کیا آپ کو دیگر مذاہب کی تحقیقوتفتیش کرنی چاہئے؟
کیا آپ کو دیگر مذاہب کی تحقیقوتفتیش کرنی چاہئے؟
”مَیں تقریباً ایک سال سے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہو رہا تھا اور مجھے دوسروں کیساتھ خدا کی بادشاہت کی بابت گفتگو کرنے میں بڑا مزہ آتا تھا،“ یہ بات میگوئل نے کہی جو اس وقت جنوبی امریکہ میں یہوواہ کا ایک گواہ ہے۔ ”پھر مَیں نے ریڈیو پر مذہبی پروگرام سننا اور ٹیلیوژن پر مبلغوں کے پروگراموں میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ میرا خیال تھا کہ یہ پروگرام دیگر مذاہب کے لوگوں کو بہتر طور پر جاننے میں میری مدد کر سکیں گے۔ مَیں نے یہ سمجھ لیا تھا کہ اُنکی تعلیمات بائبل سے ہمآہنگ نہیں تھیں، اِسکے باوجود مَیں متجسس تھا۔“
اِسی مُلک میں، ہورا بڑی سرگرمی سے لوگوں کو سچی پرستش کی تعلیم دے رہا تھا۔ تاہم، ایک وقت آیا کہ اُس نے بھی ریڈیو اور ٹیلیوژن پر پیش کئے جانے والے مذہبی پروگراموں میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ اُسکا کہنا تھا کہ ”آپکو دوسروں کی سوچ سے بھی آگاہ ہونا چاہئے۔“ جب اُس سے جھوٹی تعلیمات کے امکانی خطرات کی بابت پوچھا جاتا تو اُسکا یہ جواب ہوتا تھا: ”بائبل سچائی کا علم رکھنے والے شخص کے ایمان کو کوئی بھی چیز کمزور نہیں کر سکتی۔“ اِن تجربات کی روشنی میں ایک نہایت اہم سوال پیدا ہوتا ہے، کیا دوسروں کے اعتقادات پر توجہ دینا دانشمندانہ بات ہے؟
سچی مسیحیت کی شناخت کرنا
رسولوں کی وفات کے بعد، نقلی مسیحیت کی متعدد اقسام کے بتدریج منظرِعام پر آنے سے سچی پرستش آلودہ ہو گئی۔ یسوع نے اِس بات کو پہلے ہی بھانپ لیا تھا اسلئے اُس نے حقیقی مسیحیت اور نقلی مسیحیت میں امتیاز کرنے کا ایک طریقہ بیان کِیا۔ پہلے تو اُس نے آگاہ کِیا کہ ”جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطن میں پھاڑنے والے بھیڑئے ہیں۔“ اِسکے بعد اُس نے اِس بات کا اضافہ کِیا: ”اُنکے پھلوں سے تم اُنکو پہچان لوگے۔“ (متی ۷:۱۵-۲۳) یسوع کے سچے پیروکار اُسکی تعلیم پر عمل کرتے ہیں اور اپنے عمدہ پھلوں سے بآسانی پہچانے جاتے ہیں۔ یسوع کی طرح وہ بھی صحائف سے خدا کی بادشاہت کی تعلیم دینے کیلئے لوگوں کے پاس جاتے ہیں۔ یسوع کی تقلید میں، وہ دُنیا کی سیاست اور سماجی جھگڑوں سے دور رہتے ہیں۔ وہ بائبل کو خدا کا کلام تسلیم کرتے اور اِسے کلامِحق سمجھتے ہوئے اسکا احترام کرتے ہیں۔ وہ خدا کے نام کو مشہور کرتے ہیں۔ نیز وہ اُس محبت کو عمل میں لانے کی کوشش کرتے ہیں جس کی تعلیم خدا دیتا ہے اسلئے وہ جنگوں میں حصہ نہیں لیتے۔ اس کی بجائے، وہ ایک دوسرے کیساتھ بھائیوں جیسا سلوک کرتے ہیں۔—لوقا ۴:۴۳؛ ۱۰:۱-۹؛ یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵؛ ۱۷:۱۶، ۱۷، ۲۶۔
صحائف کے مطابق، ”صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز“ کرنا ممکن ہے۔ (ملاکی ۳:۱۸) پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح، آج بھی سچے پرستار فکروعمل میں متحد ہیں۔ (افسیوں ۴:۴-۶) جب آپ سچے مسیحیوں کی ایسی جماعت کی شناخت کر لیتے ہیں توپھر دوسروں کے اعتقادات کی بابت متجسس ہونے کی کیا ضرورت ہے؟
جھوٹے اُستادوں سے خبردار رہیں
بائبل اِس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ بائبل سچائی سیکھ لینے کے بعد بھی جھوٹی تعلیمات کی وجہ سے روحانیت کے آلودہ ہونے کا خدشہ موجود ہے۔ پولس رسول نے اِس سلسلے میں آگاہ کِیا: ”خبردار کوئی شخص تم کو اُس فیلسوفی اور لاحاصل فریب سے شکار نہ کر لے جو انسانوں کی روایت اور دُنیوی ابتدائی باتوں کے مؤافق ہیں نہ کہ مسیح کے مؤافق۔“ (کلسیوں ۲:۸) یہ بیان اِس حقیقت کی واضح تصویرکشی کرتا ہے کہ جسطرح جنگلی درندے آپکو شکار کرکے چیرپھاڑ سکتے ہیں ویسے ہی جھوٹے اُستاد آپ کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ بات سچ ہے کہ پولس نے بھی دوسروں کے اعتقادات کا مشاہدہ کِیا تھا۔ ایک مرتبہ تو اُس نے اپنے خطبے کا آغاز ہی اِس بات سے کِیا: ”اَے اتھینےؔ والو! مَیں دیکھتا ہوں کہ تم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔ چنانچہ مَیں نے سیر اعمال ۱۷:۲۲، ۲۳) تاہم، پولس باقاعدگی سے یونانی سخنوَروں کے فلسفوں کی جانچ نہیں کِیا کرتا تھا۔
کرتے اور تمہارے معبودوں پر غور کرتے وقت ایک ایسی قربانگاہ بھی پائی جس پر لکھا تھا کہ نامعلوم خدا کے لئے۔“ (جھوٹے مذاہب کی ابتدا اور عقائد کی بابت کچھ معلومات حاصل کرنے اور انکی تحقیقوتفتیش میں مگن ہو جانے میں بڑا فرق ہے۔ * یہوواہ نے اپنے کلام پر مبنی تعلیم فراہم کرنے کیلئے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کو مقرر کِیا ہے۔ (متی ۴:۴؛ ۲۴:۴۵) پولس نے خود اِس سلسلے میں تحریر کِیا: ”تم . . . [یہوواہ] کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔ کیا ہم [یہوواہ] کی غیرت کو جوش دِلاتے ہیں؟“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۰-۲۲۔
بعض جھوٹے اُستاد ممکن ہے کہ پہلے سچے مسیحی ہوں لیکن بعدازاں گناہ میں پڑ کر سچائی سے منحرف ہو گئے ہوں۔ (یہوداہ ۴، ۱۱) اِس سے ہمیں متعجب نہیں ہونا چاہئے۔ ممسوح مسیحیوں کی جماعت کی نمائندگی کرنے والے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کا ذکر کرنے کے بعد، یسوع ایک ایسے ”خراب نوکر،“ ایک جماعت کا ذکر کرتا ہے جو شکایت کرتا ہے کہ ”میرے مالک کے آنے میں دیر ہے“ اور اپنے ہمخدمتوں کو مارنا شروع کر دیتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۸، ۴۹) اکثراوقات، ایسے لوگوں اور اِنکے پیروکاروں کی اپنی کوئی واضح تعلیمات نہیں ہوتیں؛ اُنکا مدعاومقصد تو بس دوسروں کے ایمان کو تباہ کرنا ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کی بابت یوحنا رسول نے لکھا: ”اگر کوئی تمہارے پاس آئے اور یہ تعلیم نہ دے تو نہ اُسے گھر میں آنے دو اور نہ سلام کرو۔“—۲-یوحنا ۱۰؛ ۲-کرنتھیوں ۱۱:۳، ۴، ۱۳-۱۵۔
سچائی کے خلوصدل متلاشی مختلف مذاہب کی تعلیمات پر بڑی احتیاط سے غوروخوض کر کے اچھا کرتے ہیں۔ یہوواہ اپنے وقت پر سچائی کے خلوصدل متلاشیوں کو برکات سے نوازے گا۔ بائبل خدائی حکمت کے حوالے سے بیان کرتی ہے: ”اگر تُو . . . اُس کو ایسا ڈھونڈے جیسے چاندی کو اور اُس کی ایسی تلاش کرے جیسی پوشیدہ خزانوں کی تو تُو . . . خدا کی معرفت کو حاصل کریگا۔“ (امثال ۲:۳، ۴، ۵) بائبل اور مسیحی کلیسیا کے ذریعے خدا کا علم حاصل کرنے اور اِس علم کی راہنمائی میں چلنے والوں کو یہوواہ کی طرف سے ملنے والی برکات کا مشاہدہ کرنے کے بعد، سچے مسیحی جھوٹی مذہبی تعلیمات پر کان نہیں دھرتے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۴۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 10 واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ کتاب مینکائینڈز سرچ فار گاڈ عالمی مذاہب کے پسمنظر اور تعلیمات کے سلسلے میں بنیادی معلومات فراہم کرتی ہے۔