کیا ہمیں عبادت کے لئے ہفتے میں ایک خاص دن رکھنا چاہئے؟
پاک صحیفوں کی روشنی میں
کیا ہمیں عبادت کے لئے ہفتے میں ایک خاص دن رکھنا چاہئے؟
پوری دُنیا میں مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں نے ہر ہفتے ایک دن مقرر کِیا ہوا ہے جس پر وہ عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ ابراہیم جو ہر جمعے کو نماز پڑھنے اور خطبہ سننے کے لئے مسجد جاتے ہیں، وہ اِس سوال کا جواب یوں دیتے ہیں: ”مَیں خدا کی قربت محسوس کرنا چاہتا ہوں اور دلی سکون حاصل کرنا چاہتا ہوں۔“
کیا پاک صحیفوں میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہم عبادت کے لئے ہفتے میں ایک خاص دن رکھیں؟ کیا کسی مخصوص دن پر عبادت کرنے سے خدا کی قربت حاصل ہوتی ہے؟
ایک عارضی شریعت
کوئی ۳۵۰۰ سال پہلے خدا نے موسیٰ نبی کے ذریعے بنیاسرائیل کو شریعت دی۔ شریعت میں کچھ دن مقرر کئے گئے تھے جن میں بنیاسرائیل کو کام کرنے سے منع کِیا گیا تھا۔ اُن دنوں کو سبت کہا جاتا تھا اور وہ خدا کی عبادت کے لئے مخصوص تھے۔ بنیاسرائیل کے لئے ہر ہفتے ایک سبت مقرر کِیا گیا تھا جو جمعے کی شام سے شروع ہوتا تھا اور ہفتے کی شام کو ختم ہوتا تھا۔—خروج ۲۰:۸-۱۰۔
کیا سب قوموں کے لوگوں کو سبت منانا تھا؟ جینہیں۔ موسیٰ کی شریعت صرف بنیاسرائیل اور اُن لوگوں کو دی گئی تھی جنہوں نے یہودی مذہب قبول کر لیا تھا۔ خدا نے موسیٰ نبی سے کہا: ”بنیاِسرائیل سبت کو مانیں۔ . . . میرے اور بنیاِسرائیل کے درمیان یہ ہمیشہ کے لئے ایک نشان رہے گا۔“ *—خروج ۳۱:۱۶، ۱۷۔
پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ موسیٰ کی شریعت ”آنے والی چیزوں کا سایہ“ تھی۔ (کلسیوں ۲:۱۷) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سبت کا بندوبست محض کچھ عرصے کے لئے تھا اور ایک خاص بندوبست کی طرف اشارہ کرتا تھا جو آنے والا تھا۔ (عبرانیوں ۱۰:۱) پاک صحیفوں سے پتہ چلتا ہے کہ بنیاِسرائیل کو دی گئی شریعت یسوع مسیح کی موت کے وقت ختم ہو گئی اور اِس کے ساتھساتھ سبت کو منانے کا حکم بھی ختم ہو گیا۔ (رومیوں ۱۰:۴) اِس کے بعد خدا کی عبادت کے سلسلے میں کونسے حکم دئے گئے؟
ایک نئی شریعت
جب موسیٰ کی شریعت کا مقصد پورا ہو گیا تو خدا نے اپنے خادموں کو نئے حکم دئے۔ کیا اِن حکموں میں یہ حکم بھی شامل تھا کہ خدا کی عبادت کے لئے ہفتے میں ایک خاص دن مقرر کِیا جائے؟
پاک صحیفوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بنیاِسرائیل کو دئے گئے حکموں میں سے کچھ حکم مسیحیوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر خدا نے مسیحیوں کو بھی یہ حکم دیا کہ وہ بُتپرستی اور حرامکاری جیسے کاموں سے کنارہ کریں اور خون سے پرہیز کریں۔ (اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹) لیکن سبت منانے کا حکم مسیحیوں کو نہیں دیا گیا۔—رومیوں ۱۴:۵۔
پاک صحیفوں کے مطابق پہلی صدی کے مسیحی کس طرح سے خدا کی عبادت کرتے تھے؟ وہ جمع ہو کر دُعا کرتے، صحیفوں کو پڑھتے، تقریروں کو سنتے اور خدا کی حمد کے گیت گاتے۔ (اعمال ۱۲:۱۲؛ کلسیوں ۳:۱۶) ایسے موقعوں پر وہ ہدایت حاصل کرتے، اپنا ایمان مضبوط کرتے اور ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرتے۔—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
پاک صحیفوں میں کہیں نہیں بتایا گیا کہ مسیحیوں کو اتوار کے دن یا کسی
اَور مخصوص دن پر جمع ہونا چاہئے۔ تو پھر بہت سے مسیحی اتوار کو مُقدس دن کیوں سمجھتے ہیں؟ بائبل کے مکمل ہونے کے کچھ عرصے بعد مسیحیوں نے بہت سے ایسے رسمورواج اپنا لئے جن کی بنیاد بائبل میں نہیں پائی جاتی۔ اِن میں اتوار کو عبادت کے لئے جمع ہونے کا رواج بھی شامل تھا۔کیا خدا نے بعد میں دوبارہ سے ایک دن مقرر کِیا جس پر اُس کے خادم عبادت کے لئے جمع ہوں؟ جینہیں۔ خدا نے صرف بائبل میں ہی درج کروایا کہ اُس کے خادموں کو کس طرح سے اُس کی عبادت کرنی چاہئے۔ اِس کے بعد خدا نے پاک صحیفوں میں کوئی اَور صحیفے شامل نہیں کئے۔ پولس رسول نے خدا کے الہام سے لکھا: ”اگر ہم یا آسمان کا کوئی فرشتہ بھی اُس خوشخبری کے سوا جو ہم نے تمہیں سنائی کوئی اَور خوشخبری تمہیں سنائے تو ملعون ہو۔“—گلتیوں ۱:۸۔
خدا کس طرح کی عبادت قبول کرتا ہے؟
یسوع مسیح کے زمانے کے مذہبی رہنما خدا کے خادم ہونے کا دعویٰ کرتے تھے اور بڑی پابندی سے سبت مناتے تھے۔ لیکن پھر بھی خدا نے اُن کی عبادت کو قبول نہیں کِیا کیونکہ وہ بُرے کام کرتے تھے۔ وہ پیسوں کا لالچ کرتے تھے اور عام لوگوں کو حقیر جانتے تھے۔ وہ اپنی واہ واہ چاہتے تھے، وہ بددیانت تھے اور وہ سیاسی معاملوں میں دخلاندازی کرتے تھے۔ (متی ۲۳:۶، ۷، ۲۹-۳۳؛ لوقا ۱۶:۱۴؛ یوحنا ۱۱:۴۶-۴۸) اِس کے علاوہ اُنہوں نے سبت کے سلسلے میں لوگوں پر بہت سخت اصول عائد کئے تھے حالانکہ خدا چاہتا تھا کہ سبت کا دن منانے سے لوگوں کو آرام ملے۔—متی ۱۲:۹-۱۴۔
اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ ہم کسی مخصوص دن پر عبادت کریں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دوں گا۔“ (متی ۱۱:۲۸) جو لوگ یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتے ہیں، اُنہیں اصلی معنوں میں آرام اور سکون ملتا ہے۔ وہ ریاکار مذہبی رہنماؤں اور اُن کے بنائے ہوئے رسمورواج سے آزاد ہیں۔
پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہ اِس طرح سے خدا کی عبادت کرتے ہیں جس طرح یسوع مسیح کے اِبتدائی شاگرد کرتے تھے۔ وہ خدا کے کلام سے ہدایت پانے کے لئے ہر ہفتے ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہوتے ہیں۔ جب وہ جمع ہونے کے لئے کوئی دن چنتے ہیں تو وہ مقامی صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہیں، نہ کہ انسانی رسمورواج کو۔ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ بھی یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ جمع ہوں۔ یوں آپ بھی خدا کی قربت محسوس کریں گے اور دلی سکون حاصل کریں گے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 7 اِس آیت میں جس لفظ کا ترجمہ ہمیشہ کِیا گیا ہے، عبرانی زبان میں یہ اکثر ایک ایسے عرصے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو ختم تو ہوگا لیکن یہ معلوم نہیں کہ کب۔
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ . . .
● کیا یہ ضروری ہے کہ ہم خدا کی عبادت کے لئے ایک خاص دن رکھیں؟—رومیوں ۱۰:۴؛ ۱۴:۵۔
● ہمیں عبادت کے لئے دوسروں کے ساتھ کیوں جمع ہونا چاہئے؟—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
● ہم کس قسم کی عبادت سے آرام اور سکون حاصل کر سکتے ہیں؟—متی ۱۱:۲۸۔
[صفحہ ۱۰، ۱۱ پر چارٹ/تصویریں]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
منگل
بدھ
۱ جمعرات
۲ جمعہ
۳ ہفتہ
۴ اتوار