انسانی حقوق کی تعلیم دینے والا ہتھیار
انسانی حقوق کی تعلیم دینے والا ہتھیار
گرینیڈا سپین کی رہنے والی سترہ سالہ طالبہ رٹ جمینیز ھیلا کو اُسکی ٹیچر نے انسانی حقوق کی بابت ایک مضمون لکھنے کیلئے کہا۔ تفویض مکمل کرنے کے کئی ہفتے بعد برسلز، بیلجیئم میں یورپین تجزیہنگار تنظیم نے اُسے مطلع کِیا کہ اپنے مُلک کی نمائندگی کرنے کیلئے سپین سے دیگر طالبعلموں کیساتھ ساتھ اُسے بھی منتخب کِیا گیا ہے۔ نتیجتاً اُس نے اویک! میگزین کے پبلشرز کو مندرجہذیل خط تحریر کِیا۔
”مجھے انسانی حقوق کے سلسلے میں تازہترین معلومات درکار تھیں اور نومبر ۲۲، ۱۹۹۸ کے ”اویک!“ کے شمارے، ’کیا کبھی سب کو انسانی حقوق میسر ہونگے؟‘ نے بالکل وہی معلومات فراہم کر دیں جنکی مجھے تلاش تھی۔ انسانی حقوق کی پامالی کی وضاحت کرنے کیلئے مَیں نے ”اویک!“ کے دوسرے شماروں سے خواتین کے مستقبل اور قتلِعام جیسے مضامین سے بھی معلومات جمع کیں۔ [اپریل ۸، ۱۹۹۸ اور اگست ۸، ۱۹۹۸ کے شماروں کو دیکھیں۔] اپنی تحقیق کے دوران مَیں نے محسوس کِیا کہ ”اویک!“ کے اندر وہ معلومات موجود تھیں جو مجھے دیگر رسائل یا کتابوں سے نہیں مل سکتی تھیں۔ تصاویر نے بھی مجھے بہت زیادہ متاثر کِیا لہٰذا مَیں نے اُن میں سے بھی بعض کو اپنی رپورٹ میں شامل کر لیا۔
”میرے انعامیافتہ مضمون کی وجہ سے، مَیں نے ایک ہفتہ فنلینڈ میں گزارا جہاں مَیں انسانی حقوق کے موضوع پر مزید باتچیت کرنے اور مذکورہبالا دلچسپ شماروں کو نمایاں کرنے سے ”اویک!“ میگزین کی قدروقیمت بیان کرنے کے قابل ہوئی تھی۔
”ہمیں سب سے پہلے دُنیا کے حالاتِحاضرہ سے ہمیشہ سب سے پہلے باخبر رکھنے کیلئے آپکا بیحد شکریہ۔ دُعا ہے کہ یہوواہ آپکو ہمیشہ برکت دے تاکہ لاکھوں لوگ ان معلومات سے استفادہ کرتے رہیں۔“
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
رٹ اور شرکت کرنے کیلئے اُسکا سرٹیفکیٹ