نیکی کو کیوں عمل میں لائیں؟
نیکی کو کیوں عمل میں لائیں؟
ایک اُدھیڑ عمر کے جاپانی آدمی، کونیہیٹو نے حال ہی میں ریاستہائے متحدہ میں نقلمکانی کی ہے۔ * اُسے اپنی آمد کے چند ہفتوں بعد ہی ایک ایسی صورتحال کا سامنا ہوا جو اس کے پیشے کو نقصان پہنچا سکتی تھی۔ کونیہیٹو بیان کرتا ہے: ”جب میرے افسرانِبالا نے مجھے کہا کہ آیا مَیں ایک خاص ذمہداری اُٹھا سکتا ہوں تو مَیں نے اسے قبول کرنے میں خود کو کافی پُراعتماد محسوس کِیا۔ تاہم، انکساری کے شخصیتی وصف کیساتھ پرورش پانے سے مَیں نے جواب دیا: ’مجھے یقین تو نہیں کہ مَیں کر سکوں گا توبھی مَیں اپنی پوری کوشش کرونگا۔‘ میرے امریکی سُپروائزر کیلئے یہ بات گویا اس طرح ہوگی کہ مَیں نااہل ہوں اور مجھ میں اعتماد کی کمی ہے۔ جب مجھے پتا چلا تو مَیں نے سمجھ لیا کہ مجھے کچھ تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔“
نیو یارک شہر میں رہنے والی ماریہ ایک ذہین طالبہ تھی اور وہ ہمیشہ اپنی ہمجماعتوں کی مدد کر کے خوش ہوا کرتی تھی۔ ہوآن اس کا ایک ساتھی طالبعلم تھا جو کبھیکبھار ماریہ کی مدد سے فائدہ اُٹھاتا تھا۔ لیکن اُس نے اس میں رومانوی دلچسپی دکھا کر اُسے متاثر کرنے کی کوشش کی۔ اخلاقی طور پر پاکدامن رہنے کی اپنی خواہش کے باوجود، ماریہ ہوآن کی پیشقدمیوں کا شکار ہو کر جنسی بداخلاقی کا شکار ہو گئی۔
آجکل مختلف ثقافتوں اور اخلاقسوز دُنیا میں نیکی کو عمل میں لانا واقعی ایک چیلنج ہے۔ پس نیکی کے طالب کیوں ہوں؟ اسلئے کہ نیک چالچلن خدا کے دل کو شاد کرتا ہے اور یقیناً ہم میں سے بیشتر اس کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
خدا کا کلام بائبل اپنے قارئین کو نیکی کے طالب ہونے کی تلقین کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، پولس رسول نے تحریر کِیا: ”غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں اُن پر غور کِیا کرو۔“ (فلپیوں ۴:۸) اِسکے علاوہ پطرس رسول ’اپنے ایمان پر نیکی بڑھانے‘ کی تاکید کرتا ہے۔ (۲-پطرس ۱:۵) لیکن نیکی سے ہم کیا مُراد لیتے ہیں؟ کیا اسے ایک کلاسروم میں سکھایا جا سکتا ہے؟ ہم اسے کیسے عمل میں لا سکتے ہیں؟
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔