صفائیستھرائی کسقدر اہم ہے؟
صفائیستھرائی کسقدر اہم ہے؟
مختلف لوگوں کیلئے صفائیستھرائی مختلف مطلب رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر، جب ایک ماں اپنے کمسن بیٹے کو ہاتھمُنہ دھونے کیلئے کہتی ہے تو وہ یہ سوچ سکتا ہے کہ ٹونٹی کے نیچے پانی سے انگلیاں اور ہونٹ گیلے کر لینا کافی ہے۔ لیکن ماں زیادہ جانتی ہے۔ وہ اسے واپس غسلخانے میں لیجا کر اسکے شور مچانے کے باوجود صابن اور پانی سے اچھی طرح اُسکا ہاتھمُنہ دھوتی ہے!
بیشک، پوری دُنیا میں صفائیستھرائی کے معیار ایک جیسے نہیں اور لوگ صفائیستھرائی کی بابت مختلف خیالات کے ساتھ پرورش پاتے ہیں۔ ماضی میں، بیشتر ممالک میں سکول کے صافستھرے، منظم ماحول صفائیستھرائی کی اچھی عادات پیدا کرنے میں طالبعلموں کی مدد کِیا کرتے تھے۔ آجکل، بعض سکولوں کے کھیلنے کے گراؤنڈز کھیلنے یا ورزش کرنے کی جگہ کی بجائے کوڑےکرکٹ کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ علاوہازیں، کلاسروم کی بابت کیا ہے؟ آسٹریلیا کے ایک ہائی سکول میں صفائی کرنے والے نے بیان کِیا: ”اب تو کلاسروم میں بھی گندگی ہوتی ہے۔“ بعض طالبعلم ”کچرا اُٹھانے“ یا ”گندگی صاف کرنے“ کی ہدایت کو سزا خیال کرتے ہیں۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ بعض اساتذہ صفائی کروانے کو ایک سزا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
اس کیساتھ ساتھ، بالغ اشخاص خود بھی روزمرّہ زندگی یا کاروباری دُنیا میں ہمیشہ صفائیستھرائی کے عمدہ نمونے نہیں ہوتے۔ مثال کے طور پر، بیشتر عوامی مقامات کو گندی اور ناگفتہبہ حالت میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ بعض صنعتیں بھی ماحول کو آلودہ کرتی ہیں۔ تاہم، آلودگی بےجان صنعتوں اور کاروبار کی بجائے لوگ پھیلاتے ہیں۔ اگرچہ آلودگی اور اس کے بہتیرے بُرے اثرات کے عالمگیر مسئلے کی وجہ غالباً لالچ ہے توبھی ناپاک شخصی عادات بھی کسی حد تک مسئلے کا سبب ہیں۔ آسٹریلیا کے دولتمشترکہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل نے اس کی تائید میں کہا: ”صحتعامہ کے تمام مسائل ایک آدمی، ایک عورت، ایک بچے کا خیال رکھنے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔“
تاہم، بعض محسوس کرتے ہیں کہ صفائیستھرائی ایک ذاتی معاملہ ہے اور کسی دوسرے کو اس معاملے میں فکرمند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کیا یہ ایسا ہی ہے؟
جب خوراک کی بات آتی ہے تو خواہ ہم اسے مارکیٹ سے خریدتے ہیں، ریسٹورنٹ یا کسی دوست کے گھر پر کھاتے ہیں، صفائیستھرائی کی اہمیت پر جتنا بھی زور دیا جائے کم ہے۔ جو کھانا ہم کھاتے ہیں اسے تیار اور پیش کرنے والوں سے صفائی کے اعلیٰ معیاروں کی پابندی کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔ ہمارے یا اُنکے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے مطابق ڈاکٹروں اور نرسوں کے گندے ہاتھ یہ سمجھنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں کہ کیوں ہسپتال کے مریضوں کو وبائی امراض لگ جاتے ہیں جن کے علاج پر ہر سال دس بلین ڈالر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ ہماری یہ توقع بالکل بجا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنی گندی عادات کی وجہ سے ہماری صحت کیلئے خطرہ نہ بنے۔
گندے ہاتھ بہتیری بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہسپتالوں کی بابت کیا ہے—سب جگہوں سے بڑھکر یہ وہ جگہ ہے جہاں ہم صفائیستھرائی کی توقع کرتے ہیں؟یہ معاملہ بھی نہایت سنگین ہے جب کوئی دانستہ یا نادانستہ طور پر ہمارے پانی کی فراہمی کو آلودہ کرتا ہے۔ ایسے ساحل پر ننگے پاؤں چلنا کسقدر محفوظ ہے جہاں ایک شخص منشیات کے عادی اور دیگر اشخاص کی طرف سے استعمالشُدہ سرنجیں پڑی دیکھتا ہے؟ شاید یہ سوال بھی ذاتی اہمیت کا حامل ہے: کیا ہم اپنے گھر میں صفائیستھرائی کا خیال رکھتے ہیں؟
سولین ہوے اپنی کتاب چیزنگ ڈرٹ میں پوچھتی ہے: ”کیا ہم پہلے ہی کی طرح صافستھرے ہیں؟“ پھر وہ جواب دیتی ہے: ”غالباً نہیں۔“ وہ اس کی اہم وجہ معاشی اقدار کی تبدیلی کو قرار دیتی ہے۔ جب لوگ کم سے کم وقت گھر میں گزارتے ہیں تو وہ محض کسی دوسرے شخص کو اُجرت پر صفائی کرنے کے لئے رکھ لیتے ہیں۔ نتیجتاً، ماحول کو صافستھرا رکھنا ذاتی اہمیت کی بات نہیں رہتی۔ ایک آدمی نے کہا: ”مَیں غسلخانے میں شاور کو صاف نہیں کرتا بلکہ خود کو صاف کرتا ہوں۔ اگر میرا گھر گندا ہے تو کمازکم مَیں تو صاف ہوں۔“
تاہم، ظاہری صفائی ہی اہم نہیں، صفائیستھرائی میں اَور بھی بہت کچھ شامل ہے۔ یہ صحتمندانہ زندگی کی جامع اخلاقیت ہے۔ یہ دلودماغ کی ایک ایسی حالت ہے جس میں ہمارا اخلاق اور پرستش شامل ہے۔ آئیے دیکھیں ہم کیوں یہ کہتے ہیں۔