سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
خون کے واجب استعمال سے متعلق بائبل احکام کے پیشِنظر، اپنا ذاتی خون استعمال کرنے کے طبّی طریقۂعلاج کی بابت یہوواہ کے گواہوں کا نظریہ کیا ہے؟
محض ذاتی ترجیحات یا طبّی مشورے کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی بجائے، ہر مسیحی کو بائبل کے نقطۂنظر پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ یہ معاملہ اُس کے اور یہوواہ کے درمیان ہے۔
ہماری زندگیوں کے مالک، یہوواہ نے خون کھانے سے منع کِیا ہے۔ (پیدایش ۹:۳، ۴) خدا نے قدیم اسرائیل کو دی گئی شریعت میں خون کا استعمال اِسلئے محدود کِیا تھا کیونکہ یہ زندگی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اُس نے حکم دیا: ”جسم کی جان [یا زندگی] خون میں ہے اور مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کے لئے اُسے تم کو دیا ہے کہ اُس سے تمہاری جانوں کے لئے کفارہ ہو۔“ اگر ایک شخص خوراک کیلئے کسی جانور کو مارتا ہے تو اسکی بابت کیا ہے؟ اس سلسلے میں خدا نے کہا: ”وہ اُسکے خون کو نکال کر اُسے مٹی سے ڈھانک دے۔“ * (احبار ۱۷:۱۱، ۱۳) یہوواہ نے اِس حکم کو بارہا دہرایا۔ (استثنا ۱۲:۱۶، ۲۴؛ ۱۵:۲۳) یہودی سانسینو کوماش بیان کرتا ہے: ”خون کو محفوظ نہیں کِیا جانا تھا بلکہ اُسے ناقابلِخوراک سمجھ کر زمین پر اُنڈیل دینا تھا۔“ ایک اسرائیلی کو کسی دوسری مخلوق کا خون الگ کرنے، محفوظ کرنے اور اُسکا استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ اُسکی زندگی خدا کی امانت تھی۔
مسیحا کی موت کے ساتھ موسوی شریعت کی پابندی ختم ہوگئی۔ تاہم، خدا کی نظر میں خون کا تقدس قائم رہتا ہے۔ خدا کی رُوحاُلقدس سے تحریک پا کر رسولوں نے مسیحیوں کو ’خون سے پرہیز کرنے‘ کی ہدایت کی۔ اِس حکم کو معمولی خیال نہیں کِیا جانا تھا۔ اخلاقی طور پر اِسکی اہمیت جنسی بداخلاقی اور بُتپرستی سے پرہیز کرنے کے برابر تھی۔ (اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹؛ ۲۱:۲۵) جب ۲۰ویں صدی میں خون کا عطیہ دینے اور انتقالِخون کا عمل عام ہو گیا تو یہوواہ کے گواہوں نے اِس کام کو خدا کے کلام کے خلاف خیال کِیا۔ *
کبھیکبھار ایک ڈاکٹر کسی مریض کو سرجری سے ہفتوں پہلے اپنا ہی خون جمع کرانے کا مشورہ دے سکتا ہے (پریآپریٹو آٹولوگس بلڈ ڈونیشن یا پیاےڈی) تاکہ ضرورت پڑنے پر وہ مریض کو اُسکا اپنا محفوظ کِیا گیا خون دے سکے۔ تاہم، خون جمع کرنے، محفوظ کرنے اور اُسکا انتقال کرنے کے ایسے طریقے احبار اور استثنا میں پائے جانے والے حکم کی براہِراست خلافورزی کرتے ہیں۔ خون کو محفوظ کرنے کی
بجائے اُسے بہا دینا چاہئے یا دوسرے لفظوں میں اِسے خدا کو لوٹا دیا جانا چاہئے۔ یہ سچ ہے کہ موسوی شریعت آج نافذالعمل نہیں ہے۔ تاہم، یہوواہ کے گواہ اُس میں درج خدا کے اصولوں کا احترام کرتے ہیں اور وہ ’خون سے پرہیز‘ کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ لہٰذا، ہم خون کا عطیہ نہیں دیتے اور نہ ہی ہم انتقال کیلئے اپنے خون کو محفوظ کرتے ہیں جسے ’بہا دیا‘ جانا چاہئے۔ یہ عمل خدا کے حکم کے خلاف ہے۔دوسرے طریقے یا تشخیص کیلئے کسی شخص کا خون ٹیسٹ کرانا خدا کے بیانکردہ اصولوں کی براہراست خلافورزی نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، بہتیرے مسیحی ٹیسٹ کرانے یا تجزیے کیلئے اپنا کچھ خون نکالنے کی اجازت دیتے ہیں جسکے بعد اُس خون کو گِرا دیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ کئی اور پیچیدہ طریقوں سے بھی اس طرح اپنا خون دینے کی مشورت دی جا سکتی ہے۔
مثال کے طور پر، سرجری کے بعض طریقوں کے دوران، ہیموڈیلیوشن کے عمل سے جسم کے کچھ خون کا رخ موڑ دیا جاتا ہے۔ مریض کے جسم میں بچے ہوئے خون کو پتلا کِیا جاتا ہے۔ اِسکے بعد، بیرونی سرکٹ میں موجود اس کے خون کو اُسکے جسم میں منتقل کِیا جاتا ہے اور یوں اُسکے خون کے حجم میں خلیوں کی تعداد تقریباً نارمل ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سے، زخم سے رسنے والے خون کو جمع کر کے فلٹر کر لیا جاتا ہے تاکہ مریض میں سرخ خلیے دوبارہ منتقل کئے جائیں؛ اِسے سیل سالویج کہتے ہیں۔ ایک دوسرے طریقے سے، خون کو ایک مشین میں منتقل کِیا جاتا ہے جو عارضی طور پر جسمانی اعضا (مثلاً، دل، پھیپھڑے یا گردے) کا کام انجام دیتی ہے۔ پھر مشین میں جمعشُدہ خون کو مریض میں منتقل کِیا جاتا ہے۔ دوسرے طریقوں میں خون کا رُخ سپریٹر (مرکزگریزہ) میں موڑ دیا جاتا ہے تاکہ اِسکے نقصاندہ یا خراب حصوں کو علیٰحدہ کر دیا جائے۔ یا پھر اس عمل کا یہ بھی مقصد ہو سکتا ہے کہ خون کے کچھ اجزاء کو الگ کر کے جسم کے کسی دوسرے حصے میں منتقل کِیا جا سکے۔ ایسے ٹیسٹ بھی ہیں جن میں خون کچھ مقدار میں نکال کر اسے کسی اضافی چیز کیساتھ یا دوائی ملا کر مریض کے جسم میں دوبارہ منتقل کِیا جاتا ہے۔
تفصیلات مختلف ہو سکتی ہیں اور نئے طریقے، علاجمعالجے اور ٹیسٹ میں تبدیلیاں آتی رہینگی۔ ہر طریقے کا تجزیہ کرکے فیصلہ کرنا ہمارا کام نہیں ہے۔ ایک مسیحی کو سرجری کے طریقے، میڈیکل ٹیسٹ یا جدید طریقۂعلاج کیلئے اپنے خون کے استعمال کے سلسلے میں اپنا ذاتی فیصلہ کرنا چاہئے۔ اُسے وقت سے، پہلے ڈاکٹر یا ٹیکنیشین سے حقائق دریافت کرنا چاہئیں کہ اُس خاص طریقۂعلاج کے دوران اُسکا خون کیسے استعمال کِیا جائیگا۔ پھر اُسے اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا چاہئے۔ (بکس دیکھیں۔)
مسیحیوں کو خدا کیلئے اپنی مخصوصیت اور اِس سے ’اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور ساری عقل سے محبت رکھنے‘ کے فرض کو یاد رکھنا چاہئے۔ (لوقا ۱۰:۲۷) دُنیا میں بیشتر لوگوں کے برعکس، یہوواہ کے گواہ خدا کیساتھ اپنے بیشقیمت رشتے کی بڑی قدر کرتے ہیں۔ زندگی دینے والا تمام لوگوں کی حوصلہافزائی کرتا ہے کہ وہ یسوع کے بہائے گئے خون پر ایمان رکھیں۔ ہم پڑھتے ہیں: ”ہم کو اُس [یسوع مسیح] میں اُسکے خون کے وسیلہ سے مخلصی یعنی قصوروں کی معافی . . . حاصل ہے۔“—افسیوں ۱:۷۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 پروفیسر فرینک ایچ. گورمن لکھتا ہے: ”خون کے بہائے جانے سے بہتر طور پر یہ سمجھ حاصل ہوتی ہے کہ یہ ایک مؤدبانہ کام ہے جس سے جانور کی زندگی اور خدا کیلئے احترام ظاہر ہوتا ہے جو اُس جان کا خالق ہے اور اُس کیلئے فکر دکھاتا ہے۔“
^ پیراگراف 5 جولائی ۱، ۱۹۵۱ کا دی واچٹاور اس موضوع کی بابت کلیدی سوالات کا جواب دیتے ہوئے ظاہر کرتا ہے کہ عطیے میں دیئے گئے خون کا انتقال کیوں غیرمناسب ہے۔
[صفحہ ۳۱ پر بکس/تصویریں]
سوالات جو آپ خود سے پوچھ سکتے ہیں
اگر میرے خون کے کچھ حصے کا رُخ میرے جسم کے باہر موڑ دیا جاتا ہے اور اُسکا بہاؤ کچھ وقت کیلئے روک بھی دیا جاتا ہے تو کیا میرا ضمیر مجھے اِس خون کو ’زمین پر بہانے‘ کی بجائے اپنے جسم کا حصہ خیال کرنے کی اجازت دیگا؟
کیا تشخیصی یا معالجاتی طریقے کے دوران نکالے جانے والے میرے اپنے خون میں کچھ تبدیلی کرنے اور پھر اُسے دوبارہ میرے جسم میں داخل کئے جانے سے بائبل سے تربیتیافتہ میرا ضمیر مطمئن ہوگا؟