہ بن گئے۔ ان میں سے ایک آدمی ان مشنریوں کی آمد سے پہلے اپنے چرچ میں پادری بننے کی تربیت حاصل کر رہا تھا۔
یہ آدمی مشکل سے اپنے گھر کا خرچہ پورا کر رہا تھا۔ اس کے باوجود جب چرچ میں سالانہ چندہ دینے کا وقت آتا تو وہ کافی بڑی رقم چندے کے طور پر دیتا۔ پھر یہوواہ کے ایک گواہ نے اس آدمی کو بائبل میں سے ۱-تیمتھیس ۵:۸ پڑھ کر سنایا، جہاں لکھا ہے کہ ”اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔“ بائبل کا یہ اصول اُس شخص کے دل میں بیٹھ گیا۔ وہ سمجھ گیا کہ چرچ کو اتنی بڑی رقم دینے سے وہ اپنے گھروالوں کی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہا تھا۔ اسکے باوجود سالانہ چندہ دینے کے اگلے موقع پر وہ ایک بڑی رقم ساتھ لے کر چرچ میں حاضر ہوا۔ لیکن ۱-تیمتھیس ۵:۸ کے الفاظ اسکے ذہن میں گونج رہے تھے۔ لہٰذا جب اُسکی باری آئی تو اُس نے پادری کو کھلمکُھلا بتا دیا کہ مَیں اتنی بڑی رقم چندے کے طور پر نہیں دے سکتا کیونکہ میرے لئے اپنے گھروالوں کی ضروریات پوری کرنا زیادہ اہم ہے۔ یہ سُن کر چرچ کے پادریوں نے سب کے سامنے اس جوڑے کا مذاق اُڑایا اور اُنہیں بُرابھلا بھی کہا۔
یہ جوڑا یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کی تعلیم حاصل کرتا رہا اور پھر میاںبیوی دونوں نے بپتسمہ لے لیا۔ اب یہ شخص کہتا ہے کہ ”مَیں بالکل بدل گیا ہوں۔ مَیں پہلے کی طرح اپنے خاندان پر سختی نہیں کرتا اور نہ ہی نشہ کرتا ہوں۔ گاؤں کے لوگ بھی جانتے ہیں کہ مَیں بدل گیا ہوں۔ میری یہی خواہش ہے کہ میری طرح وہ بھی پورے دل سے بائبل کی سچائیوں پر عمل کرنا شروع کر دیں۔“
ایک خاص دورہ
سن ۲۰۰۲ میں یہوواہ کے گواہوں کا ایک اَور شادیشُدہ جوڑا گیری اور ہیٹی اپنی بیٹی کو لئے ہاآپی کے جزیروں میں آ پہنچے۔ وہ نیوزیلینڈ سے اپنی ۶۰ فٹ لمبی کشتی میں ہاآپی کے لئے روانہ ہوئے تھے۔ ٹونگا کے ۹ بہنبھائی اور دو اَور مشنری بھی اُن کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ یہ بہنبھائی بڑی مہارت سے کشتی کو خطرناک پانی اور سمندری چٹانوں سے لیتے ہوئے ہاآپی کے گوشے گوشے تک پہنچے۔ کیا یہ لوگ اس خوبصورت علاقے میں چھٹی منانے آئے تھے؟ نہیں، بلکہ وہ تو ہاآپی کے باشندوں کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سکھانا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے ۱۴ مختلف جزیروں کا دورہ کِیا۔ ان میں ایسے جزیرے بھی شامل تھے جہاں کبھی کوئی یہوواہ کا گواہ نہ گیا تھا۔
ہاآپی کے باشندوں نے ان یہوواہ کے گواہوں کا خیرمقدم کِیا۔ وہ یہ جاننے کیلئے بےتاب تھے کہ آخر یہ لوگ یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟ جب اُنہیں پتہ چلا کہ گواہ انکو بائبل کے بارے میں سکھانے کیلئے آئے ہیں تو وہ بہت خوش ہوئے۔ جیہاں، ان دُوردراز علاقوں کے لوگ خدا کے کلام کی بہت قدر کرتے ہیں۔—متی ۵:۳۔
اکثر جب یہ یہوواہ کے گواہ ایک جزیرے پر پہنچتے
تو وہ ایک ناریل کے درخت کے سایے میں بیٹھ جاتے اور وہاں کے لوگ اُنکے اِردگِرد بیٹھ کر اُن سے صحائف کے بارے میں بہت سے سوال کرتے۔ پھر جب اندھیرا پڑ جاتا تو لوگ انہیں اپنے گھر آنے کی دعوت دیتے جہاں وہ اپنی گفتگو جاری رکھتے۔ ایک بار جب یہ گواہ ایک جزیرے سے جا رہے تھے تو وہاں کے باشندوں نے اُنکے پیچھے پکارنا شروع کر دیا: ”مت جاؤ۔ جب آپ لوگ چلے جاؤ گے تو ہمارے سوالوں کے جواب کون دیگا؟“ ایک گواہ نے کہا: ”یہ لوگ بائبل کی سچائیوں کو جاننے کو ترس رہے ہیں۔ ان لوگوں کو چھوڑ کر جانا ہمارے لئے آسان نہ تھا۔ بہرحال ہم نے انکے دلوں میں سچائی کے کافی بیج بوئے ہیں۔“ جب کشتی ایک جزیرے پر رُکی تو وہاں کے تمام لوگ ماتم کر رہے تھے۔ اُس شہر کے سرکاری افسر کی بیوی فوت ہو گئی تھی۔ اس سرکاری افسر نے یہوواہ کے گواہوں کا شکریہ ادا کِیا کیونکہ اُنہوں نے بائبل میں سے اسکو تسلی دی۔کئی جزیروں پر پہنچنے کا راستہ ہی نہیں تھا۔ ہیٹی بتاتی ہیں: ”ایک جزیرے کا ساحلی علاقہ کئی فٹ اُونچی چٹانوں پر مشتمل تھا۔ اس پر اُترنے کیلئے ہم ایک چھوٹی سی رَبر کی کشتی میں ساحل کے کنارے تک پہنچے۔ پہلے تو ہم نے اپنا سامان ساحل پر پھینکا۔ پھر جونہی لہریں ساحل کی طرف چڑھتیں ہم ایک ایک کرکے کشتی سے ساحل پر چھلانگ لگاتے۔“
کشتی پر سفر کرنے والے یہوواہ کے گواہوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو سمندری سفر کے عادی نہیں تھے۔ دو ہفتوں تک جزیروں کا دورہ کرنے کے بعد جب ان لوگوں نے واپسی کا سفر شروع کِیا تو کپتان نے لکھا کہ ”ٹونگاٹاپو تک پہنچنے کیلئے ہمیں تقریباً ۱۸ گھنٹے لگیں گے۔ لیکن ہمیں سفر کے دوران بار بار رُکنا پڑیگا کیونکہ لہروں کے اُتارچڑھاؤ کی وجہ سے بعض بہنبھائیوں کا دل خراب ہونے لگتا ہے۔ ہم گھر واپس لوٹنے کیلئے بےچین ہیں۔ لیکن اسکے ساتھ ساتھ ہمارا دل بھاری بھی ہو رہا ہے کیونکہ ہم اتنے لوگوں کو چھوڑ کر جا رہے ہیں جنہوں نے بائبل کی سچائیوں کے بارے میں جاننا شروع کِیا ہے۔ اب انکی راہنمائی کون کریگا، یہ تو یہوواہ خدا ہی جانتا ہے۔ وہ اپنی پاک روح اور اپنے فرشتوں کے ذریعے ان لوگوں کیلئے ضرور کوئی نہ کوئی بندوبست کریگا۔“
ترقی کی اُمید
اور ایسا ہی ہوا۔ ان بہنبھائیوں کے دورے کے ۶ مہینے بعد ہی دو کُلوقتی مُناد بھائیوں کو وہاں پر مستقل طور پر بھیج دیا گیا۔ اب وہ ہاآپی کے باشندوں کو خدا کے کلام کے بارے میں سکھا رہے ہیں۔ ہاآپی کے وہ دو شادیشُدہ جوڑے جو یہوواہ کے گواہ بن چکے تھے اس کام میں اُنکا ساتھ دے رہے ہیں۔
دسمبر ۱، ۲۰۰۳ کا روز ہاآپی کے بھائیوں کے لئے بڑا اہم تھا کیونکہ اس روز ہاآپی کی پہلی کلیسیا قائم کی گئی۔ لہٰذا اب ٹونگا کی سلطنت میں یہوواہ کے گواہوں کی کُل ۵ کلیسیائیں ہیں۔ بہت سے بچے بھی کلیسیا کے اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے چپ کرکے بیٹھنا اور تقاریر کو توجہ سے سننا سیکھ لیا ہے۔ جب ان اجلاسوں پر حاضرین سے سوال کئے جاتے ہیں تو یہ بچے بھی بڑے شوق سے جواب دیتے ہیں۔ اس علاقے کے سفری نگہبان کہتے ہیں کہ ”یہ بچے بائبل کہانیوں کی میری کتاب کی ایک ایک کہانی کو جانتے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انکے والدین انہیں بائبل کے بارے میں سکھانے کی ذمہداری پر پورا اُتر رہے ہیں۔“ ان تمام باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہاآپی میں ابھی بھی بہت سے ایسے اشخاص ہیں جو یہوواہ خدا کے دوست بننا چاہتے ہیں۔
جب چارلس ویٹی نے تقریباً ۷۰ سال پہلے کتاب ”مُردے کس حالت میں ہیں؟“ کا ٹونگا کی زبان میں ترجمہ کِیا تھا تو اُنہیں یہ معلوم نہ تھا کہ اُنکے ہموطنوں پر اِسکا کتنا گہرا اثر ہوگا۔ اُس زمانے سے لے کر آج تک دُنیا کے اس دُوردراز علاقے میں یہوواہ خدا کا ہاتھ خوشخبری کی مُنادی پر رہا ہے۔ جیہاں، ٹونگا کے جزیروں پر بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جو یہوواہ کے دوست بن گئے ہیں اور اُس پر توکل کر رہے ہیں۔—زبور ۹۷:۱؛ یسعیاہ ۵۱:۵۔
[صفحہ ۸ پر تصویر]
چارلس ویٹی کی تصویر جو ۱۹۸۳ میں لی گئی تھی
[صفحہ ۹ پر تصویر]
اس تصویر میں ٹاپا نامی کپڑا بنایا جا رہا ہے
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
یہوواہ کے گواہوں نے اس کشتی پر سفر کرتے ہوئے مُنادی کا دورہ کِیا
[صفحہ ۱۱ پر تصویر]
یہ بہنبھائی ٹونگا کی زبان میں بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ کرتے ہیں
[صفحہ ۹ پر تصویر کا حوالہ]
;Making tapa cloth: © Jack Fields/CORBIS
:background of pages 8 and 9, and ifshing
Fred J. Eckert ©