حالات میں تبدیلی سے بھرپور فائدہ اُٹھائیں
حالات میں تبدیلی سے بھرپور فائدہ اُٹھائیں
پم، یان، دریس اور اوٹو چار مسیحی بزرگ ہیں جو نیدرلینڈز میں رہتے ہیں۔ اُن میں بہت سی باتیں مشترک ہیں۔ چاروں شادیشُدہ اور صاحبِاولاد ہیں۔ اِسکے علاوہ کئی سال پہلے اُنکے پاس اچھی ملازمتیں تھیں اور وہ بڑے بڑے گھروں میں آرامدہ زندگی گزار رہے تھے۔ لیکن اِن سب نے ملازمت چھوڑ کر اپنا سارا وقت اور توانائی بادشاہتی مفادات کے فروغ کیلئے وقف کرنا شروع کر دیا۔ وہ اپنی زندگی میں اتنی بڑی تبدیلی کیسے لائے تھے؟ ان چاروں نے اپنے حالات میں تبدیلی سے بھرپور فائدہ اُٹھایا تھا۔
سچ تو یہ ہے کہ ہر شخص کی زندگی میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ شادی کرنے، بچے پیدا کرنے یا ضعیف والدین کی دیکھبھال کرنے جیسی بہتیری تبدیلیاں ہم پر اضافی ذمہداریاں عائد کرتی ہیں۔ مگر ایسی بھی تبدیلیاں ہوتی ہیں جو ہمیں ذمہداریوں سے آزاد کر دیتی ہیں اور اِسطرح ہمیں اپنی مسیحی خدمت انجام دینے کیلئے زیادہ وقت مل جاتا ہے۔ (متی ۹:۳۷، ۳۸) مثلاً جب ہمارے بچے جوان ہو جاتے ہیں یا ہمیں ریٹائرمنٹ مل جاتی ہے۔
اکثر ہمارے حالات میں تبدیلی ہمارے اختیار سے باہر ہوتی ہے۔ لیکن کئی مسیحی اپنے حالات خود بدلنے میں کامیاب ہوئے ہیں جسکی وجہ سے اُنکو خدا کی خدمت کرنے کے نئے مواقع ملے ہیں۔ پم، یان، دریس اور اوٹو نے ایسا ہی کِیا۔ وہ کیسے؟
جب بچے علیٰحدہ رہنے لگتے ہیں
پم ادویات بنانے والی ایک کمپنی میں حسابات سنبھالتا تھا۔ وہ اور اُسکی بیوی اینی اپنی دو بیٹیوں سمیت اکثر امدادی پائنیر خدمت میں حصہ لیا کرتے تھے۔ پم اور اینی کی اکثر یہی کوشش ہوتی تھی کہ اُنکا خاندان اپنی تفریح کا وقت پائنیر بہن بھائیوں کیساتھ گزارے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ”یہ ہماری لڑکیوں کیلئے تحفظ تھا۔ اگر وہ دوسرے لوگوں کیساتھ دوستی بڑھاتی تو وہ یقیناً بہت سے مسائل میں اُلجھ جاتیں۔“ اپنے والدین کے اچھے نمونے سے تحریک پا کر دونوں بیٹیوں نے ہائی سکول ختم کرنے کے بعد باقاعدہ پائنیر خدمت شروع کر دی۔
جب اُنکے بچوں نے علیٰحدہ رہائش اختیار کر لی تو پم اور اینی کو احساس ہوا کہ اب اُنکے پاس دلچسپ مقامات کی سیر اور دیگر اقسام کی تفریح کیلئے زیادہ وقت اور پیسہ ہے۔ لیکن اِس جوڑے نے اپنے نئے حالات کو سیروتفریح کی بجائے اپنی مسیحی خدمت کو بڑھانے کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کِیا۔ اِسلئے پم نے اپنے مالک سے ہفتے میں ایک دن کم کام کرنے کی درخواست کی۔ کچھ عرصے کے بعد اُس نے اپنے کام کے اوقات بھی بدل دئے جس کی وجہ سے وہ صبح سات بجے کام شروع کرتا اور دوپہر دو بجے تک فارغ ہو جاتا۔ بِلاشُبہ، کم کام کرنے کی وجہ سے اب اُنکو کم آمدنی میں گزارا کرنا پڑ رہا تھا اور ایسا کرنا آسان نہیں تھا۔ لیکن آخرکار پم اپنی کوشش میں کامیاب ہو گیا اور ۱۹۹۱ میں اُس نے اپنی بیوی، اینی کیساتھ باقاعدہ پائنیر کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔
پیدایش ۱۹:۲۶، لوقا ۱۷:۳۲۔
اِسکے بعد پم سے درخواست کی گئی کہ وہ اُس بھائی کی مدد کرے جو یہوواہ کے گواہوں کے اسمبلی ہال کی دیکھبھال کر رہا تھا۔ اِس دعوت کو قبول کرنے کیلئے اُنکو اپنا گھر جس میں وہ ۳۰ برس سے رہ رہے تھے چھوڑ کر اسمبلی ہال کے قریب ہی ایک فلیٹ میں جا کر رہنے کی ضرورت تھی۔ وہ اُس فلیٹ میں جاکر رہنے لگے۔ کیا اُنکے لئے ایسا کرنا آسان تھا؟ اینی کہتی ہے کہ جب بھی اُسکو اپنا پُرانا گھر یاد آتا تو وہ اپنے آپ سے پوچھتی، ’کیا مَیں لوط کی بیوی کی طرح ہوں؟‘ اِس طرح اینی نے کبھی ’پیچھے مڑ کر‘ نہیں دیکھا۔—پم اور اینی کہتے ہیں کہ اُنہیں ایسا کرنے سے بہت سی برکتیں ملی ہیں۔ اُنکو اسمبلی ہال کی دیکھبھال کرنا اچھا لگتا ہے جس میں ڈسٹرکٹ کنونشنوں کیلئے تیاری کرنا شامل ہے، نیز وہ سفری نگہبانوں سے بھی رابطہ رکھ سکتے ہیں جو ہال میں اسمبلیوں پر تقریر دینے کیلئے آتے ہیں۔ کبھیکبھار پم کو کسی دوسرے سفری نگہبان کی جگہ مختلف کلیسیاؤں کا دورہ بھی کرنا پڑتا ہے۔
یہ جوڑا کسطرح اپنی خدمت کو بڑھانے میں کامیاب ہوا؟ پم کہتا ہے: ”جب ہماری زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں آتی ہیں تو ہمیں پکا ارادہ کر لینا چاہئے کہ ہم نئے حالات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھائینگے۔“
زندگی کو سادہ بنانا
یان اور اُسکی بیوی وُٹ کے تین بچے ہیں۔ پم کی طرح اُس نے بھی حالات میں تبدیلی کا دانشمندانہ استعمال کِیا۔ یان بہت سالوں سے ایک بینک میں نوکری کرتا تھا۔ اُسکو اچھی تنخواہ ملتی تھی اور وہ اپنے خاندان کیساتھ ایک آرامدہ زندگی بسر کر رہا تھا۔ مگر وہ اپنی مسیحی خدمت کو بڑھانا چاہتا تھا۔ وہ وضاحت کرتا ہے کہ ”وقت گزرنے کیساتھ ساتھ سچائی کیلئے میری قدر اور یہوواہ کیلئے میری محبت بڑھتی گئی۔“ اِسلئے یان نے ۱۹۸۶ میں اپنے حالات میں تبدیلی پیدا کی۔ وہ بیان کرتا ہے کہ ”میرے دفتر میں تبدیلیاں ہو رہی تھیں جسکی وجہ سے مجھے ہفتے میں صرف تین دن کام کرنے کا موقع ملتا تھا۔ اِس سے میرے ساتھی کارکُن بہت حیران ہوئے۔ میری آمدنی ۴۰ فیصد کم ہو گئی۔ مَیں نے اپنا گھر بیچ کر ایک گھرنما کشتی خرید لی تاکہ ہم آسانی سے ایسے علاقوں میں جا کر منادی کر سکیں جہاں بادشاہتی مُنادوں کی ضرورت زیادہ ہے۔ کچھ عرصے کے بعد مَیں نے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے کا ارادہ کر لیا اور میری آمدنی مزید ۲۰ فیصد کم ہو گئی۔ لیکن اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ مَیں ۱۹۹۳ میں باقاعدہ پائنیر بننے کے قابل ہو گیا۔“
آجکل یان ایک ہسپتال رابطہ کمیٹی کا رُکن ہے اور باقاعدگی سے کنونشن اوورسیئر کے فرائض انجام دیتا ہے۔ وُٹ کی صحت ٹھیک نہیں ہے مگر پھر
بھی وہ وقتاًفوقتاً امدادی پائنیر خدمت کرتی ہے۔ اُنکے تینوں بچے شادیشُدہ ہیں اور اپنے بیاہتا ساتھیوں کیساتھ سرگرمی سے بادشاہت کی منادی کر رہے ہیں۔یان اور وُٹ کم آمدنی کیساتھ زندگی گزارنے میں کسطرح کامیاب ہوئے؟ یان جواب دیتا ہے کہ ”اُس وقت جب مَیں زیادہ پیسے کما رہا تھا توبھی ہماری کوشش تھی کہ ہم مادی چیزوں کو زیادہ اہمیت نہ دیں۔ یہ بات تو ٹھیک ہے کہ ایک چیز کو فوراً خریدنے کی بجائے اب پہلے بچت اور انتظار کرنا اتنا آسان نہیں لگتا توبھی اِسکے بدلے میں ہمیں بہت سی برکات اور استحقاقات ملے ہیں۔“
یان اور وُٹ کی طرح دریس اور اُس کی بیوی جینی نے بھی سادہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کِیا تاکہ وہ بادشاہتی کاموں کو زیادہ وقت دے سکیں۔ وہ والدین بننے تک پائنیر خدمت کرتے رہے۔ پھر دریس نے اپنے خاندان کی دیکھبھال کرنے کیلئے ایک بڑی کمپنی میں مینیجر کے طور پر ملازمت کرنا شروع کر دی۔ اُسکے مالک اُسکے کام سے اتنا متاثر ہوئے کہ وہ دریس کو ترقی دینا چاہتے تھے۔ لیکن دریس نے اِسے قبول نہ کِیا کیونکہ ایسا کرنے سے اُسکے پاس مسیحی کارگزاریوں کیلئے بہت ہی کم وقت بچتا۔
اِس جوڑے کا زیادہتر وقت اور قوت اپنے بچوں کی پرورش کرنے کیساتھ ساتھ جینی کی بیمار ماں کی دیکھبھال میں صرف ہو رہی تھی۔ مگر اُنہوں نے اپنے اندر دوبارہ پائنیر بننے کی خواہش کو زندہ رکھا۔ کس چیز نے ایسا کرنے میں اُنکی مدد کی؟ جینی وضاحت کرتی ہے کہ ”ہمارے ساتھ پائنیر رہتے تھے اور ہم کلیسیا کے پائنیروں کو کھانے پر بلایا کرتے تھے اور جب بھی سفری نگہبان ہماری کلیسیا کا دورہ کرتے تو وہ ہمارے گھر ٹھہرتے۔“ دریس کہتا ہے کہ ”ہم ایک سادہ زندگی گزار رہے تھے اور قرض لینے سے اجتناب کرتے تھے۔ ہم نے یہ بھی فیصلہ کِیا کہ ہم کبھی بڑی کاروباری کارگزاریوں میں شریک نہیں ہونگے اور نہ ہی اپنے لئے گھر خریدینگے تاکہ مستقبل میں ایسی چیزیں ہمیں خدا کی خدمت میں اپنے وقت کو صرف کرنے سے روک نہ سکیں۔“
جینی اور دریس نے ایسے حالات پیدا کئے جن کی وجہ سے وہ بادشاہتی کاموں کو زیادہ وقت دے سکتے تھے۔ اِسکا کیا نتیجہ نکلا؟ اُنکے دونوں بیٹے آجکل بزرگوں کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں جبکہ ایک اپنی بیوی سمیت پائنیر خدمت کر رہا ہے۔ دریس اور جینی نے کچھ عرصے کیلئے سپیشل پائنیر خدمت بھی انجام دی۔ اسکے بعد دریس سفری نگہبان کے طور پر جینی کیساتھ کلیسیاؤں کا دورہ کِیا کرتا تھا۔ آج وہ دونوں بیتایل میں کام کر رہے ہیں جہاں دریس برانچ کمیٹی کا رُکن بھی ہے۔
وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ
دریس اور جینی کی طرح اوٹو اور جوڈی بھی والدین بننے سے پہلے مل کر پائنیر خدمت کر رہے تھے۔ جب اُنکی پہلی بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو اوٹو نے ایک سکول ٹیچر کے طور پر پڑھانا شروع کر دیا۔
جب اُنکی دونوں بیٹیاں چھوٹی تھیں تو اوٹو اور جوڈی اکثر پائنیروں کو دعوت دیا کرتے تھے۔ اِسطرح اُنکی بیٹیاں کُلوقتی خادموں کی خوشی کا اندازہ لگا سکتی تھیں۔ جب اُنکی بڑی بیٹی جوان ہوئی تو وہ پائنیر بن گئی۔ اِسکے بعد وہ اپنے شوہر کیساتھ گلئیڈ سکول گئی اور آجکل وہ ایک افریقی مُلک میں مشنری کے طور پر خدمت کر رہے
ہیں۔ اُن کی چھوٹی بیٹی ۱۹۸۷ میں اپنی ماں کے ساتھ ملکر پائنیر خدمت کرنے لگی۔جب اوٹو کو حالات میں تبدیلی کے باعث سکول میں کم کام کرنا پڑا تو اُس نے باقی وقت پائنیر خدمت کیلئے استعمال کِیا۔ آخرکار اُس نے ملازمت چھوڑ دی۔ آج وہ سفری نگہبان ہے اور جو لیاقتیں اُس نے ٹیچر ہوتے وقت سیکھی تھیں وہی آجکل کلیسیا کے بھائیوں کی حوصلہافزائی کرنے میں اُسکے کام آ رہی ہیں۔
اوٹو کا اُن لوگوں کیلئے کیا مشورہ ہے جو وقت سے پہلے ملازمت سے ریٹائرمنٹ لے لیتے ہیں؟ ”جب آپ ریٹائرمنٹ لیتے ہیں تو آپ ایک یا دو سال کیلئے آرام نہ کریں۔ ایسا کرنے سے آپ جلد ہی ’آرام کرنے کے عادی‘ ہو جائینگے اور پائنیر بننے کے ارادے کو ترک کر دینگے۔ اِسکی بجائے آپکو ملازمت ختم کرنے کے فوراً بعد ہی کلیسیا اور منادی کے کاموں میں مشغول ہو جانا چاہئے۔“
زندگی کے تجربے کا دانشمندانہ استعمال
پم، یان، دریس اور اوٹو کے پاس اب جوانی جیسی قوت تو نہیں رہی لیکن پہلے کی نسبت آج وہ زیادہ دانشمند، تجربہکار اور پُختہ بھائی ہیں۔ (امثال ۲۰:۲۹) وہ باپ کی ذمہداریوں سے واقف ہیں اور اپنی بیویوں کیساتھ مل کر بچوں کی پرورش کرنے سے وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ماں کے کردار میں کیا کچھ شامل ہے۔ اپنی بیویوں کیساتھ اُنہوں نے اُن مسائل کا سامنا کِیا جن سے ہر خاندان کو نپٹنا پڑتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے بچوں کیلئے ایسے نشانے قائم کئے تاکہ وہ خدا کی راہ پر چلنے میں کامیاب ہو سکیں۔ اوٹو کہتا ہے کہ ”مَیں نے اپنے بچوں کی پرورش کی اِسلئے میرے لئے دوسروں کو خاندانی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر مشورہ دینا زیادہ آسان ہے۔“ اِسی طرح دریس نے باپ ہونے کی حیثیت سے جو تجربے حاصل کئے ہیں وہ آج اُسکی بیتایل خدمت میں اُسکے کام آتے ہیں کیونکہ بہت سے جوان لوگ بھی وہاں کام کرتے ہیں۔
جیہاں، بہت سے مختلف پہلوؤں میں خود تجربہ حاصل کرنے کی وجہ سے ایسے بھائی کلیسیاؤں کی دیگر ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ اُنکا تجربہ اُنہیں اپنی قوت کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے بالکل اسی طرح جیسے ایک تیزدھار کلہاڑا بغیر زور لگائے آسانی سے لکڑی کو کاٹ ڈالتا ہے۔ (واعظ ۱۰:۱۰) زیادہ جسمانی قوت کے مالک جوان بھائیوں کے برعکس ایسے تجربہکار بھائی کم وقت میں زیادہ کام انجام دینے کے قابل ہوتے ہیں۔
ایسے بھائی اپنی بیویوں سمیت یہوواہ کے نوجوان خادموں کیلئے اچھا نمونہ قائم کرتے ہیں۔ نوجوان بہن بھائی دیکھ سکتے ہیں کہ ایسے جوڑوں نے مسائل کا سامنا کرنے کیساتھ ساتھ بہت سی برکات بھی حاصل کی ہیں جنکا اکثر ہماری مطبوعات میں ذکر کِیا جاتا ہے۔ ایسے مردوں اور عورتوں کو دیکھنا کتنا حوصلہافزا ہے جو کالب کی طرح بڑھاپے میں آ کر بھی چیلنجخیز تفویضات کی درخواست کرتے ہیں۔—یشوع ۱۴:۱۰-۱۲۔
اُنکے ایمان کی تقلید کریں
کیا آپ بھی اِن چار جوڑوں کی طرح ایمان اور اعمال کا مظاہرہ کر سکتے ہیں؟ یاد رکھیں کہ اُنہوں نے سچائی کو اپنی زندگی کا مرکز بنایا اور اپنے بچوں میں پائنیر بننے کی خواہش کو پیدا کِیا تھا۔ وہ کیسے؟ یان جواب دیتا ہے کہ ”ہم نے یہوواہ اور اُس کی تنظیم کے لئے محبت دکھانے میں ایک اچھا نمونہ قائم کِیا۔ ہم نے اپنے بچوں کے لئے اچھی صحبتوں کا بندوبست کِیا اور اُن کو یہ بھی سکھایا کہ وہ اپنی روزمرّہ کی ضروریات کو خود کس طرح پورا کر سکتے ہیں۔“ وہ خاندان کے طور پر ملکر کام کرنے کے علاوہ ایک ساتھ تفریح بھی کرتے تھے۔ پم یاد کرتا ہے کہ ”سکول کی چھٹیوں کے دوران ہم صبح کو خاندان کے طور پر منادی کے کام میں حصہ لیا کرتے اور دوپہر کو آرام یا سیروتفریح کِیا کرتے تھے۔“
اِسکے علاوہ، اِن مسیحیوں نے مستقبل کیلئے منصوبے بنائے تاکہ جب اُنکے حالات تبدیل ہوں تو وہ نئے حالات سے فائدہ اُٹھانے کیلئے پوری طرح تیار ہوں۔ اُنہوں نے اپنے لئے نشانے قائم کئے اور پھر ایسے فیصلے کئے جو اُنہیں جلد اِن نشانوں تک پہنچنے میں مدد دے سکیں۔ اُنہوں نے ملازمت پر کم وقت صرف کرنے کے مواقع تلاش کئے اور وہ کم آمدنی میں گزربسر کرنے پر بھی راضی تھے۔ (فلپیوں ۱:۱۰) اُنکی بیویوں نے پورے دل سے اُنکی حمایت کی۔ اُن سب کے دلوں میں ’وسیع اور کارآمد دروازے‘ سے داخل ہونے اور یہوواہ کی برکت حاصل کرنے کی آرزو تھی۔—۱-کرنتھیوں ۱۶:۹؛ امثال ۱۰:۲۲۔
کیا آپ بھی اسی طرح منادی کے کام میں اپنا حصہ بڑھانا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر آپکو بھی حالات میں تبدیلی سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
پم اور اینی اسمبلی ہال کی دیکھبھال کر رہے ہیں
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
یان اور وُٹ منادی کے کام میں حصہ لے رہے ہیں
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
دریس اور جینی بیتایل میں کام کر رہے ہیں
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
اوٹو اور جوڈی دورے کیلئے اگلی کلیسیا میں جانے کی تیاری کر رہے ہیں