پریشانی سے بچنا کیسے ممکن ہے؟
نوجوان لوگ پوچھتے ہیں . . .
پریشانی سے بچنا کیسے ممکن ہے؟
”مستقبل کا معاملہ کسی نوجوان کیلئے سب سے زیادہ پریشانکُن معاملہ ہو سکتا ہے۔ آپ کو اپنی فکر ہوتی ہے۔ کیا مجھے گھر چھوڑ دینا چاہئے؟ کیا مجھے سکول جانا چاہئے؟ کُلوقتی خدمت اختیار کرنی چاہئے؟ کیا مجھے شادی کر لینی چاہئے؟ اتنے زیادہ انتخابات آپ کو خوفزدہ کر دیتے ہیں۔“—۲۰ سالہ شین۔
کیا آپ واقعی بہت پریشان رہتے ہیں؟ بہتیرے نوجوان مختلف وجوہات کی بِنا پر پریشان رہتے ہیں۔ والدین کی راہنمائی کیلئے شائعکردہ ایک خصوصی مراسلے نے بیان کِیا: ”دُنیا کے ۴۱ ممالک میں ۱۵ سے ۱۸ سال کے نوجوانوں پر کئے جانے والے ایک حالیہ سروے نے ظاہر کِیا کہ آجکل کے نوجوانوں کی سب سے بڑی فکر اچھی ملازمت ہے۔“ انکی دوسری فکر انکے والدین کی صحت ہے۔ علاوہازیں کسی عزیز کو کھو دینے کا ڈر بھی پریشانی کی بنیادی وجوہات میں شامل تھا۔
یو.ایس. ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن کے سروے نے دریافت کِیا کہ ریاستہائےمتحدہ میں ”اچھے نمبر حاصل کرنے کا دباؤ“ بیشتر نوجوانوں کیلئے بڑی پریشانی کا باعث تھا۔ اسی سروے نے ظاہر کِیا کہ کئی نوجوان (مسبوقاُلذکر) شین کی طرح محسوس کرتے ہیں۔ ایشلی نامی ایک اَور نوجوان کہتا ہے: ”مَیں اپنے مستقبل کی بابت فکرمند ہوں۔“
تاہم دیگر نوجوان اپنے جسمانی تحفظ کی فکر کرتے ہیں۔ سن ۱۹۹۶ میں کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق ریاستہائےمتحدہ میں تقریباً ۵۰ فیصد نوجوانوں کا خیال تھا کہ انکے سکول میں تشدد عام ہوتا جا رہا ہے۔ آٹھ ملین (۳۷ فیصد) سے زائد نوجوانوں نے رپورٹ دی کہ اُنہوں نے کسی نہ کسی کو گولی کا نشانہ بنتے ضرور دیکھا ہے!
تاہم، تمام فکریں سنگین نہیں ہوتیں۔ بہتیرے نوجوانوں کیلئے انکی معاشرتی زندگی ان کی سب سے بڑی پریشانی ہے۔ والدین کیلئے انٹرنیٹ پر دستیاب ایک رسالہ بیان کرتا ہے: ”نوجوان کوئی بوائےفرینڈ یا گرلفرینڈ بنانے کی فکر تو کرتے ہیں لیکن اگر اُن کا کوئی بھی دوست نہ ہو تو وہ بہت پریشان ہو جاتے ہیں۔“ ایک نوجوان لڑکی مےگن اظہارِافسوس کرتی ہے: ”ایک شخص اپنی وضعقطع اور آدابواطوار کو پُرکشش کیسے بنا سکتا ہے؟ مجھے دوستوں کی ضرورت ہے۔“ اسی طرح ایک ۱۵ سالہ مسیحی نوجوان نٹاینئل بیان کرتا ہے: ”سکول میں بچے سٹائل کی بڑی فکر کرتے ہیں۔ وہ اپنے بولچال اور وضعقطع کی بابت بھی فکرمند رہتے ہیں۔ وہ احمق خیال کئے جانے سے ڈرتے ہیں۔“
مسائل—زندگی کا حصہ
اگر ہماری زندگی پریشانی سے آزاد ہوتی تو کتنا اچھا ہوتا۔ تاہم بائبل بیان کرتی ہے: ”انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔ تھوڑے دنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔“ (ایوب ۱۴:۱) لہٰذا مسائل اور ان کے ساتھ وابستہ فکریں زندگی کا حصہ ہیں۔ تاہم، اگر آپ فکروں اور پریشانیوں کو اپنی سوچ پر اثرانداز ہونے دیتے ہیں تو آپ خود کو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ بائبل خبردار کرتی ہے: ”آدمی کا دل فکرمندی سے دب جاتا ہے۔“—امثال ۱۲:۲۵۔
غیرضروری پریشانی سے بچنے کا ایک طریقہ اپنے چالچلن پر قابو رکھنا ہے۔ ایک ۱۶ سالہ لڑکی اینا کہتی ہے: ”میری بیشتر ہمجماعت لڑکیاں حمل یا جنسی طور پر لگنے والی بیماری کی بابت فکرمند رہتی ہیں۔“ لیکن آپ بائبل کے اخلاقی معیاروں کی پیروی کرنے سے ایسی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔ (گلتیوں ۶:۷) تاہم، آپکے تمام مسائل کا اتنا سادہ ہونا یا اتنی آسانی سے حل ہو جانا شاید ممکن نہیں۔ پس، آپ پریشانی سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
”پریشانی میں سمجھ سے کام لینا“
بہت سے لوگ پریشانی کی حالت میں حوصلہ ہار جاتے ہیں۔ تاہم، نوجوانوں کے ایک رسالے میں شائع ہونے والا مضمون بیان کرتا ہے کہ پریشانی کو کسی مفید کام کی انجامدہی کا موقع خیال کرتے ہوئے ”پریشانی میں سمجھ سے کام“ لیا جا سکتا ہے۔ بائبل کے بہتیرے اصول ایسا کرنے میں آپکی مدد کر سکتے ہیں۔ امثال ۲۱:۵ پر غور کریں: ”محنتی کی تدبیریں یقیناً فراوانی کا باعث ہیں۔“ مثال کے طور پر، آپ کلیسیا کے کچھ دوستوں کو اپنے گھر مدعو کرنا چاہتے ہیں۔ اچھی منصوبہسازی آپ کو پریشانی سے بچا سکتی ہے۔ خود سے پوچھیں، ’کن لوگوں کو دعوت دی جانی چاہئے؟ اُنہیں کس وقت تک پہنچ جانا چاہئے؟ انکے جانے کا وقت کیا ہونا چاہئے؟ مجھے اشیائےخوردونوش کتنی مقدار میں درکار ہونگی؟ کونسے کھیلوں کا اہتمام کِیا جائیگا جن سے سب لطفاندوز ہو سکیں؟‘ آپ ان باتوں پر جتنا زیادہ غور کرینگے آپکی اپنے دوستوں کیساتھ شام اتنی ہی کامیاب گزریگی۔
تاہم، آپ معاملات کو پیچیدہ کرنے سے اپنی فکر بڑھا سکتے ہیں۔ اپنے مہمانوں کی خاطرتواضع کے لئے ضرورت سے زیادہ فکر دکھانے والی ایک عورت کو یسوع مسیح نے یہ مشورت دی: ”تُو تو بہت سی چیزوں کی فکروتردد میں ہے۔ لیکن ایک چیز ضرور ہے۔“ (لوقا ۱۰:۴۱، ۴۲) لہٰذا خود سے پوچھیں، ’اس شام کو کامیاب بنانے کے لئے کونسی چیز واقعی ضروری ہے؟‘ آپ سادگی سے کام لے کر اپنی پریشانی کم کر سکتے ہیں۔
سکول میں تحفظ کا فقدان پریشانی کی ایک اَور وجہ ہو سکتا ہے۔ آپ اس ماحول میں کوئی خاص تبدیلی نہیں لا سکتے۔ تاہم، آپ اپنی حفاظت کیلئے عملی اقدام ضرور اُٹھا سکتے ہیں۔ ”ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے،“ امثال ۲۲:۳ بیان کرتی ہے۔ خطرناک جگہوں—نہ صرف ویرانوسنسان بلکہ عدمنگرانی والی جگہیں جہاں بگڑے ہوئے نوجوان جمع ہوتے ہیں—سے دُور رہ کر خطرناک صورتحال میں پڑنے سے بچا جا سکتا ہے۔
سکول کا کام بھی فکر کا باعث بنتا ہے۔ بہت سارا ہومورک ملنے پر آپ فکرمند ہو سکتے ہیں کہ آپ اسے وقت پر پورا نہیں کر پائینگے۔ اس سلسلے میں فلپیوں ۱:۱۰ (اینڈبلیو) میں درج اصول مددگار ثابت ہوتا ہے: ”زیادہ اہم کاموں کا تعیّن کرو“۔ جیہاں، ترجیحات قائم کرنا سیکھیں! اس بات کا تعیّن کریں کہ کونسا کام زیادہ ضروری ہے اور اُسے پہلے مکمل کرنے کی کوشش کریں۔ اسکے بعد دوسرے کام پر توجہ دیں۔ آہستہ آہستہ آپ محسوس کرینگے کہ آپ صورتحال پر قابو پا رہے ہیں۔
مشورت کے طالب ہوں
جب ایرن جوان تھا تو وہ اپنے سالانہ امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کی بابت اسقدر فکرمند ہوا کہ اُسکے سینے میں درد شروع ہو گیا۔ وہ بیان کرتا ہے: ”جب مَیں نے اپنے والدین کو اسکی بابت بتایا تو اُنہوں نے مجھے ڈاکٹر کے پاس بھیجا۔ وہ فوراً سمجھ گیا کہ مجھے کوئی دل کی بیماری نہیں تھی اسلئے اُس نے مجھے سمجھایا کہ پریشانی کیسے جسم پر بُرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ بعدازاں میرے والدین نے مجھے سمجھایا کہ مَیں نے بڑی محنت سے امتحانوں کی تیاری کی ہے اسلئے اب مجھے اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہئے۔ میری پریشانی دُور ہو گئی جسکے ساتھ ہی سینے کا درد بھی ختم ہو گیا اور امتحان میں میری کارکردگی اچھی رہی۔“
اگر آپ پریشانی سے دبے ہوئے ہیں تو اسے خاموشی سے برداشت نہ امثال ۱۲:۲۵ کے ایک حصے کا ذکر پہلے کِیا گیا لیکن یہ پوری آیت یوں کہتی ہے: ”آدمی کا دل فکرمندی سے دب جاتا ہے لیکن اچھی بات سے خوش ہوتا ہے۔“ اپنی ”فکرمندی“ کا اظہار کرنے کی صورت ہی میں آپ حوصلہافزائی کی ”اچھی بات“ سن سکیں گے!
کریں۔سب سے پہلے آپکو اپنے والدین کیساتھ اس مسئلے پر گفتگو کرنی چاہئے جن سے آپ کو اچھی صلاح مل سکتی ہے۔ آپکی مقامی مسیحی کلیسیا کے پُختہ مسیحی بھی مدد کا عمدہ ذریعہ ہیں۔ پندرہ سالہ جینایل بیان کرتی ہے: ”ایک کلیسیائی بزرگ سے باتچیت کرنے سے پہلے مَیں ہائی سکول جانے کی بابت فکرمند تھی کیونکہ مَیں وہاں کے ماحول—منشیات، جنس، تشدد—کا سامنا کرنے سے ڈرتی تھی۔ اُس بزرگ نے کئی عملی تجاویز پیش کیں۔ مَیں بہت جلد بہتر محسوس کرنے لگی کیونکہ اب مَیں سمجھ گئی کہ صورتحال سے کیسے نپٹا جا سکتا ہے۔“
التوا سے گریز کریں
بعضاوقات جب ہمیں کوئی ایسا کام کرنا پڑتا ہے جو ہمیں پسند نہیں تو ہم اسے ملتوی کرتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اُنیس سالہ شیوان کے کسی ساتھی مسیحی کیساتھ کچھ ذاتی اختلافات تھے۔ وہ جانتی تھی کہ اس معاملے پر باہمی گفتگو ضروری ہے مگر وہ اسے التوا میں ڈالتی رہی۔ وہ اعتراف کرتی ہے، ”مَیں جتنا زیادہ اس معاملے کو ملتوی کرتی رہی مجھے اتنی ہی زیادہ پریشانی کا سامنا ہوتا رہا۔“ پھر شیوان کو متی ۵:۲۳، ۲۴ میں درج یسوع کے الفاظ یاد آئے جس میں مسیحیوں کو ایسے معاملات فوری طور پر حل کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ شیوان بیان کرتی ہے، ”آخرکار جب مَیں نے ایسا کِیا تو مجھے اطمینان حاصل ہوا۔“
کیا آپ کسی ناخوشگوار تفویض یا تکلیفدہ ملاقات کو ملتوی کر رہے ہیں؟ پس اس سے جلدازجلد نپٹنے کا یقین کر لیں تاکہ آپکی ایک فکر کم ہو جائے۔
سنجیدہ معاملات
تمام معاملات اتنی آسانی سے حل نہیں ہوتے۔ ایک نوجوان شخص ابدر پر غور کریں۔ اُس کی ماں کینسر کی مریضہ ہے اور اسے اپنی ماں اور چھوٹے بھائی کی کفالت کرنی پڑتی ہے۔ یقیناً ابدر اپنی ماں کی حالت کی بابت فکرمند ہے۔ تاہم، وہ کہتا ہے: ”مَیں یسوع کی اس بات سے راہنمائی حاصل کرتا ہوں، ’تم میں اَیسا کون ہے جو فکر کرکے اپنی عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟‘ پریشان ہونے کی بجائے مَیں صورتحال پر غور کرتا ہوں اور بہتر نتائج حاصل کرنے کے طریقے تلاش کرتا ہوں۔“—متی ۶:۲۷۔
کسی مشکل کا سامنا کرتے وقت پُرسکون رہنا آسان نہیں ہوتا۔ بعض لوگ اسقدر پریشان ہو جاتے ہیں کہ وہ خود کو نظرانداز کرتے ہوئے کھاناپینا چھوڑ دیتے ہیں۔ تاہم کتاب ہلپنگ یور ٹینایجر ڈیل وِد سٹریس خبردار کرتی ہے کہ جب آپ خود کو بنیادی غذائیت سے محروم رکھتے ہیں تو آپ میں ”دباؤ کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اَور بھی کم ہو جاتی ہے اور صحت خراب ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔“ لہٰذا، اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ خوب آرام کریں اور مناسب خوراک کھائیں۔
آپ بائبل کی اس مشورت پر عمل کرنے سے سب سے زیادہ اطمینان حاصل کر سکتے ہیں: ”اپنا بوجھ [یہوواہ] پر ڈالدے۔ وہ تجھے سنبھایگا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دیگا۔“ (زبور ۵۵:۲۲) مسبوقاُلذکر شین اپنے مستقبل کی بابت پریشان تھا۔ وہ بیان کرتا ہے، ”مَیں خدا کے کلام اور اُسکے مقصد پر زیادہ توجہ دینے لگا۔“ بہت جلد اُسے احساس ہو گیا کہ اپنی زندگی کو خدا کی خدمت کیلئے وقف کرنے سے وہ بہتر مستقبل کی اُمید رکھ سکتا ہے۔ (مکاشفہ ۴:۱۱) شین کہتا ہے، ”مَیں نے اپنی بابت فکر کرنا چھوڑ دی۔ اب میرے پاس اس سے کہیں زیادہ اہم اور قابلِغور معاملات تھے۔“
لہٰذا، جب آپ خود کو حد سے زیادہ پریشان پاتے ہیں تو مثبت طریقوں سے اپنے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ پُختہ اشخاص سے مشورت حاصل کریں۔ سب سے بڑھ کر اپنی فکریں یہوواہ کے حضور بیان کریں ”کیونکہ اُس کو [آپ کی] فکر ہے۔“ (۱-پطرس ۵:۷) اُس کی مدد کیساتھ آپ پریشانی سے بچ سکیں گے۔
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
اپنے والدین کیساتھ اپنی پریشانیوں کی بابت باتچیت کریں
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
آپ جتنی جلدی اپنے مسائل حل کرینگے اتنی ہی جلدی پریشانی سے چھٹکارا پائینگے