بیماری سے پاک دُنیا
بیماری سے پاک دُنیا
”تمام لوگوں کی بنیادی صحت کو یقینی بنانے کیلئے سب ملکوں کو ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنا چاہئے کیونکہ لوگوں کیلئے صحتوتندرستی حاصل کرنے کے سلسلے میں ایک ملک کی کامیابی دوسرے ممالک پر براہِراست اثرانداز ہوتی اور فائدہ پہنچاتی ہے۔“—آلامہ-آٹا اعلان، ستمبر ۱۲، ۱۹۷۸۔
کوئی ۲۵ سال پہلے بعض نے زمین پر بنیادی صحت کو سب کیلئے ایک قابلِحصول نصبالعین خیال کِیا تھا۔ آلامہ-آٹا موجودہ قازقستان میں بنیادی صحت کے سلسلے میں انٹرنیشنل کانفرنس میں آنے والوں نے عزم کِیا کہ سن ۲۰۰۰ تک تمام نسلِانسانی کو بڑی بڑی متعدی بیماریوں کے اثر سے محفوظ بنا دیا جائیگا۔ وہ اِس بات کیلئے بھی پُراُمید تھے کہ اسی سال زمین پر سب کیلئے بنیادی صحتوصفائی اور صاف پانی دستیاب ہو جائیگا۔ عالمی ادارۂصحت (ڈبلیوایچاو) کے تمام ممبر ملکوں نے اس اعلامیہ پر دستخط کئے۔
سب کیلئے اچھی صحت کا نصبالعین واقعی قابلِتعریف تھا لیکن اِسکے بعد کی جانے والی کوششیں مایوسکُن ثابت ہوئی ہیں۔ سب کیلئے بنیادی صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں اور متعدی بیماریاں ابھی تک زمین پر کروڑوں انسانوں کی زندگی کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ اِسکے علاوہ ایسی مُہلک بیماریاں اکثر بچوں اور بالغوں پر اُنکی زندگی کے بہترین حصے میں حملہآور ہوتی ہیں۔
ایڈز، تپِدق اور ملیریے جیسی تین مختلف بیماریوں نے بھی تمام ممالک کو ”ایک دوسرے کیساتھ تعاون“ کرنے پر مائل نہیں کِیا۔ ایڈز، تپِدق اور ملیریے کے خلاف جنگ کیلئے حال ہی میں تشکیل دئے جانے والے فنڈ کیلئے حکومتوں سے ۱۳ بلین ڈالر کی درخواست کی گئی تھی تاکہ اِن وبائی امراض پر قابو پانے میں مدد ہو سکے۔ تاہم، ۲۰۰۲ کے موسمِگرما تک ۲ بلین ڈالر کی امداد حاصل ہوئی تھی۔ لیکن اُسی سال میں فوجی سازوسامان پر تقریباً ۷۰۰ بلین ڈالر خرچ کئے گئے تھے! افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اِس منقسم دُنیا میں چند خطرات ہی سب کے فائدے کیلئے تمام قوموں کو متحد کرنے کے قابل ہیں۔
اپنی تمامتر نیک تمناؤں کے باوجود صحت سے متعلق تمام اداروں کو متعدی بیماریوں کے خلاف اپنی جنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومتیں درکار فنڈز فراہم نہیں کر سکتیں۔ جراثیم بہت سی ادویات سے اثرپذیر نہیں ہوتے اور لوگوں کا طرزِزندگی اُنہیں متعدی امراض کا شکار ہونے کے خطرہ میں ڈال رہا ہے۔ علاوہازیں، مخصوص علاقوں کے غربت، جنگ اور قحط جیسے مسائل بیماریوں کے جراثیم کیلئے راہ ہموار کرتے ہیں تاکہ وہ لاکھوں انسانوں کو کامیابی کیساتھ متاثر کر سکیں۔
ہماری صحت میں خدا کی دلچسپی
بیماریوں کا ایک حل ہے۔ ہمارے پاس اِس بات کی واضح شہادت ہے کہ یہوواہ خدا نسلِانسانی کی صحت میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ ہمارا مدافعتی نظام ہماری صحت میں خدائی دلچسپی کا واضح ثبوت ہے۔ قدیم اسرائیل کو *
دئے جانے والے بہت سے خدائی قوانین ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے لوگوں کو متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھنا چاہتا تھا۔یسوع مسیح اپنے آسمانی باپ کی شخصیت کا پرتَو تھا۔ جب وہ زمین پر تھا تو اُس نے بھی بیماروں کیلئے ہمدردی دکھائی۔ مرقس کی انجیل بیان کرتی ہے کہ ایک مرتبہ یسوع کی ملاقات ایک کوڑھی سے ہو گئی۔ کوڑھی نے یسوع مسیح سے درخواست کی کہ ”اگر تو چاہے تو مجھے پاکصاف کر سکتا ہے۔“ جب یسوع نے اُس آدمی کے درد اور تکلیف کو دیکھا تو اُسے اُس پر ترس آیا۔ چنانچہ یسوع نے یوں جواب دیا: ”مَیں چاہتا ہوں۔ تُو پاکصاف ہو جا۔“—مرقس ۱:۴۰، ۴۱۔
یسوع کی معجزانہ شفائیں چند اشخاص تک محدود نہیں تھیں۔ انجیلنویس متی بیان کرتا ہے کہ ”یسوع تمام گلیلؔ میں پھرتا رہا اور . . . تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کرتا رہا۔“ (متی ۴:۲۳) اُسکی شفاؤں سے صرف یہودیہ اور گلیل کے لوگوں ہی کو فائدہ نہیں پہنچا تھا۔ اُن شفاؤں سے ہمیں اِس بات کا پیشگی نظارہ ملتا ہے کہ جب خدا کی بادشاہت جسکی منادی یسوع نے کی تھی کسی مخالفت کے بغیر نسلِانسانی پر حکمرانی کریگی تو انجامکار ہر قسم کی بیماری ختم ہو جائیگی۔
عالمی صحتوتندرستی ایک ناممکن خواب نہیں
بائبل ہمیں یقیندہانی کراتی ہے کہ عالمی صحتوتندرستی ایک ناممکن خواب نہیں ہے۔ یوحنا رسول نے اُس وقت کی پیشگی جھلک دیکھی جب ’خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہوگا۔‘ خدا کی طرف سے اِس کارروائی کے نتیجے میں ”نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ کیا یہ ناممکن دکھائی دیتا ہے؟ اگلی آیت میں خدا خود فرماتا ہے: ”یہ باتیں سچ اور برحق ہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۳-۵۔
بِلاشُبہ، بیماری کے خاتمے کیلئے غربت، قحط اور جنگ کا خاتمہ ضروری ہے کیونکہ یہ مصیبتیں اکثر متعدی جراثیموں کیساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ لہٰذا یہوواہ متی ۶:۹، ۱۰۔
اِس بڑے کام کی ذمہداری اپنی بادشاہت یعنی مسیح کے ہاتھوں میں آسمانی حکومت کے سپرد کرتا ہے۔ لاکھوں لوگوں کی گرمجوش دُعاؤں کے جواب میں یہ حکومت آئیگی اور اِس بات کو یقینی بنائیگی کہ خدا کی مرضی زمین پر پوری ہو۔—ہم خدا کی بادشاہت کے آنے کی توقع کب کر سکتے ہیں؟ اِس سوال کا جواب دیتے ہوئے یسوع نے پیشینگوئی کی تھی کہ دُنیا اہم سلسلہوار تبدیلیوں کا سامنا کریگی۔ اُن تبدیلیوں سے ایک نشان فراہم ہوگا جو یہ ظاہر کریگا کہ بادشاہت بہت جلد کارروائی کرنے والی ہے۔ اُس نے پہلے سے بتا دیا تھا کہ اُس نشان کی ایک خصوصیت یہ ہوگی کہ ”جابجا . . . مری پڑیگی۔“ (لوقا ۲۱:۱۰، ۱۱؛ متی ۲۴:۳، ۷) ”مری“ کیلئے یونانی لفظ ”کسی بھی مُہلک متعدی بیماری“ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یقیناً ۲۰ ویں صدی نے تمام طبّی ترقیوں کے باوجود خوفناک وباؤں کو پھوٹتے دیکھا ہے۔—دیکھیں بکس ”۱۹۱۴ سے وباؤں کی وجہ سے اموات۔“
مکاشفہ کی کتاب کی پیشینگوئی اور اناجیل میں یسوع کے الفاظ میں بڑی مشابہت پائی جاتی ہے۔ مکاشفہ کی پیشینگوئی یسوع مسیح کو آسمان پر اختیار حاصل کرتے دکھاتی ہے جس کیساتھ کئی گھڑسوار ہیں۔ چوتھا گھڑسوار ’ایک زرد گھوڑے‘ پر سوار ہے جو ’مُہلک وبا‘ پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ (مکاشفہ ۶:۲، ۴، ۵، ۸) سن ۱۹۱۴ سے، بعض بڑی بڑی متعدی بیماریوں سے ہونے والی اموات پر نظر ڈالنے سے اِس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ یہ علامتی گھڑسوار واقعی سرپٹ دوڑ رہا ہے۔ ’مُہلک وبا‘ سے تمام دُنیا میں آنے والی تکلیف سے مزید ثبوت مل جاتا ہے کہ خدا کی بادشاہت نزدیک ہے۔ *—مرقس ۱۳:۲۹۔
اگرچہ چند دہوں سے طبّی ترقی کی بدولت کچھ متعدی بیماریوں میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اِسکے ساتھ ہی ساتھ نئی وباؤں کے پھوٹ نکلنے کا خطرہ لاحق ہے۔ واقعی ہمیں انسان سے بالاتر کسی ہستی کی ضرورت ہے جو بیماری کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کر دے۔ ہمارا خالق ایسا ہی کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ یسعیاہ نبی ہمیں یقیندہانی کراتا ہے کہ خدا کی بادشاہت کے تحت ”وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہیگا کہ مَیں بیمار ہوں۔“ اِسکے علاوہ نبی یہ بھی بیان کرتا ہے کہ ”[خدا] موت کو ہمیشہ کیلئے نابود کریگا اور [یہوواہ] خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالیگا۔“ (یسعیاہ ۲۵:۸؛ ۳۳:۲۲، ۲۴) جب وہ دن آئیگا تو بیماری ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائیگی۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 8 موسوی شریعت میں فضلے کو ٹھکانے لگانے، صفائیستھرائی، حفظانِصحت اور کوڑھ جیسے امراض سے متاثرہ اشخاص کو علیٰحدگی میں رکھنے کی ہدایات شامل تھیں۔ ڈاکٹر ایچ. او. فلپس کے مطابق ”بائبل میں پائی جانے والی جنسی اور افزائشِنسل سے متعلق بنیادی معلومات، بیماریوں کی تشخیص، علاج اور تحفظ فراہم کرنے والی ادویات بقراط کے نظریات سے زیادہ معتبر اور قابلِاعتماد ہیں۔“
^ پیراگراف 15 خدا کی بادشاہت کے جلد آنے کی تصدیق کرنے والی اضافی خصوصیات پر غوروخوض کرنے کیلئے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کے باب ۱۱ کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۲۱ پر بکس]
۱۹۱۴ سے وباؤں کی وجہ سے اموات
یہ اعدادوشمار قعطاً اندازہ ہے۔ تاہم، اِس سے یہ اشارہ ضرور ملتا ہے کہ ۱۹۱۴ سے بیماری نے نوعِانسان کو کس حد تک متاثر کِیا ہے۔
▪ چیچک (۳۰۰ ملین سے ۵۰۰ ملین کے لگبھگ) چیچک کے علاج کیلئے کوئی مؤثر دوائی تیار نہیں کی گئی تھی۔ آخرکار ۱۹۸۰ میں ایک وسیع بینالاقوامی ویکسین پروگرام بیماری کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
▪ تپِدق (۱۰۰ ملین سے ۱۵۰ ملین کے لگبھگ) آجکل تپِدِق اندازاً دو ملین لوگوں کو ہر سال ہلاک کر رہی ہے اور دُنیا میں ہر تیسرا شخص ٹیبی سے متاثر ہے۔
▪ ملیریا (۸۰ ملین سے ۱۲۰ ملین) ۲۰ ویں صدی کے پہلے نصف حصے میں ملیریے کے ذریعے ہونے والی اموات کی شرح دو ملین سالانہ رہی۔ اب ملیریے کے ذریعے سب سے زیادہ اموات نیم صحارائی افریقہ میں ہوتی ہیں جہاں ملیریا ابھی بھی ایک ملین سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرتا ہے۔
▪ سپینش انفلوئنزا (۲۰ ملین سے ۳۰ ملین) بعض مؤرخین کے مطابق موت کی شرح کہیں زیادہ تھی۔ اِس مُہلک وبا نے پہلی عالمی جنگ کے فوراً بعد ۱۹۱۸ سے ۱۹۱۹ کے درمیان دُنیا میں تباہی مچا دی۔ ”گلٹیدار طاعون نے بھی اتنے زیادہ لوگوں کو اتنی تیزی سے ہلاک نہیں کِیا تھا،“ کتاب مین اینڈ مائیکروبز بیان کرتی ہے۔
▪ ٹایفس (تقریباً ۲۰ ملین) ٹایفس سے پھیلنے والی وباؤں اور جنگ کا چولیدامن کا ساتھ ہے اور پہلی عالمی جنگ نے مشرقی یورپ کے ممالک میں تباہی پھیلا دی تھی۔
▪ ایڈز (۲۰ ملین سے زیادہ) یہ جدید وبا ہر سال تین ملین سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر رہی ہے۔ اقوامِمتحدہ کے ایڈز پروگرام کے حالیہ اندازے نے نشاندہی کی کہ ”وسیع احتیاطی تدابیر اور علاجمعالجے کی کوششوں کی کمی کے باعث ۲۰۰۰ اور ۲۰۲۰ کے درمیان ۶۸ ملین لوگ ہلاک ہو جائینگے۔“
[صفحہ ۱۱ پر تصویریں]
خدا کی بادشاہت کے تحت ایسی بیماریاں کوئی خطرہ نہیں ہونگی
ایڈز
ملیریا
تپِدق
[تصویروں کے حوالہجات]
;AIDS: CDC
;malaria: CDC/Dr. Melvin
TB: © 2003 Dennis Kunkel
.Microscopy, Inc
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
یسوع نے ہر قسم کی بیماری اور کمزوری سے شفا بخشی