حنوک ایک بیدین دُنیا میں خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا
حنوک ایک بیدین دُنیا میں خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا
ابلیس کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ تمام انسانوں کو خدا سے منحرف کر سکتا ہے اور بعضاوقات ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وہ اپنے اس دعوے میں کامیاب ہے۔ ہابل کی موت کے تقریباً پانچ صدیوں بعد بھی، کسی نے اپنی شناخت یہوواہ کے وفادار خادم کے طور پر نہیں کرائی تھی۔ اسکے برعکس، گنہگارانہ اور بیدین چالچلن روزمرّہ کا معمول بن گیا تھا۔
روحانی تنزلی کے اسی دَور میں حنوک اس کرۂارض پر نمودار ہوا۔ بائبل تاریخ کے مطابق اُس کی پیدائش ۳۴۰۴ ق.س.ع. میں ہوئی۔ اپنے ہمعصروں کے برعکس، حنوک خدا کا مقبولِنظر ٹھہرا۔ پولس رسول نے اسے یہوواہ کے ان خادموں میں شامل کِیا جن کا ایمان مسیحیوں کے لئے قابلِتقلید ہے۔ حنوک کون تھا؟ اُس نے کن مشکلات کا سامنا کِیا؟ اُس نے ان کا مقابلہ کیسے کِیا؟ نیز اُس کی راستی ہمارے لئے اہمیت کی حامل کیوں ہے؟
حنوک کے وقت سے تقریباً چار صدیاں پہلے، اُنوس کے زمانہ میں ”لوگ یہوؔواہ کا نام لیکر دُعا کرنے لگے۔“ (پیدایش ۴:۲۶) الہٰی نام انسانی تاریخ کی ابتدا ہی سے استعمال ہو رہا تھا۔ بدیہی طور پر، جب اُنوس زندہ تھا تو اس وقت یہوواہ کا نام ایمان اور سچی پرستش کے لئے استعمال نہیں ہو رہا تھا۔ بعض عبرانی علما کے مطابق پیدایش ۴:۲۶ اس طرح پڑھی جانی چاہئے، ”بےادبانہ ابتدا“ یا ”بےادبی کی شروعات۔“ انسانوں نے یہوواہ کا نام اپنے لئے یا اُن اشخاص کیلئے استعمال کِیا ہوگا جن کے ذریعے وہ خدا کی پرستش کرنے کا بہانہ کرتے تھے۔ یا ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے اُسکا نام بُتوں کیلئے استعمال کِیا ہو۔
’حنوک سچے خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا‘
اگرچہ حنوک کے چاروں طرف بےدینی تھی توبھی وہ یہوواہ ”خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔“ اس میں یہ بیان نہیں کِیا گیا کہ اُس کے جد—سیت، اُنوس، قینان، محللایل اور یارد—خدا کیساتھ چلتے تھے۔ کمازکم وہ حنوک کی طرح خدا کے ساتھ نہیں چلے تھے جسکی طرزِزندگی نے اُسے اُن سے منفرد بنا دیا تھا۔—پیدایش ۵:۳-۲۷۔
یہوواہ کیساتھ ساتھ چلنا خدا کیساتھ واقفیت اور قربت کی دلالت کرتا ہے جو کہ صرف حنوک کے الہٰی مرضی کی مطابقت میں زندگی بسر کرنے کی وجہ سے ہی ممکن تھی۔ یہوواہ نے حنوک کی عقیدت کو پسند کِیا۔ درحقیقت، عبرانی سپتواُجنتا بیان کرتی ہے کہ ”حنوک خدا کو پسند آیا“ اور پولس رسول نے بھی یہی خیال پیش کِیا۔—پیدایش ۵:۲۲، فٹنوٹ اینڈبلیو؛ عبرانیوں ۱۱:۵۔
حنوک کا ایمان ہی یہوواہ کیساتھ اُس کے اچھے رشتے کی بنیاد تھا۔ اُس نے خدا کی ”عورت“ کی موعودہ ”نسل“ پر ایمان ظاہر کِیا ہوگا۔ اگر حنوک آدم سے ذاتی طور پر واقف تھا تو وہ عدن میں پہلے انسانی جوڑے کیساتھ خدا کے برتاؤ کی بابت کچھ معلومات حاصل کرنے کے قابل ہوا ہوگا۔ خدا کی بابت حنوک کے علم نے اُسے ایک ایسا شخص بننے میں مدد دی جو خدا کا ’طالب‘ تھا۔—پیدایش ۳:۱۵؛ عبرانیوں ۱۱:۶، ۱۳۔
حنوک اور ہمارے سلسلے میں یہوواہ کے ساتھ اچھا رشتہ اُستوار کرنے کے لئے محض خدا کے علم سے زیادہ کچھ درکار ہے۔ اگر کسی شخص کی قربت ہمارے لئے خاص اہمیت رکھتی ہے تو کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہماری سوچ اور
افعال اُس شخص کے خیالات سے متاثر ہوتے ہیں؟ ہم ایسے اقوالوافعال سے گریز کرتے ہیں جو اس کیساتھ ہماری دوستی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ نیز اگر ہم اپنے حالات میں کچھ تبدیلی لانے کی بابت غور کر رہے ہیں تو کیا ہم اس بات پر بھی دھیان نہیں دیں گے کہ اس سے ہمارے رشتے پر کیا اثر پڑے گا؟اسی طرح خدا کے ساتھ قریبی رشتہ برقرار رکھنے کی خواہش ہمارے کاموں پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک تقاضا اُسکی پسند اور ناپسند کی بابت صحیح علم رکھنا ہے۔ پھر ہمیں اپنی سوچ اور کاموں کے ذریعے اُسے خوش کرنے کی کوشش میں اس علم سے راہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
جیہاں، خدا کیساتھ چلنے کے لئے ہمیں اُسے خوش کرنا ہوگا۔ حنوک نے سینکڑوں سال تک ایسا ہی کِیا تھا۔ درحقیقت، حنوک خدا کیساتھ ”چلتا رہا“ کیلئے استعمال ہونے والا عبرانی فعل ایک متواتر اور جاری رہنے والے عمل کو ظاہر کرتا ہے۔ ’خدا کیساتھ ساتھ چلنے والا‘ ایک اَور وفادار شخص نوح تھا۔—پیدایش ۶:۹۔
حنوک شادیشُدہ شخص تھا اور اُس کے ”بیٹے اور بیٹیاں“ تھیں۔ اُسکے ایک بیٹے کا نام متوسلح تھا۔ (پیدایش ۵:۲۱، ۲۲) حنوک نے عمدہ طریقے سے اپنے خاندان کی دیکھبھال کرنے کی بھرپور کوشش کی ہوگی۔ تاہم، اُسکے چاروں طرف پھیلی ہوئی بےدینی کی وجہ سے خدا کی خدمت کرنا اُس کیلئے آسان نہیں تھا۔ شاید نوح کا باپ لمک اُسکا واحد ہمعصر تھا جو یہوواہ پر ایمان رکھتا تھا۔ (پیدایش ۵:۲۸، ۲۹) اسکے باوجود حنوک دلیری سے سچی پرستش کرتا رہا تھا۔
کس چیز نے حنوک کو خدا کیساتھ وفادار رہنے میں مدد دی؟ بِلاشُبہ اُس نے یہوواہ کے نام کی بےحُرمتی کرنے والے لوگوں یا دیگر ایسے ساتھیوں سے رفاقت نہیں رکھی ہوگی جو خدا کے پرستاروں کیلئے ناموزوں تھے۔ دُعا میں یہوواہ سے مدد کا طالب ہونے سے بھی حنوک کی ہر اُس فعل سے اجتناب کرنے میں حوصلہافزائی ہوئی ہوگی جو اُسکے خالق کو ناراض کرنے کا باعث بن سکتا تھا۔
بیدینوں کے خلاف پیشینگوئی
بیدین لوگوں کے درمیان اعلیٰ معیار برقرار رکھنا ہمارے لئے بہرحال مشکل ہوتا ہے۔ تاہم حنوک نے بدکار لوگوں کے خلاف ایک سخت عدالتی پیغام بھی سنایا۔ خدا کی روح سے راہنمائی پاکر حنوک نے نبوّت کی: ”دیکھو۔ [یہوواہ] اپنے لاکھوں مقدسوں کے ساتھ آیا۔ تاکہ سب یہوداہ ۱۴، ۱۵۔
آدمیوں کا اِنصاف کرے اور سب بیدینوں کو اُن کی بیدینی کے اُن سب کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے بیدینی سے کئے ہیں اور اُن سب سخت باتوں کے سبب سے جو بیدین گنہگاروں نے اُس کی مخالفت میں کہی ہیں قصوروار ٹھہرائے۔“—اس پیغام نے کجرو بےایمانوں پر کیسا اثر ڈالا ہوگا؟ یہ خیال کرنا معقول ہے کہ ایسے اشتعالانگیز الفاظ نے حنوک کو نامقبول بناتے ہوئے تمسخر، لعنطعن اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا ہوگا۔ بعض نے اُسے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاموش کرانا چاہا ہوگا۔ تاہم حنوک خوفزدہ نہیں ہوا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ راستباز ہابل کیساتھ کیا واقع ہوا تھا اور اُس کی طرح حنوک بھی ہر حال میں خدا کی خدمت کرنے کیلئے پُرعزم تھا۔
”خدا نے اُسے اُٹھا لیا“
بظاہر حنوک کی جان خطرے میں تھی جب ”خدا نے اُسے اُٹھا لیا۔“ (پیدایش ۵:۲۴) یہوواہ نے اپنے وفادار نبی کو بیرحم دشمنوں کے ہاتھوں اذیت نہیں اُٹھانے دی تھی۔ پولس رسول کے مطابق، ”حنوکؔ اُٹھا لیا گیا تاکہ موت کو نہ دیکھے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۵) بہتیرے لوگوں کا خیال ہے کہ حنوک مرا نہیں بلکہ خدا نے اُسے آسمان پر اُٹھا لیا جہاں وہ زندہ رہا۔ تاہم یسوع نے واضح طور پر بیان کِیا: ”آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سوا اسکے جو آسمان سے اُترا یعنی ابنِآدم۔“ یسوع آسمان پر جانے والوں کا ”پیشرو“ تھا۔—یوحنا ۳:۱۳؛ عبرانیوں ۶:۱۹، ۲۰۔
لہٰذا، حنوک کیساتھ کیا واقع ہوا؟ اُسے ”اُٹھا لیا گیا تاکہ موت کو نہ دیکھے“ کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ خدا نے اُس پر نبوّتی وجد کی کیفیت طاری کر دی اور اسی حالت میں اُسکی زندگی ختم کر دی۔ ان حالات میں، حنوک کو موت کی تکلیف برداشت نہیں کرنی پڑی تھی۔ اس کے بعد ”اُسکا پتہ نہ ملا،“ کیونکہ یہوواہ نے موسیٰ کی لاش کی طرح اُسکے جسم کو بھی دفنا دیا۔—استثنا ۳۴:۵، ۶۔
حنوک ۳۶۵ سال تک زندہ رہا—اپنے بہتیرے ہمعصروں کی نسبت اس کا دورِحیات تقریباً مختصر تھا۔ تاہم یہوواہ کے چاہنے والوں کے لئے اہم بات اپنی زندگی کے اختتام تک وفاداری سے اُس کی خدمت کرنا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ حنوک نے ایسا ہی کِیا کیونکہ ”اُٹھائے جانے سے پیشتر اُس کے حق میں یہ گواہی دی گئی تھی کہ یہ خدا کو پسند آیا ہے۔“ صحائف یہ ظاہر نہیں کرتے کہ یہوواہ نے یہ بات حنوک پر کیسے آشکارا کی۔ تاہم حنوک کی موت سے پہلے، اُسے خدا کی خوشنودی کی یقیندہانی کرائی گئی تھی اور ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اُسے قیامت میں یاد رکھے گا۔
حنوک کے ایمان کی نقل کریں
ہم موزوں طور پر خداپرست انسانوں کے ایمان کی نقل کر سکتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۷) ایمان ہی کی وجہ سے حنوک نے خدا کے پہلے وفادار نبی کے طور پر خدمت کی تھی۔ ہمارے زمانے کی طرح حنوک کا زمانہ پُرتشدد، کجرو اور بیدین تھا۔ تاہم حنوک مختلف تھا۔ وہ سچا ایمان رکھتا اور خدائی عقیدت کے سلسلے میں قابلِتقلید تھا۔ جیہاں، یہوواہ نے اُسے انتہائی اہم عدالتی پیغام کا اعلان کرنے کی تفویض دی مگر اُسے اس کام کو کرنے کیلئے طاقت بھی عطا کی تھی۔ حنوک نے دلیری سے اپنی تفویض پوری کی اور خدا نے دشمنوں کی مخالفت کے پیشِنظر اُس کی حفاظت کی۔
اگر ہم حنوک جیسا ایمان ظاہر کرتے ہیں تو یہوواہ ان آخری ایّام میں ہمیں اپنا پیغام سنانے کے لئے طاقت بخشے گا۔ وہ دلیری سے مخالفت کا سامنا کرنے میں ہماری مدد کریگا اور خدائی عقیدت ہمیں بیدین لوگوں سے بالکل مختلف بنا دیگی۔ ایمان ہمیں خدا کیساتھ چلنے اور اپنے چالچلن سے اُسکے دل کو شاد کرنے کے قابل بنائیگا۔ (امثال ۲۷:۱۱) ایمان ہی سے راستباز حنوک، ایک بیدین دُنیا میں یہوواہ کیساتھ ساتھ چلنے میں کامیاب رہا اور ہم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔
[صفحہ ۳۰ پر بکس]
کیا بائبل حنوک کی کتاب سے حوالہ دیتی ہے؟
حنوک کی کتاب ایک غیرالہامی اور مشتبہ تحریر ہے۔ اسے غلط طور پر حنوک سے منسوب کِیا گیا ہے۔ غالباً دوسری اور پہلی صدی ق.س.ع. کے دوران تصنیف کی جانے والی یہ کتاب یہودیوں کی مبالغہآرائی اور غیرتاریخی اساطیر کا مجموعہ ہے جو بدیہی طور پر پیدایش کی کتاب میں حنوک کے مختصر حوالے کے تفسیری بیانات ہیں۔ اس کتاب کو رد کرنے کیلئے یہ حقیقت خدا کے الہامی کلام سے محبت رکھنے والوں کیلئے کافی ہے۔
بائبل میں صرف یہوداہ کی کتاب میں حنوک کے نبوّتی الفاظ موجود ہیں: ”دیکھو۔ [یہوواہ] اپنے لاکھوں مقدسوں کے ساتھ آیا۔ تاکہ سب آدمیوں کا اِنصاف کرے اور سب بیدینوں کو اُنکی بیدینی کے اُن سب کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے بیدینی سے کئے ہیں اور اُن سب سخت باتوں کے سبب سے جو بیدین گنہگاروں نے اُسکی مخالفت میں کہی ہیں قصوروار ٹھہرائے۔“ (یہوداہ ۱۴، ۱۵) بہتیرے علما یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اپنے بیدین ہمعصروں کے خلاف حنوک کی پیشینگوئی براہِراست حنوک کی کتاب سے لی گئی ہے۔ کیا یہوداہ کا ایک ناقابلِبھروسا اور غیرالہامی کتاب سے حوالہ دینا ممکن ہے؟
صحائف یہ بیان نہیں کرتے کہ یہوداہ حنوک کی پیشینگوئی سے کیسے واقف تھا۔ اُس نے محض ایک عام ذرائع، عہدِپارینہ کی کسی قابلِبھروسا روایت سے حوالہ دیا ہوگا۔ بدیہی طور پر پولس نے بھی موسیٰ کی مخالفت کرنے والے فرعون کے دربار کے جادوگر، ینیس اور یمبریس کا حوالہ دیا تھا جن کے ناموں کا ذکر اَور کہیں پر نہیں ملتا۔ اگر حنوک کی کتاب کے مصنف نے کسی قدیم ذرائع کا حوالہ دیا تھا تو یہوداہ کا ایسا کرنا ممکن کیوں نہیں ہو سکتا؟ *—خروج ۷:۱۱، ۲۲؛ ۲-تیمتھیس ۳:۸۔
یہ ایک معمولی معاملہ ہے کہ یہوداہ نے حنوک کے پیغام کی بابت یہ معلومات کیسے حاصل کیں۔ اسکے مستند ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ یہوداہ نے اسے الہام سے تحریر کِیا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) خدا کی روحالقدس نے کسی بھی غیرمستند بات کو نہ لکھنے میں اُسکی راہنمائی کی۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 28 شاگرد ستفنس نے بھی ایسی معلومات فراہم کیں جو بائبل میں کسی اَور جگہ پر نہیں ملتیں۔ یہ مصر میں موسیٰ کی تعلیم، ۴۰ سال کی عمر میں مصر سے فرار، مدیان میں ۴۰ سال تک رہائش اور موسوی شریعت کی منتقلی میں ملکوتی کردار پر مبنی ہیں۔—اعمال ۷:۲۲، ۲۳، ۳۰، ۳۸۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
حنوک نے دلیری سے یہوواہ کے پیغام کا اعلان کِیا