درختوں کے دُشمن
درختوں کے دُشمن
بائبل وقتوں میں درخت قیمتی سرمایہ سمجھے جاتے تھے۔ مثال کے طور پر، جب ابرہام نے اپنی پیاری بیوی سارہ کی تدفین کے لئے زمین خریدی تو جائداد کی منتقلی کے معاہدے میں درختوں کو بھی شامل کِیا گیا تھا۔—پیدایش ۲۳:۱۵-۱۸۔
اسی طرح آج بھی درختوں کو نہایت قیمتی خیال کِیا جاتا ہے جسکی وجہ سے بینالاقوامی سطح پر جنگلات کے تحفظ پر کافی توجہ دی جا رہی ہے۔ کتاب سٹیٹ آف دی ورلڈ ۱۹۹۸ بیان کرتی ہے: ”شمالی ممالک میں رہنے والے بہتیرے لوگ حاری جنگلات کی بابت تو تشویش ظاہر کرتے ہیں مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ دیگر تمام قسم کے جنگلات کی نسبت ان کے اپنے ملک کے معتدلہ جنگلات منتشر ہونے کے علاوہ خطرناک اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔“ یورپ اور شمالی امریکہ کے ان جنگلات کو کس چیز سے نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے؟ بہتیرے لوگ جنگلات کی کٹائی کو اسکا ذمہدار ٹھہراتے ہیں لیکن ایسے دیگر عناصر بھی ہیں جو ایکایک کرکے درختوں کو ختم کرتے جا رہے ہیں۔ یہ عناصر کونسے ہیں؟ فضائی آلودگی اور تیزابی بارش۔ آلودگی پھیلانے والے ان عناصر کے باعث درخت بتدریج کمزور ہو جانے سے موذی کیڑےمکوڑوں اور بیماری کی مزاحمت کرنے کے قابل نہیں رہتے۔
عشروں سے ماہرینِماحولیات اور اس حالت کی بابت فکرمند دیگر اشخاص نے زمین کے ماحولیاتی نظام کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جرمنی میں سائنسدانوں نے ۱۹۸۰ کے دہے میں ماحول پر فضائی آلودگی اور تیزابی بارش کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کِیا: ’اگر اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہ کی گئی تو تقریباً سن ۲۰۰۰ تک لوگ جنگلات کو محض تصویروں اور فلموں میں ہی دیکھ سکیں گے۔‘ یہ بات حوصلہافزا ہے کہ زمین کے اندر خودبخود ازسرِنو بحال ہونے کی طاقت کی بدولت جنگلات کافی حد تک اس تباہی کے باوجود اب تک قائم ہیں۔
تاہم، خدا ہی ہمارے ماحولیاتی نظام کے دائمی تحفظ کیلئے ضروری اقدام اُٹھائیگا۔ ”وہ اپنے بالاخانوں سے پہاڑوں کو سیراب کرتا ہے“ اور ”چوپایوں کیلئے گھاس اُگاتا ہے اور انسان کے کام کیلئے سبزہ۔“ نیز اُس نے ”زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ“ کرنے کا وعدہ بھی کِیا ہے۔ (زبور ۱۰۴:۱۳، ۱۴؛ مکاشفہ ۱۱:۱۸) وہ وقت کتنا شاندار ہوگا جب زمین کے باشندے آلودگی سے پاک دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی سے محظوظ ہونگے!—زبور ۳۷:۹-۱۱۔