سرِورق کا موضوع
زندگی کا دامن کیوں تھامے رہیں؟
اگر آپ ڈیانا * سے ملیں تو آپ کو لگے گا کہ یہ ایک بہت ذہین، ملنسار اور خوشمزاج لڑکی ہے۔ لیکن ڈیانا کے ہنستے مسکراتے چہرے کے پیچھے ایک ایسا درد چھپا ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ اکثر کئی کئی ہفتوں تک اُداس رہتی ہیں۔ اُنہیں لگتا ہے کہ وہ کسی کام کی نہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”مَیں ہر روز مرنے کے بارے میں سوچتی ہوں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ میرے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔“
”جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ خودکُشی کرنے والے ہر شخص کے علاوہ 200 ایسے لوگ ہیں جنہوں نے خودکُشی کرنے کی کوشش کی ہے اور 400 اَور لوگ ہیں جنہوں نے اِس کے بارے میں سوچا ہے۔“—کینیڈا کا اخبار دی گزیٹ۔
ڈیانا کہتی ہیں کہ وہ اپنی جان کبھی نہیں لیں گی۔ لیکن اُنہیں لگتا ہے کہ اُن کے پاس زندہ رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں: ”میری دلی خواہش ہے کہ مَیں کسی حادثے میں ماری جاؤں۔ مَیں موت کو اپنا دُشمن نہیں بلکہ دوست سمجھنے لگی ہوں۔“
بہت سے لوگ ڈیانا کی طرح محسوس کرتے ہیں۔ اِن میں سے کچھ لوگ تو خودکُشی کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں یہاں تک کہ اپنی جان لینے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ لوگ دراصل اپنی زندگی کو نہیں بلکہ اُس کرب کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس سے وہ گزر رہے ہیں۔ اُن کو لگتا ہے کہ اُن کے پاس مرنے کی ہر وجہ ہے۔ اِس لیے اُنہیں جینے کی کوئی وجہ چاہیے۔
لیکن ایسی کونسی وجوہات ہیں جن کی بِنا پر ایک شخص کو زندگی کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے؟ آئیں، جینے کی تین وجوہات پر غور کریں۔
^ پیراگراف 3 فرضی نام اِستعمال کِیا گیا ہے۔