دہشتگردی جلد ختم ہو جائیگی!
دہشتگردی جلد ختم ہو جائیگی!
یروشلیم میں ایک بس ہو یا اوکلاہوما سٹی کی وفاقی عمارت یا ماسکو کے اپارٹمنٹس، یہ سب دہشتگردی کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ اگرچہ دہشتگرد سیاستدانوں، فوجی یا معاشی راہنماؤں تک ایک اہم پیغام پہنچانا چاہتے ہیں توبھی اکثر اُن کے مقصد اور ہدف میں کوئی ہمآہنگی نظر نہیں آتی۔ بیشتر صورتوں میں درحقیقت عام لوگ ہی نشانہ بنتے ہیں جن کا دہشتگردوں کے برملا مقصد کیساتھ کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ پس انتہاپسند کیوں دہشتگردی کی طرف راغب ہوتے ہیں؟
دہشتگردی کیوں؟
دہشتگردی باقاعدہ، سوچیسمجھی اور پیشگی منصوبہسازی کے تحت ہوتی ہے۔ دراصل جانیومالی نقصان اس کا بنیادی مقصد نہیں ہوتا۔ ایسی خونریزی دراصل اُس خوفوہراس کا ایک حصہ ہوتی ہے جو دہشتگرد حکومت کو نیچا دکھانے اور اپنے مطالبات منوانے کے لئے پھیلانا چاہتے ہیں۔ دہشتگردوں کے پُرتشدد عزائم کی پُشت پر موجود چند عناصر پر غور کریں۔
نفرت۔ فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن کے ڈائریکٹر، لوئیس جے. فری نے بیان کِیا کہ ”نفرت دہشتگردی کو فروغ دیتی ہے کیونکہ دل میں ایسی نفرت رکھنے والے لوگ تعصب، سازش اور جہالت کی شکار دُنیا میں رہتے ہیں۔“
ظلم۔ سٹیفن بومین اپنی کتاب وین دی ایگل سکریمز میں لکھتا ہے: ”یہ سچ ہے کہ مختلف گروہوں اور ممالک میں ایسے لیڈر ضرور ہوتے ہیں جنکا مقصد صرف دیگر ثقافتوں کو برباد کرنا ہوتا ہے مگر یہ بات بھی بالکل واضح ہے کہ نااُمیدی بڑی حد تک دہشتگردی کا سبب بنتی ہے۔“
مایوسی۔ کتاب اربن ٹیررازم کا ایڈیٹر بیان کرتا ہے: ”بیشتر صورتوں میں بظاہر ناگزیر سیاسی، سماجی اور معاشی دباؤ کے باعث جنم لینے والی مایوسی دہشتگردی کی تحریک دینے والا بنیادی عنصر ہوتی ہے۔“
ناانصافی۔ مائیکل شمآف اپنے اخبار ”دی پالیسی آف ٹیررازم“ میں بیان کرتا ہے: ”دہشتگردی کسی مسئلے کا حقیقی سبب نہیں بلکہ علامت ہوتی ہے۔“ وہ مزید کہتا ہے: ”ہمارا اصل مقصد دہشتگردی کے درپردہ سماجی اور سیاسی اسباب کو ختم کرنا ہونا چاہئے۔ . . . دہشتگردی کے خلاف اپنی لڑائی میں ہمیں آزادی، عزت، انصاف اور انسانی قدروں کی بحالی کیلئے بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ ان کوششوں کے مؤثر ثابت ہونے کی صورت میں ہی ہم دہشتگردی اور انسدادِدہشتگردی کی سرگرمیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہونگے۔“
دہشتگردی کی تاریخ اور اسباب نے بائبل کے اس بیان کو سچ ثابت کر دیا ہے: ”ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔“ (واعظ ۸:۹) بائبل نے دہشتگردی کو فروغ دینے والی خصوصیات کی بابت بھی پہلے سے بتا دیا تھا۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”لیکن یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔ کیونکہ آدمی خودغرض۔ . . . طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تُندمزاج۔ نیکی کے دشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے . . . ہوں گے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱-۴۔
سچ تو یہ ہے کہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے انسان کی انتہائی مخلصانہ کاوشیں بھی اس کے اسباب کو ختم نہیں کر سکتیں۔ بائبل یرمیاہ ۱۰:۲۳) انسان تو دہشتگردی کے مسئلے کو حل نہیں کر سکتا لیکن خدا ضرور کر سکتا ہے۔
حقیقتپسندی سے بیان کرتی ہے: ”انسان کی راہ اُس کے اختیار میں نہیں۔ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“ (حل
کسی قسم کی ناانصافی، ظلم اور مایوسی کا شکار ہونے والے لوگ بائبل کے اس وعدے سے تسلی پا سکتے ہیں: ”راستباز ملک میں بسینگے اور کامل اُس میں آباد رہینگے۔ لیکن شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائینگے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جائینگے۔“—امثال ۲:۲۱، ۲۲۔
خدا کا مقررہ بادشاہ، یسوع مسیح جلد یہ وعدہ پورا کریگا۔ مسیح کی بابت ایک بائبل پیشینگوئی بیان کرتی ہے: ”وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق اِنصاف کریگا اور نہ اپنے کانوں کے سننے کے موافق فیصلہ کریگا۔ بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا اِنصاف کریگا اور عدل سے زمین کے خاکساروں کا فیصلہ کریگا۔“—یسعیاہ ۱۱:۳، ۴۔
جیہاں، جلد ہی خدا کا بیٹا، یسوع مسیح تمام ناانصافی اور اسکا سبب بننے والوں کو ختم کر دیگا۔ خدا کے راست نئے نظام میں، ہر قسم کی دہشتگردی اور تشدد کا خاتمہ ہو جائیگا۔ اُس وقت زمین کے تمام باشندے بےخوفوخطر صلح اور سلامتی کیساتھ زندگی بسر کرینگے۔—مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
بائبل وعدہ کرتی ہے کہ خدا عنقریب تمام ظلم اور ناانصافی کو ختم کر دیگا