کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
آرکٹک میں رہنے والی گلہری کا دماغ
بہت سے جانور سردی کے موسم میں کئی مہینوں تک سوئے رہتے ہیں اور اِس دوران اُن کے جسم کا درجۂحرارت گِر جاتا ہے۔ اِن جانوروں میں سے آرکٹک میں رہنے والی گلہری کے جسم کا درجۂحرارت سب سے زیادہ گِرتا ہے۔ اِس گلہری کا درجۂحرارت منفی 9.2 ڈگری سینٹیگریڈ تک گِر سکتا ہے۔ عموماً اِس درجۂحرارت میں ایک جاندار کا دماغ جم جاتا ہے۔ مگر اِس گلہری کا دماغ نہیں جمتا۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟
غور کریں: جس عرصے میں یہ گلہری سو رہی ہوتی ہے، اُس دوران یہ ہر دو سے تین ہفتے بعد کپکپانے لگتی ہے اور اُس وقت تک کپکپاتی رہتی ہے جب تک اُس کے جسم کا درجۂحرارت 4.36 ڈگری سینٹیگریڈ یعنی اُس کے نارمل درجۂحرارت تک نہیں پہنچ جاتا۔ اِس کے بعد 12 سے 15 گھنٹے تک اُس کا جسم گرم رہتا ہے۔ تحقیقدانوں کا کہنا ہے کہ اِس عمل کی وجہ سے اِس گلہری کا دماغ شدید ٹھنڈ میں بھی نہیں جمتا۔ اِس کے علاوہ جب یہ گلہری سو رہی ہوتی ہے تو اِس کا سر جسم کے باقی حصوں کی نسبت گرم رہتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اِس گلہری کی گردن کا درجۂحرارت کبھی بھی 7.0 ڈگری سینٹیگریڈ سے نیچے نہیں گِرتا۔
لمبی نیند کے دوران گلہری کے دماغ کو کافی نقصان پہنچتا ہے اور یہ سُست ہو جاتا ہے۔ لیکن جب گلہری جاگتی ہے تو اُس کا دماغ دو گھنٹے کے اندراندر پہلے کی طرح کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ بعض تحقیقدانوں کو لگتا ہے کہ نیند سے جاگنے کے بعد گلہری کا دماغ پہلے کی نسبت زیادہ تیزی سے کام کرتا ہے۔ وہ اِس سارے عمل سے بہت حیران ہیں۔ وہ اِس عمل کا موازنہ جنگل کی زمین سے کرتے ہیں جسے آگ لگنے کی وجہ سے کافی نقصان تو ہوتا ہے لیکن چند دن بعد اُس میں دوبارہ پودے نکل آتے ہیں۔
ماہرین کو اُمید ہے کہ اِس گلہری پر تحقیق کرنے سے وہ بہتر طور پر سمجھ پائیں گے کہ ایسی بیماریوں کا علاج کیسے کِیا جا سکتا ہے جن سے اِنسان کے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے جیسے کہ بھولنے کی بیماری (الزائمر) کا۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آرکٹک میں رہنے والی گلہری کا دماغ خودبخود وجود میں آیا ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟