سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
جب پولس رسول نے رومیوں ۱۲:۱۹ میں یہ کہا کہ ”اپنا انتقام نہ لو بلکہ غضب کو موقع دو“ تو کیا اُسکا مطلب یہ تھا کہ مسیحیوں کو بالکل غصہ نہیں کرنا چاہئے؟
قطعاً ایسا نہیں ہے۔ پولس رسول یہاں خدا کے غضب کا ذکر کر رہا تھا۔ تاہم، اسکا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ اگر مسیحی مشتعل ہو جاتے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بائبل ہمیں غضبناک ہونے کے خلاف واضح مشورت فراہم کرتی ہے۔ الہٰی مشورت کے چند نمونوں پر غور کیجئے۔
”قہر سے باز آ اور غضب کو چھوڑ دے۔ بیزار نہ ہو۔ اس سے بُرائی ہی نکلتی ہے۔“ (زبور ۳۷:۸) ”جو کوئی اپنے بھائی پر غصے ہوگا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا۔“ (متی ۵:۲۲) ”اب جسم کے کام تو ظاہر ہیں یعنی حرامکاری، ناپاکی، شہوتپرستی۔ بتپرستی، جادوگری، عداوتیں، جھگڑے، حسد، غصہ۔“ (گلتیوں ۵:۱۹، ۲۰) ”ہر طرح کی تلخمزاجی اور قہر اور غصہ اور شوروغل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تم سے دُور کی جائیں۔“ (افسیوں ۴:۳۱) ”ہر آدمی سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا اور قہر کرنے میں دھیما ہو۔“ (یعقوب ۱:۱۹) علاوہازیں، امثال کی کتاب بھی چھوٹی چھوٹی انسانی خطاؤں اور غلطیوں پر اشتعال میں آ جانے یا غضبناک ہو جانے کے خلاف بارہا مشورت پیش کرتی ہے۔—امثال ۱۲:۱۶؛ ۱۴:۱۷، ۲۹؛ ۱۵:۱؛ ۱۶:۳۲؛ ۱۷:۱۴؛ ۱۹:۱۱، ۱۹؛ ۲۲:۲۴؛ ۲۵:۲۸؛ ۲۹:۲۲۔
رومیوں ۱۲:۱۹ کا سیاقوسباق بھی ایسی مشورت کی حمایت کرتا ہے۔ پولس نے تجویز پیش کی کہ ہماری محبت میں کسی قسم کی ریاکاری نہیں ہونی چاہئے، ہمیں اپنے ستانے والوں کا بھی بھلا ہی سوچنا چاہئے، ہمیں دوسروں کی بابت نیک خیالات رکھنے چاہئیں، ہمیں بدی کے عوض بدی نہیں کرنی چاہئے اور سب کیساتھ صلح سے رہنا چاہئے۔ لہٰذا اُس نے تاکید کی: ”اَے عزیزو! اپنا انتقام نہ لو بلکہ غضب کو موقع دو کیونکہ یہ لکھا ہے کہ [یہوواہ] فرماتا ہے انتقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ مَیں ہی دونگا۔“—رومیوں ۱۲:۹، ۱۴، ۱۶-۱۹۔
جیہاں، ہمیں غصے کے زیرِاثر انتقامی کارروائی نہیں کرنی چاہئے۔ مختلف معاملات کی بابت ہمارا علم اور انصاف کی بابت ہمارا ادراک ناقص ہے۔ اگر ہم غصے سے مغلوب ہوکر انتقامی کارروائی کا سہارا لیتے ہیں تو اکثر ہم سے خطا ہو جاتی ہے۔ اسطرح خدا کے دشمن، ابلیس کا مقصد پورا ہو جاتا ہے۔ پولس نے ایک دوسری جگہ پر یوں لکھا: ”غصہ تو کرو مگر گناہ نہ کرو۔ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔“—افسیوں ۴:۲۶، ۲۷۔
بہترین اور دانشمندانہ روش یہ ہے کہ خدا کو ہی اس بات کا تعیّن کرنے دیا جائے کہ کب اور کس سے انتقام لینا چاہئے۔ وہ تمام حقائق سے پوری طرح واقف ہونے کی وجہ سے ایسے کر سکتا ہے اور اُسکی دی ہوئی سزا اُسکے کامل عدل کی عکاسی کریگی۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ پولس رومیوں ۱۲:۱۹ میں اسی اہم بات کو اُجاگر کرتے ہوئے استثنا ۳۲:۳۵، ۴۱ کا حوالہ دیتا ہے جن میں یہ الفاظ شامل ہیں کہ ”انتقام لینا اور بدلہ دینا میرا کام ہوگا۔“ (مقابلہ کریں عبرانیوں ۱۰:۳۰۔) یونانی متن میں ”خدا کے“ یا ”خدا کو“ کی اصطلاحوں کو استعمال نہیں کِیا گیا تو بھی بہتیرے جدید مترجمین نے انہیں رومیوں ۱۲:۱۹ میں شامل کر دیا ہے۔ اس وجہ سے کچھ ترجمے یوں بیان کرتے ہیں، ”خدا کو انتقام لینے دو“ (دی کانٹیمپوریری انگلش ورشن)؛ ”خدا کے غضب کو موقع دو“ (امریکن سٹینڈرڈ ورشن)؛ ”خدا کو اپنی مرضی کے مطابق سزا دینے دو“ (دی نیو ٹسٹامنٹ اِن ماڈرن انگلش)؛ ”الہٰی سزا کو موقع دو۔“—دی نیو انگلش بائبل۔
جب سچائی کے دشمن ہمیں اذیت یا بدسلوکی کا نشانہ بنائیں تو ہم یہوواہ خدا کی بابت اس بیان پر مکمل اعتماد کا مظاہرہ کر سکتے ہیں جسے موسیٰ نے سنا تھا: ”[یہوواہ، یہوواہ] خدایِرحیم مہربان اور قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔ ہزاروں پر فضل کرنے والا۔ گناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا لیکن وہ مجرم کو ہرگز بری نہیں کریگا۔“—خروج ۳۴:۶، ۷۔